پیرزادہ سعید
کرناہ// کیرن اور کرناہ کے لوگ انتظامیہ فوج اور پولیس کی کوششوں کی سرہنا کر رہے ہیں کیونکہ انتظامیہ نے جمعرات کو ایک بار پھر کرناہ کے 2 افراد جن کی موت سرینگر میں ہوئی تھی اُن کی نعشوں کو کپواڑہ سے کرناہ پہنچانے کےلئے پیدل نائٹ آپریشن شروع کیاجبکہ کیرن کی ایک مریضہ کو بھی چاپر سروس کے ذریعے کرناہ پہنچایا ۔ بھاری برف کے بیچ کرناہ انتظامیہ کو ایک مرتبہ پھر اُس وقت دوبارہ سے 2 افراد کی نعشوں کو کرناہ پہنچانے کےلئے ریسکو اپریشن شروع کرنا پڑا جب شاہراہ کی بحالی جمعرات کو بھی ممکن نہ بن سکی اور 2 نعشیں پچھلے 4روز سے ہندوارہ کے مردہ گھر میں درماندہ تھیں۔ آج سے ہفتہ قبل ڈپٹی کمشنر کپواڑہ ڈاکٹر ڈی ساگر کی ہدایت پر انتظامیہ نے رات کے دوران 2افراد کی نعشوںکو کرناہ پہنچانے کےلئے نائٹ ریسیکو اپریشن شروع کیا تھا جو کامیاب بھی ہوا ،ابھی ہفتہ بھی نہیں گزرا کہ دوبارہ بھاری برف باری ہوئی جس نے نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج کر دی، سب سے بڑی پریشانی کرناہ کے 2 افراد کی موت سرینگر کے ہسپتالوں میں ہوئی جنہیں تدفین کےلئے کرناہ پہنچانا انتظامیہ کےلئے ضروری بن گیا تھا ۔چار دن قبل دلدار کرناہ کے رہنے والے قلندر میر اور درگر کرناہ کے لال لدین نامی 2 باشندوں کی موت سرینگر میں ہوئی اوردوسری ہی صبح لواحقین نے اُن کی نعشوں کو کپواڑہ اس غرض سے پہنچایا تاکہ مذہبی لوازمات مکمل کر کے انہیں اپنے اپنے آبائی مقبروں میں سپردخاک کیا جا سکے ،لیکن سادھنا ٹاپ پر بھاری برف باری اور برفانی تودوں کے خطرے کے پیش نظر شاہراہ کی بحالی ممکن نہ بن سکی جس کے بعد کرناہ انتظامیہ نے ضلع ترقیاتی کمشنر کپواڑہ ڈاکٹر ڈی ساگر کی ہدایت پر دوبارہ سے نعشوں کو کرناہ پہنچانے کےلئے ریسکو اپریشن شروع کیا ۔اس ریسکو اپریشن کی قیادت کرناہ سے تحصیلدار کرناہ اعیاد قادری جبکہ چوکی بل سے خود ایس ڈی ایم کرناہ ڈاکٹر گلزار احمد راتھر نے کی،خونین شاہراہ پر جانوں کو جوکھم میں ڈالنے والے اس اُپریشن میں پولیس ،بیکن ، فوج اور مقامی رضاکاروں کی مدد بھی حاصل کی گی تھی ،بتایا جاتا ہے کہ سادھنا ٹاپ ، خونی نالہ اور دوب کے مقام پر 8سے10فٹ برف جمع ہے، اور ان مقامات پر لگاتار پسیاں اور پتھر بھی گر رہے ہیں۔ ایس ڈی ایم کرناہ ڈاکٹر گلزار احمد راتھر نے بتایا کہ شاہراہ کی بحالی کا کام شروع کیا گیا تھا لیکن خونی نالہ اور دب کے مقام پر لگاتار پسیاں اور
پتھر گر رہے ہیںجس سے بحالی کے کام میں رکاوٹیں پیش آرہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نعشوں کو چوکی بل سے خونی نالہ تک پہنچایا جائے گا جہاں سے تحصیلدار کرناہ کی قیدت میں رضاکار وہاں پیدل پہنچ کر لاشوں کو سادھنا تک پہنچائیں گے، جہاں سے آگے کی طرف نکلا جا ئے گا ۔ایس ڈی ایم نے کہا کہ شام دیر گئے تک نعشوں کو کرناہ پہنچایا جائے گا ۔انہوں نے لوگوں سے تلقین کی کہ شاہراہ کی بحالی سے قبل سفر سے اجتناب کریں کیونکہ اس درے پر بھاری پسیاں اور پتھر گرنے کا خطرہ لاحق ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی جانی نقصان ہو ۔ قابل زکر ہے کہ اس طرح کا اپریشن اس شاہراہ پر مزید جانی نقصان کا موجب بھی بن سکتا ہے لیکن حکام اس کےلئے کوئی متبادل حل نکلانے میں مکمل طور پر ناکام ہے کیونکہ 11ہزار فٹ کی بلندی پر واقع سادھنا گلی پر نہ صرف تیز ہوائیں چلتی ہیں بلکہ برفانی طوفان بھی آتے ہیں اور ایسے میں انتظامیہ کےلئے بھی یہ درہ کسی بڑی مصیبت سے کم نہیں ہے اور اب ہر کوئی یہ آواز بلند کر رہا ہے کہ مرکزی سرکار لوگوں کی پریشانیوں کا ازالہ کرنے کےلئے یہاں فلفور ٹنل تعمیر کرے ۔ادھر کیرن کے ایک مریض کو بھی انتظامیہ نے چاپر سروس کے ذریعے کپواڑہ پہنچایا ۔ادھر ضلع انتظامیہ کپواڑہ نے فوج اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر ایک خاتون مریضہ کو کیرن سے زنگلی کپواڑہ تک فوجی چاپر کے ذریعے پہنچایا جہاں اس کا علاج سب ضلع ہسپتا ل کپواڑہ میں چل رہا ہے ، کپواڑہ ضلع بالخصوص کیرن اور دیگر سرحدی علاقوں کے لوگوں نے ڈپٹی کمشنر کپواڑہ ڈاکٹر ڈویفوڈ ساگر دتاترے کی کوششوں کو سراہا اور کیران سے کپواڑہ مریض کی منتقلی کو ممکن بنانے کے لیے ان کا بہت شکریہ ادا کیا۔ اس دوران ڈپٹی کمشنر نے سپرنٹنڈنٹ سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کپوارہ کو ہدایت دی کہ وہ مریض پر خصوصی توجہ دیں اورہسپتال سے ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔
—