وادی کشمیر جو ہمالیائی پہاڑیوں کے دامن میں واقع ہے جہاں ایک طرف قدرتی حسن و جما ل کی وجہ سے پوری دنیا میں جنت کی نشانی مانی جاتی ہے وہیں اپنی شاندار روایتی دستکاری صدیوں سے اپنی پہنچان بنائے ہوئی ہے اور کشمیر کی شناخت بن چکی ہے ۔ کشمیری دستکاری میں کئی ایک اشیاءجو صرف ہاتھوں سے تیار ہورہی ہے عالمی سطح پر مشہور ہے جن میں قالین، شال، پیپر ماشی وغیرہ شامل ہے ۔ وادی کشمیر اپنی شاندار دستکاری کے لیے مشہور ہے، جو صدیوں سے ثقافتی ورثے اور فنکارانہ مہارت کی علامت کے طور پر پالی جاتی ہے۔ پیچیدہ طور پر بنے ہوئے قالین سے لے کر نازک کڑھائی والی شالوں تک کشمیری دستکاری روایت، تخلیقی صلاحیتوں اور دستکاری کے ہم آہنگ امتزاج کی نمائندگی کرتی ہے۔کشمیری دستکاری ایک روزگار کی صنعت کے طور پر کام کرتی ہے اور اس روایتی صنعت سے ہزاروں افراد جڑے ہوئے ہیں اور روزگار حاصل کررہے ہیں۔ یہ دستکاری کی صنعت کے مرکز میں ایک روایت ہے جو نسل در نسل چلی آ رہی ہے۔ ہنر مند کاریگر، جو اکثر صدیوں پرانی وراثت والے خاندانوں سے ہوتے ہیںاحتیاط سے ہر ایک ٹکڑے کو ہاتھ سے تیار کرتے ہیں،ایسی تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑی حد تک تبدیل نہیں ہوتی ہیں۔ یہ کاریگر محض کاریگر نہیں ہیںبلکہ وہ ایک ثقافتی ورثے کے محافظ ہیں جو تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے درمیان قدیم روایات کا تحفظ کر رہے ہیں۔آج صدیوں بعد بھی کشمیری دستکاری اپنی خوبصورتی اور نازک طریقہ کار کی وجہ سے زندہ ہے اور کشمیری دستکاری کو فروغ دینے کا ذریعہ ہے اگرچہ موجودہ دور میں مشینوںسے مختلف اشیاءتیار کی جاتی ہے تاہم اس کے باوجود بھی ہاتھوں سے تیار کی جانے والی اشیاءجن میں شال ، قالین، پیپر ماشی لکڑی سے بنی چیزیں اپنی ایک الگ پہنچان رکھتی ہے ۔ کشمیری دستکاری کی سب سے مشہور علامتوں میں سے ایک پشمینہ شال ہے۔ پشمینہ بکری کی باریک اون سے بنی یہ شالیں اپنی غیر معمولی نرمی اور گرمجوشی کے لیے مشہور ہیں۔ ہنر مند کاریگر مہینہ بھر محنت سے پیچیدہ ڈیزائنوں کو ب±ننے میں صرف کرتے ہیں جو اکثر علاقے کی قدرتی خوبصورتی اور بھرپور ورثے سے متاثر ہوتے ہیں۔ ہر شال ایک شاہکار ہے جو اپنے خالق کی مہارت اور لگن کی عکاسی کرتی ہے۔کشمیری دستکاری کی ایک اور پہچان قالین ب±ننے کا فن ہے۔ کشمیری قالین اپنی بے مثال خوبصورتی اور کاریگری کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ روایتی آلات کا استعمال کرتے ہوئے کاریگر ہر قالین میں پیچیدہ نمونوں اور نقشوں کو ب±نتے ہیں جس سے فن کے لازوال کام تخلیق ہوتے ہیں جو دنیا بھر کے گھروں اور محلوں کی زینت بنتے ہیں۔ قالین بافی کے ہنر میں اس کے ڈیزائن کےلئے تیار کی جانی والی ”تعلیم“ ہے جس کو قالباف تعلیم سے جانا جاتا ہے یہ تعلیم ایک ہنر ہے اور ہر کوئی اس کو پڑھ نہیں سکتا اور صرف قالین بافی کا کام کرنے والے کاریگر ہی اس تعلیم کو پڑھ اور لکھ سکتے ہیں ۔ اسی تعلیم کے الفاظ کو پڑھتے ہوئے قالین بنائے جاتے ہیں اور مختلف ڈیزائن تیار کئے جاتے ہیں یہ ایک انوکھی روایت ہے جو موجودہ دور سائنسی طریقے کار کو بھی مات دیتے ہیں ۔ یہ عمل محنت طلب ہے جس میں صبر، درستگی، اور دستکاری کی گہری سمجھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ شالوں اور قالینوں کے علاوہ کشمیری کاریگر دیگر دستکاریوں کی ایک وسیع رینج میں مہارت حاصل کرتے ہیں بشمول پیپر ماشی لکڑی کی نقش و نگار اور کڑھائی۔ ہر دستکاری اس کے اپنے منفرد دلکشی اور علامت کے ساتھ جڑی ہوئی ہے جو خطے کے ثقافتی تنوع اور فنکارانہ ورثے کی عکاسی کرتی ہے۔ چاہے یہ کاغذ کی مشین کے زیورات کے متحرک رنگ ہوں یا اخروٹ کی لکڑی کی تراش خراش کے پیچیدہ نمونے کشمیری دستکاری تخیل کو موہ لیتے ہیں اور حیرت کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ کشمیری دستکاری کی لازوال خوبصورتی کے باوجود جدید دور میں صنعت کو بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے۔ معاشی دباو¿، صارفین کی ترجیحات میں تبدیلی، اور بڑے پیمانے پر تیار کردہ اشیا سے مسابقت روایتی کاریگروں اور ان کی روزی روٹی کے لیے خطرہ ہے۔خطے میں سیاسی عدم استحکام اور بدامنی نے سپلائی چین کو درہم برہم کر دیا ہے اور کشمیری دستکاریوں کی بین الاقوامی منڈیوں میں برآمد میں رکاوٹ ہے۔ پھر بھی ان چیلنجوں کے درمیان، امید ہے کشمیری دستکاری کے تحفظ اور فروغ کے لیے مقامی اور قومی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ حکومتی اقدامات جیسے کہ ہنر مندی کے فروغ کے پروگرام اور کاریگر کوآپریٹیو، کا مقصد روایتی کاریگروں کو مدد اور وسائل فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی روزی روٹی برقرار رکھ سکیں اور اپنی مہارتیں آنے والی نسلوں تک پہنچا سکیں۔مزید یہ کہ تیزی سے یکساں دنیا میں ہاتھ سے بنی، کاریگر مصنوعات کی قدر کی پہچان بڑھ رہی ہے۔ صارفین تیزی سے منفرد، ہاتھ سے تیار کردہ اشیاء کی تلاش کر رہے ہیںاور کشمیری دستکاری کی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مانگ بڑھ رہی ہے۔تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ کشمیری دستکاری کی صحت کو مزید وسعت دی جائے اور اس کے تحفظ کےلئے زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائے جائیں ۔