اب ایسا نہیں ہے سکول اور کالج اب تب ہی بند رہتے ہیںجب کوئی سرکاری تعطیل ہو ۔اس رجحان سے بچوں میں تعلیم کی طرف رغبت بڑھ رہی ہے اور سکولوں میں بھی بہتر تعلیمی نظام رائج ہوا ہے
تعلیم چھوڑنے کی شرح چار برس پہلے بلند تھی لیکن اس میں بھی کافی کمی آئی ہے اورقریب تعلیم چھوڑنے کی شرح میں 20فیصدی کمی دیکھنے کو ملی ہے
مِنَ الُظلمَا تِ اِلا النّوُر
وادی میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد تعلیمی شعبے میں بہتری
وادی کشمیر میں تعلیمی میعار کو گزشتہ چار برسوں میں کافی بہتری آئی ہے اور سرکار کی کوششوں کی بدولت دور دراز علاقوں کے رہنے والے لوگوں کے بچوں کو بہتر اور معیاری تعلیم کی فراہمی کےلئے کئی اقدامات اُٹھائے جاچکے ہیں۔ قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے ساتھ ہی وادی کشمیر کے تعلیمی نظام کو ملک کے تعلیمی نظام کے ساتھ جوڑا گیا جس کے تحت تعلیمی سیشن جو پہلے ماہ ستمبر سے چلتا تھا اور مارچ سے شروع ہورہا ہے اور گزشتہ برس سے اس پر من و عن عمل کیا جارہا ہے ۔ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد اب تعلیمی اداروں میں ملک کے دیگر شہروں اور ریاستوں کے طرز پر ہی تعلیمی سرگرمیاں اور درس و تدریس جاری رہتا تھا جبکہ سال 2019سے قبل ہر مہینے کم سے کم پانچ سے ساتھ دن تعلیمی ادارے ہڑتال اور بندشوں کی وجہ سے بند رہتے تھے تاہم اب ایسا نہیں ہے سکول اور کالج اب تب ہی بند رہتے ہیںجب کوئی سرکاری تعطیل ہو ۔اس رجحان سے بچوں میں تعلیم کی طرف رغبت بڑھ رہی ہے اور سکولوں میں بھی بہتر تعلیمی نظام رائج ہوا ہے ۔ سرکار نے جموں کشمیر کے کمزور اور پسماندہ طبقہ جات کے بچوں کو تعلیمی کی فراہمی کےلئے بھی اقدامات اُٹھائے جاچکے ہیںجس کے تحت جموں اور کشمیر میں نئے سکول اور ہوسٹل قائم کئے جاچکے ہیں جہاں پہاڑی اور قبائلی طبقہ کے بچے قیام حاصل کرتے ہیں اور وہاں ان کے بچوں کو مفت تعلیم بھی فراہم کی جارہی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ تعلیمی مساوات کو بھی ختم کیا گیا ہے اب اگر ہم اعداوشمار کی بات کریں دفعہ 370کی مسنوخی کے بعد 60فیصدی لڑکیاں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلہ لیتی ہیں جبکہ یہ رجحان 35سے 40فیصدی تھا۔ اب لڑکیا ں بلا خوف و خطر کے تعلیمی حصول کےلئے گھروں سے باہر نکلتی ہیں ۔ جموں و کشمیر قومی تعلیمی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے اور منصوبہ بندی کی حکمت عملی کے ذریعے پائیدار سرمایہ کاری کے فولیو کے نتیجے میں ادارہ جاتی فریم ورک اور خدمات تک رسائی کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ، ہر پیرامیٹر میں بہتری نظر آتی ہے۔ لڑکیوں کی خواندگی کے شعبے میں بہتری زیادہ واضح ہے۔ تعلیم صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سب سے قیمتی ذرائع میں سے ایک ہے۔قومی تعلیمی منظر نامے میں ریاست جموں و کشمیر کو تعلیمی لحاظ سے پسماندہ قرار دیا گیا ہے، جیسے کہ شرح خواندگی، اساتذہ کے شاگردوں کا تناسب، تعلیم چھوڑنے کی شرح چار برس پہلے بلند تھی لیکن اس میں بھی کافی کمی آئی ہے اورقریب تعلیم چھوڑنے کی شرح میں 20فیصدی کمی دیکھنے کو ملی ہے ۔ مخدوش حالات کے سبب ہر سو میں 10بچے تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہوجاتے تھے لیکن اب یہ رجحان صفر پر پہنچ چکا ہے ۔ سال 2019کے بعد سرکار نے تعلیمی شعبہ کی بہتری کےلئے جو اہم اقدامات اُٹھائے ہیں ان میں سب سے اہم اقدام سرکاری سکولوں میں کمپوٹر لیبوں کا قیام اور ان سکولوں کو انٹرنیٹ کی سہولیت سے جوڑنا ہے جس سے سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچے موجودہ دور
کے تقاضوں کے مطابق تعلیمی میدان میں آگے بڑھ رہے ہیں
CS reviews admin efforts towards safeguarding Badhal residents
Jammu : Chief Secretary, Atal Dulloo on Thursday again chaired a meeting of all the concerned from Health and Police...
Read more