تجارت ہویاکہ صحافت ،ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس یاکہ کالجوں واسکولوں میں تعینات پروفیسروں ،لیکچرروں اورٹیچروں کاٹیوشن مراکزیاکہ نجی کوچنگ سینٹروں میں پڑھانا،مطلب سبھی کاموں پرباروز گار افرادکاقبضہ ہے ،ایسے میں وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کہاں جائیں ،جن کیلئے سرکاری محکموں یانجی سیکٹرمیں بھی کوئی جگہ یاگنجائش نہیں۔اب جبکہ کورونابحران کے چلتے سرکاری ملازمتوں پر غیرمعینہ عرصہ تک کیلئے پابندی عائد کردی ہے ،اورپرائیویٹ سیکٹر میں بھی اب اتنی سکت نہیں کہ لاکھوں کروڑوں اعلی تعلیم وڈگری یافتہ اورہنرمندافراد کواپنے یہاں نوکری فراہم کرسکے ،توایسے میں ایک مشکل وقت آچکاہے،بالخصوص اُن نوجوانوں کیلئے جوکالجوں ،یونیورسٹیوں اورپیشہ وارانہ اداروں سے نکل کر باوقار روزگار کی تلاش کرنے لگتے ہیں ۔ان میں ہزاروں ایسے نوجوان بھی شامل ہوتے ہیں جوپرائیویٹ سیکٹر میں کوئی کام کرکے اعلیٰ تعلیم کیلئے درکاراخراجات کااپنی ماہانہ اُجرتوں سے ہی انتظام کرتے ہیں ۔کہتے ہیں کہ جب کسی بھی فردبشر کسی آزمائش یامشکل سے دوچار ہوجائے تواُسکی ذہانت وقابلیت اورمعاملہ فہمی کایہی امتحان ہوتا ہے کہ وہ اس مشکل یاآزمائش سے کیسے نکل سکے ۔چونکہ جموں وکشمیر بالخصوص وادی اقتصادی اعتبارسے کمزورہے ،اوریہاں نجی سیکٹر بھی فعال نہیں ،اسلئے بالکل ہی ممکن نہیں کہ تعلیم یافتہ اورڈگری وڈپلومہ یافتہ نوجوان آسانی کیساتھ روزگار حاصل کرسکیں ۔ہمارے یہاں سیاحت ،باغبانی اوردستکاری ایسے تین شعبے تھے ،جن کواگر وقت پر توسیع دی گئی ہوتی اورجدیدخطوط پراستوار کیاگیا ہوتا تو آج یہاں نوجوان روزگار کیلئے مارے مارے پھرتے نظر نہیں آتے ۔ہزاروں کی تعدادمیں اعلیٰ تعلیم اورڈگری یافتہ نوجوان حصول روزگارکیلئے بیرون ریاستوں اورممالک کارُخ کرتے ہیں ،لیکن اب یہ دروازے بھی فی الوقت بندہوگئے ہیں ،اورنہ جانے کب تک یہ دونوں دروازے بندرہیں گے ۔پھروہی بات کہ جب ہم کسی آزمائش یامشکل سے دوچارہوں توہمیں کیاکرناچاہئے ،ہمیں اپنی اہلیت وذہانت کااستعمال کرناچاہئے ،ہمیں اپنی مددآپ کے اصول پرقائم رہناچاہئے ،ہمیں وقت کی ضرورت میں اپنی ضرورت کاراستہ تلاش کرناچاہئے ۔اب جبکہ پرائمری تاکالج سطح تک کے سالانہ امتحانات اگلے مہینے سے شروع ہونگے اورنومبر ،دسمبرتک نتائج بھی سامنے آچکے ہوں گے ،تو طلباء اورطالبات کی خواہش ہوگی کہ وہ موسم سرماکے تین چارمہینوں کے دوران کوچنگ یاٹیوشن لے سکیں ۔کوچنگ اورٹیوشن مراکز میں ہم ایسے اساتذہ کوہی دیکھتے ہیں جو محکمہ تعلیم میں رہ کر ماہانہ ہزاروں اورلاکھوں روپے کی تنخواہیں پاتے ہیں ،لیکن اوؤرٹایم ان کی عادت بن چکی ہے ۔کیایہ ممکن نہیں کہ اب کی بار یہ سرکاری مدرسین ٹیوشن نہ کریں اورکوچنگ مراکز بھی نہ جائیں ،بلکہ اسبار اعلیٰ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کوٹیوشن اورکوچنگ کاموقعہ دیں ،تاکہ اُن کی صلاحیتوں میں نکھار آسکے اوراُن کیلئے جزوقتی روزگار یاکم سے کم مصروف رہنے کاانتظام ہوجائے ۔خودغرضی کوتیاگ کرہی ایک قوم ترقی کرتی ہے اوراس میں ایسے افرادکوقربانی دیناپڑتی ہے ،جو پہلے ہی معاشی اورمالی اعتبارسے مستحکم اورخودکفیل ہوں ۔اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کوچاہئے کہ وہ ٹیوشن اورکوچنگ کے بنیادی لوازمات اورضرورتوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جانکاری حاصل کریں ۔چونکہ کوروناقہر ابھی پیچھاچھوڑتانظر نہیں آرہاہے ،اسلئے سماجی دوری کااصول نہ جانے کب تک ہماری روزمرہ زندگی کاحصہ بنارہے گا،اورایسے میں کسی بھی ٹیوشن یاکوچنگ مرکز میں بیک وقت بڑی تعدادمیں طلباء اور طالبات نہیں آسکتے ہیں ،تو لازم ہے کہ طلباء اورطالبات کی کوچنگ یاٹیوشن کیلئے باری باری کلاس لئے جائیں ۔اس سلسلے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کااہم رول رہے گا،کیونکہ وہ اپنی صلاحیتوں کوپروان چڑھانے کیساتھ ساتھ نئی نسل کی رہنمائی بھی کرسکتے ہیں اوراپنے لئے چارپیسوں کاانتظام بھی کرسکتے ہیں ۔وقت ایک انسان کوبہت کچھ سکھاتاہے اورہمیں بھی موجودہ مشکل وقت کامقابلہ کرنے کیلئے کچھ نئی باتوں ،چیزوں اورکاموں کوسیکھناجانناپڑے گا۔عام سی بات ہے کہ ضرورت ایجادکی ماں ہوتی ہے ،اورموجودہ صورتحال ہمیں مختلف ضروریات کی جانب توجہ مبذول کرارہی ہے ۔موجودہ حکومت اورتعلیمی پالیسی سازوں کوبھی موجودہ صورتحال میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ضروریات اورمصروفیات کے بارے میں سوچناچاہئے۔اس ضمن میں محکمہ تعلیم کی جانب سے چونکہ ماضی میں سرکاری اسکولوں کالجوں میں تعینات مدرسین پرکوچنگ مراکز اورٹیوشن سینٹروں میں کام کرنے پرپابندی عائد کی گئی تھی تواب وقت ہے کہ اس پابندی کوسختی کیساتھ عملایاجائے تاکہ اُن ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کیلئے جزوقتی روزگار اورکچھ پیسوں کاانتظام ہوسکے ،جو کورونابحران کی وجہ سے گھروں میں بے کاربیٹھے ہوئے ہیں ۔ٹیوشن اورکوچنگ مراکز میں اپنے سے کم عمر کے طلاب کوپڑھانے سے ان نوجوانوں کی صلاحیت میں نکھار آجائیگا ،اورانسانی وسائل کے ضیاں کااندیشہ یاخطرہ بھی ٹل جائے گا۔
Lt Governor chairs review meeting of Power Development Department
JAMMU, APRIL 20: Lieutenant Governor Shri Manoj Sinha today chaired a review meeting of the Power Development Department. Various...
Read more