اشفاق سعید
سرینگر// جموں وکشمیر وقف بورڈ میں وائس چیئرمین و دیگر ممبران کی تعیناتی دفعہ370کے خاتمہ کے بعد عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے جس کے نتیجے میں بورڈ کا کام کاج مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ بورڈ کی سالانہ آمدن سے صرف ملازمین کی تنخواہیں ہی پوری ہوتی ہیں ،جبکہ زیارت گاہوں، مساجد اور دیگر مذہبی مقامات پر مختلف کاموں پر پچھلے کچھ وقت سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا ہے۔ ملازمین جہاں تنخواہوں کی کمی کا رونا رو رورہے ہیں وہیں بورڈ کے عہدیداران یہ دلیل دے رہے ہیں کہ بورڈ کو جتنی آمدنی ہوتی ہے اس سے ملازمین کی تنخواہیں ہی مشکل سے واگزار ہورہی ہیں۔ملازمین کا کہنا ہے کہ بورڈ کا کام کاج مکمل طور پر مفلوج ہوگیاہے اور 370 کے خاتمہ کے بعد بورڈ کے زیر تحت کوئی بھی تعمیراتی کام نہیں ہو رہا ہے ۔
بورڈ میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئی بھی فائل جو سکریٹریٹ تک پہنچتی ہے وہ واپس نہیں آتی، اور نہ ہی زیارت گاہوں اور دیگر جگہوں پر کوئی افسر دورہ کر رہا ہے ۔ذرائع کا کہناہے ’’ وائس چیئرمین تعینات ہوتا تو خود فیصلے لیتا لیکن جب بورڈ ہی مفلوج ہے تو فیصلے کیسے ممکن ہونگے‘‘۔ذرائع نے بتایا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی سرکار میں وائس چیئرمین پیر محمد حسین نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد اس کی دیکھ ریکھ کا کام سابق بیروکریٹ خورشید احمد گنائی کو سونپا گیا اور انکی سبکدوشی کے بعد بورڈ وائس چیئرمین کا عہدہ خالی پڑا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ بورڈ کے تحت نہ صرف سکول ، کالج اور نرسنگ ہوم چل رہے ہیں، بلکہ متعدد زیادرت گاہوں کا انتظام اور کئی فلاحی ادارے بھی کام کررہے ہیں۔ وقف بورڈ کے ملازمین یونین کا الزام ہے کہ یو ٹی حکام ان کے مطالبات کو حل کرنے میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔
ملازمین کو نہ ہی ساتویں تنخواہ کمیشن کے دائرے میں لایا گیا ہے اور نہ ہی ان کی مستقلی کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ملازمین کا کہنا ہے ان کی ٹائم باونڈ پرموشن کیلئے ڈی پی سی میٹنگ بھی نہیں ہوتی ہے۔چیف ایگزیکٹو افسر وقف بورڈمفتی فرید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بورڈ میں وائس چیئرمین وممبران کی تعیناتی کا فیصلہ حکام کو لینا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ بورڈ کا کام کاج مفلوج ہوا ہے بلکہ بورڈ پہلے سے بھی اچھا کام کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بورڈ کا بجٹ بھی منظور ہو گیا ہے اور کچھ ایک تعمیراتی کام بھی شروع ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی بی حلیمہ کالج جو زیر تعمیر ہے، اس کا کام زورشور سے چل رہا ہے اور گرائونڈ فلور کا کام مکمل ہو چکا ہے اور اُمید ہے کہ اس کا باقی کام بہت جلد مکمل ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے مشیر فاروق احمد خان کے تحت بورڈ کو کوئی پریشانی نہیں ہے اور کام ہو رہے ہیں ۔ملازمین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت بورڈ کو جتنی بھی آمدنی 18سے19کروڑ آتی ہے وہ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن پر خرچ ہو جاتی ہے اور حکومت کی طرف سے انہیں کوئی اضافی رقم نہیں مل رہی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ اس سال کورونا کے سبب زیارت گاہیں بند تھیں اور جتنا بھی پیسہ آیا وہ خرچ ہو گیا، رہی با ت ملازمین کے 7 ویںپے کمیشن کی، وہ سرکار کوسفارشات بھیجی گئی ہیں
Lt Governor chairs review meeting of Power Development Department
JAMMU, APRIL 20: Lieutenant Governor Shri Manoj Sinha today chaired a review meeting of the Power Development Department. Various...
Read more