;34;موسم سرماکی گہرائی میں ، میں نے آخرکارسیکھاکہ میرے اندرایک ناقابل تسخیرموسم گرماہے ۔ ;34;
;245; البرٹ کاموس ۔
فارسی روایت کے مطابق 21 دسمبرکی رات کوشب یلدہ یعنی شب ِولادت یاشب چیلہ کے طورپرمنایاجاتاہے ۔ ;245; ;34;چالیس کی رات;34; ۔ ایرانی آذربائیجانی اسے چیلاگیجاسی کہتے ہیں ،جوسردیوں کے پہلے 40 دنوں کا آغازہوتاہے ۔ ایرانی تصورکشمیر میں بھی زندہ ہے،جہاں چلئی کلاں یاچلیاکلاں 40 دن کے سخت ترین موسم سرماکی مدت کونامزدکرتاہے ۔ یہ موسم سرماکاسردترین حصہ ہے جو 21 دسمبرسے شروع ہوکراگلے سال 31 جنوری کوختم ہوگا ۔ چلئی کلاں کے بعد 20 د ن طویل چلئی خورد (چھوٹی سردی) ہے جو 31 جنوری سے 19 فروری کے درمیان ہوتی ہے اور 10 دن کی چلئی بچہ (بچوں کی سردی) جو 20 فروری سے مارچ تک ہوتی ہے ۔ شاعرظریف احمدظریف نے یادکیاکہ پرانے سالوں میں چلئی کلاں ;34;بوجھ نہیں بلکہ جشن;34; تھا اورکشمیرکے لوگ اس مدت کابے صبری سے انتظارکرتے تھے ۔
اس عرصے کے دوران برفباری کے امکانات سب سے زیادہ اورزیادہ ہوتے ہیں اورزیادہ ترعلاقوں میں ،خاص طورپراونچی جگہوں پر،بھاری برف باری ہوتی ہے ۔ چلئی کلاں کشمیریوں کی روزمرہ زندگی کومتاثرکرتی ہے ۔ پھیرن (کشمیری لباس) اورکینجیرنامی روایتی فائرنگ برتن کا استعمال بڑھتاہے ۔ زیرودرجہ حرارت کی وجہ سے اس عرصے کے دوران نلکے کے پانی کی پاءپ لائنیں جزوی طورپرجم جاتی ہیں اوردنیاکی مشہورڈل جھیل بھی بعض اوقات جمی ہوئی دیکھی جاتی ہے ۔ وادی کے بازاروں کواکثراشیائے ضروریہ کی قلت کاسامناکرناپڑتاہے اورسردیوں کے دورا ن قیمتیں آسمان کوچھونے لگتی ہیں کیونکہ اشیائے ضروریہ کے ٹرک پھنسے رہتے ہیں ۔ لینڈسلائیڈنگ اوربرف باری کی وجہ سے 270 کلومیٹرطویل سرینگر;245;جموں قومی شاہراہ کے بارباربندہونے کی وجہ سے ۔ تاہم،متعددایجنسیاں اس بات کویقینی بنانے کے لیے پوری کوشش کررہی ہیں کہ اس سال ٹریفک میں خلل کوکم سے کم اس حدتک کم کیاجائے جس پروہ چوبیس گھنٹے کام کررہے ہیں ۔
چِلّی کلاں عام طورپروہ موسم ہوتاہے جب موسم بہارکی خوبصورتی مختلف رنگوں کے ساتھ کھلنے کے لیے مقامی آبادی کوسخت موسمی حالات کے خلاف ثابت قدم رہنے کی ضرور ت ہوتی ہے ۔ یہ بدکاری اورعلیحدگی پسندی کے تاریک ماضی کی طرح ہے جس سے مقامی لوگوں کومختلف ملک دشمن عناصرسے گزرناپڑا ۔ چلّے کلاں کے دوران ہرسال راتیں سخت ترین ہوتی ہیں لیکن پھریہ ان لوگوں کوانعام بھی دیتی ہیں جوانہیں کامیابی سے برداشت کرتے ہیں ۔ اس موازنہ سے ایک سیدھامفہوم لیاجاسکتاہے اوراسے کشمیرکی آبادی کے لیے محرک کے طورپرکام کرناچاہیے تاکہ ان رکاوٹوں کوتوڑاجاسکے جوانھیں باندھے ہوئے ہیں اورخطے کی صلاحیت کوحاصل کرنے سے روکیں ۔ جدوجہدلامتناہی معلوم ہوسکتی ہے،لیکن را ت ہمیشہ طلوع فجرسے پہلے سب سے سرداورتاریک ہوتی ہے ۔ کشمیرکوا س حقیقت پریقین کرنے کی ضرورت ہے کہ تبدیلی اورترقی کی صبح قریب ہے ۔
کشمیر،جسے زمین پرجنت کے نام سے بھی جاناجاتاہے،اپنے دلکش قدرتی حسن اورچاروں موسموں کی وجہ سے وادی کی دلکشی کوبڑھانے میں اہم کرداراداکرنے کی وجہ سے مشہورہے ۔ لیکن سردیوں کے موسم میں جب ;39;چِلّہ کلاں ;39; وادی کے دروازے کھٹکھٹاتاہے،تواس جنت کی خوبصورتی بڑے پیمانے پربلندہوجاتی ہے تاکہ پریوں کی کہانیوں میں بیان کیے گئے موسم سرماکے عجوبے کی تصویرکشی کی جاسکے ۔ 12 ماہ کے چکر میں کشمیری آبادی کے لیے مشکل ترین ادوار میں سے ایک ہونے کے علاوہ،چلہ کلاں کی مدت کوعلامتی یاددہانی کے طورپرکام کرناچاہیے کہ ان لوگوں کے لیے جواندھیری اورسردترین راتوں کوبرداشت کرتے ہیں ان کے لیے کافی انعامات موجودہیں ۔ اس علامت کولوگوں پرزوردیناچاہیے کہ وہ برائی کے خیموں کی حمایت سے انکارکریں جومعاشرے کوگھسیٹتے ہیں اورخطے میں مثبت تبدیلی کے محرک بنتے ہیں ۔ کشمیراب تبدیلی کے دہانے پرکھڑاہے ۔ آئیے ہم سب چلہ کلاں کے اثرات اوربعدکے اثرا ت سے سیکھیں اوراستعارے کوکشمیر میں بہترتبدیلی کے لیے ایک مثبت اثرکے طورپراستعمال کریں ۔