وادی کشمیراکثرغلط وجوہات کی بناء پرخبروں میں رہتی ہے ۔ ریاست کاسیاسی دھانچہ ہو،جہاں مقامی سیاستدان اقتدارکے بھوکے ہیں یانوجوان جواکثرقائم شدہ حکومت کے خلاف جانے کے لیے گمراہ ہوتے ہیں ۔ اس تمام افراتفری کے درمیان،ہم اکثران مثبت پہلووَں سے محروم رہتے ہیں جوحالیہ برسوں میں سامنے آئے ہیں ;245; ;39;کشمیری خواتین کی شراکت;223; ترقی;39; ۔ خواتین نے مختلف شعبوں میں شاندارکارکردگی کامظاہرہ کیاہے اوروادی کی حقیقی روح کے ساتھ نمائندگی کررہی ہیں ۔ اس لیے منفی خبروں ;223; ایجنڈے پرتوجہ مرکوزکرنے;223; اجاگرکرنے کے بجائے ان مثبت شبیہیں کی شراکت اورزندگی کی کہانی کوملک کے باقی حصوں تک بولنے اورپھیلانے دیں ۔ کسی دوسرے کامیاب ایتھلیٹ کی طرح یہ شبیہیں کشمیرجیسے قدامت پسندمعاشرے میں اتارچڑھاوَ میں اپناحصہ رکھتی ہیں ۔
چنددہائیاں پہلے،ہمارے ملک کے بیشترحصوں کی طرح،یہ حصہ ابھی تک پدرانہ معاشرے میں تمام رکاوٹوں کوعبورکرتے ہوئے ترقی کے انڈیکس ٹیبل کے بیشترحصوں میں خواتین کے حقوق کی مکمل ترقی کاگواہ نہیں تھا ۔ ہوشیارتعلیمی نظام کی دستیابی ہوجوایک باوقارملازمت کاباعث بنتی ہے،کھیلوں میں مستقبل بنانا،انکوفعال قائدانہ کردار میں شامل کرناوغیرہ بہت سے نوری سال دورایک خواب دکھائی دیتاہے ۔ دہشتگردی کی کارروائی نے بہت سے لوگوں کے خوابوں کوچکناچورکردیا،انہیں اپنے گھرکے پچھواڑے میں ایک محدودجگہ تک محدودکردیا ۔ امن قائم کرنے اورتشددکوروکنے میں انکی صلاحیتوں کودرست طریقے سے استعمال نہیں کیاگیاہے ۔ یہ حقیقت اب بھی برقرارہے کہ کئی دہائیوں کی انسدادبغاوت کے بعدبھی کشمیر میں خواتین عدم تشددپرقائم ہیں اوریہ تبدیلی کے نمایاں آثارکودیکھنے کے لیے نچلی سطح پرنمایاں قیادت کے کرداروں میں ان کوشامل کرنے کاپہلاقدم ہوسکتاہے ۔ یقینی طورپر،وہ وادی میں تبدیلی کی خوش آئندہواثابت ہوسکتے ہیں ۔
تاریخی طورپر،کشمیری خواتین فنی ثقافت کامزہ لینے کی کلیدرہی ہیں جس میں لال دید،حبہ خاتون،جن کوکشمیرکی ناءٹنگیل کے نام سے جاناجاتاہے،ارنیمل،راج بیگم،حنیفہ چاپوکوان نامورفہرستوں میں شامل کیاگیاہے جن کی فنون لطیفہ میں شراکت ہے ۔ اورثقافت نے وادی کے شانداردورکی تعریف کی ۔ اس وقت کے دورا ن جب یہ خطہ شدیدتنازعات کی زد میں تھا،خواتین کی نشوونماشدیدرکاوٹوں سے بھری ہوئی تھی اورمحدودراستے تھے جہاں وہ خودکوتلاش کرسکتی تھیں ۔ سیاسی قیادت حالات کوقابوکرنے میں بری طرح ناکام رہی اورحالات کومزیدمشکل بنادیا ۔ مسلح افواج نے دہشت گردی کے چنگل سے وادی میں خواتین کی حیثیت کوبلندکرنے میں اہم کرداراداکیا ۔ ;39;اوپریشن سدھ بھاونا;39; کے ایک حصے کے طورپراٹھائے گئے اقدامات نے زندگی کے تمام طبقوں میں خواتین کویکساں مواقع فراہم کرنے پرتوجہ مرکوزکی جس میں ماہرین تعلیم،کھیل،فنون اورثقافت،کاروباری افراد،ہنرمندی کے فروغ کے پروگرام وغیرہ شامل تھے ۔ تمام شعبوں میں خواتین کی ایک اچھی تعدادجوملک کواپنی کامیابیوں پرفخرکرتی ہے ۔ ماضی سے حال کی منتقلی کاکام ابھی بھی جاری ہے کیونکہ اس کے لیے خطے کے تمام اہم کھلاڑیوں کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی پوری صلاحیت کے مطابق قدم رکھیں ۔
واد ی میں آج تمام شعبوں اورہرعمرکے جی پی ایس میں خواتین کامیابی حاصل کرنے والی ہیں ۔ تجم الاسلام،نادیہ نگہت،اقراء رسول،کھیلوں میں عشرت اختر،کاروباری شخصیت مہویش زرگر،اے سی پی رویدہ عالم،آئی پی ایس،سمیع آراسوری،کمرشل ہوائی جہازاڑانے والی پہلی کشمیری ووین،مہوش مشتاق،معروف کمپیوٹرانجینئر وغیرہ کے نام بہت کم ہیں ۔ جووادی سے امیدکے شعلے کی قیادت کرتاہے ۔ ہرکہانی جوآپ سنتے یادیکھتے ہیں وہ عزم اوربہت سی مشکلات کے خلاف کھڑے ہونے کی گواہی دیتی ہے ۔ دوردرازعلاقوں میں بہترصورتحال کی وجہ سے یہ دوردرازعلاقے بہت زیادہ مستفیدہورہے ہیں اوران علاقوں کی لڑکیوں کواب انتظامیہ کی طرف سے شروع کیے گئے تمام پروگراموں اورفلاحی سکیموں تک رسائی حاصل ہورہی ہے ۔ مذکورہ لڑکیوں کی کامیابی نے وادی کی باقی لڑکیوں کے لیے بہت ساری راہیں کھول دی ہیں اورہم ان کے والدین کاتعاون دیکھ سکتے ہیں جواپنے خوابوں کوپوراکرنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑرہے ہیں ۔ ہندوستانی فوج ریاستی;223;ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کرمستقبل کی ان حدودکوآگے بڑھانے میں انکی مددکررہی ہے جسکے بارے میں پہلے سوچابھی نہیں تھا ۔ وہ وادی کے تمام حصوں میں ہرشعبے میں ہنرکی نشاندہی کررہے ہیں اوردنیاکے سامنے اسے دکھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے ذریعے انکی مددکررہے ہیں ۔ پہلامرحلہ سب سے مشکل ہے اورہندوستانی فوج اورریاستی انتظامیہ کے تعاون سے یہ آسان لگتاہے ۔ اسکے بعدسیڑھی پرچڑھناخوداعتمادی پرہے ۔
اگرچہ ان خواتین نے بہت کچھ حاصل کیاہے،لیکن جیساکہ وہ کہتے ہیں ،آسمان کی حدہے،اس لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایک چیزجس کوبرقراررکھناہے وہ ہے وادی میں مستحکم صورتحال کاتسلسل جوپلک جھپکتے ہی الٹ سکتاہے اورتمام کوششوں کودوبارہ زمین سے شروع کرناپڑسکتاہے ۔ وادی کی وہ لڑکیاں اورخواتین جنہوں نے اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں ،انہیں چاہیے کہ وہ اپنے مقاصدکے حصول کے لیے دوسروں کی حوصلہ افزائی کریں ۔ ملک کے باقی حصوں سے مختلف شعبوں میں کامیابی حاصل کرنے والوں اورنامورشخصیات کووادی کادورہ کرناچاہئے کیونکہ کشمیر میں لڑکیوں کے ذریعہ بہت سے لوگوں کورول ماڈل سمجھاجاتاہے ۔ سب سے بڑھ کر،ہندوستانی فوج کوسول انتظامیہ کے ساتھ مل کرامن کوبرقراررکھناہوگاتاکہ تمام خاص طورپرخواتین کے لیے خطے میں ایک سازگارترقی ہو ۔ کئی دہائیوں سے تنازعات کی ہنگامہ خیزی کامشاہدہ کرنے کے بعد،وادی آہستہ آہستہ نئے کشمیرکی صبح کی طرف قدم بڑھارہی ہے اوریہ خواتین لوک کے شاندارکردارکی وجہ سے ممکن ہواہے،جنہوں نے خوابوں کوحقیقت میں بدلنے میں اہم کرداراداکیاہے ۔