جے کے این ایس
ابو نعیم الللہ۔۔۔۔۔۔ چرارشریف
چرار شریف۔ ضلع بڈگام میں معروف تحصیل ھیڈ کواٹر چرارشریف کے مقافات میں شامل اور برصغیر ہندو پاک کے۔ مشہور سیاحتی مقامات کی لسٹ میں۔ نمایاں مشہور سیاحتی مقام یوس مرگ میں ان دنوں مقامی اور غیر کشمیری سیاحوں کی تعداد دن بہ دن بتدریج بڑھتی رہتی ھے لیکن وہاں پر اپ گھر والوں سے فون پر رابطہ نہیں کرسکتے زینہ کدل سرینگر کے امتیاذ احمد نامی ایک کشمیری سیاح نے ہمارے نمائیںدے کو یوسمرگ میں بتایا کہ اس میں شک نہیں کہ یوسمرگ میں پہلے نسبت اج سیاحوں کو دن بھر غم دفائی کرنے اور قدرت کی حسن کاری گری سے لطف اندوز ہونے کے لئے بہت کچھ موجود اور کھانے پینے کے لئے سب دستیاب ھے لیکن بدقسمتی سے کوئی ایک شخص یوسمرگ سے گھر تک فون نہیں کرسکتا کیونکہ گذشتہ 16 سالہ طویل عرصے
کے دوران یہاں کسی ایک ٹیلی موصلاتی کمپنی نے موبائیل ٹاور
نصب کرکے مقامی سکونت داروں اور یوسمرگ پہنچنے والے سیاحوں کے بارے میں کچھ نہیں کیا ھے بلکہ دوسرے غیر ضروری علاقوں میں درجن بھر ٹاور نصب کرکے ذاتی فوائد کو ترجیح دی ھے غلام نبی شہورہ نامی پلوامہ کے ایک اور سیاح نے ںتایا کہ بدقسمتی یہ کہ ضلع بڈگام میں دودھ پتھری سے بھی بہتر جگہ یوسمرگ ھے لیکن قصبہ چرارشریف میں پانچ پانچ سیاسی لیڈروں یا منسٹروں کی موجودگی کے باوجود قدرتی طور حسین اور وادی کے صحت افزاء مقام یوسمرگ میں موبائیل فون ٹاور کی عدم دستیابی انکے لئے باعث عبث ھے کہ صرف اس وجہ سے کوئی انسان یوسمرگ میں چار بجے کے بعد قیام کرنا گوارا نہیں کرتا بلکہ بوریاں بستر بند کرکے واپس گھر جانا ھی بہتر سمجھتا ھے جوکہ یوسمرگ دودھ گنگا ناگہ بل کنہ دجن اور دوسرے مقامات پر رہائیش پذیر افراد کے لئے سم قاتل ھے کیونکہ موجودہ دور میں سب سے پہلے ٹاور کھڑا ھونا، ہر قسم کی ترقی اور معاونت کے لئے ریڈ کی ھڈی تصور کی جاتی ھے درایں اثنا یوتھ سٹی زنز کونسل چرارشریف نے ایک مرتبہ پھر چیف سیکٹری اور متعلقہ ایڈوئیزر سے اپیل کی کہ وہ اپنے وعدے کو عملی جامہ پہناتے ہوئیے کسی بھی ایک مواصلاتی کمپنی کو یہاں فوری طور ٹاور تعمیر کرانے کے لئے تیار کریں تاکہ روزانہ ھزاروں کی تعداد میں لوگ یہاں محض فون سنگنل دستیاب نہ ہونے کے بہانے یہاں کی سیاحت مسترد کرنے پر مجبور نہ ہوسکیں۔۔
ابو نعیم الللہ۔۔۔۔۔چرارشریف
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more