محرم الحرام اسلامی تاریخ میں ہجری سال کا پہلا مہینہ ہے اور اس مہینے کی اسلام اور مسلمانوں کےلئے کافی اہمیت ہے ۔ محرم الحرام کے مہینے میں اگرچہ کئی اہم واقعات رونماءہوئے ہیں تاہم اس مہینے میں واقعہ کربلا کا ہونا سب سے بڑا المناک واقع ہے ۔ یہ مہینہ اسلامی تاریخ کا مقدس مہینہ ہے ۔ محرم عربی لفظ ہے جو ”حرام “ سے نکلا ہے جس کے معنیٰ مقدس کے ہیں ۔ قرآن شریف میں جن چار مہینوں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں محرم الحرام کو خصوصی طور پر بیان کیا گیا ہے ۔ ان چار مہینوں میں خانہ کعبہ کے شہر مکہ میں لڑائی اور جنگ کی ممانعت تھی اور ان چار مہینوں کو امن کے ماہ قرار دیا گیا ہے ۔ واقع کربال 680عیسوی (61)ہجری کو پیش آیا ہے ۔ دراصل بانی اسلام حضور اکرم کے دور کے بعد خلافت کا قیام عمل میں لایا گیا اور خلفائے راشدین کے بعد یزید بن معاویہ نے جبری طور پر حکمرانی کا دعویٰ کیا جو کہ قانونی اور اسلامی اصولوں کے منافی تھا ۔ حضرت امام حسین ؑاپنے ساتھیوں کے ہمراہ خالص صلاح سمجھوتے کےلئے یزید سے ملنے کےلئے جارہے تھے ۔امام حسینؑ نے یزید بن معاویہ کی بیعت کرنے سے انکار کر دیاکیوں کہ اموی خلیفہ جو کہ اپنی غیر منصفانہ حکمرانی اور اسلامی اصولوں کو نظر انداز کرنے کا مرتکب تھا ۔ حضرت امام حسین ؑاپنے افراد خانہ اور اپنے وفادار ساتھیوں کے ہمراہ مدینہ سے کوفہ کی طرف روانہ ہوئے ۔حضرت امام حسینؑ مع اہل و عیال کسی جنگ میں شامل ہونے کےلئے گھر سے نہیں نکلے تھے اور ناہی ان کا ایسا کوئی ارادہ تھا تاہم جب قافلہ ”کربلا “ جو آج کا عراق ہے پہنچا تو وہاں پہلے سے موجود یزیدی فوج نے ان کا راستہ روک لیا اور ان کو آگے جانے کی اجاز ت نہیں دی ۔ یزیدی فوج نے قافلہ کو محاصرے میں لیا اور ان کا دانہ پانی بند کردیا ۔ یہ بے سروسامان قافلہ کئی دنوں تک محاصرے میں رہا اور ان پر دباﺅ ڈالا جاتا رہا کہ وہ یزید سے بیت کریں تاہم ان نڈر اور ایمان کے پکے گروہ نے یزید سے بیعت کی پیشکش کو ٹھکرادیا۔ اہلبیت امام علیہ اسلام نے انصاف ، سچائی ، پر رہ کر جھوٹ ، ظلم اور جبر کے خلاف آواز اُٹھائی اور یزید کی من مانی کے سامنے جھکنے سے انکار کیا ۔ ظلم کے خلاف امام حسین کا غیر متزلزل موقف اور ان کی لازوال قربانی وقت سے بالاتر ہے اور مسلمانوں کو سالمیت، جرات اور سماجی انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھنے کی ترغیب دیتی رہتی ہے۔ یزیدی فوج نے امام حسین ان کے کنبہ اور دیگر ساتھیوں کے قافلے کو دس روز تک محاصرے میں رکھا ناہی انہیں کھانا دیا جاتا تھا اور ناہی پینے کا پانی ۔ 9روز تک سخت ایزیت برداشت کرنے کے باوجود بھی انہوںنے ہار نہیں ہاری اور یوم عاشورہ یعنی محرم کی 10تاریخ کو امام علیہ السلام کے پیارے فرزند علی اکبر اور ان کے وفادار سوتیلے بھائی عباس ابن علی سمیت امام عالی مقام ؑ نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ یزید کی فوج کا مقابلہ کیا اور بہادری کے ساتھ سینہ سپر کھڑے رہے ۔ دن جوں جوں گزرتا گیا ایک ایک کرکے بہت سے ساتھی شہید ہوتے گئے حضرت امام حسین علیہ اسلام کے چھوٹے فرزند شیر خوار علی اصغر بھی شہادت کے منصب پر سرفراز ہوئے ۔ معصوم اپنے والد کی بانہوں میں پیاس سے تڑپ رہا تھا کہ یزیدی فوج نے ایک تیر ان کے سینے میں اُتار دیا ۔ کئی دنوں تک بھوکے پیاسے امام حسین ؑ اور ان کے ساتھیوںنے یزید کی فوج کے سامنے سر جھکانے سے انکار کیا اور آخر ی وقت تک ثابت قدم رہے کیوں کہ ان کے داداجان نے جو تعلیم انہیں دی تھی وہ سچائی اور برحق ہے جس کے خلاف وہ نہیں جاسکتے تھے ۔حضرت امام حسین اپنے بہت سے ساتھیوں کے ہمراہ عاشورہ کے دن شہید ہوئے ۔ اس طرح سے انہوںنے اپنی جان دیکر انصاف کا پرچم بلند رکھا اور ظلم کے خلاف آواز اُٹھانے ، سینہ سپر ہونے اور ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی پوری انسانیت کو ترغیب دی ہے ۔ اسلامی تاریخ میں حضرت امام حسین ؑ اور اہلبیت کی قربانی ایک عظیم قربانی ہے جس کے بعد اسلام کی اصل روح بحال ہوئی کیوں کہ اگر یزید کے آگے وہ سرجھکاتے اور ان پر بیت کرتے تو دین اصل ہیت میں نہ رہتا ، اسلام میں انصاف اور مساوات نہیں ہوتا اور ناہی دین اسلام کو فروغ ملتا۔واقع کربلا نے ظلم ، جبر ناانصافی اور من مانی کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی ترغیب دی ہے اور پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ کسی بھی صورت میں ناانصافی کو برداشت نہ کیا جائے ۔ یہ درس اسلامی اصولوں پر مبنی ہے جو اسلام کے ماننے والوں میں ایک جذبہ اور ایمان پیدا کرتا ہے ۔ حضرت امام حسین ؑ اور ان کے ساتھیوں کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کےلئے ہر سال محرم الحرام کو تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ شیعہ برادری ان محرم الحرام کے ایام کو بطور اعزاداری کے مناتے ہیں اور امام حسین اور ان کے ساتھیوں اور ان کے کنبہ کے شہید ہونے والے افراد کی یاد میں ماتم کرتے ہیں ۔ نوحہ خوانی ، مرثیہ کرتے ہوئے مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جبکہ قرآن خوانی اور ایصال ثواب کےلئے نذرونیاز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے ۔محرم الحرام کے ان دس دنوں میں اعزادی کے جلوس کا انعقاد بھی ہوتا ہے ، شیعہ برادری کے لوگ ان دس دنوں تک زیادہ تر سیاہ لباس پہنتے ہیں خاص کر جب اعزاداری کے جلو س نکالنے ہوتے ہیں تو سیاہ لباس ہی پہنا جاتا ہے ان جلوسوں میں مرثیہ ، نویہ خوانی کی جاتی ہے اور حضرت امام حسین ؑ اور دیگر شہداءکی قربانیوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے ۔ محرم الحرام کے ایام کے دوران مساجد، امام بارگاہیں ، آستانوں اور عبادتگاہوں میں بڑے بڑے اجتماعات ہوتے ہیں جہاں واقع کربلا سے متعلق وعظ و تبلیغ کی محفلیں آراستہ ہوتی ہیں اور ان شہدا کو خراج عقید ت پیش کیا جاتا ہے ۔ محرم الحرام کے ان ایام میں پوری دنیا میں تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ان شہداءکو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے ، ایران، عراق، لبنان، پاکستان، بھارت میں بھی شیعہ آبادی والے علاقوں میں اس سلسلے میں خصوصی تقاریب ہوتی ہیں۔ عراق اور ایران میں دنیا کے سب سے بڑے اجتماعات ہوتے ہیں اور کروڑوں لوگ امام حسین علیہ اور ان کے ساتھیوں کے مزارات پر جاکر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔
محرم الحرام کے دوران نہ صرف مسلمان بلکہ غیر مسلم بھی ان تقاریب میں شامل ہوتے ہیں اور حضرت امام حسین ؑ اور ان کے جانثاروں کی قربانیوں کو یاد کرتے ہیں اور ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اس طرح سے محرم ، بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے ۔ محرم الحرام میں جو واقع پیش آیا ہے وہ دنیا کو انسانیت کے فروغ دینے ، انصاف ، قربانی اور ایثار کا درس دیتا ہے اور حضرت امام حسین ؑ کی قربانی دنیا کو یہ بتاتی ہے کہ مصیبت کے وقت اپنے اصولوں کے منافی نہ جائیں ، ناانصافی کو برداشت نہ کریں اور ظلم کے خلاف جدوجہد کریں تاکہ انسانیت کی جیت ہو اور ظلم مٹ جائے ۔ محرم الحرام کے یہ روز مسلمانوں کے اندر جذبہ اور ایمان کو تازہ کرتا ہے ۔
EARTH DAY IN KASHMIR: A GREEN SYMPHONY OF PATRIOTISM, POWER AND PRESERVATION
Earth Day, observed globally on April 22, is more than just a calendar occasion it is a worldwide clarion call...
Read more