(کامرس وصنعت خوراک و تقسیم عامہ، صارفین کے امور اور ٹیکسٹائل کے وزیر ہیں)
بھارت آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدہ (انڈ آس ای سی ٹی اے)، جو ایک سال پہلے نافذ ہوا ہے، اس بات کی ایک تابناک مثال ہے کہ کس طرح وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے اہم اقدامات کی سبھی فریقوں کے ساتھ جامع مشاورت کے بعد شاندار منصوبہ بندی کی گئی ہے اور عام آدمی کے ساتھ ساتھ چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتوں کے فائدے کے لئے انہیں مؤثر طور پر نافذ کیا گیا ہے۔
اِنڈ آس ای سی ٹی اے کرکٹ کو چاہنے والے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی فائدے کا ایک معاہدہ ہے، جس سے ہمارے امرت کال میں پر اعتماد اور اُمنگوں والے نئے بھارت کے عالمی نظریئے کی عکاسی ہوتی ہے۔ یہ دو پارلیمانی جمہوریتوں کے درمیان کلیدی ساجھیداری کو تقویت دیتا ہے، جو قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں اور جن کے یکسا ں قانونی نظام ہیں۔ دونوں ممالک جاپان اور امریکہ کے علاوہ کواڈ کا حصہ ہیں۔ دونوں ملکوں نے جاپان کے ساتھ سہ فریقی سپلائی چین کی بحالی کے اقدام (سی ایس آر آئی)، اور 14 رُکنی بھارت بحرالکاہل اقتصادی فریم ورک (آئی پی اے ایف) میں شرکت کی ہے۔
ایف ٹی اے میں ، جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے دوران کسی ترقی یافتہ ملک کے ساتھ بھارت کا پہلا تجارتی معاہدہ ہے، زبردست امکانات موجود ہیں۔ بھارت بنیادی طور پر آسٹریلیا سے خام مال اور ثانوی اشیاء در آمد کرتا ہے، جب کہ بھارت کی برآمدات میں بنیادی طور پر تیار شدہ مصنوعات ہوتی ہیں۔ اس لئے ایف ٹی اے بھارت کے صنعت کاروں کے لئے مادخل کی لاگت میں کمی کرے گا اور اس کی اشیاء کو گھریلو اور بین الاقوامی منڈیوں میں زیادہ مسابقتی بنائے گا۔ یہ بھارت کے اسٹارٹ اپس کو بھی آگے بڑھنے کے زبردست مواقع فراہم کرے گا۔
برآمدات میں مضبوط فروغ
اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ انڈ آس ای سی ٹی اے نے شاندار آغاز کرتے ہوئے مودی حکومت کے اس نظریئے کو تقویت دی ہے کہ یہ مزدوروں کے زیادہ استعمال والے شعبوں میں لاکھوں روز گار پیدا کرنے میں مدد کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ بھارتی مصنوعات آسٹریلیا کی وسیع مارکیٹ میں محصول سے 100 فیصد پاک رسائی حاصل کرسکیں گی۔
اپریل تا نومبر 24-2023 کے دوران ، بھارتی مصنوعات کی آسٹریلیا کو برآمدات میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو چیلنج بھرے عالمی ماحول میں باقی دنیا کے ساتھ بھارت کی تجارت کے مقابلے یقینا بہت بہتر کارکردگی کا مظہر ہے۔ بڑی ترقی یافتہ معیشتوں میں مانگ میں کمی آئی ہے۔ آسٹریلیا کی مجموعی در آمدات میں 4 فیصد کی کمی ہوئی ہے لیکن بھارت سے اس کی خریداری میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ آسٹریلیا سے بھارت کی درآمدات میں 19 فیصد کی کمی ہوئی ہے، جس سے تجارتی خسارے میں 39 فیصد کی کمی آئی ہے۔
ترجیحی خطوط کے تحت آسٹریلیا کو بر آمدات روز گار پیدا کرنے والے شعبوں میں ٹھوس اضافہ ہوا ہے۔ آسٹریلیا کے لئے انجینئرنگ مصنوعات کی برآمدات اپریل تا اکتوبر 24-2023 میں 24 فیصد کا اضافہ ہوا ، جب کہ کُل برآمدات میں صرف ایک فیصد کا اضافہ ہوا۔ تیار شدہ ملبوسات میں آسٹریلیا کے لئے جانے والے مال میں 27 فیصد کا اضافہ ہوا، جب کہ مجموعی برآمدات میں کمی آئی ہے۔ ای سی ٹی اے نے الیکٹرانک اشیاء اور پلاسٹک کے سازو سامان کی آسٹریلیا کو بر آمدات میں اضافہ کرنے میں مدد دی ہے، جب کہ ان شعبوں میں برآمدات میں بھی مجموعی اضافہ ہوا ہے۔
اس کے علاوہ بھارت 700 سے زیادہ نئی اشیاء آسٹریلیا کو بر آمد کر رہا ہے۔ سال 24-2023 کے پہلے 10 مہینوں میں یہ بر آمدات ، 65 ملین امریکی ڈالر کے اسمارٹ فون سمیت 335 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ دیگر نئی مصنوعات میں جواہرات اور زیورات کے شعبے میں کئی اشیاء، ہلکے تیل، غیر صنعتی ہیروں کے ساتھ ساتھ سلک کے علاوہ دیگر کپڑے سے بنائے گئے اسکرٹ اور ملبوسات شامل ہیں۔
ایف ڈی آئی میں بڑا اضافہ
ہمارے تجارتی ساجھیداروں نے اعتراف کیا ہے کہ وزیراعظم نے بھارتی معیشت کو قابل ستائش طریقے سے چلایا ہے اور پُرآشوب دنیا میں اسے ایک تابناک مقام بنایا ہے۔ وزیراعظم کی قیادت میں بھارت 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ ہمارے تجارتی ساجھیداروں نے اس قوت کا اعتراف کیا ہے اور زراعت اور ڈیری جیسے ہمارے حساس شعبوں کے تحفظ سے متعلق ہماری تشویش کی ستائش کی ہے۔
انڈ آس ای سی ٹی اے ، نے بھارت کی ترقی کے سفر میں اعتماد ، سرمایہ کار دوست پالیسیوں اور وزیراعظم مودی کے ذریعہ کی گئی صورت حال بدلنے والی اصلاحات کے ساتھ مل کر بھارت کو آسٹریلیائی کاروبار کے لئے اور زیادہ پُرکشش بنادیا ہے۔
اس سال جنوری سے ستمبر کے دوران آسٹریلیا سے کی جانے والی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 307.2 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو سال 2022 کے دوران موصول ہوئی کُل 42.43 ملین امریکی ڈالر سے تقریبا 7 گنازیادہ ہے۔ کنسلٹینسی سروسز میں ایف ڈی آئی اس سال بڑھ کر 248 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو سال 2022 میں محض 0.15 ملین امریکی ڈالر تھی۔
سروسز سیکٹر میں زبردست اضافہ ہوا ہے، آئی ٹی اور بزنس سروسز کی بھارت کی بر آمدات مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ای سی ٹی اے نے تعلیم، آڈیو ویوژول سروسز اور موبلٹی کے شعبے میں آسٹریلیا کے ساتھ دیگر باہمی معاہدوں کو تقویت بخشی ہے۔ کاروباری موبلٹی میں 50 فیصد سے زیادہ کے زبردست فروغ کے لئے ماحول تشکیل دیا ہے اور بھارتی طلباء کے لئے تعلیم کے بعد کام کے ویزا میں تقریبا 100 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کی آئی ٹی صنعت ، جسے ای سی ٹی اے کے بعد دُہرے ٹیکس سے راحت ملی ہے، برا بر کے مواقع کے ساتھ اب مقابلہ آرائی میں مصروف ہے۔ کچھ صنعتی تخمینوں کے مطابق اس نے گزشتہ سال کے دوران لاکھوں ڈالر کی بچت کی ہے۔ ای سی ٹی اے کی کامیابی کی بنیاد پر ، نیسکام آسٹریلیا میں اپنی موجودگی کو وسعت دینے کی خاطر آئی ٹی سیکٹر میں ایس ایم ایز کی سہولت کے لئے ایک نظام قائم کر رہا ہے۔
تجارتی معاہدوں کے لئے نیا طریقہ کار
اِنڈ آس ای سی ٹی اے اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ اسی طرح کے ایک سمجھوتے پر پچھلے سال صنعت کے تمام شعبوں ،بشمول قومی اور علاقائی ایوان تجارت ، بر آمد کار، صنعتوں کے لئے مخصوص گروپوں ، اقتصادی ماہرین، تجارتی ماہرین کے ساتھ ساتھ مختلف وزارتوں اور محکموں کے ساتھ جامع مشاورت کے بعد دستخط کئے گئے تھے۔ ان دونوں ایف ٹی ایز کی صنعتی لیڈروں نے زبردست ستائش کی ہے۔ یہ ان پرانے تجارتی معاہدوں سے الگ ہٹ کر ایک بڑا قدم ہے، جس میں اتنی جامع مشاورت نہیں کی جاتی تھی۔
وزیراعظم مودی کا یہ موقف بہت واضح ہے کہ ہر پالیسی یا معاہدہ قومی مفاد میں ہونا چاہئے اور ملک کے لئے فائدے مند ہونا چاہئے۔ اس جذبے کے ساتھ ہم نے ماریشش، آسٹریلیا اور یو اے ای کے ساتھ تجارتی سمجھوتوں پر دستخط کئے ہیں اور یہی اصول دیگر ملکوں کے ساتھ ہمارے مذاکرات کو مرتب کر رہے ہیں۔
ہم ایسے منصفانہ ، شفاف اور باہمی طور پر مفید معاہدوں کے خواہش مند ہیں، جو ہمارے کاروبار کو زیادہ مسابقتی بنا ئیں ، ان کے لئے نئی منڈیاں کھولیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ ایف ٹی ایز تجارت وکامرس کو وسیع کرتے ہیں اور اقتصادی ترقی میں تیزی لاتے ہیں اور اس طرح روز گار اور کاروباری مواقع پیدا کر رہے ہیں ۔ آسٹریلیا کے ساتھ ایف ٹی اے نے اپنے پہلے سال میں یہ کر دکھایا ہے۔
(مصنف ؛ کامرس وصنعت خوراک و تقسیم عامہ، صارفین کے امور اور ٹیکسٹائل کے وزیر ہیں)