جموں و کشمیر میں 2022 میں 1.88 کروڑ سیاح آئے، لیکن انتظامیہ توقع کر رہی ہے کہ اس سال یہاں آنے والوں کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے بڑھتے ہوئے رش کے ساتھ جموں و کشمیر میں سیاحت نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے جس سے مرکزی زیر انتظام علاقہ ملک کے سرفہرست مقامات میں سے ایک ہے
۔ 2023 کے پہلے 7ماہ میں وادی میں آنے والے غیر ملکی
سیاحوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز
وادی کشمیر 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں غیر
ملکی سیاحوں کے پسندیدہ مقامات میں سے ایک تھا۔ شورش کے آغاز کے ساتھ ہی تعداد میں زبردست کمی واقع ہوئی۔ ان گزشتہ 30برسوں میں اکا دکا ہی غیر ملکی سیاح وادی کا رُخ کرتے تھے ۔ تاہم دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جہاں ملکی سیاحوں کی طرف سے وادی کی سیر پرآنے کا رجحان بڑھ رہا ہے وہیں غیر ملکی سیاح بھی اب وادی کشمیر کی سیر پر آرہے ہیں اور رواں برس کے گزشتہ سات مہینوں میں 15000ہزار سے زائد غیر ملکی سیاح وادی وارد ہوچکے ہیں۔ اس ضمن میں محکمہ سیاحت کے سکریٹری عابد رشید شاہ نے بتایاہے کہ سال بہ سال اور ماہ بہ ماہ ہمیں پچھلے سال کے مقابلے اس سال زیادہ سیاح آئے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ تمام ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کا جموں و کشمیر میں ایک یادگار قیام ہو۔انہوں نے بتایا کہ ر واں برس اب تک قریب 60لاکھ سے زائد سیاحوں نے وادی کی سیر کی۔ جبکہ سیاحت کے ڈائریکٹر فضل الحسیب نے کہا کہ وادی میں سیاحت کا باقاعدہ سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی آنے والوں کی تعداد زیادہ تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ جموں و کشمیر میں 2022 میں 1.88 کروڑ سیاح آئے، لیکن انتظامیہ توقع کر رہی ہے کہ اس سال یہاں آنے والوں کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کر جائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے بڑھتے ہوئے رش کے ساتھ جموں و کشمیر میں سیاحت نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے جس سے مرکزی زیر انتظام علاقہ ملک کے سرفہرست مقامات میں سے ایک ہے۔2023 میں لاکھوں سیاح وادی کشمیر کا دورہ کر چکے ہیں اور ان کی تعداد ہر روز بڑھ رہی ہے۔ 2023 کے پہلے چھ ماہ میں وادی میں آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ 2022 میں وادی کشمیر کا دورہ کرنے والے غیر ملکی سیاحوں کی کل تعداد 4000 کے لگ بھگ تھی۔ حکومت کو امید ہے کہ وادی کشمیر کا دورہ کرنے والے غیر ملکی سیاحوں کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔ رواں برس اب تک قریب 60لاکھ سے زائد سیاحوں نے وادی کی سیر کی جن میں تین لاکھ کے قریب امرناتھ یاتری بھی ہے۔ اس طرح سے ان تین سالوں میں کشمیر ٹورازم کو بھی بڑھاوا ملا ہے جس سے یہاں پر قریب 12لاکھ افراد کو روزگار ملا ہے جن میں کشمیری دستکار کے شعبے کو کافی ”بوسٹ “ ملا ہے۔ ٹورازم شعبے میں ہوٹلوں ، رستورانوں ، شکارے والوں، ہاوس بوٹ والوں کے علاوہ ریڈے بانوں، ٹرانسپورٹروں اور دیگر شعبہ جات کو بھی بڑھاواملا ہے۔ مجوعی طور پر اگر ہم دیکھیں تو دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں زمینی سطح پر کافی تبدیلیاں رونماءہوئی ہیں جن سے براہ راست ایک عام آدمی کو فائدہ مل رہا ہے۔سال 2019کے بعد کشمیر کی سیر پر ”زیادہ تر نوبہاتے جوڑے“ ہنی مون کےلئے آتے ہیں اور خاص طور پر وہ سردیوں کے سیزن میں کشمیر کی سیر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ کشمیر اب طویل شادی شدہ جوڑوں کو بھی اپنی طرف راغب کر رہا ہے جو یہاں اپنی شادی کی سالگرہ منانے آرہے ہیں۔ان ہی سیاحوں میں سے ایک جن کا تعلق پونے سے تھا پریما گوش نے کہا کہ آج ہماری 24 ویں سالگرہ ہے جس کی وجہ سے ہم نے یہ سفر بک کیا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ یہاں آکر ہم بہت اچھا محسوس کررہے ہیں ۔ پریما کے شوہر موہن ساگر نے کہا کہ کشمیر میں سالگرہ منانا ان کا خواب تھا لیکن حالات کی خرابی کی وجہ سے ہم یہاں آنے سے کتراتے تھے لیکن اب جبکہ گزشتہ چند برسوں سے یہاں کے حالات بہتر ہورہے ہیں تو ہم نے یہاں آنے کا فیصلہ کیا اور اپنے خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔ انہوں نے کہایہ میری دیرینہ خواہش تھی کہ ہم اپنی 24ویں شادی کی سالگرہ کشمیر میں منائیں۔ یہاں کا ماحول اچھا ہے۔ میرے دوست یہاں آئے تھے اور انہوں نے مجھے کشمیر جانے کا مشورہ دیا۔ یہاں حالات ٹھیک ہیں، پہلے کی طرح نہیںاور خاص طور پر کشمیری لوگ کافی مہمان نواز ہے ۔ اسی طرح ایک اور جوڑا جو دہلی سے یہاں پر اپنی شادی کی سالگرہ منانے کےلئے آیا تھا نے ہم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری شادی کو قریب 20سال ہوئے اور یہ ہماری دوسری سیر ہے انہوںنے بتایا کہ پہلے ہم یہاں 2015میں آئے تھے لیکن اُس وقت کے اور آج کے حالات میں کافی بدلاﺅ محسوس ہورہا ہے ۔ اس ضمن میں ایک اور ٹورازم آفسیر کے ساتھ ہم نے بات کی جنہوں نے کہا کہ دفعہ 370کے بعد یہ جموں و کشمیر کی سیاحت کے لیے ایک مثبت پیشرفت ہے۔ اس سال ہم پہلے ہی ساڑھے 15 ہزار غیر ملکی سیاحوں تک پہنچ چکے ہیں جو دنیا کے مختلف ممالک سے جموں و کشمیر آئے ہیں۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ غیر ملکی سیاحوں کی تعداد پچھلے سال کی تعداد سے کہیں زیادہ ہو گی۔ اور گزشتہ سال بظاہر کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ تعداد تھی۔انہو ں نے مزید بتایا کہ سیاحت کا فروغ جموں و کشمیر میں محکمہ سیاحت کی طرف سے شروع کیا جانے والا ایک انتہائی اہم کام ہے۔ ہم پروموشن کے طریقوں میں قدرے ترمیم کر رہے ہیں۔ پہلے ہم روڈ شوز کرتے تھے، ہم اس روڈ شوز اور پروموشنز اور بڑے ٹریول مارٹس کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم بدلتے وقت کے ساتھ پروموشن کی تبدیلی کے ذریعے محکمہ اور مداخلت کے لیے بھی ضروری ہے، یہ ڈیجیٹل مارکیٹنگ کا دور ہے، اور یہ آن لائن مارکیٹنگ کا دور ہے۔ ہم یہ کر رہے ہیں، اور ہم ورچوئل ٹور شروع کر رہے ہیں۔ ہم ایئر لائن پروموشنز کر رہے ہیں تاکہ بار بار مسافروں کو راغب کیا جا سکے۔ ملک سے باہر مختلف تجارتی ٹریول مارٹس ہوتے ہیں جے کے ٹورازم ڈپارٹمنٹ ان میں بڑے پیمانے پر شرکت کرنے جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا بھی ان اہم شعبوں میں سے ایک ہے جہاں کشمیرٹورازم کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ دنیا بھر سے کشمیر آنے والے بہت سے سیاح اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز پر وادی کی خوبصورتی کو سراہتے ہوئے تصاویر اور ویڈیوز لگا رہے ہیں جس سے کشمیر سیاحت کو مزید فروغ مل رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جموں کشمیر میں 300سے زائد نئے سیاحتی مقامات کو سیاحتی نقشے پر لایا جارہا ہے جس سے کشمیر ٹورازم مزید بڑھے گی ۔