دفعہ 370کی منسوخی کے بعدخاص طور پر خواتین طبقہ کے خوابوں کو پنکھ ملے ہیں ۔ خاص طورپر خواتین کووہ حقوق حاصل ہوئے ہیں جن سے وہ پہلے محروم ہوا کرتی تھیں۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اب جموں و کشمیر کی کوئی خاتون بھی اگر کسی عارضی رہائشی سے شادی کرتی ہے تو اسے جائیداد کا حق ملے گا۔ اس سے قبل خواتین کو عارضی رہائشی سے شادی کرنے پر جائیداد کے حقوق دیئے جاتے تھے لیکن اس طرح خواتین کے بچے جائیداد کے حقوق سے محروم ہو جاتے تھے۔ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد اب یہ تمام پابندیاں ختم ہو گئی ہیں۔ اب کشمیر کی خاتون کو جائیداد کے حقوق ملیں گے چاہے وہ عارضی رہائشی سے شادی کر لے،یا ملک کے کسی بھی حصے میں شادی کرلے اسے جائیداد سے برابر حق ملے گا۔
صرف وادی کشمیر میں ”سٹارٹ اپ “ خواتین کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوچکی ہے ۔ مرکزی سرکار کی جانب سے نوجوانوں کاروباریوں کےلئے کئی پروگرام متعارف کئے ہیں جس میں ”سٹارٹ اپ انڈیا انشیٹیو“اٹل انوویشن مشن“شامل ہیں ۔ان پروگراموں سے نوجوانوں کو اپنا کاروبار پھیلانے اور مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے ۔ یہ پروگرامات نہ صرف پورے ملک بلکہ جموں کشمیر میں بھی چلائے جارہے ہیں ۔
آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر میں نمایاں تبدلیاں رونماء
خواتین باختیار ہورہی ہیں، طبی شعبے میں بہتری آئی اور روزگار کے وسائل بڑھ رہے ہیں
دفعہ 370 اور 35-A کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں زمینی صورتحال بدل گئی ہے۔یہاں پر مختلف شعبوںمیں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ سب سے پہلے اگر ہم ایک اہم انسانی مسئلے سے جڑے ہیلتھ سیکٹر کی بات کریں تو اس میں کافی بہتری آئی ہے ۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق جموں کشمیر میں اب تک 60لاکھ افراد کو گولڈن کارڈ فراہم کئے جاچکے ہیں جبکہ 16.36لاکھ کنبوں کو صحت بیمہ پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا اور آیوشمان بھارت سکیم کے تحت ہیلتھ انشورنس فراہم کیا گیا ہے ۔اس سکیم کے تحت اب تک 147583کیسوں کو پہلے ہی فائدہ پہنچایا گیا ہے جبکہ ان کیسوں میں مریضوں کے علاج و معالجہ پر 221.6کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں جس میںسے ہسپتالوں کو 129.83کروڑ روپے فراہم کیا گیا ہے ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق جموں کشمیر کے ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج و معالجہ پر روزانہ 2کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ جہاں تک صحت شعبہ میں بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی کی بات ہے تو پہلے یہاں پر 500میڈیکل سیٹیں دستیاب ہوا کرتی تھیں جبکہ آج جموں کشمیر میں 2000طلبہ ایم بی بی ایس کی ڈگری کرسکتے ہیں۔ جبکہ جموں اور سرینگر میں دو میڈیکل سائنس(ایمز) قائم کئے جارہے ہیں جن میں ایک سانبہ جموں اور دوسرا اونتی پورہ سرینگر میں قائم کئے جارہے ہیںجن پر قریب 2ہزار کروڑ روپے کی لاگت کاتخمینہ ہے ۔ اس طرح جموں کشمیر میں 5نئے میڈیکل کالجوںکو فعال بنایا گیا جن میں اننت ناگ، بارہمولہ ، راجوری ، ڈوڈہ ، کٹھوعہ میں ایک ایک میڈیکل کالج قائم کئے جاچکے ہیں۔ جبکہ جموں کشمیر کے ہسپتالوں کی جدیدیت کےلئے 900کرروڑروپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پردھان منتری نیشنل ڈائلسز پروگرام کے تحت جموں ، اودھمپور، راجوری، کٹھوعہ، سرینگر، اننت ناگ، بارہمولہ ، پلوامہ ، پونچھ ، کولگام ،کشتواڑ ، کپوارہ اور ڈوڈہ میں ڈائلسز سنٹروں کا قیام عمل میں لا یا گیا ہے ۔ جبکہ جموں اور کشمیر میں دو Medi Citiesبنائی جارہی ہیں۔
دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار کی جانب سے جموں کشمیر کے بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی کی طرف خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور سڑکوں کو نئے سرئے سے تعمیر کیا جارہا ہے ۔ اس ضمن میں سڑک اور ہائے ویز کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کی سڑکیں 2024کے آخر تک امریکہ کی سڑکوں کی طرح ہوں گی ۔ انہوں نے بتایا ہے کہ جموںکشمیر کو سڑک رابطوں کے ذریعے ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ جوڑا جارہا ہے ۔ انہوںنے بتایا ہے کہ اس منصوبے کے تحت مرکزی سرکار نے 3000کروڑ روپے کا پلان مرتب کیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جموں کشمیر میں نیشنل ہائے ویز کو وسعت دی جارہی ہے اور اب تک قریب 200کلو میٹر کی سڑکوں کی کشادگی کا کام مکمل کیا جاچکا ہے ۔ ادھر آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں زمینی صورتحال میں تبدیلی آنے پر زور دیتے ہوئے، مرکزی وزیر ڈاکٹر ہردیپ سنگھ پوری نے منگل کو کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی کے منظرنامے میں متاثر کن بہتری اور تیز رفتار پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری میں بہتری آئی ہے۔ پی ایم مودی کے تحت 9 سال کے تاریخی ترقیاتی کاموں کا اشتراک کرتے ہوئے، ڈاکٹر پوری نے کہا175 کلومیٹر گورداسپور۔جموں گیس پائپ لائن پر تکنیکی سروے مکمل ہو چکا ہے اور اس باوقار منصوبے کے بارے میں حتمی فیصلہ اس ماہ لیا جائے گا۔انہوںنے بتایاکہ سرینگر میں ایک اور ریل سٹیٹ سمٹ منعقد ہونے جارہا ہے جس کے تحت وادی کشمیرمیں رئیل اسٹیٹ کے قیام کےلئے راہ ہموارہ ہوگی ۔انہوںنے بتایا کہ جموں اور سرینگر میں دو میٹر ریل بھی چلائے جائیں گے اور اس منصوبے پر بھی جلد کام شروع ہوگا۔
دفعہ 370کی منسوخی کے بعدخاص طور پر خواتین طبقہ کے خوابوں کو پنکھ ملے ہیں ۔ خاص طورپر خواتین کووہ حقوق حاصل ہوئے ہیں جن سے وہ پہلے محروم ہوا کرتی تھیں۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اب جموں و کشمیر کی کوئی خاتون بھی اگر کسی عارضی رہائشی سے شادی کرتی ہے تو اسے جائیداد کا حق ملے گا۔ اس سے قبل خواتین کو عارضی رہائشی سے شادی کرنے پر جائیداد کے حقوق دیئے جاتے تھے لیکن اس طرح خواتین کے بچے جائیداد کے حقوق سے محروم ہو جاتے تھے۔ آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد اب یہ تمام پابندیاں ختم ہو گئی ہیں۔ اب کشمیر کی خاتون کو جائیداد کے حقوق ملیں گے چاہے وہ عارضی رہائشی سے شادی کر لے،یا ملک کے کسی بھی حصے میں شادی کرلے اسے جائیداد سے برابر حق ملے گا۔ جہاں سال 2019سے قبل جموں کشمیر کی خواتین سہمی سہمی اور سماجی طور اور معاشی لحاظ سے دوسروں پر انحصار کرتی تھیں اب ان چار برسوں میں خواتین کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں اور ان کا مورال کافی بلند ہونے کےساتھ ساتھ خواتین معاشی لحاظ سے آزاد ہوتی جارہی ہیں۔اس بارے میں ہم نے ایک خاتون ”رخسانہ “ جی سے بات کی جو کہ ایک میڈیکل ورکر ہے نے بتایا کہ پہلے ہمیں گھروں سے باہر آنے میں کافی دشواریاں پیش آتی تھیں اور گھروں سے باہر نکل کر کام کرنے میں خوف تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے بلکہ ہم ”گھر سے باہر ”رکنگ “ پر جانے میں خوشی محسوس کررہی ہیں۔ ادھر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف وادی کشمیر میں ”سٹارٹ اپ “ خواتین کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہوچکی ہے ۔ مرکزی سرکار کی جانب سے نوجوانوں کاروباریوں کےلئے کئی پروگرام متعارف کئے ہیں جس میں ”سٹارٹ اپ انڈیا انشیٹیو“اٹل انوویشن مشن“شامل ہیں ۔ان پروگراموں سے نوجوانوں کو اپنا کاروبار پھیلانے اور مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے ۔ یہ پروگرامات نہ صرف پورے ملک بلکہ جموں کشمیر میں بھی چلائے جارہے ہیں ۔ا س کے علاوہ وادی کشمیر میں سٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ دیا جارہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بے روزگار نوجوان اس سے جڑ جائیں اور اپنے اور دوسروں کےلئے حصول روزگار کو آسان بناسکیں۔ کوروباریوں کو اس سسٹم کے تحت ہر قدم پر رہنمائی کی جاتی ہے اور ورکنگ کے مواقع اور فنڈنگ تک ان کی رسائی کو آسان بنایا جارہا ہے ۔ کاروباری افراد کو کسی بھی منصوبے میں درپیش چیلنجوں کے باوجود کشمیر میں کاروباری سرگرمیوں کے امکانات روشن ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس خطے میں تعلیم یافتہ اور ہنر مند افرادی قوت اور کئی کامیاب کاروبار اور صنعتیں ہیں۔ یہ سٹارٹ اپس کی تعمیر اور مزید ترقی کے لیے ایک ٹھوس بنیاد فراہم کرتا ہے۔اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران 1800سے زائد بے روزگار نوجوان سٹارٹ اپ سے رجسٹر ہوئے ہیں جنہوں نے نچلی سطح پر کاروبار شروع کیا ہے اور اپنے لئے روزگار پیدا کیا ہے ۔ اس طرح سے سرکار کی کوکششوں سے جموں کشمیر میں بے روزگاری کے دیرینہ مسئلے سے نپٹا جارہا ہے ۔سٹارٹ اپس کے ذریعے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان ایک تو خود روزی روٹی کمانے کے لائق ہوجاتے ہیں دوسری وہ دوسرے نوجوانوں کےلئے بھی زریعہ معاش بن جاتے ہیں ۔ مرکزی سرکار کے ”آتم نر بھر بھارت“ کے وژن سے ملک بھر میں نوجوان بڑی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں جس کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کے سر جاتا ہے جنہوں نے ”آتم نربھر بھارت“ کا منتر دیش کے سامنے رکھا ۔ ان سٹارٹ اپس میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں ۔ آج کل کی کشمیری لیڈی کسی بھی فیلڈ میں بلا خوف و خطر کے کام کررہی ہے اور کشمیر اور اپنے وطن کا نام روشن کررہی ہے ۔ اسی طرح اگر ہم خواتین کی جانب سے کھیل کود کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر بات کریں تو آ ج ہم دیکھ رہے ہیں یہاں کی کئی لڑکیوں نے مختلف کھیلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی کافی نام کمایا ہے ۔ ان میں ایک لڑکی ”تجم الاسلام “ بھی ہے جنہوں نے کک بکسنگ میں بین الاقوامی سطح پر بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کئی سونے کے تمغے حاصل کئے ہیں۔
اس کے علاوہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعدجموں کشمیر میں دو ملٹی پلیکس سنیما ہال کھول دیئے گئے جبکہ وادی کشمیر میں ایک بار پھر فلم انڈسٹری نے یہاں بالی ووڈ کی فلموں کی شوٹنگ میں دلچسپی کا مظاہر ہ کیا جارہا ہے اور اب تک 100سے زائد فلموں کی یہاں پر شوٹنگ ہوئی ہے اور حال ہی میں ایک اور فلم ”لفظوں میں پیار“ کی شوٹنگ یہاں پر ہوئی ہے ۔ جبکہ بالی ووڈ کی بڑی بڑی ہستیاں کشمیر کا دورہ کررہی ہیں اور یہ ایک مثبت پہلو ہے کیوں کہ جتنی فلموں کی یہاں پر شوٹنگ ہوا کرتے گی اتنے ہی روزگار کے وسائل بھی پیدا ہوں گے ۔اس کے علاوہ فلمی سیاحوںکو بھی اس طرح سے بڑھا مل رہا ہے ۔ دفعہ 370کی منسوخ کے بعد وادی کشمیر کے سیاحتی شعبے پر جیسے بادل چھائے ہوئے تھے لیکن اب اس میں کافی تبدیلی ہوئی ہے ۔ سال 2019کے بعد اگرچہ اگلے برس یعنی 2020میں کووڈ کی وجہ سے دنیا بھر میں سیاحت کے سیکٹر کو دھچکہ لگا تھا تاہم اس کے اگلے سال یعنی 2021کے بعد سے کشمیر ٹورازم کو کافی فروغ ملا اور اس کےلئے مرکزی اور یوٹی سرکاروں نے کافی محنت کی اور کشمیر کی سیاحت کی طرف خصوصی توجہ دی اور گزشتہ سال 1.6کرروڑ سے زائد سیاحوں نے وادی کشمیر کی سیر کی جبکہ رواں برس کی اگر بات کریں تو اب تک قریب 60لاکھ سے زائد سیاحوں نے وادی کی سیر کی جن میں تین لاکھ کے قریب امرناتھ یاتری بھی ہے ۔ اس طرح سے ان تین سالوں میں کشمیر ٹورازم کو بھی بڑھاوا ملا ہے جس سے یہاں پر قریب 12لاکھ افراد کو روزگار ملا ہے جن میں کشمیری دستکار کے شعبے کو کافی ”بوسٹ “ ملا ہے ۔ ٹورازم شعبے میں ہوٹلوں ، رستورانوں ، شکارے والوں، ہاوس بوٹ والوں کے علاوہ ریڈے بانوں، ٹرانسپورٹروں اور دیگر شعبہ جات کو بھی بڑھاواملا ہے ۔ مجوعی طور پر اگر ہم دیکھیں تو دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں زمینی سطح پر کافی تبدیلیاں رونماءہوئی ہیں جن سے براہ راست ایک عام آدمی کو فائدہ مل رہا ہے ۔
J&K Celebrates Gandhi Jayanti: Lt Governor Highlights Bapu’s Leadership, Ideals, and Values at UT-Level Function in Srinagar
J&K celebrates Gandhi Jayanti: Lt Governor addresses the UT-level function at Srinagar Bapu’s leadership, ideals and values inspired the entire...
Read more