۔ یہاں کے متعدل آب و ہوا اور زرخیز زمین کی بدولت مختلف میوہ جات یہاں پائے جاتے ہیں جو دیگر ممالک میں پائے نہیں جاتے یا وہ ذائقے میں اس قدر لزیز نہیں ہوتے ۔ کشمیر کی زرخیز زمین کاشتکاری کےلئے بے حد مفید ہے اور کاشتکاری ہی روزگار اور معیشت کا وسیلہ ہے ۔ مختلف میوہ جات میں کشمیر کے تاج کے مانند یہاں کے سیب مانے جاتے ہیں ۔سیب کے علاوہ ، ناشپاتی، بیر ، خوبانی جیسے موسمی پھل یہاں پائے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ وادی کشمیر میں خشک میوہ جات کی مختلف اقسام کی کاشت کی جاتی ہے جن میں اخروٹ ، بادام خاص طور پرمشہور ہے ۔ میوہ جات میں ہر قسم اپنے ذائقے میں اپنی مثال آپ ہے ۔ کشمیر اعلیٰ قسم کے خشک میوہ جات کی پیداوار کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ خطے کی خشک میوہ جات کی صنعت خشک ورژن بنانے کے لیے تازہ پھلوں کی پروسیسنگ اور محفوظ کرنے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ کشمیر میں پیدا ہونے والے کچھ مشہور خشک میوہ جات میں بادام، اخروٹ، پستہ اور خشک خوبانی شامل ہیں۔ بادام کشمیر میں پیدا ہونے والے بنیادی خشک میوہ جات میں سے ایک ہے۔ کشمیر کے بادام ان کے سائز، ذائقے اور ساخت کی وجہ سے بہت قیمتی ہیں۔ وہ بڑے پیمانے پر پکوان کی تیاریوں میں استعمال ہوتے ہیں اور دنیا کے مختلف حصوں میں بھی برآمد کیے جاتے ہیں۔ اخروٹ کشمیر میں پیدا ہونے والا ایک اور اہم خشک میوہ ہے۔ اس خطے کے اخروٹ کے باغات سے اخروٹ کی کافی مقدار حاصل ہوتی ہے، جسے بعد میں پروسیس کیا جاتا ہے اور چھلکے یا بغیر چھلکے والے گری دار میوے کے طور پر فروخت کیا جاتا ہے۔ کشمیری اخروٹ اپنے ذائقے اور غذائیت کی وجہ سے مشہور ہیں۔ پستے کی کاشت کشمیر کے کچھ حصوں میں کی جاتی ہے، بنیادی طور پر ضلع کرگل میں۔ ان پستے کو ان کے منفرد ذائقے اور معیار کی وجہ سے پہچان ملی ہے۔ خشک خوبانی بھی کشمیر کی ایک قابل ذکر پیداوار ہے۔ اس خطے کے خوبانی کے باغات بڑی تعداد میں خوبانی پیدا کرتے ہیں جنہیں قدرتی طور پر یا ان کے ذائقے اور غذائیت کو برقرار رکھنے کے لیے کنٹرول شدہ طریقوں سے خشک کیا جاتا ہے۔ خشک کرنے کا فن، تازگی سے لمبی عمر تک، تازہ پھلوں کو لذیذ، خشک ہم منصبوں میں تبدیل کرنے کے دلچسپ عمل پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ خشک کرنے کے روایتی طریقے کسانوں کے ذریعہ استعمال کیے جاتے ہیں، جہاں پھلوں کو احتیاط سے دھوپ میں خشک کیا جاتا ہے یا خصوصی آلات کا استعمال کرتے ہوئے خشک کیا جاتا ہے۔ تازہ اور خشک پھلوں کی صنعت کشمیر کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ کسانوں، مزدوروں، پروسیسرز اور تاجروں سمیت بہت سے لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے۔
سیب کی اقسام کی اگر بات کریں تو کشمیر وادی میں مختلف اقسام کے سیب پائے جاتے ہیں جن میں گولڈن، ڈیلیشس ، امریکن ، مہاراجی وغیرہ شامل ہیں۔ یہاں کے سیبوں کو مختلف جوس کےلئے بھی استعمال میں لایا جاتا ہے ۔ کشمیر کے سیب اپنے ذائقے، رنگ اور ساخت کے لیے مشہور ہیں۔یہاں پر سال میں سیبوں کی صرف ایک فصل تیار ہوتی ہے جس میں کاشتکار سال بھر محنت کرتے رہتے ہیں ، سیبوں کے درختوں کی سنچائی، کیڑے مار ادوات کا چھڑکاﺅ ، سیب کے پیڑوں کی کٹائی وغیرہ یہ عمل پورے سال جاری رہتا ہے جبکہ جب سیب تیار ہوتے ہیں تو ان کو احتیاط کے ساتھ ہاتھوں سے چننے کا عمل شروع ہوتا ہے کیوں کہ جو سیب پیڑ سے نیچے گرتے ہیں وہ قابل فروخت نہیں رہتے اسلئے اس کے چننے میں خاصا خیال رکھا جاتا ہے ۔ وادی کشمیر میں میوہ صنعت سے آبادی کا ایک بڑا طبقہ وابستہ ہے اور میوہ کی پیداوار سے حاصل ہونے والی آمدنی خطے کی مجموعی اقتصادی ترقی میں معاون ہے۔ میوہ کی کاشت کشمیر میں بہت سے طبقہ جات کے لیے روزی روٹی کا بنیادی ذریعہ ہے۔ یہ سال بھر میں ایک مستحکم آمدنی پیش کرتا ہے، کیونکہ مختلف پھلوں کی کٹائی کے موسم مختلف ہوتے ہیں۔ کسان اپنے خاندانوں کی کفالت اور اپنی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے میوہ کی پیداوار پر انحصار کرتے ہیں۔ کشمیر کے تازہ اور خشک میوہ جات کی مقامی اور بین الاقوامی منڈیوں میں بہت زیادہ مانگ ہے۔ خطے کے سیب، بادام، اخروٹ اور دیگر پھل اپنے اعلیٰ معیار، ذائقے اور غذائیت کی وجہ سے مشہور ہیں۔ ان پھلوں کو برآمد کرنے سے زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے اور خطے کے تجارتی امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔ تازہ پھل ضروری وٹامنز، معدنیات اور غذائی ریشہ سے بھرپور ہوتے ہیں، جو صارفین کو قیمتی غذائیت فراہم کرتے ہیں۔ غذا میں تازہ پھلوں کو شامل کرنا اچھی صحت کو فروغ دیتا ہے، قوت مدافعت بڑھاتا ہے اور مختلف بیماریوں سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔ اسی طرح، خشک میوہ جات غذائی اجزائ کا مرتکز ذریعہ ہیں اور ان کی توانائی بڑھانے والی خصوصیات کی وجہ سے قدر کی جاتی ہے۔اس طرح سے میوہ صنعت روزگار فراہم کرنے میں کلیدی رول اداکرتی ہے تاہم موسم کی دگرگوں صورتحال سے کاشتکاروں کو ہر سال کروڑوں روپے کا نقصان اُٹھانا پڑتا ہے ۔ وادی کشمیر جو کہ عالمی سطح پر ٹورسٹ ڈیسٹنیشن کے طور پر جانی جاتی ہے وہیں یہاں کے میوہ جات بھی سیاحوں کی دلچسپی کا باعث بنتے ہیں۔ سیاح قدرتی نظاروں کے ساتھ ساتھ لہلاتے کھیت اور میوہ باغات کا بھی نظارہ کرسکتے ہیں ۔ اکثر سیاح یہاں پر سیب کے درختوں کو دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور درختوں پر سیبوں کو دیکھنا انہیں بے حد محضوظ کرتا ہے ۔ پھلوں سے لدی وادیوں کی خوبصورتی اور دلکشی کشمیر کی ثقافتی اور بصری کشش میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ وادی کشمیر میں میوہ کی کاشت پائیدار زرعی طریقوں کی پیروی کرتی ہے۔ خطے کے کسان ماحولیاتی نظام کو محفوظ رکھنے، زمین کی زرخیزی کو برقرار رکھنے اور پانی کے تحفظ کی تکنیکوں کو اپنانے کا خیال رکھتے ہیں۔اگرچہ سرکاری اداروں کی جانب سے جدید تجربات سامنے آنے کے بعد کاشتکاروں کو جدید اور سائنٹفک طریقے سے میوہ کاشت کا مشورہ دیا جاتاہے تاہم کشمیر کے آب وہوا کو دیکھتے ہوئے یہاں کے کاشتکاری مقامی طریقوں پرہی زیادہ انحصار کرتے ہیں کیوں کہ اکثر سائنسی طریقے موسمی صورتحال کی وجہ سے بے اثر رہتے ہیں۔ میوہ کی کاشتکاری کا عمل نسل در نسل قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے ۔ جہاں تک موسم خزاں میں میوہ جات کی کٹائی کی بات ہے تو یہ صرف ایک موسمی سیزن کے طور ہی نہیں بلکہ یہ ایک تہوار کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے جہاں پر کٹائی کے موسم میں بلا مذہب و ملت لوگ کٹائی کے دوران ایک دوسرے کو تعاون دیتے ہیں اس طرح سے کشمیری ثقافت اس میوہ کی کاشتکاری سے جڑی ہوئی ہے۔ یہاں پر ایک خاص بات کر ذکر کرنا ضروری ہے کہ میوہ جات مختلف تہواروں میں بھی استعمال میں لائے جاتے ہیں خاص کر اگر ہم اخروٹ کی بات کریں تو کشمیری پنڈت اپنی پوجا پاٹ میں اخروٹ کا استعمال کرتے ہیں ۔ “ہیرت “ نامی تہوار میں کشمیری پنڈت اخروٹ تبرک کے طور پر تقسیم کرتے ہیں اور یہ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں میں بھی تقسیم کئے جاتے ہیں اور مسلم برادری بھی اس تبرک کو عقیدے کے ساتھ لیتے ہیں۔
Turmoil in Pakistan-Administered Kashmir Ends After Government Concedes to Protesters Demands
Pakistan-administered Kashmir has experienced significant turmoil over the past weeks, with daily life severely disrupted due to the violent suppression...
Read more