موسم سرماءمیں کھانے پینے کے منفرد مواقعے
وادی کشمیر میں جو دنیا میں ایک جنت نشاں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے قدرتی مناظر کے ساتھ ساتھ یہاں پر کلچرل ،تمدن اور جغرافیائی حدود اسے منفرد بناتی ہے جس کو دیکھنے کی ہر کوئی چاہ رکھتا ہے ۔ اب اگر ہم کھانے پینے کی بات کریں تو نئے نئے پکوان اور مختلف اقسام کے کھانے کے شوقین کےلئے وادی کشمیر کے روایتی کھانوں کی بھر مار ہے ۔ وادی کشمیر دنیا میں ایک ایسا خطہ ہے جو صرف ایک زمین کا ٹکڑا یا ایک جگہ کا نام نہیں ہے بلکہ اس خطے کی ایک الگ پہنچان ، تہذیب و تمدن ،رہن سہن، موسمی اور جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے یہ دنیا کے لوگوں کے لئے دلچسپی کا موجب ہے جس کو دیکھنے کی ہر ایک تمنا رکھتا ہے ۔ اس خطے کی طلسماتی خوبصورتی بیان کے پرے ہے اور اس کےلئے الفاظ کا تعین کرنا مشکل ہے اس کے باوجود بھی اس خوبصورت جنت کے قدرتی حسن کی تعریف کئی شاعروں، مصنفین اور فلسفیوں نے کی ہے۔ وادی کشمیر کی خوبصورتی بیان سے باہر ہے لیکن اس کے باوجود کئی بڑے شاعروں نے کشمیر کی خوبصورتی کو لفظوں میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ بہتی ہوئی ندیوں، چمکدار آبشاروں، دلکش ماحول اور سرسبز و شاداب جنگل کے ساتھ جغرافیائی اور آب و ہوا دونوں لحاظ سے دلکش، کشمیر کی قدرتی شان و شوکت نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔اس نے کشمیر میں پریشانیوں کے باوجود ہمیشہ سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔
کشمیر کے خوبصورت سرسبز و شاداب مناظر ہی نہیں جو سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں، کشمیر کا بھرپور کھانا بھی ایک ایسا تاج ہے جسے نظر انداز کرنا مشکل ہے۔ کھانا کشمیری ثقافت کا ایک اٹوٹ حصہ ہے اور اس نے دنیا بھر سے کھانے سے محبت کرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔ بھرپور کھانوں کی وادی جیسا کہ اسے کہا جاتا ہے کشمیر کے لوگوں نے ہمیشہ شاہی دعوتوں کو سادہ اجزاءسے منور کرنے کی اپنی صلاحیت پر فخر کیا ہے۔ وازوان کی شاہی دعوتوں سے لے کر ہر گھر میں پکنے والے معمول کے پکوان تک کشمیریوں نے اپنے کھانے میں ایک الگ ذائقہ شامل کرنے کی مہارت حاصل کی ہے اور اسے برقرار رکھا ہے۔ کشمیری کچن کے اجزاءیا مسالوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مقبول زعفران ہمارے ذہن کو جھنجھوڑ دیتا ہے، لیکن اس میں صرف زعفران کے مسالوں کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے جو سادہ، لیکن کبھی سنا نہیں جاتا ہے جو کامل ہم آہنگی کے ساتھ منفرد کشمیری ذائقہ فراہم کرتا ہے جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ کشمیریوں کے جغرافیائی محل وقوع اور مختلف خاندانوں جیسے مغلوں، افغانوں، انگریزوں کی حکمرانی کی وجہ سے اس شاہی ریاست کے کھانے ان سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔کشمیری کھانوں میں جہاں گوشت، مچھلی ، مرغ بھی کئی طرح کے لذیز پکوانوں میں استعمال کئے جاتے ہیں تاہم یہاں پر سبزیوں کے کھانوں کی بات تو الگ ہی ہے ۔ چونکہ کشمیر میں سردیاں کافی سخت ہیں اور درجہ حرارت صفر سے نیچے چلا جاتا ہے جو مقامی پیداوار کے لیے سازگار نہیں ہے اور مقامی سطح پر سبزیوں کی کاشت نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے تاہم سبزیوں کی اس کمی کو مقامی لوگ خشک سبزیوں اور پتوں والی سبزیوں کا استعمال کرکے پورا کرتے ہیں جنہیں گرمیوں میں خشک کرکے سردیوں کے لیے ذخیرہ کیا جاتا ہے۔خشک سبزی کے علاوہ سوکھی مچھلیوں کی مختلف اقسام اور دالیں بھی یہاں کے سرمائی کھانوں میں دسترخوانوں کی زینت بن جاتے ہیں۔
وادی کشمیر میں اگرچہ اب ہر موسم میں باہر کی سبزیاں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاءدستیاب رہتی ہیں تاہم سردیوں میں خشک سبزیوں کا استعمال اب یہاں کی ثقافت اوررواج کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں جس طرح یہاں پر لوگ سردیوں میں باہر کی سبزیاں استعمال کرتے ہیں وہیں پر خشک سبزیاں بھی خاصی مقدار میں پکائی جاتی ہیں۔
ان خشک سبزیوں کو دیگر اشیاءکے ساتھ پکایا جاتا ہے مثلاً دالیں، انڈے ، گوشت، مچھلی اور مرغ وغیرہ ان سے ملاکر روایتی طور پر ان کو پکایا جاتا ہے جو یہاں پر سردیوں میں کافی مشہور ہوتی ہیں۔ ان خشک سبزیوںجن کو عرف عام میں ”ہوکھ سون “کہا جاتا ہے کو ایک طرف سے اگرچہ سالن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاہم دوسری طرف ان خشک سبزیوں کا استعمال مختلف بیماریوں کے علاج کےلئے بھی استعمال میں لایا جاتا ہے اور یہ سخت سردیوں میں جسم کو حرارت بخشے کا کام بھی کرتی ہیں۔ ان خشک سبزیوں میں لوکی اورکدو کے لمبے اور باریک ٹکڑے کاٹ کرگرمیوں میں سکھایا جاتا ہے جن کو ”الہ ہچہ “ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ ”الہ ہچہ“ سردیوںکے ایام میں سب سے زیادہ مونگ کی دالکے ساتھ پکایا جاتا ہے ۔
اسی طرح ایک اور خشک سبزی جس کو گرمیوں میں ہی سکھا کر تیار کیا جاتا ہے سوکھے بینگن جن کو ”وانگن ہچہ“کہا جاتاہے ۔ عمومی طور پر وانگن ہچہ اور الہ ہچہ‘ دونوں کو ملاکر پکایا جاتا ہے یا پھر وانگی ہچہ کو سوکھے ٹماٹروں کے ساتھ ملاکر پکایا جاتا ہے ۔ اگر ہم سوکھے بینگن یعنی ”وانگن ہچہ“ کے بار میں بات کریں گے تو یہ بھی سردیوں کی مقبول عام خشک سبزی مانی جاتی ہے جس کو گرمیوں کے دنوں میں بینگن کو الگ کئے بغیر چار ٹکڑوں کے کئے جاتے ہیں اور پھر اس کو رسیوں پر اچھی طرح سکھایا جاتا ہے جو پھر موسم سرماءمیں یہاں پر پکانے کے کام آتے ہیں۔”وانگن ہچہ“ بھی خصوصی طور پر مونگ کی دال کے ساتھ پکایا جاتا ہے جس کو سوکھی لال ثوبوت مرچ ایڈ کیا جاتا ہے ۔
اس کے علاوہ سردیوں میں زیادہ تر بمژونٹ جو کہ سیب کی طرح لیکن زرد اور ہرے رنگ کا ہوتا ہے جس کو سکھا کر سردیوں میں زیادہ تر گوشت کے ساتھ پکایا جاتا ہے اس کے علاوہ اس بمژونٹ کو بغیر سکھائے بطور سبزی پکایا جاتا ہے کشمیر میں اس کے ساتھ گوشت ملاکر ہی استعمال کیا جاتا ہے اور پکانے کے بعد اس کا ذائقہ قابل بیان ہوتا ہے ۔
جیسے کہ پہلے ہی ذکر کیاگیا ہے کہ وادی کشمیر میں سردیوں کے ایام میں زیادہ تر خشک سبزیاں پکانے کا رواج ہے ان میں دیگر سبزیوں کے ساتھ ساتھ شلغم بھی ایک مقبول سبزی ہے جس کو کشمیرمیں ”گوگجہ آرئ“ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ یہ سخت سردیوں میں راجما دال کے ساتھ پکایاجاتاہے یا گوگجہ ہچہ کے ساتھ گوشت ملاکر اسے پکایا جاتا ہے ۔ تاثیر کی اگر بات کریں تے تاثیر میں گوگجہ ہچہ گرم ہوتی ہیں جو سردیوں میں جسم کو گرمی کی حرارت پیداکرتی ہے ۔ یہ بھی سخت سردیوں میں خاص کر جب باہر برفباری ہوتی ہے گوگجہ ہچہ گھروں میں پکایا جاتا ہے ۔ گوگجہ ہچہ گرمیوں کے موسم میں ہی شلغم کو کاٹ کر اس کے بیچ داغلہ لگاکر اس کو مالا کی طرح بناکر باہر مکانوں کی اوپری منزل پر سکھانے کےلئے آویزاںرکھا جاتا ہے اور سردیوں میں یہ بہت کام آتے ہیں۔
یہاںکے بے شمار پکوانوں میں ایک یہاں پر جو عام روایتی طور پر استعمال کیا جاتا ہے وہ ”کن گچ“ جس کو ہم مشروم کے نام سے بھی جانتے ہیں ۔ ”کن گچ“ایک جنگلی جڑی بوٹی ہے جس کو یہاں پر دیہی علاقوں کے لوگ شہری علاقوں میں لاکر فروخت کرتے ہیں یہ بھی یہاں کے پکوانوں میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے ۔
جیسے کہ پہلے ہی کہا گیا ہے کہ کشمیر میں سخت سردیوں کےلئے گرمیوں کے دنوں ہی انتظام کیا جاتا ہے اور خاص طور پر کھانے پینے کی چیزوں کا ذخیرہ کیا جاتا ہے ۔ سوکھی سبزیوں کی طرح یہاں پر مچھلیوںکو بھی گرمیوں کے ایام میں سکھا کر ذخیرہ کردیا جاتا ہے جو سخت سردیوں میں استعمال کی جاتی ہیں۔ ان سوکھی مچھلیوں کو یہاں پر ”ہوگاڑہ “ کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ہوگاڑہ کے لغوی منعی کو اگر دیکھیں تو ہوکھ ہوا سوکھا ہوا گاڑہ کا مطلب مچھلی اس کو عرف عام میں ”ہوگاڑہ “ کہا جاتا ہے ۔ مچھلیوں کو پہلے صاف اور اچھی طرح سے دھوکر ان کو سکھایا جاتا ہے ۔ ہوگاڑہ کشمیر میں سردیوں میں ایک اہم سالن مانا جاتا ہے جس کو لوگ بڑے ہی شوق اور چاﺅ کے ساتھ پکاتے ہیں۔
”ہوگاڑہ “ کی ایک اور قسم ہے جو بہت ہی چھوڑی مچھلیوں کو سکھا کر رکھا جاتا ہے جن کو یہاں پر ”گورن “ کہا جاتا ہے ۔ یہ انسانوں کی ہاتھ کی انگلی کی لمبائی کی ہوتی ہیں اور گورن کو زیادہ تر مولی اور ساگ کے ساتھ ملاکر پکایا جاتا ہے اور یہ ذائقے میں ایک بہترین سواد کی ہوتی ہے ۔ ان کو بھی دیگر مچھلیوں کی طرح ہی پکایا جاتا ہے لیکن ”گورن “ پہلے ایک توے میں بھوناجاتاہے اس کے بعد اس کو اچھی طرح سے صاف کرکے پھر دھوکر پکایا جاتا ہے ۔ ”ہوگاڑہ “ جو سکھانے کے وقت ہی صاف کی جاتی ہے لیکن ”گورن “ کی اگر بات کریں تو انہیں سکھانے کے بعد صاف کیا جاتا ہے اور صاف کرنے سے پہلے انہیں توے پر بھونا جاتا ہے ۔
سردیوں میں ایک اور شاہی پکوان ہے ”بوٹہ ژیرہ“ یعنی خوبانی جو کہ سوکھی ہوئی خوبانی ہوتی ہے اس کو گوشت کے ساتھ ملاکر پکایا جاتا ہے اور ایک بہترین سالن تیار ہوتا ہے ۔ کشمیر کے شاہی گھرانوں میں اس کا چلن عام تھا ۔ کشمیری عام لوگ بھی سوکھے ہوئے خوبانی کو گوشت کے ساتھ پکا کر کھاتے ہیں۔ یہاں پر یہ شادی بیاہ کی تقریبات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔
”کشمیری شاہی کھانوں میں ایک اہم ڈش ہے ”ہریسہ“ یہ کشمیر ایران سے آیا ہے ۔ ہریسہ یہاں پر صبح ناشتے میں کھایا جاتا ہے جو کہ گوشت اور چاول کا مکسچر ہوتا ہے ۔ ”ہریسہ “ صرف سردیوں کے موسم میں ہی استعمال کیا جاتا ہے اور بازاروں میں بھی ”ہریسہ “ کی دکانیں صرف سردیوں میں ہی یہ بناتی ہے ۔ اس کو صبح ناشتے کے وقت روٹی کے ساتھ کھایا جاتا ہے ۔ اس کو بنانے کےلئے گوشت اور چالو کو ایک بڑے برتن میں ڈال کر اس کو تب تک پسا جاتا ہے جب تک نہ یہ پوری طرح سے مل کر ایک سیال کی شکل اختیار کرتا ہے ۔ اس میں بہت سی چیزوں کےساتھ ساتھ بادام ، اخروٹ، اور کاجو بھی ملایا جاتا ہے ۔ ہریسہ بہت زیادہ گرم تاثیر کا ہوتا ہے اسلئے اسے صرف سردیوں میں ہی استعمال میں لایا جاتا ہے ۔
کشمیر کی تمدن ، ثقافت، رہن سہن اور کھانے پینے کی اگر ہم بات کریںتو یہ پوری دنیا میں ایک منفرد مقام رکھتا ہے ۔ یہاں پر ہندوستانی کھانوںکے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے کھانے بھی استعمال میں لائے جاتے ہیں مختلف ادوار میں یہاں پر مختلف ممالک کی حکمرانی رہنے کی وجہ سے یہاں پر کھانے پینے کا سنگم ایک منفرد شکل اختیار کرتا ہے ۔ یہاں پر ایرانی ، افغانی اور دیگر ممالک کے کھانوں کا ذائقہ شامل ہے ۔ وادی کشمیر کے ان پکوانوں ، یہاں کی الگ تہذیب اور رہن سہن یہ اس کو دنیا میں ایک عمدہ مقام دلاتا ہے جس کو دیکھنے کےلئے مختلف ممالک سے لوگ آتے ہیں۔
Revolutionizing Winter Vacations: Shaping Innovators and Leaders of Tomorrow
“The function of education is to teach one to think intensively and to think critically. Intelligence plus character – that...
Read more