گھڑیال نیوز ڈیسک
جموں وکشمیر میں بجلی کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کی خاطر مرکزی کابینہ نے کئی نئے بجلی پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے جس سے یہاں کے لوگوں کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہمی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوگا ۔ موجودہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کی اور خصوصی توجہ دے رہی ہے اور نہ صرف بجلی پروجیکٹوں بلکہ دوسرے شعبوں کو فروغ دینے کی خاطر بھی زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں ۔ جموں وکشمیر کے دریاوں پر نئے بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر سے نہ صرف بجلی کی پیداوار بڑھے گی بلکہ نوجوانوں کو روزگار بھی ملے گا ۔ جموں وکشمیر میں 24ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے جس کی اور اب خصوصی توجہ مبذول کی جارہی ہیں ۔ موجودہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں نئے بجلی پروجیکٹوں کی تعمیرکا فیصلہ لے کر یہاں کے لوگوں کو ایک نوید سنائی ہے کیونکہ بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر سے ہی جموں وکشمیر کے دوسرے شعبوں کو بھی آگے بڑھنے کا موقع ملے گا ۔ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافے کے کے امکان کے باوجود بھی سابقہ حکومتوں نے صرف 35سو میگاواٹ بجلی پیدا کی لیکن موجودہ مرکزی حکومت کی کاوشوں کے نتیجے میں ستر سال کا یہ خلا اب صرف چار سالوں میں ہی پُر ہو جائے گا ۔ سال 1947سے 2018تک صرف 8394ایم وی اے کی ترسیل کی صلاحیت کا اضافہ کیا گیا جبکہ صرف دو سالوں میں ہی موجودہ حکومت نے 4000ایم وی اے کی اضافی صلاحیت پیدا کی جس سے یہاں بجلی کا مسئلہ بھی حل ہونے کے قریب ہے ۔ بجلی کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے نتیجے میں جموں وکشمیر کو بہت سارے فوائد حاصل ہونگے کیونکہ بجلی سے ہی قوموں کی ترقی منحصر ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں مرکزی سرکار جموں وکشمیر کی اور خصوصی توجہ مبذول کر رہی ہے اور ہر شعبے کو فروغ دینے کی خاطر بڑی تیزی کے ساتھ اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں ۔ جموں وکشمیر آنے والے دو سالوں کے دوران بجلی کی پیداوار بڑھانے میں کافی آگے جائے گا یہ سب کچھ موجودہ مرکزی حکومت کی کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے ۔ پچھلی حکومتوں نے یہاں کے آبی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں اُٹھایا تاہم موجودہ ایل جی انتظامیہ نے جموں وکشمیر کے آبی وسائل پر نئے بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کا فیصلہ لیا ہے جس وجہ سے سرکاری خزانے کو بھی فائدہ ملے گا ۔ مرکزی حکومت کی ذاتی کاوشوں کے نتیجے میں ہی جموں وکشمیر میں اس وقت تعمیر و ترقی کا نیا دور شروع ہو چکا ہے ۔ وزیر اعظم کی قیادت میں جموں و کشمیر میں ترقی کو ایک نیا حوصلہ ملا ہے ۔ سال 2018-19 میں 67,000 کروڑ روپے کی لاگت سے کل 9,229 پروجیکٹ مکمل کیے گئے، جب کہ 2020;245;21 میں 63,000 کروڑ روپے خرچ کرکے 21,943 پروجیکٹ مکمل کیے گئے، جو کہ2018-19 کے مقابلے چار ہزار کروڑ روپے سے کم ہے ۔ مالی سال 2021-22 میں ، 51,891 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں ، اور ہم اس سال پہلے کے مقابلے میں 30 فیصد رقم بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ کام کی رفتار میں پانچ گنا اضافہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سسٹم کو اتنا جوابدہ اور شفاف بنایا گیا ہے کہ گاؤں میں بیٹھا شخص اپنے موبائل فون پر اپنے علاقے کے منصوبوں اور ترقیاتی کاموں کی نگرانی کر سکتا ہے اور ایک ایک پائی کا حساب بھی رکھ سکتا ہے ۔ سڑکوں اور ٹنلوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر ایک لاکھ کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جا رہی ہے ۔ پہلے ہر سال 1500 کلومیٹر سڑک بنتی تھی اور اب ہر سال 3200 کلومیٹر سڑک بن رہی ہے ۔ 2019 سے پہلے، تقریباً 2000 کلومیٹر سڑک کو سالانہ بنایا جاتا تھا ۔ پچھلے مالی سال میں ، تین گنا سے زیادہ یعنی 6625 کلومیٹر سڑکوں کو میکڈمائز کیا گیا ہے، اور جموں و کشمیر جو 2017 میں پردھان منتری گرام سڑک یوجنا میں 11 ویں نمبر پر تھا، آج پورے ملک میں تیسرے نمبر پر ہے ۔ ;46; جموں اور سری نگر میں دو نئے ہوائی اڈے کے ٹرمینل بن رہے ہیں ۔ آج سری نگر کے ہوائی اڈے سے روزانہ اوسطاً 105 پروازیں چل رہی ہیں ۔ پچھلے مہینے جموں ہوائی اڈے سے ریکارڈ 1346 پروازیں چلائی گئیں ، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جموں و کشمیر اب ملک کے دیگر حصوں سے پوری طرح جڑا ہوا ہے ۔ الغرض جموں وکشمیر کو نئی بلندیوں تک لیجانے کی خاطر مرکزی اور جموں وکشمیر انتظامیہ سخت نوعیت کے اقدامات اُٹھا رہی ہے اور وہ دن دور نہیں جب جموں وکشمیر دیگر ریاستوں کے مقابلے میں تعمیر وترقی کے حوالے سے آگے جائے گی اور اس کے لئے منوج سنہا کی سربراہی میں جموں وکشمیر انتظامیہ محنت اور لگن کے ساتھ کام کر رہی ہے جس کے اب زمینی سطح پر ثمر آور نتاءج بھی برآمد ہو رہے ہیں ۔