گھڑیال نیوز ڈیسک
جموں وکشمیر میں بیرونی سرمایہ کاری کو یقینی بنانے کی خاطریوٹی انتظامیہ نے زمینی سطح پر اقدامات اُٹھانا شروع کئے ہیں۔ گلف ممالک کے وفد کے بعد سعودی عربیہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد سری نگر وارد ہو اہے جو یہاں پر سرمایہ کاری کی خاطر آئے ہیں۔ اعلیٰ سطحی تاجروں کے وفد نے سری نگر میں مقامی تاجروں کے ساتھ ملاقات کی جس دوران دونوں وفود نے آپسی گفت وشنید کی۔ بین الاقوامی ممالک کا یہ وفد اتوار کے روز وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ جموں میں ملاقی ہو رہے ہیں جس دوران جموں وکشمیر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے باضابط طورپر ایم او یو پر دستخط بھی ہونگے۔ یونائٹیڈ عرب امارات اور دوسرے گلف ممالک کی جانب سے جموں وکشمیر میں سرمایہ کاری کرنے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے جب گلف ممالک کے تاجر جموں وکشمیر میں اپنے یونٹ قائم کریں گے جس سے یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقعے فراہم ہونگے۔ جموں وکشمیر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گلف ممالک کے تاجر جموں وکشمیر میں 30ہزار کروڑ روپیہ سرمایہ کاری کرنے کے خواہاں ہے اور اُنہیں یونٹ قائم کرنے کی خاطر اراضی بھی فراہم کی گئی ہیں۔ یوٹی انتظامیہ نے بتایا کہ بین الاقوامی ممالک کی سرمایہ کاری سے جموں وکشمیر کو تجارت کے لحاظ سے ایک نئی سمت ملے گی کیونکہ گلف ممالک کے بعد دیگر بین الاقوامی کمپنیاں بھی یہاں پر سرمایہ کاری کرنے کی خاطر آئیں گے ۔ حقیقت یہی ہے کہ جموں وکشمیر کی موجودہ انتظامیہ جس کی سربراہی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کر رہے ہیں کی جانب سے جموں وکشمیر کے لوگوں کو نہ صرف سہولیات فراہم کی جارہی ہیں بلکہ تعلیم یافتہ بے روزگارنوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی خاطر مختلف سطحوں پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ جموں وکشمیر میں گلف اور دوسرے ممالک کے سرکردہ تاجروں کی جانب سے اپنے یونٹ لگانے سے یہاں ہر ایک شعبے کو فائدہ ملے گا نہ صر ف روزگار کے مواقعے کھل جائیں گے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی جموں وکشمیر کو ایک وقار حاصل ہوگا ۔ یوٹی انتظامیہ کی ذاتی کاوشوں کے نتیجے میں ہی عرب اور دوسرے گلف ممالک کے تاجر اس وقت وارد کشمیر ہو رہے ہیں اور یہاں کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہو نے کے بعد مذکورہ تاجروں نے سرمایہ کاری کرنے کی حامی بھر لی ہے ۔ جموں وکشمیر کو پچھلے تیس برسوں کے حالات نے کافی پیچھے چھوڑا ہے جبکہ رہی سہی کسر سابق سرکاروں نے پوری کی ہے۔ سابقہ حکومتوں نے لوگوں کی طرف کم اور اپنے عیال اور رشتہ داروں کی طرف خاص توجہ مبذول کی اور مرکزی حکومت کی جانب سے وافر مقدار میں فنڈس واگزار کرنے کے باوجود بھی مذکورہ سیاستدانوں نے اُن پیسوں کا غلط استعمال کرکے ملک کی مختلف ریاستوں کے ساتھ ساتھ برطانیہ اور دوسرے ممالک میں بزنس شروع کیا اور وہاں پر جائیداد بھی بنائی ہے۔ لیکن مرکزی سرکار جس کی سربراہی نریندر مودی کر رہے ہیں نے جموں وکشمیر کی اور خصوصی توجہ دی اور ایل جی منوج سنہا کی ذاتی کاوشوں کے نتیجے میں یہاں اب بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہونے جارہی ہیں اور اس حوالے سے اراضی کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جو مذکورہ تاجروں کو فراہم کی جائے گی۔ جموں وکشمیر کے لوگ موجودہ انتظامیہ سے کافی خوش نظر آرہے ہیں کیونکہ مختلف سطحوں پر جو عا شہریوں کے ساتھ نا انصافی ہورہی تھی اُس پر قدغن لگ چکی ہے ۔ مذکورہ انتظامیہ نے انسداد رشوت ستانی کے ادارے کو بھی مضبوط اور فعال کیا جس وجہ سے سرکاری اداروں میں تعینات راشی آفیسروں کی نیند حرام ہو گئے ہیں۔ اینٹی کرپشن بیورو کے ادارے کو مضبوط کرنے کے بعد جموں وکشمیر میں رشوت خوری پر قابو پایا گیا ہے اور جوکوئی بھی رشوت لینے کا مرتکب قرار پاتا ہے اُس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جارہی ہیں۔ غرض یہ کہ موجودہ ایل جی انتظامیہ نے نئے جموں وکشمیر کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرانے کی خاطر زمینی سطح پر کام کیا اور وہ وقت دور نہیں جب جموں وکشمیر دیگر ریاستوں کے مقابلے میں آگے بڑھ جائے گی۔ وزیر اعظم نریندر مودی اتوار کے روز جموں وکشمیر کے دورے پر آرہے ہیں اور اُن کے دورے پر بھی سب کی نظریں مرکوز ہے کیونکہ دورے کے دوران وزیر اعظم کی جانب سے اہم اعلانات کئے جانے کا امکان ہے ۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more