بقلم:
منظور احمد بٹ
وادی بنگس
جموں وکشمیر کے تمام سیاحتی مقامات کا سرتاج بنگس۔قدرت کی کاریگری کا شاہکار بنگس کو دیکھ کر انسان کی عقل حیران رہ جاتی ہے کہ رب نے اپنی کاریگری اس طرح دکھائی ہے کہ ہر ذی حس انسان کا دل ودماغ دنیا کی تمام دیگر اشیا سے یکثر ہٹ کر صرف بنگس کے وسیع وعریض میدان، آسمان کو چھوتے خوبصورت پہاڑ اور بدلوں کے درختوں کی عجیب شکل وصورت اور بناوٹ ایسی کہ دنیا کا کوئی بھی آرکیٹ دیکھتے ہی دنگ رہ جاتا ہے۔ ہزاروں چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں بڑے پہاڑوں کے دامن کو تھامے ہوئے ایک جیسی شکل وصورت تاحد نظر میدان وہ بھی کہیں دلدل زمین اور کہیں اوپر نیچے کہیں ہموار، بیچوں بیچ ایک ندی جسکا پانی بلکل صاف وشفاف واقعی حسن کا نظارہ پیش کرتا ہے۔
کاش حکومت اپنی زمہ داریاں نبھاتی اور وہاں سیرو تفریح کے لیے جانے والے لوگ اپنے ساتھ گہما گہمی والے بازاروں سے پولیتھین نہ لے جاتے مگر افسوس ہماری سوچ اور صلاحیت پر، ہم ان باتوں کا خیال نہیں رکھتے بلکہ اپنی بے حسی کا عملی مظاہرہ کرتے ہیں۔ آجکل بنگس کی خوبصورت سرزمین پر ہر طرف گندے پلاسٹک کے پولیتھین وغیرہ نظر آتے ہیں۔ یہ تو شروعات ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔ میرا کیا وجود پھر بھی انسان ہونے کے ناطے اور وادی بنگس کے دامن میں قیام پذیر باشندہ ہونے کی حیثیت سے ایک راے پیش کرنے کی جسارت کرتا ہوں کہ حکومت/صاحب اقتدار والوں کو چاہیے کہ بنگس کے تینوں روڑ جو راجوار، ماور، چوکیبل سے بنگس کی طرف جاتے ہیں جن میں سے ابھی کوی بھی راستہ، سڑک بنگس میں داخل نہیں ہوی ہے
۔ گاڑیوں کی آمدورفت کو تین یا چار کلو میٹر پہلے روکا جائے۔ اور وہاں سے پیدل راستے بنائے جاے۔ اور اگر لفٹ لگای جاے وہ بنگس کی خوبصورتی اور شان وشوکت کو برقرار رکھنے کا واحد طریقہ ہے۔ عوام/ سیاح جو وہاں جاتے ہیں ان سے دردمندانہ اپیل کرتا ہوں کہ اپنے ساتھ پولیتھین وغیرہ نہ لے جاے۔ اسطرح ہم اس وادی کو آلودہ ہونے سے بچا سکتے ہیں۔پچھلے سال اس وقت امید کی کرن نظر آیی جب (L.G Manhoj Senha) صاحب نے وادی بنگس کا دورہ کیا۔ہم اب پر امید ھے کہ ضلع کپواڑہ کے عوام کو وہ دن دیکھنے کو ملیگے جب بنگس وادی میں ملک بھر کے علاوہ باہر کے ممالک سے بھی سیاح ایے گے۔
بقلم:
منظور احمد بٹ