“پریس رلیز”
آج یہاں سمن بل بدرن میں گلشن کلچرل فورم کشمیر کے اہتمام سے ایک روزہ ادبی کانفرنس منعقد ہو ئی۔ جس میں کشمیری زبان سے وابستہ کئی سرکردہ ادیبوں شاعروں اور قلم کاروں نے شرکت کی۔ محفل مقالہ ، محفل افسانہ اور محفل مشاعرہ کانفرنس کی نمایاں نشستیں رہیں۔ اِس موقعے پر پروفیسر گلشن مجید مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود رہے۔ پروفیسر بشر بشیر اور شمشاد کرالہ واری نے بالترتیب نشستوں کی صدارت کی۔ فورم کے صدر سید بشیر کوثر نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔ جبکہ فورم کے جنرل سیکریٹری گلشن بدرنی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
کانفرنس میں شہناز رشید ، ڈاکٹر جاوید انور، شمشاد کرالہ واری اور پروفیسر بشر بشیر نے کشمیر کے ادبی صورتحال کے تناظر میں منعقدہ مباحثے میں شرکت کی۔ رحیم رہبر اور پروفیسر گلشن مجید اور نثار عظم نے افسانے پیش کئے جن پر سیر حاصل بحث ہوئی۔
اس موقعے پر غلام حسن شائق کی نثری تصنیف متاعِ حسَن، پروفیسر گلشن مجید کا افسانوی مجموعہ ٹنگہ ڈولمُت بَر اور گلشن بدرنی کا شعری مجموعہ زونہ گاشس منز اِجرا کی گئی۔
خورشید خاموش ، ڈاکٹر جاوید انوَر اور سید بشیر کوثر نے اِجرا شُدہ کتابوں پر تبصُرے پیش کئے۔ کانفرنس کے دوران گلشن کلچرل فورم کے سالانہ ایواڈوں کا اعلان بھی کیا گیا۔ سال دو ہزار بیس کا ایواڈ شہناز رشید اور سال دو ہزار اکیس کا ایواڈ پروفیسر گلشن مجید کو ایک علحیدہ تقریب میں دیئے جائیں گے۔
کانفرنس کےآخر پر ایک پُر ویقار مُشاعرہ بھی منعقد ہوا۔ جس کی نظامت نثار عظم نے کی صدارت کے فرایض شہناز رشید نے انجام دۓ جبکہ صدارتی ایوان شیخ غلام رسول بھی موجود تھے۔ اِس پُر کشش مُشاعرے میں جو شعرا کرام شریک ہوئے اُن میں لطیف نیازی، مقبول شیدا، شہزاد منظور، عبدالرشید شہباز، عطیق اللہ عطیق، خورشید خاموش، آصف سافل، سید بشیر کوثر، غلام حسن شایق اورگلشن بدرنی شامل تھے۔
دریں اثنا فورم کے جنرل سیکریٹری گلشن بدرنی نے فورم کی کارکردگی کا تذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کووِڈ کے باعث اگر چہ فورم کی کارکردگی متاثر رہی تاہم فورم نے اشاعتی پروگراموں اور لازمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں کوئی کمی باقی نہ رکھی۔
(ادریس بدرنی)