ننت ناگ / 02جولائی/جے کے این ایس/ جاوید گل۔
مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ 2005 (منریگا) پورے ہندوستان میں غریب خاندانوں کو جاب کارڈ مہیا کرتا ہے اور مرکزی حکومت کے ذریعہ معاش کا تحفظ بڑھانے کے مقصد سے شروع کی گئی اس اسکیم کے تحت غریب خاندانوں کو 204 روپیہ روزانہ کے حساب سے 100 دن روزگار مہیا کیا جانا مقصود ہے مگر متعلقہ محکمہ مزکورہ اسکیم کو زمینی سطح پر صحی طریقے سے عملانے میں ناکام نظر آہ رہا ہے۔ایک طرف متعلقہ محکمہ کی جانب سے جاب کارڈ اجرہ کرتے وقت اسکیم کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر اثرورسوخ رکھنے والے افراد کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے اُن کے ناموں پر جاب کارڈ تیار کئے گئیے تو دوسری جانب 204 روپیہ روزانہ کی کم قلیل اجرت، اسکیم کی عمل آوری پر بڑا سوال پیدا کرتی ہے۔ کمر توڈ اس مہنگائی کے دور میں معمولے اجرت پر کام کرنے والے مزدور ملنا دشوار ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے جس کے باعث منریگا اسکیم کے تحت ہو رہے کاموں پر بغیر قواعد وضوابط کے غیرریاستی مزدور اور مشینوں کا استعمال ہو رہا ہے، اگرچہ اس اسکیم کی روح سے جاب کارڈ رکھنے والے افراد بغیر کسی درمیانہ دار کے کام کرسکتے تھے تاہم بلاک سطح پر اثرورساخ رکھنے والیے افراد نے مزدوروں کے اِن حقوق پر بھی شب خون مار کر اپنی پکڑ کو مضبوط کرتے ہوئے ٹھیکیدارنہ نظام تیار کیا ہے، بلاک سطح پر خود کو ٹھکیدار جتلانے والے یہ افراد منریگا کے نام پر ہلکاپھلکا کام دکھا کے لاکھوں روپیہ سرکاری خزانے سے نکار کر جاب کارڈ ہولڑروں کے بنک کھاتوں میں جمع کروا لیتے ہیں جبکہ اس غیر قانونی کام میں ایسے جاب کارڈوں کا استعمال کیا جاتا ہیں جن سے بعد میں رقومات واپس نکالنا آسان ہو ۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس طرح کے فعل کو محکمہ کے افسران اور دوسرے ملازمین کی آنکھوں کے سامنے انجام دیا جاتا ہے جبکہ محکمہ ھٰزا کے آفسران کی خاموشی محکمے کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگاتی ہے۔۔۔