سری نگر، 27 اپریل (یو این آئی) صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے مکمل لاک ڈائون کے نفاذ کے فوری امکانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں غریب طبقے کی پریشانیاں بڑھ جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وادی کے ہسپتالوں میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے اور اکثر ہسپتال ایسے ہیں جن میں آکسیجن جنریشن پلانٹ نصب ہیں۔
صوبائی کمشنر نے منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: ‘اس میں شک نہیں کہ پابندیوں کو بڑھایا جا رہا ہے، لیکن مکمل لاک ڈائون کے منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ غریب طبقہ، جن کی روزی روٹی یومیہ مزدوری پر منحصر ہے، کی مشکلیں بڑھ جاتی ہیں۔ تمام پہلوئوں پر نظر رکھنے کے بعد ہی لاک ڈائوں یا پابندیاں سخت کرنے کے فیصلے لئے جاتے ہیں’۔
ان کا آکسیجن کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا: ‘ہمارے ہاں 36 ہسپتالوں میں آکسیجن جنریشن پلانٹ نصب ہیں۔ یعنی زیادہ تر ہسپتال خودمختار ہیں۔ کچھ ہسپتال ایسے ہیں جن کو آکسیجن سلنڈروں کے ذریعے سپلائی کی جا رہی ہے۔ یہاں ہمیں آکسیجن کی کمی کا سامنا نہیں ہے’۔
دریں اثنا صوبائی کمشنر پی کے پولے نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ کووڈ 19 ویکسین سے متعلق بیشتر غلط فہمیوں کو دور کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘مذہبی، سیاسی اور سماجی لیڈران نے خود ویکسین لگوا کر لوگوں سے کہا ہے کہ ویکسین محفوظ ہے اور اس کے کوئی منفی اثرات نہیں ہیں۔ یکم مئی سے 18 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو بھی ویکسین لگوانے کا عمل شروع ہوگا’۔
صوبائی کمشنر نے کہا کہ وادی کشمیر میں فی الوقت مکمل لاک ڈائون کے آثار نہیں ہیں لیکن احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنا لازمی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘لاک ڈائون کی وجہ سے دیہاڑی دار مزدروں کو پریشانی ہوتی ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نہ صرف کورونا وائرس کو روکنے کی کوشش میں لگی ہے بلکہ غریب طبقے کو بھی سختیوں سے بچانے میں کوشاں ہے’۔
گریز وادی کشمیر کی تہذیب اور کلچر کی پہنچان
وادی کشمیر کا ہر حصہ قدرتی خوبصورتی کا شاہکار ہے البتہ اگر ہم اس کے شمال میں واقع ضلع بانڈی...
Read more