سری نگر، 15 اپریل جموں و کشمیر میں مقامی بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ہائر سیکنڈری درجوں یعنی گیارہویں اور بارہویں جماعت کا غیر معیاری اور 17 سال پرانا اردو مضمون کا نصاب نہ صرف اردو زبان و ادب کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھنے کے مترادف ہے بلکہ اس مضمون کے طلبا کے ساتھ بھی نا انصافی ہے۔
یہ ماننا ہے اردو زبان و ادب کے اساتذہ اور بہی خواہوں کا جو اس موجودہ اردو نصاب کو جدید خطوط اور وقت کے تقاضوں کے عین مطابق سر نو مرتب کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام کی عدم توجہی کی وجہ سے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبا کو گذشتہ 17 سال سے ایک ہی غزل، ایک ہی نظم، ایک ہی رباعی، ایک ہی ڈرامہ، ایک ہی افسانہ اور ایک ہی مرثیہ پڑھایا جا رہا ہے۔
تاہم بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ڈائریکٹر اکیڈیمکس ڈاکٹر فاروق احمد پیر نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ بارہویں جماعت تک اردو اور دسویں جماعت تک کشمیری مضامین کا نصاب از سر نو ترتیب دینے کا کام شروع کیا گیا ہے اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو نئے نصاب کو رواں سال نومبر تک رائج کیا جائے گا۔
شمالی کشمیر کے ایک ہائر سیکنڈری اسکول میں تعینات اردو کے ایک استاد نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر یو این آئی اردو کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ہائر سیکنڈری درجوں یعنی گیارہوں اور بارہوں جماعت کے اردو مضمون کا نصاب زائد از ڈیڑھ دھائی قبل ترتیب دیا گیا ہے جو موجودہ تقاضوں سے کوئی میل ہی نہیں کھاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ باقی مضامین کا نصاب موجودہ تقاضوں اور طلبا کے معیار کے مطابق باقاعدگی سے ترتیب دیا جاتا ہے لیکن اردو کا نصاب ترتیب دینے میں عدم دلچسپی کے مظاہرے کی حد یہ ہے کہ سال 2004 سے اردو مضمون کے نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘یہ نصاب ڈیڑھ دھائی قبل کے معیار و تقاضوں کے عین مطابق تھا لیکن آج کے دور میں اس کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے’۔
موصوف استاد نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر باقی مضامین کا نصاب موجودہ تقاضوں اور معیار کے مطابق تیار کیا جاتا ہے تو اردو کا نصاب ان خطوط پر استوار کیوں نہیں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اردو کے طلبا کے لئے غیر معیاری نصاب میسر رکھنا ان کے ساتھ نا انصافی کی حد ہے اور اردو ادب و زبان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک بھی ہے۔
موصوف استاد نے کہا کہ جن شعرا و ادبا کی تخلیقات کو سترہ برس قبل نصاب میں شامل کیا گیا ہے اب ان کی دوسری تخلیقات یا نئے شعرا و ادبا کی تخلیقات کو شامل نصاب کرنے کی ضرورت ہے جو موجودہ حالات و تقاضوں کے ساتھ مطابقت رکھتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک اور وادی کشمیر میں اردو کے معیاری قلمکاروں کی کوئی کمی نہیں ہے جن کے رشحات قلم کو شامل نصاب کرنے سے نہ صرف اس مضمون کا معیار بڑھ جائے گا بلکہ طلبا کو بھی معیاری ادب پڑھنے اور سیکھنے کو ملے گا۔
موصوف استاد نے سوالیہ انداز میں کہا: ‘کیا اردو کے بڑے شاعر اسرار الحق مجاز کی صرف ایک ہی نظم “رات اور ریل” ہے؟ پطرس بخاری کا مضمون “مرحوم کی یاد میں” گذشتہ 17 سال سے مسلسل کیوں پڑھایا جا رہا ہے؟ کیا پریم چند کا صرف ایک ہی افسانہ “گلی ڈنڈا” ہے؟’
ان کا مزید کہنا تھا: ‘کیا ہمارے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبا کو فہمیدہ ریاض، کشور ناہید اور حبیب جالب کو نہیں پڑھنا چاہیے؟ فیض احمد فیض، سردار جعفری، جوش ملیح آبادی اور علامہ اقبال کی دوسری نظمیں اب اس نصاب کا حصہ بنائی جانی چاہئیں’۔
ادھر متعلقہ ادارے کی طرف سے اردو کے نصاب کو اپ ڈیٹ نہ کرنا سوشل میڈیا پر اس کے بہی خواہوں کے درمیان بحث و مباحثے کا باعث بنا ہوا ہے۔
ایک بہی خواہ نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے: ‘اس نصاب کے نوٹس یہاں اب درزی حضرات کے دکانوں پر بھی دستیاب ہیں اور امتحان میں ہر سال ایک ہی پرچہ آتا ہے یہاں تک کہ دوسرے مضمون کا استاد بھی اردو کا پرچہ تیار کر سکتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ امتحان میں کیا کیا آتا ہے’۔
اس یونین ٹریٹری میں جموں وکشمیر بورڈ آف سکول ایجوکیشن سیکنڈری اور ہائرسیکنڈری کے درجوں کے نصاب کو ترتیب دیتا ہے۔ بورڈ نے اس کام کی انجام دہی کے لئے ایک الگ شاخ بنائی ہے جس نے مختلف مضامین کی نصاب سازی کے لئے ماہرین کی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔
بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کے ڈائریکٹر اکیڈیمکس ڈاکٹر فاروق احمد پیر نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بارہویں جماعت تک اردو اور دسویں جماعت تک کشمیری مضامین کا نصاب از سر نو ترتیب دینے کا کام شروع کیا گیا ہے اور نئے نصاب کو رواں سال نومبر تک رائج کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا: ‘اردو اور کشمیری کا نصاب از سر نو ترتیب دینے کے لئے ماہرین کا ایک ورکشاپ جاری ہے۔ اگر نصاب میں ہمیں کچھ غیر متعلق نظر آتا ہے تو اس کو تبدیل کیا جائے گا۔ ہم نصاب کو عنقریب تبدیل کرنے جا رہے ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘کشمیری کے نصاب کو پہلے سے دسویں جماعت اور اردو کے نصاب کو چھٹی سے بارہویں جماعت تک تبدیل کیا جائے گا۔ اگر صورتحال ٹھیک رہی تو نومبر 2021 تک نئے نصاب کو رائج کیا جائے گا’۔
یو این آئی
پاکستانی پروپیگنڈا وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورۂ کشمیر کے دوران: سوشل میڈیا کا تجزیہ
13 جنوری 2025 کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر کا دورہ کیا تاکہ زی-مور ٹنل کا افتتاح کریں،...
Read more