سرینگر;223;02فروری;223;سی این آئی;223223;ہلگام میں غیر قانونی طریقے سے اراضی کی تبدیلی کے سلسلے میں دائر کردہ ایک مفاد عامہ کی عرضی پر عدالت عالیہ نے حکومت کو 2008 میں درج کئے گئے کیس کے سلسلے میں ہوئی پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ اس سلسلے میں دائر ایک ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پہلگام میں جنگلاتی اراضی کو غیرقانونی طریقے سے تبدیل کیا گیا ہے اور اس میں ملوث افراد کو فائیدہ پہنچانے کےلئے غلط رپورٹ اور غلط تشہیر کی گئی ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے پیر کو حکومت کو ہدایت کی کہ وہ 12 سال قبل افسران کے خلاف درج ایف آئی آر کی تحقیقات کی رپورٹ پیش کرے پہلگام کے ماسٹر پلان کے تحت زمینی استعمال میں تبدیلی کے بارے میں ’’جعلی رپورٹیں ‘‘ بنا کر فائدہ اٹھانے والوں کو مبینہ طور پر ناجائز فائدہ دینے میں ملوث افراد کےخلاف ایف آئی آر نمبر (27;223;2008) جموں و کشمیر بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ ، 2006 کی دفعہ 5 (2) اور پولیس اسٹیشن میں دفعہ 120;24566; ، 109 آر پی سی کے تحت کیس درج کیا گیا تھا ۔ کیس کی سماعت کے دوران ڈویژن بینچ کے چیف جسٹس پنکج میتھل اور جسٹس رجنیش اوسوال نے سرکار کو ماہ کا وقت دیا ہے ۔ جبکہ ایڈیشنل جنرل ایم اے چاشو نے بھی رپورٹ کےلئے مزید وقت دینے کی عرضی دی ہے ۔ واضح رہے کہ اس سلسلے میں 2010 میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی جبکہ پہلگام ماسٹرپلان 2005-2025کو پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے مرتب کیا گیاتھا اور اس دوران عدالت میں کئی عرضیاں اور شکایات وقت وقت پر دائر کی گئیں ہیں جو کہ عدالتی ریکارڈ میں بھی موجود ہیں ۔ کیس کی شنوائی کے دوران ایڈوکیٹ جنرل چاشو نے عدالت کو بتایا کہ پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کئی جگہوں سے غیر قانونی قبضہ کو ہٹالیا گیا ہے تاہم برفباری کی وجہ سے یہ کام بند ہوا اور آئیندہ بھی اس طرح کی کارروائیاں انجام دی جائیں گی ۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more