کشمیر میں دستکاروں اور صنعتکاروں میں جانکاری کےلئے اہم
ملک میں 30اگست کو قومی چھوٹی صنعتوں کے حوالے سے چھوٹی صنعتوں کی اہمیت کو اُجاکر کرنے کےلئے منایا جاتا ہے ۔ چھوٹی صنعتیں پوری دنیا میں علاقائی سطح پر معاشی ترقی میں اہم کردار اداکرتی ہے ۔ اسی طرح ہمارے ملک میں بھی چھوٹی صنعتیں نہ صرف روز گار کے وسائل پیدا کرتی ہیں بلکہ کاروباری مواقعے بھی فروغ پاتی ہے ۔ اس دن کومنانے کا مقصد چھوٹی صنعتوں کی ترقی اور متعلقین کی حوصلہ افزای کرنا ہے ۔ بھارت سرکار نے چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے کےلئے کئی سکیموں کو متعارف کرایا ہے اور اس دن ان سکیموں کے بارے میں صنعت کارورں کو جانکاری فراہم کی جاتی ہے ۔ جہاں تک جموں کشمیر میں صنعتی شعبے کا تعلق ہے تو جموں کشمیر چھوٹی صنعتیں معاشی لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہیں ۔ جموں کشمیر جغرافیائی ، ثقافتی اور تہذیب کے لحاظ ایک منفرد خطہ ہے یہاں پر چھوٹی صنعتوں کی جانب سے مجموعی ترقی کے فروغ میں اہم کردار ہے خاص کر روزگار کے حوالے سے اگر ہم بات کریں تو چھوٹی صنعتوں سے یہاں پر قریب 60فیصدی روزگار فراہم ہوتا ہے ۔ صدیوں سے جموں و کشمیر میں چھوٹی صنعتیں تاریخی طور پر مقامی معیشت کا ایک اہم حصہ رہی ہیں۔ خطے کے بھرپور ثقافتی ورثے اور متنوع قدرتی وسائل نے متعدد روایتی دستکاریوں اور چھوٹے پیمانے پر مینوفیکچرنگ یونٹس کو جنم دیا ہے۔ یہ صنعتیں نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتی ہیں بلکہ خطے کی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتی ہیں۔ جموں و کشمیر میں چھوٹی صنعتیں روزگار کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ یہ خطہ موسمی لحاظ سے بھی ایک مشکل خطہ ہے جہاں پر سخت سردیوں کے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں البتہ صنعتوں کے فروغ نے خطے کی اقتصادی تبدیلی میں رول اداکیا ہے ۔ گھریلو صنعتوں نے صدیوں سے کشمیری اقتصادیات کو بہتر بنایا ہے خاص کر دستکاری کی صنعتوں سے وابستہ افراد کے ذریعے نہ صرف روزگار کے وسائل پیدا ہوتے ہیں بلکہ اس سے کاروبار بھی بڑھ رہا ہے جتنا زیادہ کاروبار بڑھا اتنی زیادہ روزگار کے مواقعے بھی پیدا ہوئے ہیں ۔ کشمیر کی گھریلوں صنعتوں میں قالین بافی، شال بافی، کڑھائی کا کام ، پیپر ماشی ، پنجرہ کارہ ، ووڈ کیرونگ ، تابنے اور چاندی کے برتنوں کی بناوٹ اور ان پر نقشہ کاری ، پشمینہ شال ، جیسی صنعتوں نے معاشی لحاظ سے کشمیر کو کافی وسعت دی ۔ اس کے علاوہ صنعتوں میں کاشتکاری کی صنعت کا بھی اہم رول رہا ہے ۔ زرعی سرگرمیوں میں قریب 70فیصدی آبادی منسلک ہیں جس کے نتیجے میں روزگار بھی اس سے جڑا ہوا ہے ۔ کاشتکاری میں نہ صرف دھیان ، مکی ، گندم، بلکہ پھل اور سبزی کی کاشت کاری بھی کافی اہمیت کی حامل ہے ۔ زرعی بنیادوں پر مبنی صنعتیں، فوڈ پروسیسنگ یونٹس، اور چھوٹے مینوفیکچرنگ یونٹس مقامی مصنوعات کی قدر میں اضافہ کرتے ہیں اور اضافی آمدنی کے سلسلے پیدا کرتے ہیں۔ کشمیر میں پائے جانے والے سیب اور ناشپتی نہ صرف ملک کی منڈیوں کو جاتے ہیں بلکہ بیرون ملک برآمد بھی ہوتے ہیں اس طرح سے میوہ صنعت بھی ایک اچھی انڈسٹری کے طور پر اُبھر رہی ہے ۔ا سی طرح سیاحت بھی یہاں پر ایک اہم ذریعہ معاش ہے ۔ سیاحت سے لاکھوں لوگ براہ راست جڑے ہوئے ہیں اور اس میں روزگار کے نئے نئے مواقعے پیدا ہوتے ہیں۔
خطے میں چھوٹی صنعتوں سے جہاں مردوں کےلئے روزگار کے مواقعے پیدا ہوتے ہیں وہیں خواتین بھی خود روزگاری بن رہی ہیں اور اقتصادی طور پر خواتین خود مختار بن رہیہیں۔ خطے میں بہت سی خواتین روایتی دستکاری، ہینڈلوم ب±نائی اور چھوٹے پیمانے پر کاروبار میں مصروف ہیں۔ افرادی قوت میں خواتین کی شرکت کی حمایت کرکے، چھوٹی صنعتیں صنفی مساوات اور سماجی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔خواتین گھروں میں بیٹھ کر ہی چھوٹی صنعتوں سے جڑی ہوئی ہیں جن میں کالین کا کام ، کڑھائی کا کام ، پشمینہ اور شال بافی میں وہ اپنا کردار اداکررہی ہیں۔جہاں پر چھوٹی صنعتیں اقتصادی طورپر کشمیر کی ترقی میں حصہ دار بن رہی ہیں وہیںیہ ماحولیات کے موافق بھی ہیں۔
جموں کشمیر میں چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے کےلئے مرکزی سرکاری کے تعاون سے جموں کشمیر سرکار نے کئی سکیموں کو رائج کیا ہے ۔ ان سکیموں میں پی ایم ای جی پی کریڈٹ کے تحت سبسڈی سکیم ہے اس سکیم کے تحت دیہی اور شہری علاقوں میں مائیکروں انٹرپرائز کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے جس سے روزگار کے بہت مواقعے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ اسکیم جموں و کشمیر میں انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے اور چھوٹے کاروباروں کو سپورٹ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔ سرکار کی جانب سے چھوٹے تاجروں کی صلاحیت کو بڑھانے کےلئے کئی طرح سے پروگرام بھی جاری کئے گئے ہیں ۔ سرکاری کی جانب سے چلائی جارہی سکیموں کے ذریعے چھوٹے کاروباریوں کو جدید تکنیکوں اور مارکیٹنگ کے طریقہ کار کی تربیت فراہم کی جاتی ہے جس سے ان میں صنعتوں کی پیداوار اور کاروباری صلاحیت کو فروغ دیا جاتا ہے ۔ اکثر شکایت رہتی ہے کہ چھوٹے کاروباریوں کو مالی امداد تک رسائی میں مشکلا ت کا سامنا رہتا ہے اس کو حل کرنے کےلئے سرکار نے کئی طرح کی مالی سکیموں کو رائج کیا ہے ۔ جموں کشمیر بینک اور دیگر مالی اداروں کی جانب سے کاروباریوں کو سکیموں کے تحت مالی امداد فراہم کی جاتی ہیں۔ ان ہی سکیموں میں ایک کلسٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ہے جس میں چھوٹی صنعتوں کا نیٹ ورک بنایا جاتا ہے جو دستکاری اور ہینڈ لوم ، فوڈ پروسسنگ اور دیگر صنعتوں کو فروغ دیا جاتا ہے ۔ یہ کلسٹرز چھوٹی صنعتوں کی مجموعی مسابقت کو بڑھاتے ہوئے اجتماعی ترقی، مشترکہ وسائل اور بہتر مارکیٹ تک رسائی میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔
جموں کشمیر کو ایک صنعتی سٹیٹ کے طور پر اُبھارنے کے لئے مرکزی اور یوٹی اانتظامیہ خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔ تاہم صنعتی ریاست کےلئے بنیادی ڈھانچے کی بہتری ضروری ہے اور یہ موثر طریقے سے مارکیٹنگ تک رسائی کو آسان بنائے گی ۔ اگرچہ سرکار جموں کشمیر کو صنعتی سٹیٹ بنانے اور چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے کےلئے کام کررہی ہے تاہم اس کے باوجود بھی جموں کشمیر میں چھوٹی صنعتوں کو کئی طرح کی مشکلات اور چلینج درپیش ہیں جو مجموعی طور پر ان کی ترقی اور فروغ میں رُکاوٹ بنی ہوئی ہے ۔ اگر ہم سیاسی ماحول کی بات کریں تو جموں کشمیر میں سیاسی اُتھل پتھل کی وجہ سے تجارتی شعبے کو بڑادھچکا لگا ہے ۔ اور کاروبار کو کافی نقصان پہنچا ہے ۔ کسی بھی خطے میں امن و امان کی بگڑی صورتحال اس خطے کو معاشی طور پر کمزور کرتی ہے ۔ یہ سرمایہ کاری میں رُکاوٹ بنتی ہے اور ترقی کے مواقعے محدود ہوجاتے ہیں۔ جموں کشمیر کی جغرافیائی ہیت کی اگر بات کریں تو اس کے محل و قوع بھی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ صنعتی شعبے میں رُکاوٹ بنی ہوئی ہے ۔ یہاں کے تاجروں کو ناکافی رسائی کی وجہ سے بڑی منڈیوں تک اپنا مال پہنچانے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ جموں کشمیر میں آج بھی بہت سی صنعتیں روایتی طریقے سے چلائی جارہی ہے جن میں خاص طور پر ہینڈی کرافٹس سے جڑی دستکاریوں کی اگر بات کریں تو دستکاری کا طریقہ آج بھی پُرانے زمانے کے طرز پر انجام دیا جارہاہے اور اس دور جدید میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنانے تک ان کی رسائی نہیں ہے ۔ اس سے عالمی مارکیٹ تک اپنی اشیاءوقت پر پہنچانے میں ناکام رہتے ہیں اور اس اشیاءکی تیاری میں وقت لگتا ہے ۔ دوسری بات یہ کہ نئی پود پُرانے طرز کی دستکاری میں دلچسپی نہیں لے رہی ہے جس کے باعث اس میں افرادی قوت کی کمی کا بھی معاملہ بنا ہوا ہے ۔ اسی طرح اگر ہم مالی امداد کی بات کریں تو بینکوں سے بلند شرح سود پر قرضہ لینا چھوٹی صنعتوں کےلئے ناکافی بوجھ ہے ۔
اگر ہم چھوٹی صنعتوں کو مستقبل کے آئینے سے دیکھیں تو جموں کشمیر میں ان چھوٹی صنعتوں کےلئے کافی گنجائش ہے جو خطے میں بے روزگاری پر قابو پانے میں اہم رول اداکرسکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ چھوٹی صنعتیں خطے کی معاشی استحکام کو بھی مدد دے گی ۔ وادی کشمیر میں چھوٹی صنعتوں کے فروغ کےلئے جدید وسائل کو بروئے کار لانا ضروری بن گیا ہے ۔آج کل انٹرنیٹ کا دور ہے اس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے چھوٹے صنعت کار مارکیٹ بڑھاسکتے ہیں اور عالمی سطح پر اپنے پروڈکٹس کو تشہیر دے سکتے ہیں ۔ اسی طرح اگر ہم سیاحتی شعبے پر نظر ڈالیں گے تو سیاحت جموں کشمیر کی اہم صنعت ہے جو نہ صرف روزگار کے مواقعے پیدا کرتی ہے بلکہ اس سے مقامی دستکاری کو فروغ ملتا ہے ۔ ان صنعتوں کو فروغ دینے اور ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کےلئے سرکاری سطح پر کئی طرح کے اقدامات اُٹھائے جاسکتے ہیں جو چھوٹی صنعتوں کی ترقی کی وجہ بن سکتی ہے ۔ سرکارروایتی دستکاریوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کےلئے نئے ڈئزائن متعارف کراسکتی ہے ۔ مارکیٹ کے وسائل تک صنعتوں کو رسائی فراہم کرسکتی ہے ۔ دستکاروں کےلئے ورکشاپس کا اہتمام کیا جاسکتا ہے اس طرح سے دستکاری اور دیگر صنعتوں سے جڑے افراد کو نئی مارکیٹ ٹرنڈ کے بارے میں جانکاری فراہم کی جاسکتی ہے اور ان کو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں جانکاری دی جاسکتی ہے ۔ اس طرح سے چھوٹی صنعتوں کا دن مناکر چھوٹے صنعت کاروں کو نئے وژن سے آشنا کیا جاسکتا ہے اس لئے اس دن کی اہمیت صنعتی فروغ کےلئے کافی اہم ہے ۔
EARTH DAY IN KASHMIR: A GREEN SYMPHONY OF PATRIOTISM, POWER AND PRESERVATION
Earth Day, observed globally on April 22, is more than just a calendar occasion it is a worldwide clarion call...
Read more