Friday, May 9, 2025
  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
Gadyal Kashmir
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper
No Result
View All Result
Gadyal Kashmir
Home Opinion Article

وادی کشمیر میں سیاحت کو فروغ مل رہا ہے

Gadyal Desk by Gadyal Desk
26/09/2023
A A
FacebookTwitterWhatsappTelegram

Related posts

‘Operation Sindoor’: Indian Armed Forces Hit 9 Terror Camps Across LOC

Operation Sindoor, India’s Masterful Strike Against Terror

09/05/2025
THE CALL OF THE MOUNTAINS NORTH KASHMIR’S NEW FRONTIERS FOR ADVENTURE SEEKERS

NAYA KASHMIR- EK KASHMIRI KE AANKHO SE

09/05/2025

وادی کشمیر جس کو عرف عام میں جنت بے نظر کہاجاتا ہے ایک بہترین سیاحتی ڈسٹنیشن ہے جوملک کی جی ڈی بی میں بہت بڑا حصہ ڈالتا ہے ۔ وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات کی اگربات کریں تو یہ خطہ بے شمار قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جہاں کا ذرہ ذرہ سیاحت کےلئے موزون ہے ۔ جہاں اس کو زمین پر جنت کا نام دیا گیا ہے وہیں یہ خطہ بھارت کے تاج کے طور پر بھی مانا جاتا ہے اور بھارت کی خوبصورتی میں یہ ایک ایسا نگینہ ہے جس کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔ جہاں تک وادی کشمیر کی موسمی صورتحال کا تعلق ہے تو یہاں کی آب و ہوا معتدل ہونے کے ساتھ ساتھ خوشگوار بھی رہتی ہے جو ہر موسم میں سیلانیوں کی پسندیدہ ہے جس طرح وادی کا ہر موسم سیاحت کو چار چاند لگاتا ہے وہیں کشمیر کا ہر گوشہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے اور شاید ہی کوئی ایسی جگہ ہو جسے سیاحتی مقام نہ سمجھا جا سکے۔ اس میں قومی سطح پر کشمیر میں تعاون کرنے اس کے ساتھ منسلک ہونے اور اسے فروغ دینے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ سیب کی صنعت کے علاوہ سیاحت کی صنعت جموں و کشمیر کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے اگر اسے ایک سیاحتی مقام کے طور پرفروغ دیا جائے اور اسے اپ گریڈ کیا جائے۔ دور جدید کے اس تیز رفتاری کی زندگی اور سائنس وٹیکنالوجی کے دور میں کشمیر ایک پُر سکون جگہ ہے جہاں پر قدرتی مناظر دل کو موہ لیتے ہیں جس سے اس بے ڈھنگ دنیا کی زندگی سے پرے ایک الگ سکون مئیسر ہوتا ہے ۔ وادی کشمیر میں نہ صرف سیاحت کےلئے بہتر جگہ ہے بلکہ یہ سپورٹس خاص کر ونٹر ٹورازم کےلئے بھی موزون ہے ۔ سفر اور سیاحت بنیادی سماجی سرگرمیاں ہیں جو مقامی آبادی کو دیگر ثقافتوں کے لوگوں سے مل کر اور خیالات کا تبادلہ کرکے اپنے معیار زندگی کو بلند کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ مزید یہ کہ یہ مختلف معاشروں کے درمیان ثقافتی تبادلوں کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ یہ مختلف زبانوں، طرز زندگی اور روایات کو سیکھنے میں سہولت فراہم کرتا ہے مختلف ثقافتوں کی خصوصیات کو اپنانے اور ان کی تعریف کرنے کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ سیاحت مقامی علاقے کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کا ایک ذریعہ بھی ہے جو کہ ترقی کی وجہ سے دنیا کےلئے دلچسپی کا مظہر ہو سکتی ہے۔ یہ مقامی دستکاری، آرٹ، دستکاری، موسیقی، ڈرامہ، لباس، اور تاریخی یادگاروں کے تحفظ کے لیے ایک راستہ فراہم کرتا ہے۔ کشمیر میں سیاحت کی صنعت میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی جی ڈی پی کو بڑھانے کے لیے کوئی برا خیال نہیں ہے۔ یہ سیاحوں کی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ یہ خوبصورت سرزمین سردیوں اور گرمیوں دونوں میں سیاحت کے لیے قیمتی ہو سکتی ہے۔ یہاں ایسے مقامات، اور باغات ہیں جو خوبصورتی اور لطف اندوزی کی اپنی نوعیت میں مختلف ہوتے ہیں۔ اور کشمیر میںہم ایسی تمام جگہیں تلاش کر سکتے ہیں جہاں مختلف ترجیحات کے سیاحوں کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ ہمیں انہیں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر میدانی، پہاڑی اور بالائی خطہ ہے جو ہر قسم کے مسافروں اور سیاحوں کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ کشمیر میںزیادہ تر جگہیں صحت گاہیں ہیں۔ ان تمام جگہوں کو ان لوگوں کو راغب کرنے کے مقصد سے تیار کیا جا سکتا ہے جو آرام اور ذہنی سکون کے خواہاں ہیںجو بوجھ اور پریشانی کو دور کرنے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ گلمرگ اور پہلگام جیسے مشہور مقامات کے علاوہ، سیکڑوں ہیلتھ ریزورٹس ہیں جو ابھی تک موجود ہیں۔ جن کی اگر تلاش اور ترقی کی جائے اور وہ ریاست کی معیشت کے لیے مشہور اور فائدہ مند بن سکیں۔ حکومت کو صرف سڑکوں، رابطے اور انفراسٹرکچر کی تعمیر میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان زائرین کو پورا کیا جا سکے جو ہیلتھ ریزورٹس کو ترجیح دیتے ہیں۔جموں کشمیر ایک ایسا خطہ ہے جو ٹورازم کے کئی مواقعے رکھتا ہے جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ کشمیر نہ صرف ایک سیاحتی مقام ہے بلکہ یہ ٹورازم پلگرمیج یعنی مذہبی سیاحت کےلئے بھی بہترین جگہ ہے ۔وادی کشمیر کی مذہبی جگہوں کی اگر بات کریں تو ان میں امرناتھ گپھا ، شرادا پیٹھ، پیرکی گلی، درگاہ حضرتبل، مخدوم صاحب، جامع مسجد سرینگر، چرار شریف وغیرہ ایسی جگہیںہیں جن کی طرف مذہبی سیاحوں کو راغب کیا جاسکتا ہے ۔ وادی کشمیر کے بھرپور ورثے کی نمائش کرتا ہے جسے اکثر ‘ریشی تہذیب’ کہا جاتا ہے۔ سیاحت نہ صرف پڑھے لکھے لوگوں کے لیے بلکہ پیشہ ور افراد کے لیے بھی روزگار کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ سیکورٹی اہلکاروں سے لے کر ایئر لائن کے عملے تک، گلیوں میں دکانداروں سے لے کر شاپنگ مال کے ملازمین تک کی ملازمتوں کو پورا کرتا ہے۔ کشمیر میں سیاحت کی صنعت میں بڑے پیمانے پر شمولیت ممکن ہے جس میں گزشتہ سال 1.84 کروڑ سیاح آئے تھے اور یہ ریکارڈ تعداد ہے کیوں کہ گزشتہ تیس برسوں میں اس قدرت سیاحوں کی تعداد کبھی واردی وارد نہیں ہوئی تھی۔ جیسے کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ وادی کشمیر کی جو تیس برسوں سے حالات تھے اس سے نہ صرف دیگر سیاحتی مقامات کو نقصان پہنچا بلکہ دیگر شعبہ جات بھی متاثر ہوئے ۔ اگر ہم آج سے نو برس پہلے کی بات کریں تو سال 2016میں سیاحتی شعبہ کے 16ہزار کروڑ روپے کا خسارہ اُٹھانا پڑا تھا ۔ اسے پہلے سال 2010میں بھی اسی طرح سیاحت کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں کو ہزاروں کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا ۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف معاشی نقصان ہوا، بلکہ اس ہنگامے نے ترقیاتی منصوبوں، بنیادی ڈھانچے، اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر سیاحوں کے درمیان کشمیر کے بارے میں تاثر پر بھی منفی اثرات مرتب کیے۔ جہاں پر امن کا ماحول ہو وہاں پر سیاحت کو فروغ ملتا ہے کیوں کہ سیاح اکثر ایسی جگہ جانا پسند کرتے ہیں جہاں پر شور شرابہ نہ ہو، جہاں پر امن و سکون ہو اور جو اس تیز رفتار زندگی سے الگ تھلگ ہو۔ گزشتہ تین چار برسوں کی اگر بات کریں تو کووڈ کے بعد کشمیر سیاحت کو کافی فروغ ملا ہے اور رواں برس اور گزشتہ سال نہ صرف ملکی سیاحوں کی ایک اچھی خاصی تعداد نے وادی کی سیر کی بلکہ تین دہائیوں بعد غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی یہاں آئی ۔امن کے ان تین سالوں اور سیاحت میں اضافہ بھی نئے سیاحتی مقامات کی ترقی اور انفراسٹرکچر میں بہتری کا باعث بنے ہیں، خاص طور پر سرحدوں کے قریب۔ 72 سے زائد نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی اور ترقی کی گئی ہے۔ اس سے پہلے، سرحدی سیاحت تنازعات سے متاثر ہوتی تھی، لیکن اب یہ فروغ پزیر سیاحتی مرکز میں تبدیل ہو گئی ہے۔ مثال کے طور پراس سال، 35,000 سیاحوں نے گریز کا دورہ کیا، اور ہزاروں نے بنگس وادی کے ساتھ ساتھ بہت سے دوسرے سرحدی سیاحتی مقامات کی سیر کی جو عام لوگوں کے لیے آسانی سے قابل رسائی اور آسان بن گئے ہیں۔ ان تمام کوششوں سے نہ صرف خاطر خواہ آمدنی اور مصروفیت پیدا ہوئی ہے بلکہ ان نئے ابھرتے ہوئے سرحدی مقامات اور ان کی منفرد ثقافتوں اور روایات کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ کشمیر میں سیاحت کی صنعت عوام کے لیے لطف اندوز ہونے کے لیے نئے قابل رسائی مقامات بنا کر نمایاں بہتری سے گزر رہی ہے۔ مختلف اضلاع میں سرمائی کھیلوں نے زبردست جوش و خروش اور مقبولیت حاصل کی ہے۔ مذہبی پلگرمیج، سپورٹس ٹورازم کے علاوہ وادی کشمیر میں فلمی سیاحت کو بھی فروغ مل رہا ہے اور گزشتہ دو برسوں کے دوران درجنہوں فلموں کی شوٹنگ یہاں پر ہوئی ۔ اس طرح سے سرکار کی طرف سے یہاں پر حالا ت کومعمول پر لانے کی کوششیں برآور آرہی ہے جس سے سیاحتی صنعت فروغ پارہی ہے ۔

Gadyal Desk
Gadyal Desk
Previous Post

EID-E-MILAD: CELEBRATING THE BIRTH OF PROPHET MUHAMMAD

Next Post

Rationalization of Polling Stations: DEO seeks suggestions from representatives of Political Parties

Related Posts

‘Operation Sindoor’: Indian Armed Forces Hit 9 Terror Camps Across LOC
Article

Operation Sindoor, India’s Masterful Strike Against Terror

by Syed Shakeela
09/05/2025
0

The skies were still dark when India's most elite Air Force pilots took off on a mission that would soon...

Read more
THE CALL OF THE MOUNTAINS NORTH KASHMIR’S NEW FRONTIERS FOR ADVENTURE SEEKERS

NAYA KASHMIR- EK KASHMIRI KE AANKHO SE

09/05/2025
WORLD ATHLETICS DAY

WORLD ATHLETICS DAY

03/05/2025
UNVEILING THE SPLENDOR OF GUREZ VALLEY AN ODYSSEY FROM DAWAR TO THE ENIGMATIC PATALWAN LAKE

THE EVOLVING DIGITAL LANDSCAPE OF KASHMIR: A DECADE OF TRANSFORMATION

01/05/2025
KASHMIR THROUGH THE LENS: PHOTOGRAPHY AND STORYTELLING

CULTURAL HERITAGE OF KASHMIR: A RICH TAPESTRY OF TRADITION AND LEGACY

01/05/2025
Next Post
Rationalization of Polling Stations: DEO seeks suggestions from representatives of Political Parties

Rationalization of Polling Stations: DEO seeks suggestions from representatives of Political Parties

  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
e-mail: [email protected]

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.