سری نگر، 22 مارچ (یو این آئی) کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے کہا ہے کہ سال رواں کے دوران اب تک 9 تصادم آرائیوں میں 19 جنگجو مارے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مارے گئے ان 19 جنگجوؤں میں سے 9 جنگجو جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں مارے گئے جن میں دو اعلیٰ کمانڈر غنی خواجہ اور سجاد افغانی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سال رواں کے دوران اب تک سیکورٹی فورسز کے چار جوان بھی مارے گئے ہیں۔
موصوف نے ان باتوں کا اظہار پیر کے روز یہاں پولیس کنٹرول روم میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ہے۔ اس موقع پر جنوبی کشمیر میں قائم فوج کی وکٹر فورس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) میجر جنرل ریشم بالی بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا: ‘اس سال اب تک کل 9 تصادم آرائیاں ہوئیں جن میں 19 جنگجو مارے گئے اور مارے گئے ان 19 جنگجوؤں میں سے 9 جنگجو ضلع شوپیاں میں ہی مارے گئے’۔
ان کا کہنا تھا کہ تصادم آرائیوں کے دوران دو اعلیٰ جنگجو کمانڈر غنی خوانہ اور سجاد افغانی بھی مارے گئے۔
موصوف انسپکٹر جنرل نے کہا کہ ان تصادم آرائیوں کے دوران کسی عام شہری کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ سال رواں کے دوران سیکورٹی فورسز کے چار جوان مارے گئے جن میں ایک فوجی جوان، بڈگام میں تصادم کے دوران ایک پولیس اہلکار اور باغات حملے کے دوران دو پولیس اہلکار شامل ہیں۔
مسٹر کمار نے کہا کہ اس سال اب تک 18 نوجوانوں نے جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی جن میں سے پانچ کو مارا گیا اور تین کو گرفتار کیا گیا جبکہ باقی ابھی سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگجوؤں کو تصادم آرائیوں کے دوران بھی سرنڈر کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے اور تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جاتا ہے تاکہ عام شہریوں کے جان کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اب تک سات نوجوانوں کو اہل خانہ کی مدد سے جنگجوؤں کی صفوں سے واپس لایا ہے۔
تصادم آرائیوں کے دوران مکانوں کو ہونے والے نقصان کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نے کہا: ‘ہم آگ نہیں لگاتے ہیں بلکہ جنگجوؤں کے پاس بھی گرینیڈ ہوتے ہیں اور ہم بھی یو بی جی ایل کے ذریعے گرینیڈ لگاتے ہیں جس سے آگ لگ جاتی ہے لیکن ہم فائر بریگیڈ کی گاڑیاں ساتھ رکھتے ہیں تاکہ آگ کو بھجایا جا سکے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس آگ سے ہونے والے نقصان کو کم کر سکتے ہیں لیکن اس کو روک نہیں سکتے۔