پیرذادہ سعید کرناہ، 4 جنوری: شمالی قصبہ کرناہ کے سادھنا ٹاپ پر 5 جنوری 2018 میں برفانی تودے کی زد میں آکر 11 افراد کی ہلاکت کے بعد کرناہ میں ہر سال 5 جنوری کو یوم سوگ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ کرناہ کے سادھنا ٹاپ پر ‘کھونی نالہ’ کے قریب 5 جنوری 2018 میں دو ٹاٹا سومو گاڑیاں جس میں 12 افراد سوار تھے برفانی تودے کی زد میں آگئی تھیں اور اس حادثے میں ایک چھوٹا بچہ سمیت 11 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 5 جنوری کا واقعہ اس طرح کا پہلا سانحہ نہیں تھا، کیونکہ برفانی تودے ماضی میں بھی سردیوں میں جانیں لے چکے ہیں۔ اس درے پر حادثات کی تعداد سینکڑوں میں ہے جہاں ہر سال برفانی تودہ گرنے اور سڑک حادثات کی وجہ سے کئی قیمتی جانوں کا زیاں ہوتا ہے گزشتہ 30 برسوں سے ضلع کپواڑہ کے اس سرحدی علاقے کے لوگ سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر کا مطالبہ کر رہے ہیں 5 جنوری 2018 کے واقعہ کے بعد ٹنل کی تعمیر کی آوازیں تیز ہو گئیں۔ کرناہ میں ‘کرناہ ٹنل کوآرڈینیشن کمیٹی’ کے نام سے ایک تحریک سابق فوجی افسر ولی احمد قریشی کی قیادت میں شروع کی گئی جس نے ٹنل کے ہدف کے حصول میں کوئی کسر نہیں چھوڑی کرناہ سے دلی تک ٹنل کی تعمیر کے لئے جدوجہد کی گئی کرناہ کے لوگوں اور ٹنل کوارڈینیشن کمیٹی کی جہدوجہد اس وقت رنگ لاتی دیکھائی دی جب جموں کے ضلع ڈوڈہ سے مرکزی وزیر برائے روڈ و ٹرانسپورٹ نتن گڈکری نے لوگوں کے دارینہ مطالبہ سادھنا ٹاپ پر ٹنل کی تعمیر کے لیے 1300 کروڑ کا اعلان کیا تھا، یہ اعلان 25 نومبر سال 2021 کو مرکزی وزیر ٹرانسپورٹ نے کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ مارچ 2022 تک اس ٹنل کی تعمیر کے لئے ڈی پی آر تیار کر کے کام شروع کیا جائے گا تاہم ڈیڑھ سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی نہ ہی ڈی پی آر تیار کیا گیا اور نہ ہی اس اعلان پر کوئی پیش رفت ہو سکی۔ وہیں سادھنا ٹاپ پر انڈین آرمی نے 2 عداد ڈائننگ روم تعمیر کرواے ہیں جہاں پر اس سڑك کے درماندہ مسافروں کو رکھا جاےگا اور ان کیلئے تمام سہولیات کا بھی خاص خیال رکھا گیا ہے جیسے گرامی ،کھانا پینا ،بیت الخلا ،بستر ،ادویات وغیرہ وہیں دوسری جانب اس سال انڈین آرمی نے سادھنا ٹاپ کے متابدل ڈنہ کے مقام پر گاڑیاں روکنے کا اہم فیصلہ لیا ہے کیونکہ سادھنا ٹاپ پر برفانی تودوں کا خطرہ بنا رہتا تھا ڈنہ کے مقام پر بھی مسافروں کے لئے سہولیات رکھی گی ہیں اور اک ڈائننگ روم زیر ے تعمیر ہے سادھنا ٹاپ یا گردونواح میں جب کبھی بھی اس سڑک پر کوئی بھی حادثہ درپیش آیا تو انڈین آرمی نے ہمیشہ عوام کی بھرپور مدد کی مگر سرکار کی جانب سے کوئی بھائی ایسے اقدامات نہ اٹھ سکے جن سے عوام کو رخت مل سکے