کرگل جنگ بہادری ، شجاعت اور جرات کی ایک عمدہ مثال ہے کیوں کہ جہاں جہاں پر دشمنوںنے قبضہ کیا تھا وہ جنگی سٹریٹجی کے لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہیں اس کے باوجود بھی ہماری فوجی جوانوںنے اس جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ یہ 3 مئی 1999 تھا، ایک چرواہا دوڑتا ہوا کرگل کے فوجی کیمپ میں آیا اور اس نے دعویٰ کیا کہ اس نے چند ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو مقامی نہیں ہیں، پٹھانی لباس پہنے ہوئے ہیں اور ان میں سے چند کے پاس بندوق بھی ہے۔ چرواہے کو اس حقیقت کا علم نہیں تھا کہ یہ معلومات ہندوستانی فوج کو کتنا فائدہ پہنچائے گی اور یہی معلومات ایک بڑے جنگ کو جنم دیگی۔جس جگہ جنگ لڑی گئی وہ خطہ انتہائی دشوار گزار پہاڑی سلسلہ ہے جہاں پر جانا انسان کے تصور میں بھی نہیں آسکتا ہے ۔ اس جگہ پر دشمن فوج کوواپس جانے پر مجبور کرکے اس پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنا یقینی طور پر ہمارے ہیروﺅں کاکمال ہے ۔چرواہے کی جانب سے فراہم کردہ اطلاع کے بعدمیجر سوربھ کالیا اپنی ٹیم کے ہمراہ اس طرف بڑھا تاکہ دشمنوں کی نقل و حرکت کا پتہ لگایا جاسکے ۔کرگل کے جن پوسٹوں پر دراندازوں نے قبضہ کیا ہوا تھا ان میں انہیں پاکستانی فوج کا مکمل تعاون حاصل تھا۔ میجر کالیا نے پتہ لگایا کہ دشمن کے ارادے ٹھیک نہیںہے اور یہی سے دفاعی فوج متحرک ہوئی اور جوابی حملہ کےلئے تیاری شروع کی گئی۔ کرگل کے جن اہم جگہوںپر دراندازوں نے قبضہ کیاتھا ان میں ٹولنگ ٹاپ ڈومنٹنگ ، ٹائیگر ہل، اور پوائنٹ 4875شامل تھے جو انہتائی اہمیت کے حامل چوکیاں تھیںلیکن جنگ کےلئے تولونگ چوٹی پر قبضہ کا تھا جہاں پر پہنچنا انتہائی دشوار گزار تھا اور اس پر دوبارہ قبضہ کرنے کےلئے بہت سے بہادر فوجیوں نے اپنی جانیں دیں۔ جن میں میجر راجیش ادھیکاری، ایم وی سی (بعد از مرگ)، میجر وویک گپتا، ایم وی سی (بعد از مرگ)، نائیک ڈیگیندر کمار، ایم وی سی (بعد از مرگ)شامل ہیں۔ اس جگہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے دوران 23فوجی اہلکار شہید ہوئے ۔ اسی طرح وادی مشکوہ میں پوائنٹ 4875 پر قبضہ ایک بار پھر ہمت اور نمایاں بہادری کی مثال تھی۔ یہاں پرکیپٹن وکرم بترا، پی وی سی (بعد از مرگ)، رائفل مین سنجے کمار، پی وی سی کے علاوہ ہر سپاہی نے پوائنٹ 4875 پر قبضہ کرنے میں ایسے غیر موافق موسمی حالات میں بہادری کا کردار ادا کیا جس نے کرگل جنگ میں ہندوستان کی بالا دستی کو یقینی بنایا۔ دوسری طرف، ٹائیگر ہل پر قبضہ نے بھارت کی جیت کو تقریباً یقینی بنا دیا جس میں 5000 میٹر سے زیادہ کی بلندیوں پر بیٹھے ہوئے کے چھکے چھڑائے اس آپریشن میں میجر رویندر سنگھ ، گرینیڈیر یوگیندر سنگھ یادو، پی ویسی اور بہت سے فوجیوں نے اپنی بہادری کامظاہرہ کرتے ہوئے حیران کن کارنامے انجام دیئے اور دشمن کو بھاگنے پر مجبور کیا ۔ کرگل جنگ میں بہادر فوجیوں کی قربانیوں اور ان کی بہادری وشجاعت کی داستان لکھنے کےلئے ایک مضمون ناکافی ہے کیوں کہ قربانیاںدینے والوں کی فہرست لمبی ہے اور ان کی جانب سے پیش کی جانے والی قربانی پر جتنا لکھا جائے وہ کم ہی ہوگا اور یہ کہنے میں کوئی دورائے نہیں کہ اس جنگ میں حصہ لینے والے فوجی حقیقی ہیرو ہیں۔ اس کے علاوہ، ہندوستانی فضائیہ کے ذریعہ شروع کیے گئے آپریشن ساگر اور ہندوستانی بحریہ کے ذریعہ شروع کیے گئے آپریشن تلوار میں لڑنے والے فوجیوں نے کارگل جنگ کی لڑائیوں میں بھی ہیرو کا کردار ادا کیا ہے۔ ہیروز کی فہرست ان لوگوں کے ناموں پر ختم نہیں ہوتی جو وردی میں تھے، بلکہ بہت سی گمنام شخصیات ہیں جن کا نام کسی کاغذ پر نہیں تھا لیکن ان کے تعاون نے جنگ کو ہمارے حق میں انجام دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ جب ایک فوجی اہلکار محاذ پر جنگ لڑتا ہے تو اس کے پیچھے بہت سے بہادروںکی داستانیں ہوتی ہیںلیکن نام انکا سامنے نہیں آتا ۔ اسی طرح کرگل جنگ میں بہت سے کردار ہیںجو گمنام ہے لیکن ان کی وجہ سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا تھا ۔ اسی طرح اقوام متحدہ میں بیٹھے سفیروں کی عالمی سطح پر جنگ کی تشکیل میں شمولیت اور تعاون کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ان کارروائیوں نے جنگ میں بھی فیصلہ کن کردار ادا کیا جس کی وجہ سے وہ سفیر اس جنگ کے ہیروز سے کم نہیں ہیں۔ جیسا کہ ایک کہاوت ہے کہ دشمن کو زمین پر شکست دینے کے ساتھ ساتھ ان کے ذہن میں بھی شکست ہونی چاہیے، یہ کام کارگل جنگ کے دوران ہمارے میڈیا نے کافی حد تک انجام دیا تھا۔ بہت سے تجزیہ کاروں کے مطابق، ہندوستانی میڈیا، مخالف میڈیا سے بڑا اور معتبر ہونے کے ناطے، نہ صرف جنگ لڑنے والے فوجیوں کے لیے بلکہ پوری قوم کے لیے طاقت کا کردار ادا کرتا ہے۔ جنگ کے ریئل ٹائم ٹیلی کاسٹ نے یقینی طور پر ملک کے حوصلے بڑھانے اور ہمارے پڑوسی پر منفی اثر ڈالنے کا کام کیا۔ اس لیے میڈیا کو بھی کرگل جنگ کے ہیروز میں شمار کیا جاتا ہے۔ اسی طرح جنگ میں عام لوگوںکا بھی تعاون ہوتا ہے خاص کر کرگل جنگ کی اگر بات کریں تو ایک چرواہے کی جانب سے فوج کو دراندازی کی پہلی اطلاع ملی جس کے بعد فوج چوکس ہوئی اور جوابی کارروائی کا منصوبہ ترتیب دیاگیا۔ چرواہا تاشی نمگیال بھی کسی ہیرو سے کم نہیں ہے جس نے بروقت اطلاع دیکر جنگ کا رُخ موڑ دیا۔ ہماری بہادر فوج نے جس دلیری کا مظاہرہ کیا وہ تعریف کے قابل ہے ۔
دائرے توڑتے ہوئے :مسلم تخلیق کار بھارت میں کثرت پسندی کا تصور از سر نو وضع کررہے ہیں
تحریر:الطاف مير/پی ایچ ڈی اسکالر جامعہ علیہ اسلامیہ جب بھارت میں سیاسی گفتگو اکثر تقسیم در تقسیم اور دو ٹوک...
Read more