بھائی جان کیا یہ سچ ہے آپ گلگت بلتستان چین کو دے رہے ہیں؟
“تو اسمے کون سی خراب بات ہے؟
آپ تو ہیراں ہو گئے؟
“بھائی جان ہیرانی کی بات ہی تو ہے۔ آپ کی سڑک، ایئرپورٹ اور باقی قوم ملکیت تو پہلے ہی گروی رکھ دی ہے کیوں کی آپکی مالی حالت خراب ہے۔ لیکن یہ تو ایک پوری قوم کو ہی آپ دوسرے ملک کو دے رہے ہو ؟”
“تو اسمے کیا گلت ہے بھائی؟ مصیبت کے وقت تو ایسا کرنا ہی ہوتا ہے۔ ہم نے کون سا پنجاب یا سندھ دیا؟ گلگت بلتستان ہی تو ہے ۔ وہاں سے کوئی ترقی نہیں گربت والا علاقہ ہے اور پھر چینی تو دوست ہیں ہمارے ہمنے انکو پہلے بھی 5300 مربع کلومیٹر کی شکسگام کی وادی گلگت بلتستان کا حصہ تھی وہ دے دیں۔
کیا وہ گلتی نہیں تھی؟
ہا جی گلتی تھی کیونکی توفے میں دی تھی اب کی بار ہم پیسے لینگے‘‘۔ کمال ہے آپکو گلگت بلتستان والوں سے کوئی محبت نہیں؟
اوہ جی بےپناہ محبت ہے لیکن کسی سے ملک کی حالت ٹھیک کرنے کے لیے قربانی دینا ہے نا؟ اور یکین کرو چنی لوگ انکا بہت دھیان رکھیں گے۔ لیکن چنی لوگون کے خلاف آپ کے ملک میں عزت ہو رہا ہے۔ ایک خواتین خودکش بمبار نے کراچی میں چنی لوگون کو مار دیا؟
کیا بھائی وہ ایک الگ مسلہ ہے. وہ تو بلوچستان لبریشن آرمی نے کیا تھا.گلگت بلتستان میں ایسا نہیں ہوگا.. بلوچستان کے لوگ چنی لوگون کے خلاف احترام کرتے ہیں کیوں کہ ایک تراف سے انکو اپنا حق نہیں مل رہا.گربت، بیکاری، تلم کی کمی، بجلی پانی کی کمی ہے.اور دُوسری طرف چینی لوگ ان کے ہی علاقے میں پیسہ بھی کما رہے ہیں، ساری نوکریاں بھی کھا رہے ہیں۔ تو پہلے اپنے بلوچستان کو چنی لوگون کو بیچا اور اب گلگت بلتستان کو بیچ رہے ہیں۔ آپ تو ایسے ہیراں ہو رہے ہیں جیسے پنجاب بیچ دیا ہو.لیکن گلگت بلتستان کا خیال تو ویسی بھی آپکا نہیں ہے. ہا جی تبھی تو چنی لوگون کو دینا آسان ہے۔ فائدہ ہی فائدہ ہے۔ “تبی تو آپ لوگون نہ وہ کبھی تریاق نہیں ہونا دی۔ تو وہاں کے لوگون نے کیا دیا ہمکو؟
آپ نے نہ تو گلگت بلتستان کو ریاست کا درجہ دیا نہ ہی اسے صوبہ بنایا۔ تو وہاں تراقی کیسے ہوتی؟
لوگو وہاں گربت اور بدحالی سے مر رہے ہیں، سنا ہے کہ خالص پاکستان کے 9 فیصد خودکش ہوتے ہیں وہاں۔ چینی لوگ آئیں گے وہ تو لوگوں کا دل لگ جائے گا. پھر خود کشی نہیں ہوگی بس خوشی ہی خوشی ہوگی۔ کیسے ظالم ہیں آپ کی ایسا سوچ بی ہو سکتی ہیں۔
بھائی جان ظالم نہیں عملی ہیں ہم۔ اب دیکھو جب مشرقی پاکستان ہاتھ سے نکلا تو کتنا دور تھا وہ اور وہاں کے لوگ جیدا حق مانگ رہے ہیں چلے گئے اسمے ظالم ہونے کی کیا بات ہے؟
واہ جو پاکستانی فوج نے قتل و غارت ، ریپ اور لوٹ کی وہ تو ظالمانہ حرکت تھی نا؟
نا جی وہ تو گسے کا اظہار تھا اب تو بات پوری ہو گئی۔
آپ روز کشمیر کشمیر چلاتے ہیں یہ بھی تو جموں کشمیر ریاست کا ہسا تھا جسکو آپ بیچ رہے ہیں.
ارے بیچ کہاں رہے ہیں. سرف گروی رکھ رہے ہیں پیسے آتے ہیں واپس لے لیں گے چنی بھائیوں سے۔ پیسے کب آئیں گے؟
آئی ایم ایف والوں سے امید ہے.باقی سب ملک نہیں تو انکار کر دیا. بھارت سے مانگ لو. آپ دیں گے؟
پہلے کشمیر میں دشت گردی بند کرو ۔ یار وہ نہیں ہو سکتا.کیون؟
پاکستان کی حالت اتنی خراب ہے، چائے پینے کے پیسے نہیں، ڈالر اوپر ہی اوپر جا رہا ہے، ایف اے ٹی ایف نے ناک میں رسی ڈالی ہوئی ہے، کرز کے بوجھ میں دبے جا رہے ہیں، دنیا میں ہمارا مذاق بنتا جا رہا ہے. اب اسے مسلون کے بیچ خوش رہنے کے لیے عوام کے پاس ایک ہی تو سپنا ہے .کشمیر وہ بھی آپ کہتے ہیں نا دیکھے؟
لیکن کشمیر میں دشتگردی پھلتے پھلتے اور بھارت سے دشمنی کرتے کرتے آپ کا ملک مشکل میں آ گیا۔ ہا جی بلاول صاحب نے بھی کہا ہے۔ تو آپ سمجھتے کیوں نہیں؟
اوہ جی ہم سمجھتے ہیں لیکی ہماری فوج کہاں سمجھتی ہے۔ فوج کو ملک پر حکم چاہیئے. اسکے لیے انکے پاس دو مٹی ہیں، پہلا کشمیر اور دسرہ ‘ہندوستان سے ہم کو خطرہ’۔ نہیں تو آپ کے ساتھ تجارت سے ہم کو بہت فائدہ ہے۔
اگر گلگت بلتستان کو گروی رکھ کر بھی کام نہ بنا تو پھر کیا کریں گے. کریں گے کچھ نہ کچھ کوئی اور جگہ دیکھیں گےچلتا ہوں بھائی جان۔
کہاں چلے بھائی جان؟
گھر کے لیے گیس سلنڈر لینے جا رہا ہوں اس سے پہلے کی شرح اوپر ہو جائے گی.
گلگت بلتستان کا سودا کرنا جس پاکستان کے لیے اتنا آسان ہے، وہ پاکستان کسی کا اپنا نہیں ہو سکتا۔ جاگو کشمیر جاگو۔