سلیم سالک
ادب میں حفظ مراتب کا تعین کرنا بہت ہی کٹھن مرحلہ ہوتا ہے ۔ ہر ایک تخلیق کار چاہتا ہے کہ اس کے فن کے بارے میں بات ہو ,اس کی تخلیقات کو سراہا جاۂے , اس کے افسانے پڑھیں جاۂیں ۔یہاں تک کہ وہ خود کۂی بہانے تلاشنے کی کوشش بھی کرتا ہے کہ اس کے فن کو پرکھا جاۂے اور اس کو ادب میں صحیح مقام پر فاۂز کیا جاۂے ۔ اس میں دو راۂیں نہیں ادب میں دوام پانے کے لۂے معیاری ادب تخلیق کرنا شر ط اول ہے ۔ مختلف کہنہ مشق ادیبوں سے تقریظ, دیپاچہ , سپاس نامہ لکھوانے سے ادب میں کوۂی مقام نہیں ملتا ۔کسی نقاد کی سٹفیکیٹ سے ادب میں دوام نہیں ملتا ۔ یہ مشاہدہ تقریبا سب کو ہوگا کہ کتاب کی رسم رونماۂی میں تخلیق کار کی تعریف میں زمین و آسمان کی قلابیں ملاۂی جاتی ہیں اور تقریب ختم ہوتے ہی چہ میگواۂیاں شروع ہوجاتی ہے جو ہمارے ڈبل سٹندارڈ کا بین ثبوت ہے ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی صورت حال میں تخلیق کار حفظ مراتب کے تۂیں اپنا مقام کیسے طے کرسکتا ہے ۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more