سرینگر//حکومت نے سبھی تعلیمی اداروں میں 28 فروری سے’’آف لائن‘‘ تدریسی عمل شروع کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔جموں کشمیر انتظامیہ کے فیصلے کے مطابق آج یعنی 21 فروری سے 9ویں سے 12ویں تک ہائر سکنڈری سکولوں میں درس و تدریس کا کام شروع کیا جارہا ہے۔ اس سے قبل 15فروری سے کالجز، یونیورسٹیاں ، پالی ٹیکنک کالج اور آئی ٹی آئی مراکز کھول دیئے گئے تھے۔انتظامیہ نے پہلے ہی اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اول سے آٹھویں جماعت تک پرائمری و مڈل سکول سرمائی چھٹیوں کے بعد 28فروری کو طے شدہ تاریخ پر ہی کھلے گے۔اتوار کو جموں و کشمیر اسٹیٹ ایگزیکٹو کمیٹی نے اس فیصلے کے بارے میں دوبارہ جانکاری فراہم کی ہے۔کمیٹی نے تاہم مناسب احتیاطی تدابیر کے ساتھ ا جتماعات میں روبرو حاضری کی50فیصد تک گنجائش کو برقرار رکھا جبکہ سنیما ہالوں، تھیٹروں، ریستوراں، کلبوں، ورزش خانے اور سوئمنگ پولوں کو مجاز صلاحیت کے 25 فیصد پر کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔چیف سیکریٹری ارون کمار مہتہ کی سربراہی والی ریاستی ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے اسکول سرمائی تعطیلات کے اختتام کے بعد 28 فروری کے بعد تمام کلاسوں کے لیے آف لائن تدریس کا آغاز کریں گے۔حکم نامہ میں کہا گیا’’اداروں کے سربراہ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ 15 سال سے زیادہ عمر کے طالب علموں کے لیے ٹیکہ کاری سے متعلق رہنما خطوط، سماجی دوری کے اصولوں اور کوویڈ مناسب رویے پر سختی سے عمل کیا جائے جس میں ادارے کے داخلی دروازے پر باقاعدہ اسکریننگ بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ دو روز قبل انتظامیہ نے وادی کے پرائمری و مڈل سکولوں میں تدریسی کام شروع کرنے سے قبل سبھی اساتذہ کو 24فروری سے ہی سکولوں میں حاضر ہونے کی ہدایات دیں ہیں۔اسٹیٹ ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر، ضلعی افسروں کی انسپکشن ٹیمیں تشکیل دیں گے تاکہ یہ جانچ کیا جا سکے کہ آیا کویڈ مناسب رویہ کے نفاذ کے لیے دی گئی ہدایات پر متعلقہ متعلقہ ذمہ داری کے ساتھ عمل کر رہے ہیں۔آرڈر کے مطابق’’ ڈسڑک مجسٹریٹوں کووڈ مناسب رویے کے نفاذ کو تیز کرنے کے لیے پولیس اور ایگزیکٹو مجسٹریٹوںکی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دیں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کسی بھی خلاف ورزی کرنے والے کو چھوڑا نہیں جائے گا۔
وادی کشمیر میں وقف اثاثوں کی صحیح نگرانی اور ترقی ناگزیر
وقف املاک نہ کسی مذہبی لیڈر کی ملکیت ہوتی ہے اور ناہی کسی خاص انجمن کی ملکیت ہے بلکہ یہ...
Read more