سری نگر، 6 جنوری (یو این آئی) وادی کشمیر میں بھاری برف باری کا سلسلہ بدھ کو مسلسل چوتھے دن بھی جاری رہا۔ بھاری برف کی وجہ سے جہاں وادی کا بیرون دنیا سے زمینی و فضائی رابطے بدستور منقطع رہے وہیں معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی میں کہیں ڈیڑھ سے دو فٹ تو کہیں چار سے پانچ فٹ برف جمع ہو گئی ہے۔ بالائی اور پہاڑی علاقوں میں چار سے آٹھ فٹ برف جمع ہوئی ہے۔
وادی کے بیشتر علاقوں میں برف باری کا سلسلہ بدھ کو سہ پہر کے وقت تھم گیا جس کو دیکھ کر لوگوں نے راحت کا سانس لیا۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ وادی میں جمعرات سے 14 جنوری تک موسم مجموعی طور پر خشک رہے گا۔
صوبہ جموں کے مختلف بالائی علاقوں بالخصوص پیر پنچال و خطہ چناب میں بھی وقفے وقفے سے برف باری کا سلسلہ بدھ کو چوتھے دن بھی جاری رہا۔ صوبہ جموں کے میدانی علاقوں بشمول جموں شہر میں گذشتہ تین دنوں کے دوران شدید بارش ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جموں میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 50 اعشاریہ ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جو جنوری کے مہینے میں گذشتہ بیس برسوں میں ہونے والی شدید ترین بارش ہے۔ تاہم وادی کشمیر کی طرح جموں میں بھی بدھ کو بارش کا سلسلہ تھم گیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق لداخ یونین ٹریٹری کے دونوں اضلاع میں بھی بھاری برف باری ہوئی ہے۔ لداخ کے ضلع کرگل میں لوگوں کو از خود سڑکوں پر سے برف ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا۔
سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر فضائی ٹریفک بدھ کو مسلسل چوتھے دن بھی معطل رہا۔
ایئرپورٹ ذرائع نے بتایا کہ فضائی ٹریفک برف باری کا سلسلہ رکنے اور روشنی میں بہتری کے بعد ہی بحال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رن وے پر سے برف ہٹانے کا کام لگاتار جاری ہے۔
بارڈر روڈس آرگنائزیشن نے یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ مشینری اور افرادی قوت کو کام پر لگا کر سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی رن وے کو صاف کیا گیا ہے۔
وادی کشمیر کو زمینی راستے سے بیرون دنیا کے ساتھ جوڑنے والی 270 کلو میٹر طویل سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر بھی گاڑیوں کی آمد و رفت مسلسل چوتھے دن معطل رہی۔
جموں و کشمیر ٹریفک پولیس کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر کہا گیا: ‘جواہر ٹنل کے نزدیک برف جمع رہنے اور مختلف مقامات جیسے سامرولی، مگرکوٹ، پانتھال، مروگ، کیفٹیریا موڈ، ڈلوس اور ناشری پر مٹی کے تودے یا پتھر گر آنے کی وجہ سے جموں – سری نگر قومی شاہراہ ٹریفک کی آوا جاہی کے لئے بند ہے’۔
ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا کہ جمعرات کو بھی اس شاہراہ پر گاڑیوں کو سری نگر سے جموں یا جموں سے سری نگر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شاہراہ کو گاڑیوں کی آمد و رفت کے قابل بنانے کی کوششیں جاری ہیں اور موسم میں بہتری آنے کے ساتھ ہی سب سے پہلے درماندہ گاڑیوں کو اپنی اپنی منزلوں کی جانب جانے کی اجازت دی جائے گی۔
سری نگر – جموں قومی شاہراہ گذشتہ چار دنوں سے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے اس پر کم از کم چار ہزار گاڑیاں درماندہ ہیں جن کو مختلف مقامات بالخصوص قاضی گنڈ اور ادھم پور میں روکے رکا گیا ہے۔ درماندہ گاڑیوں میں زیادہ تعداد ٹرکوں کی ہے۔
کشمیر شاہراہ مسلسل بند رہنے کی وجہ سے وادی کشمیر میں تازہ سبزیوں کی قلت پیدا ہوئی ہے۔ سبزی اور پھل منڈیوں سے وابستہ تاجروں کا کہنا ہے کہ شاہراہ بند رہنے سے ٹرکوں میں موجود سبزیاں اور پھل خراب ہونے لگے ہیں۔
سری نگر – جموں قومی شاہراہ کے علاوہ وادی میں سینکڑوں چھوٹی بڑی سڑکیں برف جمع رہنے کی وجہ سے گاڑیوں کی آمد و رفت کے لئے بند ہیں۔ بیشتر دیہات کا اپنے متعلقہ ضلع ہیڈکوارٹروں سے رابطہ منقطع ہو کر رہ گیا ہے۔
وادی کشمیر میں بھاری برف باری کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ جہاں اہلیان وادی اپنے گھروں میں ہی بیٹھنے کو ترجیح دے رہے ہیں وہیں اکثر سڑکیں سنسان نظر آ رہی ہیں۔
بھاری برف باری کی وجہ سے بجلی کی ترسیلی لائنوں میں خرابی پیدا ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں وادی کے اکثر علاقے گھپ اندھیرے میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ تاہم محکمہ بجلی سری نگر کے بیشتر علاقوں اور بعض قصبوں میں بجلی کی سپلائی فراہم کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
پائین شہر سری نگر کے شیخ محلہ مہاراج گنج کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا علاقہ گذشتہ چار دنوں سے بجلی کی سپلائی سے محروم ہے۔
انہوں نے کہا: ‘بجلی سپلائی بحال کرنے کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن ہمارا محلہ گذشتہ چار دنوں سے بجلی کی سپلائی سے محروم ہے۔ پانی کی سپلائی گذشتہ برس کے آخری ہفتے سے منقطع ہے۔ نہیں معلوم ہمیں کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے’۔
وادی میں بھاری برف باری کی وجہ سے جانی اور مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ سری نگر کے حضرت بل علاقے میں سابق ممبر اسمبلی سعید محمد آخون کے گھر کے صحن میں ایک عارضی شیڈ گرنے سے ایک سی آر پی ایف سب انسپکٹر کی موت واقع ہوئی ہے۔ ضلع کپوارہ کے ترہگام میں ایک معمر خاتون چھت سے اچانک گرنے والی برف کی زد میں آ کر جاں بحق ہوئی ہے۔ بھاری برف باری کے نتیجے میں درجنوں رہائشی ڈھانچے زمین بوس ہوئے ہیں یا ان کو نقصان پہنچا ہے۔
کشمیر یونیورسٹی، بورڈ آف سکول ایجوکیشن اور دیگر تعلیمی اداروں نے بدھ کو لئے جانے والے امتحانات ملتوی کرنے کا پیشگی اعلان کر رکھا تھا۔
سری نگر میں ہائوس بوٹ مالکان نے بھاری برف باری کی وجہ سے وادی میں درماندہ ہونے والے غیر ریاستی سیاحوں کے لئے اپنے گھروں اور ہائوس بوٹوں کے دروازے کھولنے شروع کر دیے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جموں و کشمیر میں جمعرات سے موسم مجموعی طور پر خشک رہے گا۔ محکمہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ جمعرات سے 14 جنوری تک موسم خشک رہنے کا امکان ہے۔
بتادیں کہ وادی میں اس وقت سخت ترین سردیوں کا بادشاہ چلہ کلان مسند اقتدار پر براجمان ہے۔ چلہ کلان اپنی 40 روزہ حکومت کے دوران تیکھے تیور دکھانے کے لئے وادی کے نہ صرف گوشہ وکنار میں بلکہ اہلیان وادی بلا لحاظ عمر جنس میں بھی مشہور ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی کشمیر میں اس موسم میں بھاری برف باری ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ گذشتہ برس 13 اور 14 کو بھی وادی کے بیشتر علاقوں میں بھاری برف باری ہوئی تھی۔