وادی کشمیر میں مذہبی بھائی چارے اور ہم آہنگی کی روایات صدیوں سے جاری ہے اور مذہبی رواداری کے ساتھ ساتھ یہاں پر مختلف مذاہب کی تواریخی جگہیں بھی موجود ہیں ۔ اگر ہم امرناتھ گپھا کی بات کریں تو امرناتھ گپھا ہندوعقیدے سے وابستہ یاتریوں کیلئے ایک اہم مقام ہے جہاں پر ہر سال لاکھوں یاتری گپھا کا دورہ کرکے اپنے عقیدت کو مضبوط بناتے ہیں اور ایک روحانی سکون پاتے ہیں ۔ قارئین کو بتادیں کہ یہ یاترا صرف ایک مذہبی رسم نہیں ہے بلکہ یہ بھائی چارے اور کشمیریت کی مثال بھی ہے ۔ امرناتھ یاترا صدیوں سے چلی آرہی ہے تاہم گزشتہ چند دہائیوں کے دوران یاتریوں کی تعداد میں ریکارڈ توڑ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور اب ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ملک کے مختلف شہروں سے یاتری اس سفر پر نکلتے ہیں ۔ اس طرح سے یاتریوں کی بڑھتی تعداد سے وادی کشمیر میں اقتصادی طور پر بھی کافی اہم ثابت ہوتی ہے کیوں کہ یاتریوں کی بڑھتی تعداد سے یاتریوں کی نقل و حمل بھی بڑھ جاتی ہے جو کاروبار کے لئے اہم ثابت ہورہا ہے ۔ رپورٹس کے مطابق امرناتھ یاترا کے دوران سالانہ 5ہزار کروڑ روپے کا کاروبار ہوتا ہے ۔ یاترا کے سیزن میں ہوٹل ، رستوران ، دستکاروں اور دیگر متعلقہ کاروباریوں کا کاروبار بڑھ جاتا ہے ۔ اس طرح سے یاتریوں کی ضرورت بھی پوری ہوتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس سے کاروبار بھی بڑھ جاتا ہے خاص کر کشمیر ٹورازم سے وابستہ اداروں کو کافی فائدہ ملتا ہے ۔ قارئین کو معلوم ہوگا کہ یاترا کے دوران گھوڑے بانوں سے لیکر بڑے شوروموں تک سبھی افراد مالی استفادہ حاصل کرتے ہیں ۔ مزدور ، گاڑی والے ، ڈرائیور، ریڈے والے اور دیگر افراد یاترا کے دوران کافی سرگرم رہتے ہیں اس طرح سے یہ یاترا روزگار کے مواقعے بھی پیدا کرکے کشمیریوں کی معاشی حالت بھی بہتر بناتی ہے ۔ قارئین آپ کو بتادیں کہ امرناتھ یاترا شروع ہونے سے قبل ہی سرکاری سطح پر اس کیلئے تیاریاں شروع کی جاتی ہیں خاص کر بنیادی ڈھانچے کی طرف توجہ دیتے ہوئے سڑکوں ، پلوں بجلی اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں اس طرح سے نہ صرف یاتریوں کو سہولیت دستیاب رہتی ہے بلکہ مقامی آبادی کو بھی راحت ملتی ہے ۔ سڑکوں اور پلوں کی مرمت یا تعمیر سے نقل و حمل میں آسانی ہوجاتی ہے اور دیہی علاقوں خاص کر ان علاقوں جہاں سے یاتریوں کا گزر ہوتا ہے میں سڑکوں کی بہتری لوگوں کیلئے کافی سود مند ثابت ہوتی ہے ۔ اسی طرح ہیلتھ سیکٹر کی طرف بھی سرکار توجہ دیتی ہے اور یاتریوں کو بہتر طبی سہولیات بہم رکھنے کیلئے جو اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں اس سے مقامی آبادی کو بھی صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی مہیا ہوتی ہے ۔
یاتر ا نہ صرف ایک مذہبی سفر ہے بلکہ اس سے روایت کی نقل و حمل اور ثقافتی تبادلے بھی ہوتے ہیں ۔ جیسے کہ قارئین کو معلوم ہے کہ اس یاترا میں شامل ہونے کیلئے ملک کے مختلف علاقوں سے یاتری وارد کشمیر ہوتے ہیں اس طرح سے وہ اپنے علاقہ جات کی روایات کو دوسرے کے ساتھ بانٹتے ہیں اور کشمیریوں کی تہذیب، ثقافت اور کلچر سے بھی آشنا ہوجاتے ہیں انہیں موقع ملتا ہے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ بات چیت کرکے ان کے رہن سہن، زبان اور دیگرا رسم و رواج سے متعلق جانکاری حاصل کرلیتے ہیں۔ اس طرح سے یہ عمل قدیم روایات کو توڑنے میں بھی مدد کرتے ہیں ۔ ہم آج دیکھ رہے ہیں کہ کشمیری کنبے یاتریوں کو اپنے گھروں میں مہمان بناکر لاتے ہیں اور انہیں مقامی طور پر تیار کئے جانے والے پکوان پیش کرتے ہیں اس طرح سے یاتری کشمیری ثقافت سے آشنا ہوتے ہیں اس عمل سے کشمیریوں اور دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان ایک قریبی تال میل قائل ہوجاتا ہے ۔ یاترا سیزن کے دوران متعدد کشمیری کنبوں کی خواتین یاتریوں کو مقامی طور پر تیار کردہ کھانا فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی طور پر تیار کی جانی والی دستکاریوں سے بھی واقف کراتی ہیں جبکہ مقامی دکاندار یاتروں کو کشمیری دستکاری جیسے شال ، پیپر ماشی اور دیگر اشیاء فروخت کرتے ہیں ۔
قارئین یاترا کی وجہ سے مقامی نوجوانوں میں انٹرپرنیور شپ میں مشغول ہونے کا بھی موقع فراہم کیا ہے بہت سے نوجوان کشمیریوں نے یاتریوں اور سیاحوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ٹریکنگ اور ایڈونچر ٹورازم جیسے کاروبار شروع کیے ہیں۔ اس سے نہ صرف روزگار پیدا ہوا ہے بلکہ مقامی نوجوانوں میں فخر اور ملکیت کے احساس کو بھی فروغ ملا ہے۔ نوجوان بھی اب امرناتھ یاترا کے یاتریوں کو سہولیات بہم رکھنے کیلئے سیزن میں مختلف سٹال لگائے جاتے ہیں اور بال تل اور ننون کے راستے مختلف اشیاء جن میں جیکیٹ ، جوتے اور دیگر ضروری سامان بڑی تعداد میں فروخت کرتے ہیں۔
قارئین امرناتھ یاترا کے دوران کافی سارے چلینج بھی ہوتے ہیں یاتریوں کی حفاظت، موسمی صورتحال سے نمٹنا اور دیگر انتظامات سرکار کیلئے کافی چلینج ہوتے ہیں ۔ ان چلینجوں سے نمٹنے کیلئے قبل از وقت اقدامات اُٹھائے جاتے ہیں ۔
امرناتھ یاترا خطے میں بھائی چارے اور امن و استحکام کیلئے بھی ایک اہم موقع ہوتا ہے ۔ ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے یاتری یہاں کے ماحول کو دیکھ کر اور تحفظ کا احساس کرکے یہی پیغام اپنے علاقوں تک پہنچاتے ہیں۔ اس طرح سے یاتری کشمیر کے امبیسڈر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں جو یہاں کی خوبصورتی، کلچر ، مہمان نوازی اور امن کا پیغام لیکر جاتے ہیں۔
AMARNATH YATRA: A BOON FOR KASHMIR
The Amarnath Yatra, a revered pilgrimage to the Amarnath cave in Jammu and Kashmir, has been a significant source of...
Read more