پہلگام پر خوفناک دہشت گرد حملہ 22 اپریل 2025 جس نے 26 معصوم جانیں لی اور دوسرے 20 لوگوں کو زخمی کر دیا، یہ صرف حیوانیت کا عمل نہیں ہے بلکہ یہ خود انسانیت کے خلاف خیانت ہے۔ یہ کام دیشت گردوں کے ذریعے انجام دیے گئے، جنہوں نے آرمی کے یونیفارم میں بھیس بدلے ہوئے تھے۔ انہوں نے سیاحوں کو ہدف بنایا، قاتلوں نے مظلوموں کو مارنے سے پہلے ان کے مذہب کی تصدیق کی۔ یہ حیوانیت صرف وطن کے خلاف جرم نہیں ہے، بلکہ یہ اسلام کی بنیادی اقدار کے خلاف واضح ذلت و رسوائی ہے۔ یہ مذہب جو مضبوطی سے انصاف، امن اور زندگی کی حفاظت کے بارے میں بات کرتا ہے۔ قرآن واضح طور پر بیان کرتا ہے، اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور حد سے نہ بڑھو ، بیشک اللہ حد سے بڑھنے والوں کوپسند نہیں کرتا” (قرآن 2:190) معصوم لوگو کا قتل کرنا، خواه وه پندو، عیسائی، مسلمان یا دوسرے مذہب کے ماننے والے ہوں، واضح طور پر اس کے مذمت کی جاتی ہے۔ وہ لوگ جو عام لوگوں کو قتل کرتے ہیں، سیاسی فائدے یا مسخ شدہ نظریات کے لیے۔ ان کا اسلام میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
بہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ہندوستان 172.2 ملين مسلمان کا گھر ہے. جو انہیں سب سے بڑی اقلیت جماعت بنانی ہے۔ یہ مسلمان باہر والے نہیں ہے، یہ ہندوستان کی روح سے متصل ہیں۔ ہورے ملک میں بندوستانی مسلمان مضبوطی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف کھلے ہیں. بھائی چارہ، اتحاد اور وطن پرستی کی تبلیغ کرتے ہیں۔ کشمیری مسلمان کے اعمال پہلگام حملہ کے دوران اس جذبات کی واضح دلیل ہے۔ زخمی سیاحوں کی حفاظت اور ان کی جانیں بچانے کے لیے بہت سے لوگوں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالا، مظلوم کے مذہب سے قطع نظر ہو کر اور صرف ان کی انسانی زندگی کی حفاظت کرنے پر توجہ دی۔ اس طرح کی بهادری دہشت گردوں کی بزدلی کے خلاف ایک نمایاں تضاد ہے ۔ مقامی مسلمان مظلوموں کو لے کر اسپتالوں کی طرف دوڑے، جب کوئی افسر عدد کے لیے نہیں آئے تھے۔ کچھ لوگوں نے ان کی زندگی بچانے کے لیے اپنا مون دیا۔ یہ اعمال پرزور سے اعلان کران این که السانية نفرت سے اوپر ہے اور کشمیر کا دل امن کے لیے دھڑکتا ہے۔
مشہور اسلامی تنظیموں نے ہے پاک ہوکر اس حملے کی مذمت کی ہے آل الاليا امام آرگنائزیشن کے سربراہ امام عمر احمد الیاسی نے دہشت گردی کے خلاف 5.5 لاکھ مساجد میں دعاؤں کی اپیل کی، اور زور دیا کہ معصوموں کے قاتلوں کو ہندوستانی سرزمین میں دفن نہیں کیا جا سکتا جمیعت علماء ہند کے مولانا ارشد مدنی نے دہشت گردوں کودرندے قرار دیا، جبکہ جماعت اسلامی کے سید صادات الله حسینی نے بھی اس عمل کی مذمت کی۔ جماعت اسلامی بند نے مظلوم کے لیے جلدی سے انصاف کی درخواست کی۔ قرآن مسلمان کو یاددلاتا ہے، “دین میں کوئی زبردستی نہیں” (قرآن 2:256)، تمہیں کسی قوم کی عداوت اس پر نہ ابھارے کہ تم انصاف نہ کرو (بلکہ) انصاف کرو (قرآن 5:8) دہشت گرد جو معصوم لوگوں کا قتل کرتے ہیں، مردوں کے ساتھ سیلفیز لیتے ہیں، سیاسی مقاصد کے لیے خوف پھیلاتے ہیں، وہ شہید نہیں ہیں بلکہ بغیر کسی شک کہ وہ قائل ہیں۔
اس بحران کے موقع پر، یہ ضروری ہے کہ انتہا پسندی کے اعمال پوری قوم کو بدنام نہ کریں۔ اسلام اور یا ہندوستانی مسلمانوں کی مذمت دونوں غیر منصفانہ اور کرنا کچھ لوگو کے جرائم کی وجہ سے یہ خطرناک ہے۔ اسلام، جو کہ خدا کے امن، سالمیت اور انصاف کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا مذہب ہے۔ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور نا ہی اس کے مرتکیبوں کا کوئی ایمان ہوتا ہے۔ پہلگام کا حملہ (خونریزی) ہماری اجتماعی عزم کو مزید مضبوط کرے، اتحاد کی حفاظت کرے، اور نفرت کے خلاف لڑائی کرے، اور یقینی بنائے کہ ہندوستان کی ضاقت بمدردی میں چھپی ہے، نہ کہ فرقہ وارانہ تقسیم میں۔
Pakistan Testing India’s Patience
India and Pakistan, born out of the same historical womb in 1947, have shared a relationship characterized by distrust, hostility...
Read more