جموں کشمیر میں کئی دہائیوں تک حالات مخدوش رہنےکے باوجود بھی تعلیمی میدان میں یہاں کے نوجوانوں نے اپنی لگن اور محنت سے کارنامہ ہائے انجام دیا ہے ۔ اگرچہ گزشتہ چند برسوں میں خطے میں کافی بدلاﺅ دیکھا جارہا ہے تاہم تعلیمی شعبے میں مزید بہتری آئی ہے ۔ خطے میں تعلیمی لحاظ سے کافی پیشرفت ہوئی ہے ۔ نہ صرف یہاں کے لڑکوں بلکہ لڑکیاں بھی تعلیم کے حصول میں نمایاں کامیابی حاصل کررہی ہیں ۔ سرکاری اقدامات اور مقامی لوگوں کی کوششوں کی بدولت تعلیمی معیار بہتر ہورہا ہے ۔ سرکار کی جانب سے تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کی طرف توجہ دینے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی شرح بڑھ رہی ہیں ۔ روایتی طریقہ کار کو چھوڑ کر اب جدید طرز تعلیم کی طرف تعلیمی نظام بڑھ رہا ہے ۔ جس سے طلبہ کو نئے چلینجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بڑھ رہی ہے ۔ جہاں تک قومی تعلیمی پالیسی 2020کا تعلق ہے تو اس پالیسی کے نفاذ کے بعد نہ صرف ملک بلکہ جموں کشمیر میں درس و تدریس میں نمایاں تبدیلی آئی ہے جدید تعلیم کے تحت جو پیش رفت ہوئی ہے اس سے معاشرے پر بھی گہرے اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد تعلیمی معیار کو بلندیوں پر پہنچانے کے ساتھ ساتھ طلبہ میں نئی سوچ کی طرف ان کی توجہ ہے ۔ اس پالیسی کا مقصد طلبہ میں تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیتوں اور زندگی بھر سیکھنے کو فروغ دینا ہے۔ تعلیمی پالیسی کے ذریعے طلبہ اور اساتذہ کو ڈیجیٹل طرز تعلیم سے آشنا کرانا ہے تاکہ کووڈ 19جیسے ماحول کے وقت بغیر کسی رُکاوٹ کے درس و تدریس کا عمل جاری رہے ۔ تعلیمی پالیسی جموں کشمیر کےلئے ایک نئی تبدیلی کا موجب بنا ہے ۔ انٹرنیٹ کے استعمال سے نہ صرف شہری علاقوں بلکہ دیہی اور دور دراز علاقوں میں بھی ای لرننگ پلیٹ فارہم کے تحت طلبہ کو تعلیم فراہم ہورہی ہے ۔ انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن لرننگ پورٹل، ورچوئل کلاس رومز اور موبائل ایپلیکیشنز سیکھنے کے ماحولیاتی نظام کا لازمی جزو بن گئے ہیں۔ طلبہ کی ضرورت کے لئے انٹرنیٹ کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے AIیعنی مصنوعی ذہانت سے متعلقہ نئی کھوج اور تعلیم پر مبنی تبدیلیاں متعارف کی جارہی ہیںتاکہ جدید دور کے تقاضوں کے تحت بچوں کو سیکھنے کے مواقعے دستیاب ہوں اور وہ سیکھنے کی ضرورت کو پورا کرسکیں۔ سرکار ی ادروں کے ساتھ ساتھ کئی نجی اداروں نے بھی بچوں کی تعلیمی فراہمی میں رول اداکیا ۔اس ضمن میں چائنا انٹرنیشنل اور کشمیر ایجوکیشن پروجیکٹ سمیت متعدد غیر سرکاری تنظیموں اور کمیونٹی گروپس نے پسماندہ بچوں کو تعلیمی خدمات اور مدد فراہم کرنے کے لیے انتھک محنت کی ہے۔ ان کے عزم اور کوششوں نے اسکالرشپ، تعلیم، اور ہنر کی تربیت کی پیشکش کی ہے اور بچوں میں سیکھنے اور تجسس کی محبت کو فروغ دیا ہے جو دوسری صورت میں معیاری تعلیم تک رسائی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ پیشہ ورانہ تعلیم پر یہ زور طلباءکو اپنے کاروبار شروع کرنے کے لیے ضروری مہارتوں سے آراستہ کرتا ہے اور انہیں اپنے کیریئر کی خواہشات کو آگے بڑھانے کی ترغیب دیتا ہے۔ اجتماعی کوششوں کی بدولت نئے وژن کے ساتھ آگے بڑھنے میں مدد ملی ہے ۔جموںکشمیر کے سکولوں میں نئی جہت کے ساتھ ہنر مندی پر تعلیم پر توجہ مبذول کرائی جارہی ہے ۔ اس ضمن میں کاروباری اداروں اور تعلیمی مراکز کے ساتھ سٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے کےلئے بھی اقدامات اُٹھائے گئے ہیں جس سے طلبہ کو مختلف صنعتوں اور مہارت اور عملی تجربہ ہنر مندی کی ترقی پر توجہ مرکوز کرائی جاتی ہے تاکہ وہ عملی میدان میں تجربے کی بنیاد پر اپنے مستقبل کو روشن کرسکیں۔ تعلیمی نظام میں انٹرپرونیورشپ کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ علاقائی روزگار کی طرف ایک قدم ہے ۔ سرکار کی کوششوں میں ایسے بچوں کےلئے تعلیم تک رسائی آسان بنانا بھی ہے جو جسمانی طور پر معذور ہوں اور سکولوں تک براہ راست نہیں پہنچ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان بچوں کی مختلف تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خصوصی تعلیمی پروگرام، شمولیتی کورسز، اور اساتذہ کے تربیتی پروگرام لاگو کیے جاتے ہیں۔آن لائن ایجوکیشن سے اس طرح کے بچوں کو سب سے زیادہ پہنچایا جارہا ہے اور ان کو سکولوں کے نصاب کے مطابق آن لائن تعلیم فراہم کی جاتی ہے ۔ جموں کشمیر میں صنفی مساوات پر مبنی تعلیم کو فروغ دیا جاجارہا ہے جس کے نتیجے میں لڑکیوں کےلئے تعلیم کی راہیں ہموار ہورہی ہیں ۔سرکاری کی جانب سے لڑکیوں کےلئے مخصوص تعلیمی وظائف ، جانکاری مہم اور رہائشی کی سہولیت بھی مہیا کی جارہی ہے ۔ اگرچہ جموں کشمیر میں تعلیمی شعبے میں کافی بہتری آئی ہے تاہم ابھی بھی کئی اہم اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے جن میں انفراسٹریکچر اور معیاری تعلیم تک قابل رسائی قابل ذکر ہے خاص طور پر دور دراز علاقوں میں تعلیمی نظام کی بہتری کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ درس و تدریس کو بہتر بنانے کےلئے سکولوں میں تعینات اساتذہ کو جدید تقاضوں سے آشنا کرنا لازمی بن گیا ہے اور انہیں آن لائن اور ڈیجیٹل تعلیم کےلئے خصوصٰ تربیت کےلئے کلاسز چلانے کی ضرورت ہے ۔ اساتذہ کو وقت وقت پر اپ ڈیٹ رہنے کےلئے آن لائن موڈ سے جڑے رہنے کی طرف توجہ دینی ہوگی تاکہ وہ طلبہ کو معیاری تعلیم آسانی کے ساتھ فراہم کرنے اہل بن سکیں۔ تعلیمی شعبے کی بہتری اور طلبہ کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کےلئے تعلیمی نظام میں بدلاﺅ لازمی بن جاتا ہے ۔ یہاں یہ بات کہنا ضروری ہے کہ کسی بھی قوم کےلئے تعلیمی نظام کو جدید تقاضوں پر ہونا ناگزیر ہوتا ہے جس سے سیکھنے اور سکھانے کا نیا طریقہ پیدا ہوتا ہے جو طلبہ کو آگے چل کر اپنی مستقبل میں آگے بڑھنے میں مدد ملتا ہے ۔