Bilal Ahmed
وادی کشمیر جو گزشتہ تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے تک مخدوش حالات کے نرغے میں رہی تھی میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد ایک نئے دور کا آغاز ہوا جس میں امن و امان کی بالادستی قائم ہونے کے ساتھ ساتھ کشمیر میں تعمیر و ترقی کا نیا دور بھی شروع ہوا ہے اور یہ ایک اہم تبدیلی ہوئی ہے ۔ دفعہ 370کی منسوخی نے نہ صرف جموں کشمیر کی امن و قانون کی صورتحال میں تبدیلی لائی بلکہ اس سے سیاسی منظر نامہ بھی تبدیل ہوا ۔ اس آرٹیکل کی منسوخی اور تنظیم نو کے بعد کشمیر کی طرف مرکز کی خصوصی توجہ مبذول ہوئی خاص طور پر بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی ، تعمیر و ترقی ، اور لوگوں کے معیار زندگی میں تبدیلی کےلئے متعدد اقدامات شامل ہیں۔ اس سے یہاں تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کو عروج ملا ، امن قائم ہوا اور لوگوں کو راحت ملی ۔ اگر ہم گزشتہ پانچ برسوں میں زمینی تبدیلی کا مشاہدہ کریں تو وادی کے ہر علاقے کےلئے بہتر سڑک رابطے قائم ہوئے ،
نئی سڑکوں کی تعمیر اور موجودہ سڑکوں کی اپ گریڈیشن نے دور دراز کے علاقوں کو آپس میں جوڑا ہے جس سے اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کی نقل و حرکت میں سہولت ہوئی ہے جس کے نتیجے میں علاقے میں سیاحت میں اضافہ ہوا ہے۔لوگوں کو ہسپتالوں ، تعلیمی اداروں ، بازاروں اور دفاتر تک بہتر کنکٹوٹی میسر ہوئی ہے ۔ مرکزی سرکار نے سال 2019کے بعد سے جموں کشمیر کے بنیادی ڈھانچے کے فروغ کےلئے بجٹ میں بھی اضافی کیا اور اس کے علاوہ خصوصی گرانٹس بھی دستیاب رکھے گئے جس کی وجہ سے نئے نئے منصوبوں پر عمل درآمد ممکن ہوسکا ہے ۔ ان منصوبوں میں قاضی گنڈ بانہال ٹنل، جو کہ ایشا کی سب سے لمبی ٹنل ہے اس کی تعمیر سے سرینگر جموں شاہراہ کے درمیان وقفہ کم ہوا ہے اور پیچیدہ سفر سے نجات ملی ہے ۔ اس اہم ٹنل کو پی ایم جی ایس وائی کے تحت تعمیر کیاگیا ۔ اس ٹنل سے نہ صرف سرینگر جموں شاہراہ پر نقل و حمل آسان ہوئی بلکہ سیاحت اور تجارتی اداروں کو بھی فائدہ ملا ہے ۔ جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں کشمیر میں مرکز کے زیر کنٹرول علاقے میں منصوبوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ سال 2018میں 9ہزار 229کے مقابلے میں سال 2022سے 2023تک 92ہزار 560سے زیادہ منصوبوں کی تکمیل ہوئی ہے اور اس طرح سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران جموں کشمیر میں تعمیر اتی منصوبوں کو عملایا گیا ۔ 2020-21 میں مختلف اسکیموں کے تحت 3,300 کلومیٹر سے زیادہ دیہی سڑکوں کی تعمیر نے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگیوں کو بدل دیا ہے۔ اس سے صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور بازاروں تک رسائی میں بہتری آئی ہے، جس سے خطے کی مجموعی ترقی میں مدد ملی ہے۔ ان منصوبوں میں دریائے چناب پر بنائے گے دنیا کے سب سے اونچے ریلوے پُل کی تکمیل بھی شامل ہے ۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران صنعتی سیکٹر کو بھی کافی فروغ ملا ہے سرکارکی جانب سے صنعتی اور مینو فیکچرنگ کےلئے 6ہزار سے زائد ایکٹر راضی مختص کی جس سے یہاں نئے صنعتی اداروں کے قیام کےلئے راہ ہموار ہوئی جس سے روزگار کے زیادہ سے زیادہ وسائل پیدا ہونے کےلئے راہ ہموارہوئی ۔ اس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں اور دیہی علاقوں میں شہریوں کی زندگی کو بہتر بنانے کےلئے کئی اہم اقدامات اُٹھائے گئے جن میں انٹرپرنیور شپ کے ذریعے انہیں ہنر مندی کی تربیت دی گئی ۔
جموں کشمیر کےلئے 25قومی شاہراﺅں کے منصوبوں کےلئے 11ہزار 721کروڑ روپے کی رقم مختص رکھی گئی جس سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کوفروغ ملا ہے ۔ ان منصوبوں سے آمدورفت آسان ہوئی ،سفر کا وقت کم ہوااور کاروباری سرگرمیاں بڑھ گئیں ۔ شہریوں کو بنیادی ضروریات کی فراہمی کے حوالے سے بھی کافی اقدامات اُٹھائے گئے جن میں بجلی اور پانی کی بہتر سپلائی کی طرف خصوصی توجہ دی گئی اس سے لوگوں کو کافی راحت ملی ہے ۔ بجلی کی سپلائی میں معقولیت لانے کےلئے نئے بجلی پروجیکٹوں کا منصوبہ شروع کیا گیا اور پُرانے بجلی پروجیکٹوں کی تجدید کی طرف توجہ دی گئی ۔ حکومت نے جموں و کشمیر میں پانی کی پریشانیوں کو بھی دور کیا ہے جس سے ہر گھر کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے واٹر سپلائی اسکیم شروع کی جا رہی ہیں، جس سے خطے میں ایک دیرینہ مسئلہ حل ہو رہا ہے۔ حکومت نے آبپاشی کی سہولیات کو بہتر بنانے، کسانوں کو فائدہ پہنچانے اور زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے منصوبے بھی شروع کیے ہیں۔ان اقدامات سے زرعی سرگرمیوں کو بھی فروغ ملا ہے اور کاشتکاروں کو کافی راحت ملی جو ہر موسم میں سنچائی کے پانی کی عدم دستیابی سے پریشان ہوا کرتے تھے ۔ اگر ہم صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے بات کریں تو دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد اس طرف خصوصی توجہ دی گئی ۔ سرکار نے نئے ہسپتالوں اور دیگر طبی اداروں کو منصوبے میں لایا اور موجودہ ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا گیا جس سے طبی نگہداشت کے عمل میں بہتری آئی ہے ۔ اسی طرح معیاری تعلیم تک رسائی کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اسکول اور تعلیمی ادارے تعمیر کیے گئے ہیں۔ سرکار نے تعلیمی شعبے کو فروغ دینے کےلئے د ور دراز علاقوں میں نئے کالج ، سکولوں کی تعمیر کو منظوری دی ۔ اس سے دور دراز علاقوں کو طلبہ کو کالج سطح تک تعلیم تک رسائی آسان ہوئی ہے ۔ دیہی آبادی کو کھلے میں رفع حاجت سے نجات دلانے کےلئے انہیں ٹائلٹ بنانے کےلئے فنڈس مہیا کئے گئے ۔
اسی طرح اگر ہم جموں کشمیر میں دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد حفاظتی اور امن و قانون کی صورتحال پر بات کریں تو اس میں نمایاں بہتری آئی ہے ۔ لوگوں کو مخدوش حالات سے نجات ملی اور کاروباری ، تعلیمی اور دیگر سرگرمیوں میں اس سے اضافہ ہوا ۔ مجموعی طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد جموں کشمیر میں حفاظتی صورتحال کے ساتھ ساتھ اقتصادی حالات بھی بہتر ہوئے اور سیاحتی سرگرمیوں کو عروج ملا ہے جس نے خطے میں بے روزگاری پر قابو پانے میں اہم کردار اداکیا ۔