وادی کشمیر کا ذرہ ذرہ خوبصورت ہے اور اپنی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے جو اس کی خوبصورتی کا موجب ہے ۔ جہاں جنوبی کشمیر کے مختلف مقامات قدرتی حسین کے شاہکار مانے جاتے ہیں وہیں پر شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ میں وادی لولاب بے پناہ خوبصورتی کا مسکن ہے ۔ وادی لولاب ایک سرحدی علاقہ ہے جہاں پر ملٹنسی اپنے بام عروج پر تھی اور ایک زمانے میں عسکریت کی وجہ سے بدنام علاقہ تھا اور حساس ترین علاقوں میں شمار کیا جاتا تھا ۔ تاہم گزشتہ بیس برسوں میں یہاں کے حالات میں کافی تبدیلی آئی ہے اور اب یہ علاقہ ملٹرائزیشن ، عسکری گھڑ کے طور پر نہیں بلکہ سیاحی مقامی کے طور پر مشہور ہونے لگا ہے ۔اب یہ سیاحوں کے لیے ایک پرسکون مقام کے طور پر ابھرا ہے، جو قدرتی حسن، ثقافتی ورثے اور امن کا ایک منفرد امتزاج پیش کرتا ہے۔ نہ صرف وادی کشمیر کے مختلف مقامات سے لوگ لولاب کی سیر پر آتے ہیں بلکہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کےلئے بھی لولاب وادی توجہ کا مرکز بن رہی ہے ۔جہاں تک وادی کشمیر میں حالات و اقعات کی بات ہے تو گزشتہ تین چار دہائیوں سے اس خطے نے کافی تبدیلی دیکھی اور مار دھاڑ، حالات کا بگاڑ، سیاسی خلفشاری اور پکڑ دھڑک نے اس گلپوش وادی کو زہر آلود کررکھا تھا اور ہر سو آگ کے شعلے بھڑک اُٹھ رہے تھے ۔ تاہم وادی میں تعینات فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کی کڑی محنت ، لگن اورسرکاری اقدامات سے دھیرے دھیرے حالات معمول پر آگئے اور آج اس کا مشاہدہ ہر کوئی کررہا ہے اور ہندوستانی حکومت، ہندوستانی فوج، مقامی حکام اور دیگر سیکورٹی فورسز کی جانب سے امن اور معمول کی بحالی کے لیے کی جانے والی مشترکہ کوششوں کا ثمر آنا شروع ہوگیا۔ فوج کی جانب سے چلائے جارہے اینٹی ملٹنسی آپریشنوں اور نوجوانوں کی بحالی کے اقدامات سے مقامی نوجوانوں کی عسکرت کی طرف توجہ کم ہوتی گئی اور وہ اپنے مستقبل کو سنوارنے کی طرف چل پڑے ۔ فوج کی جانب سے صرف جنگجو مخالف آپریشن نہیں چلائے گئے بلکہ عوام کی فلاح و بہبود کے پروگرام بھی چلائے جارہے ہیں جن میں خاص طور پر نوجوانوں کو روزگار کے مواقعے پیدا کرنا ، انہیں تعلیم کی طرف راغب کرنا اور کھیل کود کی سرگرمیوں میں مشغول رکھنا بھی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ فوج نے بنیادی ڈھانے کی طرف بھی خصوصی توجہ دی خاص کر سڑکوں کی تعمیر و مرمت ، پلوں کی بحالی ،سکولوں کا قیام ، طبی خدمات وغیرہ کی طرف بھی فوج نے توجہ دی ۔ ان اقدامات کی وجہ سے جہاں وادی کے دیگر دور دراز علاقوں میں تبدیلی دیکھنے کو ملی وہیں وادی لولاب میں بھی بنیادی منظر نامہ تبدیل ہوتا ہوا دیکھائی دیا ۔ وادی میں گزشتہ دس بروں کے دوران 100کلو میٹر سے زائد سڑکوں کی تعمیر کی گئیں اسی طرح دور دراز علاقوں تک رسائی کو آسان بنانے کےلئے سڑکوں کی مرمت اور پلوں کی بحالی کا کام بھی انجا م دیا گیا جس سے عام لوگوں کو راحت پہنچی اور ان کا مختلف علاقوں تک رابطہ بہتر ہوا ۔
جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ وادی کشمیر کے خوبصورت ترین جگہوں میں لولاب وادی بھی ایک ہے جس کو قدرت نے اپنے حسن سے نوازا ہے ۔ تقریباً 24 کلومیٹر لمبائی اور 3 کلومیٹر چوڑائی میں پھیلی یہ وادی سرسبز و شاداب جنگلات، گھاس کے میدانوں اور قدیم آبی ذخائر سے گھری ہوئی ہے۔ ایک طرف اونچے اونچے پہاڑوں ، دوسری طرف سر سبز و شاداب سبزہ زار اور ڈھلوان ہے ۔ دریائے کشن گنگا اس خوبصورت وادی کو مزید مزئین کرتا ہے ۔ وادی لولاب پہاڑیوں اور گھنے جنگلات سے گھرا ہوا علاقہ ہے جس کے نتیجے میں یہاں پر مختلف اقسام کے پرندے موجود ہیں جو صبح کے اوقات مدھر اور میٹھے ترانے پیش کرتے ہوئے انسانی ذہن اور دل و روح کو سکون فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد جنگلی حیات بھی ہیں جو نایاب اقسام کے جنگلی جانور ہیں جو اسے فطرت سے محبت کرنے والوں کے لیے ایک پناہ گاہ بناتے ہیں۔وادی لولاب ایک بہترین سیاحتی مقام ہے جو خاموشی ، قدرت اور وادیوں میں کھو جانے کے واقعے تلاش کرتے ہیں یہ وادی ان کےلئے بہترین جگہ ہے ۔ اس جگہ کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دینے کےلئے اقدامات اُٹھائے جاچکے ہیں اور متعلقین نے سرکاری مدد سے وہ اس جگہ کو ٹورسٹ سپاٹ بنانے کےلئے کام کررہے ہیں۔ ان اقدامات میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور مضبوطی ، گیسٹ ہاوسز کی تعمیر ، سڑک رابطوں کو بہتر بنانے کے اقدامات ، مواصلاتی نظام کو بہتر بنانا ، بجلی اور پانی کی بہتر فراہمی جیسے اقدامات کی طرف توجہ دی جارہی ہے ۔ اس بیچ وادی لولاب میں سیاحتی سرگرمیاں بھی جاری ہے ۔گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سیاحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ ان پانچ برسوں میں 40فیصدی سیاحوں کی تعداد بڑھی ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے ۔
وادی لولاب نہ صرف مقامی سیلانیوں بلکہ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کےلئے بھی پر کشش جگہ ہے جہاں پر ایڈنچرس کےلئے کافی گنجائش ہے ، یہاں پر ٹریکنگ کے مواقعے بھی دستیاب ہیں ۔ ٹریکنگ کے مختلف راستے ہیں جن میں لولاب ، بانڈی پورہ ٹریک ، لولاب سوپور ، وغیرہ ٹریک شامل ہیں جہاں پر ٹریکنگ کے شوقین افراد نئے نئے تجربے کرسکتے ہیں اور قدتی شاہکار سے آشنا ہوسکتے ہیں۔ وادی لولاب میں مذہبی سیاحت کےلئے بھی کافی گنجائش ہے کیوں کہ یہاں پر مختلف مذہبی مقامات بھی ہیں جن میں قدیم مندر، مساجد ، بزرگوں کے مزارات بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کہاں پر قدیم کھنڈرات جن کو ”کلا روس “ کے غار بھی موجود ہیںجن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ سلک روٹ سے منسلک ہیں جو گریز بانڈی پورہ سے گزرتا ہے اور یہ جگہیں سیاحوں کےلئے دلچسپی کا باعث بن سکتے ہیں۔اس کے علاوہ وادی لولاب میں وسیع گہرے جنگلات بھی موجود ہیں جن میں کئی نایاب اقسام کے جنگلی جانور بھی پائے جاتے ہیں جن میں کالے بھالو، کستوری ہرن، ہانگل کی اقسام، شتر مرگ وغیرہ بھی موجود ہیں اس کے علاوہ سینکڑوں اقسام کے جنگلی پرندوں کی آمجگہ بھی لولاب وادی مانی جاتی ہے جہاں پر مختلف نایاب قسم کے پرندے بھی موجود ہیں۔
وادی لولاب میں آج بھی کشمیری روایتی طرز زندگی پر منحصر ہے اور یہاں آنے والے سیاح اور سیلانی اس کا مشاہدہ کرسکتے ہیں اور یہاں کے لوگوں کی مہمان نوازی سے بھی سرفراز ہوسکتے ہیں۔ یہاں پر مہمانوں کو روایتی کشمیری کھانے ، دستکاری ، جن میں پشمینہ شالوں کا بھی مشاہدہ کرنے کا موقع ملے گا ۔ لولاب میں پشمینہ شالوں کے عمدہ کاری گر بھی پائے جاتے ہیں اور قریب 500سے زائد پشمینہ کاری گر آج بھی اس روایتی دستکاری سے روزگار حاصل کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہاں کی لوک کہانیاں بھی کافی مشہور ہے جن سے سیاح بہرور وسکتے ہیں ۔ یہ جگہ سیاحوں کےلئے کسی جنت سے کم نہیں ہوگی ۔ جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ وادی لولاب نے مختلف چلینجوں کا سامنا کیا ہے یہ خطہ اب تبدیلی کامظہر بنتا جارہا ہے ۔ اس جگہ میں سیکورٹی کی بہتر انتظامات ہیں جو قدرتی ماحولیات کو تحفظ فراہم کرنے میں بھی کردار اداکرتے ہیں ۔ یہاں پر فوج نے امن و امان کے قیام کےلئے کافی محنت کی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے ،انہیں تعلیم اور دیگر سرگرمیوں میں مشغول رکھنے ، انہیں ہنر مند بنانے اور ان کےلئے روزگار کے مواقعے پیدا کرنے میں فوج کا اہم کردا ر رہا ہے ۔ فوج کی جانب سے کئی اقدامات اُٹھائے جاچکے ہیں جن میں ”آرمی گڈول سکول“ کاقیام کافی اہمیت کا حامل ہے ۔ اس کے علاوہ لولاب فیسٹول جو کہ اب ایک سالانہ تقریب بن گئی ہے نے اس خطے کے ماحول کو بہتر بنانے میں اہم رول اداکیا ہے ۔
EARTH DAY IN KASHMIR: A GREEN SYMPHONY OF PATRIOTISM, POWER AND PRESERVATION
Earth Day, observed globally on April 22, is more than just a calendar occasion it is a worldwide clarion call...
Read more