Saturday, July 5, 2025
  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
Gadyal Kashmir
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper
No Result
View All Result
Gadyal Kashmir
Home Opinion Article

ہندوستان میں قانون کی پاسداری اور پاکستان میں امن و قانون کی بگڑھتی صورتحال

Gadyal Desk by Gadyal Desk
31/08/2024
A A
ہندوستان میں قانون کی پاسداری اور پاکستان میں امن و قانون کی   بگڑھتی صورتحال
FacebookTwitterWhatsappTelegram

Related posts

Land of Streams

Kashmir – A Paradise Unexplored

03/07/2025

DAILY LIFE IN KASHMIR

03/07/2025

ہندوستان میں جمہوریت ایک مضبوط ستون کے مانند کھڑی ہے جو آئینی دائرے میں ہر شہری کو مساوی حقوق فراہم کرتی ہے جن میں قانونی، انتظامی اور اقتصادی طور پر شہریوں کو برابری کی سطح پر حقوق حاصل ہے ۔ بھارت کی آزادی کے تین سال بعد 1950میں ہندوستان میں اپنا آئین اور انتظامی نظام رائج ہوا ۔ یہ نظام شہریوں کو حکمرانی اور شہری آزادی فراہم کرتا ۔یہ آئینی ڈھانچہ ملک میں توازن برقرار رکھے ہوئے ہیں جو انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے جامع حقوق کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کے طور پر کام کرتا ہے ۔ جہاں تک بھارت میں عدلیہ کے نظام کی بات ہے تو عدالتیں انصاف اور قانون کی بالادستی میں کوئی تفاوت نہیں برتتی جس سے انصاف کا بول بالا ہوتا ہے ۔ سپریم کورٹ آف انڈیا،ہائی کورٹس اور ماتحت عدالتوں کے ساتھ، قوانین کی تشریح اور انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہندوستان کی عدلیہ بدعنوانیوں، انسانی حقوق اور قومی سلامتی سے متعلق معاملات میں اہم فیصلے سامنے آئے ہیں جو ملک کے نظام انصاف میں تاریخی فیصلے ثابت ہوئے ہیں۔ جہاں دیگر شعبہ جات کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈیجٹلائز کیا جارہا ہے اسی طرح عدالتی اصلاحات کو ڈیجیٹلائزیشن کے اقدامات شفافیت اور بہتر کاردگی بڑھ گئی ہے ۔ بھارت میں قانون کو نافذ کرنے کےلئے جو ادارے کام کرتے ہیں وہ ایک لائحہ عمل اور طے شدہ نظام کے تحت اپنی سرگرمیاں انجام دیتی ہیں۔ ان اداروں میں سی بی آئی ”مرکزی تفتیشی بیورو“این آئی اے یعنی قومی تحقیقاتی ایجنسی ، ای ڈی ، اور سٹیٹ پولیس جو ملک اور ریاستوں میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں اپنا رول اداکرتی ہے ۔ موجودہ دور کے نئے موروز وجود میں آنے والے جرائم کی روک تھام کےلئے سائبر کرائم، نارکوٹکس اور انسداد دہشت گردی جو خصوصی ادارے قائم کئے گئے ہیں وہ ملک کو ان نئے چلینجوں سے نمٹنے میں کردار اداکرتی ہے ۔ہم بھارت میں ان اداروں کی جوابدہی کے بارے میں اگر بات کریں تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل نگرانی ہوتی ہے اور اس کےلئے انسانی حقوق کمیشن ، عدالتی جائزہ وغیرہ ان داروں کو جوابدہ اور قانون کا پابند بناتی ہے ۔ ہندوستان کی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی متعدد ایجنسیوں پر مشتمل ایک مربوط نقطہ نظر کی خصوصیت ہے۔ نیشنل کاو¿نٹر ٹیررازم سینٹر دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے انٹیلی جنس اور آپریشنل صلاحیتوں کو مربوط کرتا ہے۔ جموں کشمیر میں انسداد دہشت گردی کے لئے متعدد آپریشنز چلائے گئے ہیں ان میں ”آپریشن آل آوٹ“قابل ذکر ہے جبکہ نکسل دہشت گردی کے خاتمہ کےلئے ”آپریشن گرین ہنٹ“ جیسے آپریشن چلائے گئے ہیں۔ ان آپریشنوں کو باضابطہ طور پر منصوبہ بندی کے تحت عملایا جارہاہے جو ہندوستان میں جمہوری تقاضوں کے مطابق انصاف اور جوابدہی کی عکاس ہے ۔ اس طرح سے یہ ہندوستان کی خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اس کے علاوہ خفیہ اداروں کا ایک مضبوط نیٹ ورک ہے ۔ مضبوط انٹیلی جنس نیٹ ورکس بشمول ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ اور انٹیلی جنس بیورو دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکنے اور ان کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ تعاون ان کوششوں کی تاثیر کو بڑھاتا ہے۔ تکنیکی ترقی، بشمول نگرانی اور سائبر صلاحیتیں، انٹیلی جنس کارروائیوں کو مزید تقویت دیتی ہیں۔آج کے دور میں خفیہ معمولات ہی ملک کی مضبوطی کےلئے اہم مانی جاتی ہے ۔
بیرون خطرات سے نمٹنے کےلئے جہاں فوجی ادارے ایک منصوبہ بندی اور مضبوطی کے ساتھ کام کرتے ہیں وہیں اندرونی خطرات سے نمٹنے کےلئے پولیسنگ اور سول سوسائٹی اپنا رول نبھاتی ہے ۔ اس کے لئے ”نائبر ہڈ واچ سکیم “ اور عوامی بیداری کی مہم جیسے پروگرام جرائم کی روک تھام اور انٹیلی جنس اکٹھا کرنے میں کمیونٹی کی شرکت کو فروغ دیتے ہیں۔قانون نافذ کرنے والے ادارے اور اس طرح سے مقامی لوگوں کے ساتھ تال میل اور اعتماد سازی کو فروغ دیتے ہیں۔ اس طرح سے ملک کا نظام ایک جمہوری طرز عمل پر چل کر شہریوں کو حقوق فراہم کرتا ہے ۔
تاہم اس کے برعکس جب ہم پاکستان کے وجود کے بعد سے وہاں پر نظام حکومت اور قانون پر نظر دوڑاتے ہیں تو وہاں پر آج تک کوئی بھی حکومت جمہوری طور پر پوری مدت نہیں کرسکی ہے ۔ جمہوری نظام حکومت میں فوجی مداخلت سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچایا جارہا ہے ۔ وہاں کی سیاست پر براہ راست فوج کا کنٹرول ہے۔ سیاسی معاملات پر فوج کا نمایاں اثر و رسوخ گورننس میں خلل ڈالتا ہے اور سویلین اداروں پر عوام کے اعتماد کو ختم کرتا ہے۔ یہ عدم استحکام مربوط قانونی فریم ورک کی ترقی اور نفاذ میں رکاوٹ ہے۔اب اگر ہم پاکستانی نظام عدالت پر نظر ڈالیں گے تو عدلیہ کا نظام سیاسی اثر رسوخ ، فوجی ماورائے کے نرغے میں ہے جس کے نتیجے میں عدالت کو انصاف کی فراہمی میں چلینجس درپیش ہیں۔ سیاسی رہنماو¿ں اور عسکریت پسند گروپوں پر مشتمل ہائی پروفائل مقدمات میں اکثر متضاد فیصلے ہوتے ہیں، جو عدلیہ کی ساکھ کو مجروح کرتے ہیں۔ عدالتی آزادی کا فقدان اور قانونی عمل میں تاخیر لاقانونیت کے تصور میں معاون ہے۔پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اکثر بدعنوانی، پیشہ ورانہ مہارت کی کمی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پاکستان میں پولیس کی نااہلیت سے امن و قانون کی بالادستی متاثر ہورہی ہے کیوں کہ یہ فورس رشوت ستانی اور بدعنوانی کےلئے بدنام ہے ۔ دوسری جانب پاکستان جو ایک عرصے سے دہشت گردی کو فروغ دینے میںملوث رہا ہے قبائیلی علاقوں خاص کر بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں شدت پسندی کی پناہ گاہیں قائم کرنے پر عالمی سطح پر تنقید کے نشانے پر ہے کیوں کہ وہاں پر تحریک طالبان پاکستان، حقانی نیٹ ورک جیسے دہشت گرد جماعتیں بین لاقوامی سطح پر حملوں کی سازش اور ان کو انجام دینے میں ملوث رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ پاکستانی خفیہ ایجنسی ”آئی ایس آئی “ اور فوج پر یہ بھی الزامات ہیں کہ وہ شدت پسند گروپوں کی مالی مدد کرتے ہیں ۔آئی ایس آئی پر لشکرطیبہ اور جیش محمد جیسی عسکری تنظیموں کی براہ راست مدد کرنے کا بھی الزام ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں فرقہ وارانہ اور نسلی فسادات سے ملکی نظام درم برہم ہوچکا ہے۔ تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ دہشت گردوں کی جانب سے فوجی تنصیبات کو اکثر نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ان مسائل کی وجہ سے پاکستان میں جمہوری نظام کی بد نظمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی صاف نظر آرہی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی گروپس کی سرحد پار کارروائیاں ہندوستان اور پاکستان کے مابین تعلقات کےلئے بھی باعث تنازعہ بنی ہوئی ہے ۔ سال 2008میں ممبئی حملے اور سال 2019میں پلوامہ حملوں کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ کشمیر دونوںممالک کے درمیان دہائیوں سے تنازعہ اور تکرار کا باعث بنا ہوا ہے ۔ پاکستان کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال کو بگاڑنے کی بھر پور کوشش میںلگا ہے ۔ اس بیچ ہندوستان نے کشمیر کو آئینی اور قانونی طور پر بھارت میں ضم کرلیا ہے اور اس میں امریکہ ، برطانیہ اور جاپان جیسے ممالک نے اس کی بھر پور حمایت کی ہے اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔

Gadyal Desk
Gadyal Desk
Previous Post

FLOURSHING TRADE IN KASHMIR (HAPPY TRADERS/ SHOPKEEPERS

Next Post

Assembly Elections-2024 SVEEP: Awareness Programme for senior citizens and PwDs organized at Salal Kote-Reasi

Related Posts

Land of Streams
Article

Kashmir – A Paradise Unexplored

by Gadyal Desk
03/07/2025
0

Tucked away in the far north of the Indian subcontinent, Kashmir has often been described as 'Paradise on Earth'. With...

Read more

DAILY LIFE IN KASHMIR

03/07/2025
With Gratitude and Respect: Bidding Adieu to Our Guiding Light

دائرے توڑتے ہوئے :مسلم تخلیق کار بھارت میں کثرت پسندی کا تصور از سر نو وضع کررہے ہیں 

02/07/2025
“The Declining Love for Mathematics in Kashmir: A Wake-Up Call”

“The Declining Love for Mathematics in Kashmir: A Wake-Up Call”

29/06/2025
   آیوشمان بھارت

  آیوشمان بھارت

28/06/2025
Next Post
Assembly Elections-2024 SVEEP: Awareness Programme for senior citizens and PwDs organized at Salal Kote-Reasi

Assembly Elections-2024 SVEEP: Awareness Programme for senior citizens and PwDs organized at Salal Kote-Reasi

  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
e-mail: [email protected]

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.