دنیابھر میں موجود اقوام میں موسیقی کی الگ الگ روایات موجود ہیں جو قوموں کی تہذیب اور ثقافت کی پہنچان ظاہر کرتی ہے ۔ مختلف علاقوں میں علاقائی زبانوں میں موسیقی ہوتی ہے ۔ اسی طرح وادی کشمیر میں بھی موسیقی اور رقص کی ایک الگ پہنچان ہے ۔کشمیر میں موسیقی اور رقص کا ایک الگ طریقہ ہے جس میں روزمرہ کی زندگی ، رسومات ، تذیب کی عکاسی ہوتی ہے ۔ یہاں کی موسیقی میں سادگی اخلاق اور پر مبنی ہے ۔ اس میں بلند اخلاقیات کے ساتھ ساتھ زندگی کی طرز و طریقہ کا واضح عنصر ملتا ہے ۔ کشمیر میں موسیقی کی کئی طریقے ہیں جن میں صوفیانہ کلام جو کشمیری روایت میں اہم کردار اداکرتی ہے ۔ موسیقی میں صوفیانہ موضوعات پر مبنی اشعار ہوتے ہیں اس میں فارسی ، عربی ، اردو الفاظ بھی جڑے ہوتے ہیں ۔ کشمیری موسیقی کےلئے استعمال ہونے والے آلات میں سنتور، رباب طبلہ اور مٹکا ہے ۔ ان سازندروں سے آیک پُر سکون فضاءپیدا ہوتی ہے ۔ یہاں پر مختلف مواقعوں پرموسیقی کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں روف بانڈ پاتھر، بچہ نغمہ جیسے رقص عام ہے ۔ شادی بیاہ کی تقاریب ، تہواروں اور دیگر خوشی کے موقوں پر جشن کے طور پر موسیقی کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ رو¿ف سماجی اجتماعات کے دوران پیش کی جانے والی موسیقی کی ایک جاندار شکل ہے، جبکہ بھانڈ پاتھر مزاحیہ اور طنزیہ کہانیاں سنانے کے لیے ڈرامہ اور موسیقی کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ یہاں پر مذہبی تہواروں پر بھی موسیقی کا اہتمام کیا جاتا ہے ان میں ووژن ایک طرح کی موسیقی ہے جو مذہبی تقاریب میں پیش کی جاتی ہے ۔ اسی طرح رقص بھی مختلف مواقوں پر پیش کیا جاتا ہے ۔ کشمیری رقص کی ایک الگ پہنچان ہے جس کو تہواروں ، شادیوں اور دیگر موقوں پر پیش کیا جاتا ہے ۔ اس میں روایتی طرز عمل کے ساتھ ساتھ ثقافتی ورثے کی مثال بھی پیش ہوتی ہے ۔ یہ روایتی رقص اب ریاست کی بھرپور ثقافت کا ایک لازمی حصہ ہیں، جو ملک بھر سے توجہ مبذول کر رہے ہیں۔رقص کے اقسام میں ایک قسم کڑ بھی ہے جو لوک دیوتاﺅں کو خوش کرنے کےلئے انجام دیا جاتا ہے یہ ایک قسم کا ڈانس ہے جس میں نوجوان اور بزرگ افراد ایک ساتھ شامل ہوتے ہیں اور اس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ مڑی ہوئی حرکتوں پر مبنی ہوتا ہے ۔ اس رقص میں تال میل لازمی ہوتا ہے ۔ اس میں جن آلات کا استعمال ہوتا ہے اس میں ڈھول، بانسری، ڈفلی وغیرہ شامل ہے ۔ یہ رقص عام طور پر کسانوں کی جانب سے انجام دیا جاتا ہے جس میں تشکر اور خوشی کااظہار کیا جاتا ہے ۔ یہ رقص رات دیر تک جاری رہتا ہے ۔ یہ کشمیر میں رقص کی سب سے مشہور شکلوں میں سے ایک ہے، جو خصوصی طور پر واتل برادری کے مردوں کے ذریعہ خصوصی مواقع کے دوران پیش کیا جاتا ہے۔اس رقص میں شامل افراد خصوصی لباس زیب تن کرتے ہیں جن میں ایک لمبا چغہ ، ٹوپیاں ہوتی ہیں ۔ رقاص ڈھول کی تال پر گانا گاتے ہوئے رقص کرتے ہیں ۔ کشمیر میں روایتی رقصوں میں روف بھی ایک اہم مانا جاتا ہے اور یہ صدیوں سے چلا آیا ہے ۔ روف کا اہتمام عید ، رمضان جیسے تہواروں کے ساتھ ساتھ شادی بیاہ کی تقاریب پر بھی کیا جاتا ہے ۔ روف کے دوران خواتین ایک قطاروں میں کھڑا ہوکر پیروں کو آگے پیچھے ہلاتی رہتی ہیں اور گیت گاتے ہوئے ایک دوسرے کی تکلید کرتی ہیں۔ روف کشمیری ثقافت سے جڑا ایک گہرا تعلق رکھتا ہے جو صدیوں سے پیڑی در پیڑی منتقل ہوتا آرہا ہے ۔
اسی طرح بھانڈ پاتھر موسیقی میں ایک اہم صنف ہے ۔ بھانڈ پاتھر میں رقاص اپنے منفرد طرز سے کہانیاں پیش کرتا ہے اور مخصوص انداز میں اس کو بیان کرتے ہوئے ڈول اور ڈفلی پر رقص کرتے ہیں ۔ بانڈ پاتھر میں طنزیہ اور مزاحیہ پر مبنی گیت ہوتے ہیں اور بغیر کسی تال کے ہی الفاظ میں ان کہانوں ، طنزیہ الفاظ اور مزاحیہ کو دوہرایا جاتا ہے ۔ اسی طرح شادیوں میں بچہ نغمہ ہوتا ہے۔ بچہ نغمہ خاص طور پر مہندی رات کو اداکیا جاتا ہے ۔ گلو کار اور کشمیری نغموں پر مبنی موسیقی کو پیش کرتے ہیں اور اس بیچ ایک شخص جس کو بچہ کوٹ کہا جاتا ہے لڑکیوں جیسے کپڑے پہن کر نغمہ پہنچ کرتا ہے ۔ کشمیر میں موسیقی کا رواج قدیم زمانے سے ہیں اور یہ نہ صرف مسلم طبقہ تک محدود ہے بلکہ کشمیری پنڈت بھی اپنے انداز میں کشمیری موسیقی کا اہتمام کرتے ہیں کشمیری پنڈت بھی شادیوں اور خاص پوجا کے دنوں اس کا اہتمام کرتے ہیں ۔
EARTH DAY IN KASHMIR: A GREEN SYMPHONY OF PATRIOTISM, POWER AND PRESERVATION
Earth Day, observed globally on April 22, is more than just a calendar occasion it is a worldwide clarion call...
Read more