شکیلہ شاہ
وادی کشمیر میں نوجوانوں کو کھیل کود کی سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے کےلئے جہاں سرکاری سطح پر اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں وہیں فوج بھی کشمیری نوجوانوں کو سدبھاﺅنا سکیم کے تحت مختلف کھلوں میں معاونت کررہی ہیں جس کے نتیجے میں نوجوان کھیل کود کے شعبے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔ اس طرح سے نوجوان تفریحی سرگرمیاں کا حصہ بن رہے ہیں جو وادی کشمیر میں ایک پر جوش ماحول پیدا کررہا ہے جس کی طرف زیادہ سے زیادہ نوجوان راغب ہورہے ہیں اور کھیل کود کو آج کل نوجوان بطور پر پیشہ اپنانے کی چاہ رکھتے ہیں کیوں کہ موجودہ دور میں کافی بدلاﺅ آیا ہے اور کھیل کود نہ صرف ملک بلکہ عالمی سطح پر مقبول ہورہا ہے ۔ ملکی سطح پر اگر ہم بات کریں تو ہندوستان میں سب سے زیادہ مقبول کھیل کرکٹ ہے اور ہندوستان کی کرکٹ ٹیم کی حالیہ فتحیابی نے کشمیری نوجوانوں کو اور زیادہ اس طرف راغب کیا ہے اور آئی پی ایل نے نوجوانوں کو کرکٹ کو اپنے کیریئر کے طور پر آگے بڑھانے کی ترغیب دینے میں اہم کردار ادا کیا۔اب تک کئی کشمیری کرکٹ کھلاڑیوں نے آئی پی ایل کی ٹیموں میں حصہ لیا ہے ۔فوج کشمیر میں کھیل کود کی سرگرمیوں کو بنیادی سطح پر فروغ دینے میں معاونت کررہی ہیں اور اس کےلئے نوجوان کھلاڑوں کو سدبھاﺅنا سکیم کے تحت فنڈس فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کھیل کود کا سامان بھی فراہم کیا جارہا ہے اور ان کےلئے مختلف ٹورنامنٹوں کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے ۔ بھارتی فوج کی جانب سے نہ صرف دیہی علاقوں میں بلکہ شہری علاقوں میں بھی متعدد بار کرکٹ، فٹبال ،اور دیگر انڈور اور آوٹ ڈور کھیلوں کے مقابلے منعقد کئے جارہے ہیں ان کے اقدامات نے نوجوانوں کو مو¿ثر طریقے سے کھیل کی سرگرمیوں مشغول کیا ہے۔ وادی میں نوجوانوں کےلئے کھیل کود کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے پیچھے ایک بہت بڑا مقصد یہ ہے کہ نوجوان غیر قانونی سرگرمیوں سے دور رہیں خاص کر بنیادی پرستی ، اعلیحدگی پسندی اور شدت پسندوں کے جال میں نہ پھنس جائیں اور وہ زیادہ سے زیادہ وقت کھیل کود کی سرگرمیوں میں صرف کریں اس سے نہ صرف وہ ذہنی اور جسمانی طور پر تندرست رہیں گے بلکہ منشیات اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں سے بھی دور رہ سکتے ہیں ۔ وادی کشمیر نہ صرف سیاحوں کےلئے توجہ کامرکز بن رہی ہے بلکہ کئی بین الاقوامی کھلاڑیوں کی توجہ بھی اس طرف مبذول ہورہی ہے حال ہی میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور معروف بلے باز سچن ٹینڈولکر نے وادی کا دورہ کیا جہاں انہوںنے کشمیری نوجوانوں کی جانب سے کرکٹ کی طرف رجحان کو سراہا۔
وادی کشمیر میں کھیل کود کی سرگرمیاں پہلے بھی نوجوانوں کےلئے دلچسپی کا مظہر رہی ہیں جموں کشمیر میں پہلی فٹ بال اکیڈیمی بسکو ٹنڈل سکول کی جانب سے 1891قائم کی گئی تھی اور اس اکیڈیمی نے نامی گرامی فٹبال کھلاڑی پیدا کئے ہیں جن میں مشہور فٹبال کھلاڑٰ عبدالمجید ککرو ہیں جنہوں نے ہندوستان کی قومی فٹبال ٹیم کی کپتانی کی ہے اور اس طرح سے مجید ککرو پہلے کشمیری فٹبال کھلاڑی تھے جن کو یہ شرف حاصل ہوا تھا۔
بعد میں انہوںنے ملک کی دو بڑی ٹیموں میں بھی کھیلا جن میں موہن بگان اور مشرقی بنگال جیسے فٹبال کلبوں کےلئے بھی کھیلا ۔ اس اکیڈیمی سے دیگر کھلاڑی بھی نکلے ہیں جن میں مہیت شبیر جنہوںنے کیریلا بلاسٹرز فٹبال کلب کے ساتھ کھیلا انہوں نے اپنی خدمات گول کیپر کے طور پر انجام دیں ہیں۔ یہ سفر آگے بڑھتا گیا اور وادی کشمیر میں کئی نامور کھلاڑی پیدا ہوتے گئے جنہوں نے نہ صرف جموں کشمیر بلکہ ملک کا نام بھی روشن کیا ہے ۔ آج کل کے دور کی اگر بات کریں تو آج بھی بہت سے نوجوان ریاستی اور ملکی سطح پر فٹبال اور کرکٹ کے میدانوں میں اپنا لوہا منوارہے ہیں ۔ ان ہی میں ایک اور کھلاڑی افشاں عاشق جو جموں کشمیر پولیس کی کوششوں سے سنگباز سے فٹبالر بن گئیں ۔ انہوںنے تشدد اور سنگبازی سے منہ موڑ کر کھیل سرگرمیوں کو اپنے لیا چنا جس میں ان کی مدد پولیس نے کی اور وہ قومی میڈیا کا توجہ کا مرکز بنیں کیوں کہ انہوںنے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا ہے ۔
جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ وادی کشمیرمیں بہت سے کھیل کھیلے جارہے ہیں تاہم فٹبال اور کرکٹ کی طرف زیادہ نوجوان راغب ہورہے ہیں ۔ شہری اور دیہی علاقوں میں نوجوان زیادہ تر وقت کرکٹ کھیلنے میں ہی گزارتے ہیں اور آج کل نوجوان لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیاں بھی کرکٹ کی شائقین بن رہی ہیں اور کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہیں ۔ ان لڑکیوں میں ایک نام جسیہ اختر کا بھی ہے ۔ جسیہ اختر کشمیر کی پہلی خاتون ہیں جنہیں ہندوستان کی خواتین کی قومی کرکٹ ٹیم کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ جسیہ نے اپنے کیریر میں حائل تمام رُکاوٹوں کو توڑ کر اپنا سفر جاری رکھا اور قومی کرکٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئیں ۔ اس کے علاوہ لڑکوں میں پرویز رسول نے کرکٹ میں اپنا نام کمایاہے ۔ پرویز رسول نے قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیابی حاصل کرلی اور اس وقت پرویز رسول جموں کشمیر ٹیم کے کپتان کے طور پر قومی سطح پر کھیل رہے ہیں اور انڈیا اے ٹیم کے ممبر ہیں۔ ان کے علاوہ دیگر کھلاڑی بھی ہیں جو اس وقت آئی پی ایل کی ٹیموں میں کھیل رہے ہیں ان میں عبدالصمد، عمران ملک، راسخ رسول بھی ہیں ۔ اس طرح سے کرکٹ کے کھیل سے یہاں کے نوجوانوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہیں اور ایک سے بڑھ کر ایک کھلاڑی سامنے آرہے ہیں۔
دیگر کھیل سرگرمیوں کے علاوہ باسکٹ بال بھی وادی کشمیر میں شروع سے نوجوانوں کےلئے ایک شوقیہ کھیل رہاہے ۔ سکولوں، کالج اور یونیورسٹیوں میں باسکٹ بال طلبہ کا پسندیدہ گیم رہا ہے ۔ اسی طرح دیگر گیم جیسے ایڈونچر سپورٹس، آئس سپورٹس جیسے کھیلوں کی طرف نوجوانوں کا رجحان بڑھ رہا ہے خاص کر سردیوں کے موسم میں یہاں پر گلمرگ میں ونٹر گیمز کا انعقاد کیا جاتا ہے جن میں مقامی ، اور قومی سطح کے کھلاڑی شرکت کرتے ہیں۔اگر کشمیر میں ایڈنچر سپورٹس کی طرف توجہ دی جائے تو یہاں پر اس کےلئے بہت مواقعے دستیاب ہیں کیوں کہ جغرافیائی ہیت کی وجہ سے زیادہ لوگ اس طرف راغب ہوسکتے ہیں۔ وادی میں کھیل سرگرمیوں کو فروغ دینے کےلئے بنیادی ڈھانچے کی طرف توجہ دینا ضروری ہے تاکہ نوجوانوں کو بہتر سہولیات مئیسر رہیں اور زیادہ سے زیادہ نوجوان کھیل کود کی سرگرمیوں کی طرف راغب ہوسکیں۔ وادی کشمیرمیں اس وقت 19سٹیڈیم ہیں جبکہ 23تربیتی مراکز اور تین انڈور سٹیڈیم ہیں اور دو گالف کورس ہیں جو سرینگر میں موجود ہیں ۔ سرکار کو چاہئے کہ کھیل کے میدانوں کو بہتر ڈھنگ سے تیار کریں تاکہ کھیل کے شائقین نوجوانوں کو کھیلنے کا بہتر موقع دستیاب رہے ۔ نوجوان اب تشدد سے تنگ آچکے ہیں اور کھیل کود اور تفریحی سرگرمیوں کی طرف راغب ہورہے ہیں اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کےلئے بہتر سے بہتر مواقعے دستیاب رکھے جائیں ۔ تاکہ آنے والے وقت میں کشمیری نوجوان کھیل کے میدان میں نمایاں رول نبھاسکیں اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیل سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔