وادی کشمیر 90کی دہائی تک فلم نگری کےلئے بڑی ترجیح تھی اور یہاں کی خوبصورت وادیوں ، جھیل ڈل اور پہاڑیوں کے دامن میں باغات فلم سازوں کےلئے دلچسپی کا مرکز رہا ہے ۔ وادی کشمیر میں بے شمار فلموں کی شوٹنگ ہوئی ہے جس نے یہاں پر فلمی سیاحت کوفروغ دیا تھا جو یہاں پر اقتصادی لحاظ سے اہم تھا۔ سال 2019میں فیڈریشن آف انڈسٹریز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ جموں کشمیر میں تفریحی صنعت اور فلمی سیاحت سے سالانہ 2.2ٹرلین روپے کی آمدنی تھی ۔ تاہم 90کی دہائی میں یہاں پر شروع ہوئی بدامنی نے سب کچھ تباہ کردیا اور شورش اور افراتفری کی وجہ سے اس صنعت کو بہت بڑا دھچکہ لگا ۔ اب جبکہ وادی کشمیر میں حالات بالکل پر امن ہے اور امن کی ایک نئی لہر چل پڑی ہے وادی کشمیر پھر سے یہاں پر فلمسازی کےلئے تیار ہے ۔ وادی کشمیر میں گزشتہ ایک دو برسو ں سے پھر سے فلم ساز اس طرف متوجہ ہورہے ہیں اور یہاں پر فلموں کی شوٹنگ کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ جموں کشمیر میں فلمی سیاحت کو فروغ دینے کےلئے سرکار نے جموں کشمیر فلم پالیسی 2024تیار کی ہے جس سے یہاں پر زیادہ سے زیادہ فلموں کی شوٹنگ ممکن ہوگی اور یہ فلم انڈسٹری کےلئے ایک بہترین پیکیج ہے جس سے فلم پروڈکشن کو فروغ ملے گا۔ کے پی ایم جی 2023 کی رپورٹ کے مطابق پیشہ ورانہ فرموں کا ایک عالمی نیٹ ورک جو آڈٹ، ٹیکس اور ایڈوائزری خدمات فراہم کرتا ہے ہندوستان میں فلم کی پروڈکشن اگلے پانچ سالوں میں 11% کی کمپاو¿نڈ سالانہ ترقی کی شرح سے بڑھنے کی امید ہے اور یہ جموں کشمیر میں فلم سازی کے حوالے سے ایک امید افزا رپورٹ ہے ۔ جموں کشمیر میں فلم پالیسی کی وجہ سے نہ صرف سنیما کو فروغ دے گا بلکہ اس سے فلم پروڈکشن میں اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے خطے کی معاشی بحالی ممکن ہوجائے گی ۔ فلم سازی کے عمل کو ہموار کرتے ہوئے، پالیسی کا مقصد افسر شاہی کی رکاوٹوں کو دور کرنا اور فلم ساز دوست ماحول پیدا کرنا ہے۔یہ پالیسی سنگل ونڈو کلیئرنس سسٹم متعارف کراتی ہے اور منظوری کے تیز اور موثر عمل کو یقینی بناتی ہے جیسا کہ دیگر ہندوستانی ریاستوں میں اسی طرح کے کامیاب اقدامات کے ذریعے تصور کیا گیا ہے۔ اس پالیسی سے کشمیر میں فلموں کی عکس بندی کو فروغ ملے گا جس سے یقینی طور پر فلمی سیاحت بڑھے گی۔ اس پالیسی کے تحت مجاز نوڈل آفیسر پروڈکشن ہاوسز کو ہفتے کے ساتوں دن مدد کرتے ہیں اور غیر ضروری طوالت کو ختم کرتے ہوئے باہمی تعاون کو بڑھاتے ہیں۔ جموں کشمیر فلم پالیسی فلم پروڈوسروں کےلئے پر کشش رکھی گئی ہے جو فلم سازی کی پالیسی کے معاشی حقائق کو تسلیم کرنے سے پروڈیوسروں کو منافع بخش سبسڈیز فراہم کرتی ہے ۔ یہ سبسڈیز پیداواری لاگت کے 20% سے 30% تک ہو سکتی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں فلم سازی ایک مالیاتی طور پر پرکشش تجویز بنتی ہے۔یہاں کے مفرد نظاروں اور قدرتی خوبصورتی کے ساتھ اس فلم پالیسی میں فلم پروڈوسروں کےلئے پیشکش ہے ۔ اس پالیسی کے تحت نہ صرف فلم سازوں کو یہاں پر فلموں کی عکس بندی کی اجازت دے گا بلکہ اس پالیسی کے وژن کے تحت مقامی ٹیلنٹ کو فروغ ملے گا کیوں کہ اس پالیسی میں مقامی ٹیلنٹ ڈائرکٹری متعارف کرائی گئی ہے یہ ایک قیمتی وسیلہ ہے جو فلم سازوں کو علاقے کے ہنر مند پیشہ ور افراد سے جوڑتا ہے۔ یہ جموں اور کشمیر کے اندر فلم سازوں کو بااختیار بناتا ہے، ایک فروغ پزیر ثقافتی ماحولیاتی نظام کو فروغ دیتا ہے جہاں مقامی آوازیں سنی جا سکتی ہیں اور کہانیاں سنائی جا سکتی ہیں۔ جیسے کہ پہلے بھی ذکر کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں فلم نگری سے وابستہ اہم بالی ووڈ ستارے اور فلم ساز اور پروڈوسروںنے یہاں پر کئی فلموں کی شوٹنگ انجام دی ہے جس سے یہاں کے پر امن ماحول کی عکاسی ہوتی ہے ۔ اگر ہم گزشتہ ایک دوس برسوں میں یہاں پر بنائی گئی فلموں کی بات کریں تو سال 2023میں کارتک آرئین کی ”چندو چمپین“، جان ابراہیم کی ”ویدا“شاہ رخ خان کی ”ڈنکی“ عامر خان کی ”لال سنگھ چڑا“ رنبیر کپور اور عالیہ بھٹ کی ’پریم کہانی جیسی فلموں کی یہاں پر عکس بندی کی گئی ۔ اس طرح سے فلم انڈسٹریز کی بڑی ہستیوں نے یہاں پر بڑی فلموں کی شوٹنگ کی جس سے یہاں پر دوبارہ مستقل طور پر فلموں کی عکس بندی کےلئے ماحول سازگار بن گیا ہے ۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں بالی ووڈ کے معروف اداکار اجے دیو گن نے روہت شیٹی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ”سنگم اگین “ کی عکس بندی یہاں کی گئی جس کےلئے شہر خاص کے کئی علاقوں میں شوٹنگ ہوئی اور اجے دیو گن اور جیی شراف نے کئی سین فلمائے ۔ شہر سرینگر کے تواریخی علاقہ حبہ کدل میں فلمائے گئے اس شوٹ کو دیکھنے کےلئے ہزاروں کی تعداد میں وہاں لوگ جمع ہوئے جنہوںنے اس بات پر خوشی کااظہار کیا کہ یہاں پر دوبارہ سے فلموں کی شوٹنگ ہورہی ہے ۔
نئی فلم پالیسی کا مقصد کشمیر میں فلم انڈسٹری کو پھر سے فروغ دینا اور اس کےلئے یہاں پر پہلگام ، گلمرگ ، جھیل ڈل اور دیگر اہم جگہوں کو تیار کیا جارہا ہے تاکہ یہاں پر فلموں کی عکس بندی ممکن ہواور فلم سازوں کو عکس بندی کے دوران کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ یہاں پر قدرت نے جو خوبصورتی فراہم کی ہے وہ فلم سازوںکےلئے بے حد دلچسپی کا مرکز ہے ۔ فلموں کی زیادہ سے زیادہ عکس بندی سے یہاں پر نہ صرف مقامی نوجوانوں کےلئے روزگار کے مواقعے دستیاب ہوں گے بلکہ کشمیر کی پوری دنیا میں ایک نئی پہنچان بھی ہوگی ۔ جموں کشمیر میں فلم سازی کی واپسی کےلئے مرکزی سرکار کی جانب سے جاری کوشیش تو ہوتی ہی ہے تاہم جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی ذاتی کوششوں سے ان کوششوں کو مزید تقویت ملتی ہے ۔ لیفٹیننٹ گورنر کی کوشش ہے کہ جموں کشمیر میں سنیما ورثے کو پھر سے بحال کیا جائے اور کشمیر کو فلم پروڈکشن کا مرکز بنایا جائے کیوں کہ جموں کشمیر خاص کر وادی کشمیر فلم سازی اور فلموں کی عکس بندی کےلئے بلکل موزون جگہ ہے ۔ جموں کشمیر میں فلم سازی کی واپسی نہ صرف اقتصادی ترقی کو فروغ دیگا بلکہ یہ سیاسی اور سماجی لحاظ سے بھی کشمیر کی پہنچان صاف کرے گا۔ یہاں پر فلموں کی شوٹنگ سے سیاحوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔ سال 2022سے جموں کشمیر میں سیاحوں کی تعداد میں ہر برس اضافہ دیکھا جارہا ہے اور گزشتہ برس کے اعدادوشمار پر اگر ہم سرسری نظر دوڑائیں تو گزشتہ سال 1.5کروڑ سیاحوں نے کشمیر کی سیاحت کی اور رواں برس بھی اس میں اضافہ ہونے کی امید ہے۔ مجموعی طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ وادی کشمیر کی خوبصورتی ، پہاڑی علاقے ، شاندار جھیلیں فلمسازوں کےلئے ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے ۔
EARTH DAY IN KASHMIR: A GREEN SYMPHONY OF PATRIOTISM, POWER AND PRESERVATION
Earth Day, observed globally on April 22, is more than just a calendar occasion it is a worldwide clarion call...
Read more