شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ کا ٹنگڈار علاقہ ایک پہاڑی اور سرحدی علاقہ ہے جہاں پر دریائے کشن کنگا پر صدیوں سے کھڑا ٹیٹوال پُل موجود ہے جو اپنے اندر بہت سی داستیانیں اور تواریخ کو سمیٹے ہوئے ہیں۔ ڈوگرہ حکمران مہاراجہ پرتاپ سنگھ کے دور میں اس پُل کی تعمیر کی گئی ہے جو کشمیر کی ایک تاریخ بن گئی ہے اور یہ ثقافتی اور تہذیبی تبادلے کےلئے ایک اہم پُل بن گیا ہے جو ریشم شاہراہ کی تجارتی اور فوجی سرگرمیوں کو بڑھانے میں اہم ہے ۔ یہ پُل اس دشوار گزار راستے میںوادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے تاجروںکےلئے ایک رسائی کا کام کرتا ہے ۔ اس پُل کی اہمیت ہندوپاک تقسیم کے بعد سے اور زیادہ بڑھ گئی خاص طور پر اگر ہم 1947-48کی بات کریں تو ہندوستان اور پاکستان کے مابین جنگ میں اس پُل کی اہمیت زیادہ اُبھرکرنے سامنے آئی کیوں کہ اس پُل کو علاقے پر قبضہ کرنے کےلئے اہم سٹریٹجک کے طور پر مانا جاتا ہے ۔1947کے بعد ہندوپاک کے مابین تنازعات نے اس ٹیٹوال پل کی اہمیت کو برقرا رکھا جو کئی علامات اور اہم واقعات کی نشانی بن گیا ہے ۔ وادی کشمیر کے دلکش مناظر کے درمیان واقع ٹیٹوال پل ایک تاریخی نشان کے طور پر کھڑا ہے جو محض بنیادی ڈھانچے سے بالاتر ہے۔ دریائے کشن گنگا کے صاف و شفاف پانی پر قائم یہ پُل ماضی اور حال کے درمیان ایک کڑے کے طور پر کھڑا ہے جو کشمیر کی تاریخ کو ماضی اور حال سے جوڑنے کا کام کرتا ہے ۔ یہ پُل صرف ایک پُل نہیں ہے بلکہ یہ ایک منقسم خطے کو جوڑتا ہے ۔ ایک طرف یہ بھارت کے حصے والے کشمیر کے ٹیٹوال تو دوسری طرف پاکستان میں زیر قبضہ کشمیر کے نیلم کو آپس میں جوڑتا ہے ۔جیسا کہ پہلے ہی عرض کیا جاچکا ہے کہ یہ پُل نہ صرف ایک پُل کے بلکہ یہ جنگی حکمت عملی کے تحت بھی ایک اہم پُل ہے تاریخی ریشم شاہراہ کے ساتھ تجارت اور فوجی نقل و حمل میں یہ اپنا کردار اداکرتا ہے ۔ اس پُل نے اپنے وجود میں آنے کے ساتھ ہی کئی ادوار دیکھے ہیں کئی حکمرانوں کو دیکھا ور کئی تنازعات کا مشاہدہ کیا ہے ۔ یہ پُل امن و قانون کی بالادستی ، اتحاد اور انسانی رابطے کا ذریعہ بنا ہے ۔جہاں تک ہندوپاک تقسیم کے بعد سرحدی تنازعات کھڑے ہوئے وہیں یہ پُل 1947-48میں اس نے مرکزی اہمیت حاصل کی اور ٹیٹوال کا یہ پُل میدان جنگ بن گیا کیوں کہ اس پُل پر فوج کے قبضے نے اس کشمیر کے علاقے کو محفوظ بنایا اور پاکستانی قبائلیوں کی دراندازی کو روکنے میں اہم ثابت ہوا ہے ۔ ہندوپاک کے مابین اس کے بعد بھی کئی لڑائیاں ہوئیں جن میں 1965کی جنگ اور 1971اور 1999میں کرگل جنگیں ہوئیں ان جنگوں کے دوران اس پُل نے سرحد پر فوجی کنٹرول کو مضبوط کیا اور اس پل کی ایک سرحدی کراسنگ پوائنٹ اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ فوجی مصروفیت کا ایک فوکل پوائنٹ کے طور پر وقت کی تباہ کاریوں اور تنازعات کے نشانات کے باوجود اس کی اہمیت کو واضح کیا۔
یہ پُل صرف تنازعات اور سیاسی اہمیت کا حامل نہیں ہے بلکہ یہ فن تعمیر ، پیدار میراث اور کاریگروں کی کاگریگری کو بھی ظاہر کرتا ہے جنوں نے اپنے ہاتھوں سے اس پُل کی تعمیر کی اور اس کو پائے تکمیل تک پہچانے کا رول اداکیا۔ یہ انجینئرنگ کا ایک معجزہ ہے اور وادی کشمیر میں تاریخی اہمیت، اتحاد، اقتصادی رابطہ اور سٹریٹجک اہمیت کی علامت ہے۔ ٹیٹوال پل اپنے پتھروں کے محرابوں کے اندر صدیوں کی تاریخ رکھتا ہے، جو سلطنتوں کے عروج و زوال، مقامی لوگوں کی جدوجہد اور وادی کشمیر کے بدلتے ہوئے جغرافیائی سیاسی منظرنامے کا گواہ ہے۔ اگرچہ اُس زمانے میں آج کل کی طرح جدید منشری اور ٹیکنالوجی نہیں تھی پھر بھی اس پُل کی تعمیر ایک عمدہ کاریگری کی مثال ہے ۔ یہ پل جس کو مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے 19ویں صدی میں تعمیر کروایا ہے لائن آف کنٹرول کے منقسم جموں کشمیر کی آبادی کو ملانے کا اہم ذریعہ بھی رہا ہے اور سرحدوں پر رہنے والی دونوں طرف کی برادری کے درمیان یہ ایک مشترکہ ورثہ اور واضح علامت ہے ۔ یہ منقسم خاندانوں اور برادریوں کے مابین رشتے کے احساس کو فروغ دیتا ہے یہ پُل ہندوستان اور پاکستان کے مابین سرحدی تجارت کےلئے بھی اہم ذریعہ ہے ۔ جبکہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ پل کا اسٹریٹجک مقام اسے سرحدی حفاظتی اقدامات کے لیے ایک مرکزی نقطہ بناتا ہے جس کا مقصد خطے میں امن اور استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔ ہندوستانی اور پاکستانی حکام سرحدی برادریوں کی حفاظت اور حفاظت کو یقینی بنانے اور سرحد کے اس پار غیر مجاز نقل و حرکت کو روکنے کے لیے پل کے ساتھ چوکسی برقرار رکھتے ہیں۔ٹیٹوال پُل جس جگہ پر قائم ہے وہ انتائی خوبصور ترین علاقہ ہے جو ایک تاریخ سے بھر پر خطہ ہے ۔ یہ خطہ نہ صرف ہندوپاک کے مابین ایک سرحدی نشان ہے بلکہ یہ سیاحت اور تاریخ کے متلاشی افراد کےلئے ایک موزون جگہ ہے اور سرحدی سیاحت کو فروغ دینے کےلئے یہ پُل اہم کردار اداکرسکتا ہے ۔ سیاح یہاں پر آکر قدرتی نظاروں کے ساتھ ساتھ دریائے کشن گنا اور دیگر تواریخی مقامات کا مشاہدہ کرسکتے ہیں جو ان کی معلومات میں مزید اضافہ کرسکتا ہے ۔
یہ پُل خطے میں اقتصادی راہداری کے طور پر کام کرسکتا ہے اور تجارت کو فروغ دے سکتا ہے ۔ تاہم اس ضمن میں توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس پُل کو خطے کے لوگوں کےلئے ایک اہم وسیلہ کے طور پر تیار کیا جانا چاہئے ۔ اس علاقے میں رہنے والے مقامی آبادی کی حفاظتی ذمہ داری وہاں پر تعینات فوج کی ہے اور پُل کے ساتھ ساتھ دیگر بنیادی ڈھانے کی مضبوطی ، سڑکوں کی مرمت و غیرہ کا کام مقامی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور اگر پُل کو ایک تواریخی ورثے اور سیاحتی مقامی کے طور پر ترقی دی جائے تو یہ خطے کےلئے کافی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے ۔ اس کےلئے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کو بڑھانے ہوں گے اور ٹیٹوال اور دیگر سرحدی علاقوں کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ دی جانی چاہئے ۔ بھارت اور پاکستان کو خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے کے لیے خدشات کو دور کرنے، تنازعات کو حل کرنے اور اعتماد سازی کے اقدامات کو بڑھانے کے لیے بات چیت اور مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ مقامی آبادی کی ذمہ داریوں اور ان کی اہمیت کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے ۔ یہ پُل صدیوں پُرانی تاریخ کی گواہ ہے اور باہمی اعتماد سازی ، بھائی چارے اور انسانیت کے جذبے کے طور پر کام کرسکتا ہے ۔ اس کی تواریخی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس پُل کو آنے والی نسلوں کےلئے محفوظ رکھنے کےلئے بھی اقدامات ضروری ہے ۔
EARTH DAY IN KASHMIR: A GREEN SYMPHONY OF PATRIOTISM, POWER AND PRESERVATION
Earth Day, observed globally on April 22, is more than just a calendar occasion it is a worldwide clarion call...
Read more