“۱۰ جنوری”
رشید: یا اللہ کشمیر میں چلہ کلان میں بارشیں نہیں ہو رہی ہے اور برف باری بھی نہیں ہوئی ہے قحط اور خشک سالی ہے۔ یا اللہ رحم فرما اور ہمیں اس قحط اور خشک سالی سے نجات عطا فرما۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔
“۱۵جنوری”
مولوی: قحط اور خشک سالی کے پیش نظر مختلف مقامات پر نماز استسقاء ادا کی جاۓ گی اور خصوصی دعائیں کی جاۓ گی تاکہ قحط اور خشک سالی سے اللہ ہمیں نجات عطا فرمائے۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
“جنوری ۲۵”
رشید : مولوی صاحب نماز استسقاء بھی ادا کی گئی اللہ سے دعائیں بھی مانگی گئی۔ قحط اور خشک سالی تو ختم نہیں ہو رہی ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
“۱فروری ”
طاہر: سن او رشیدا ‘ کشمیر میں اس سال ابھی تک چلہ کلان میں برف اور بارشیں نہ ہونے سے نا تو قحط اور ناہی خشک سالی ہوئی ہے اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ہر سال چلہ کلان میں جس طرح کا موسم ہوتا تھا اس سال موسم مختلف رہا ہے- اور یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اسطرح کا موسم اللہ کا عذاب ہے۔ اتنا کہہ سکتے ہیں کہ ابھی تک برف باری اور بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بہت حد تک سیاحت’ مچھیرے وغیرہ جیسے شعبہ جات سے وابستہ افراد کا نقصان ہوا ہے۔
میری دانست میں اگر قحط سالی ہوئی ہوتی تو میں اسباب اور علاج بھی بتا دیتا۔
انشاءاللہ برف باری اور بارشیں بھی ہونگی۔ بے بسی مسلمانوں کے ایمان کا حصہ نہیں ہے بلکہ اللہ پر بھروسہ اور اللہ سے امید رکھنا مسلمانوں کا ایمان ہے۔ کفر ناامیدی ہے۔ انشاءاللہ برف باری اور بارشیں بھی ہونگی اور کشمیر کے آبشاروں اور دریاؤں کے ساتھ ساتھ گلشن کشمیر میں رہنے والوں کی آرزوئیں اور تمنائیں بھی رواں و دواں رہیں گی۔
الله کی قدرت کے آگے کچھ بعید نہیں کہ اس سال کشمیر میں اب تک اسطرح کا موسم ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو۔ اور جن لوگوں کا نقصان ہوا ہے الله انکو بدلے میں بہتر فائدہ عطا فرمائے۔
“واعظ قوم کی وہ پختہ خیالی نہ رہی۔
برق طبعی نہ رہی ‘ شعلہ مقالی نہ رہی۔
رہ گئی رسم اذان ‘ روح بلالی نہ رہی۔
فلسفہ رہ گیا ‘ تلقین غزالی نہ رہی۔
مسجدیں مرثیہ خوان ہیں کہ نمازی نہ رہے۔
یعنی وہ صاحب اوصاف حجازی نہ رہے۔”
صدا شناس
محمد طاہر قادری
ترگام شادی پورہ
۲۷جنوری ۲۰۲۴