رفع آفات کے لیے اولیاء کرام کے نقش قدم کی پیروی ناگزیر (علامہ حامی)
پرنس آیاز
سرینگر: روئے زمین پر جنت کا مقام رکھنے والی وادی کشمیر میں مسلسل خشک موسم سرما اور مثل قحط صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے آج جمعہ المبارک کے عظیم موقع پر وادی کے اطراف میں خصوصی نمازوں اور دعاوں کا اہتمام کیا گیا۔ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے مطابق وادی کی متعدد مساجد اور خانقاہوں کے خطباء و علماء کرام کی رہنمائی میں بعد از نماز جمعہ نماز استسقاء ادا گئی جس میں فرزندان توحید نے پرودگار عالم کے دربار میں سربسجود ہوکر رقت آمیز دعاوں کے ذریعے خداوند بزرگ سے باران رحمت اور موسم کی بحالی کے لیے آہ و زاری کی۔ اس موقع پر مختلف مساجد و مدارس میں توبہ استغفار اور قرآن خوانی کی مجالس بھی منعقد کی گئیں جن میں لوگوں کی خاصی تعداد نے شرکت کی۔خبری اشاعیہ کے مطابق اس خصوصی نماز یعنی نماز استسقاء کے اہتمام کی تجویز وادی کے جید اور معروف علماء اسلام نے چند دن پہلے ہی دی تھی بالخصوص جن میں کاروان اسلامی انٹرنیشنل کے امیر علامہ ڈاکٹر غلام رسول حامی کا نام سر فہرست شامل ہیں۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں اس سال موسم سرما اب تک نہ صرف مکمل طور پر خشک و بےآب و برف گزرا ہے بلکہ دن بہ دن یہاں کے دن کے درجہ حرارت میں اضافہ بھی ہوتا جارہا ہے جس کے نتیجے میں عوام الناس کی روز مرہ کی زندگی اور وادی کشمیر کی اقتصادی حالت سخت پریشانیوں سے جوج رہی ہے۔ موسم کی موجودہ ابتر صورتحال کے باعث جہاں لوگوں میں مختلف امراض کا پھیلاؤ بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے وہی برف کی معدومیت سے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کا وادی کشمیر کی طرف رجحان اور میلان بھی ٹھنڈا پڑ گیا ہے۔ ان باتوں کا اظہار کارون اسلامی انٹرنیشنل کے امیر ڈاکٹر غلام رسول حامی نے شیخ العالمؒ مرکزی جامع مسجد دیوسر کولگام میں جمعہ المبارک کے موقعہ پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، ساتھ ساتھ نماز استسقاء بھی ادا کرائی ۔ علامہ حامی نے اپنی تقریر میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار کرکے دست سوال ہوں تاکہ رب العالمین مہربان ہو کر تمام تر مصائب کو دور کرے اور باران رحمت نازل فرمائے۔ ڈاکٹر حامی نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب جب لوگوں نے انبیاء کرام، اولیاء عظام، صالحین زماں اور صوفیاء باصفا کے دامان رحمت سے دوری اختیار کی ہے تب تب رب العالمین کی طرف سے مختلف بلاوں، مصائب، اور عذاب کا نزول ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں اولیاء کرام کے درباروں اور ان کی دی ہوئی تعلیم سے انحراف کی وجہ سے لوگ آفات و آلام میں مبتلاء کیے جاتے ہیں۔ علامہ موصوف نے کہا کہ عصر حاضر میں لوگوں کو اولیاء کرام و صوفیاء عظام کے نقش قدم پر چلنا نہایت ناگزیر ہے تاکہ قوم و ملت دنیوی و اخروی خوشحالی و کامیابی سے سرشار ہو سکے۔ اس ضمن میں علامہ حامی نے کہا کہ ان کی زیر صدارت تحریک کارون اسلامی انٹرنیشنل گزشتہ کیی دہائیوں سے اولیاء و صوفیاء کا پاک مشن دنیا کے گوشہ گوشہ میں روشن کرنے کی سعی میں مگن ہے تاکہ رہتی دنیا میں حقیقی امن، استحکام اور خوشحالی کے داعمی اسباب میسر و مربوط کئے جاسکیں۔