سال:4 ، شمارہ ،11:یکم تا 15 دسمبر ، 2023 )مفت(
نیو انڈیا
سماچار
گزشتہ 9 برسوں میں مرکزی حکومت نے تقری با 3 کرور دیویانگوں کو بااختی ار
بنانے اور انہ یں خود کفیل زندگ ی فراہم کرنے کے لئے سگمیہ بھارت ابھیان سے
دیویانگجنوں کی صالحی توں کو دی ہے ایک نئ ی شناخت
بی ایس ایف کا 59واں یوم تاسیس : یکم دسمبر 2023
سرحدی سالمتی دستہ
شجاعت، حوصلہ اور لگن کی شاندار مثال
زندگی بھر ڈیوٹی کے نصب العین کے ساتھ سرحدی سالمتی دستے یعنی بی ا یس
ایف نے ایک بہادر دستے کے طور پر اپنی شناخت قائم کی اور ملک کے دفاع کے
لئے ہمیشہ پرعزم رہا۔ بحران اور آفات کے وقت بھی بی ایس ایف انسانی امداد کے
محاذ پر ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ یکم دسمبر 2023 کو بی ایس ا یف اپنا 59 واں ی وم
تاسی س منا رہا ہے ۔ ہندوستان ک ی سالمتی می ں ب ی ایس ایف کا تعاون اہم رہا ہے جس
سے قوم کو اس دستے پر فخر ہے۔
سندربن ہو، جموں و کشمیر کی برف پوش پہاڑیاں ہوں یا پھر آبشاروں سے گھری
بھارت کی سرحد ، بی ای س ایف نے ہمیشہ دشمن پر نظریں جمائے رکھی ہ یں۔
پانی، زمین اور فضا تینوں کی حفاظت کرنے کی صالحیت رکھنے واال بی ای س
ایف مائنس 43 ڈگری سے لے کر 45 ڈگری یا اس سے زیادہ کے درجہ حرارت
میں بھی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے۔
بی ایس ایف کے 1,900 سے زیادہ جوانوں نے ملک کی سالمتی کی خاطر قربانیاں
دی ہیں ۔ پورا ملک ان کی قربانی کو سالم کرتا ہے۔
بی ایس ایف کا ایک جوان مہاویر چکر، 4 کی رتی چکر، 13-13 و یر چکر اور
شوریہ چکر سمیت بہادری کے کئی اعزازات سے سرفراز۔
بی ایس ایف کے تمام اہلکاروں اوران کے کنبوں کو یوم تاسیس کی مبارکباد ۔ یہ ایک ایسی فورس
ہے، جس کابھارت کے تحفظ اور ملک کی خدمت کرنے کا ایک شاندار ریکارڈ رہا ہے ۔میں
قدرتی آفات جیسی چنوتیوں کے دوران بی ایس ایف کے ذریعہ کئے گئے الئق تحسین کاموں کی بھی
ستائش کرتاہوں۔
-نریندر مودی، وزیراعظم
اندرونی صفحات پر…
‘سگمیہ بھارت’سے دیویانگجنوں کے لئے بااختیار ہو رہا معاشرہ
کور اسٹوری۔ 3 دسمبر کو معذور افراد کے ب ین اقوامی دن کے تناظر می ں سگمیہ
بھارت ابھیان کے 8 سال مکمل ہونے پر آئیے جانتے ہیں کہ مرکزی حکومت نے
بنیادی ڈھانچے اور پالیسی فیصلوں سے جسمان ی-سماجی بنیاد تیار کر
کےدیویانگجنوں کی فطری طور پر بہترین خوبیوں کو دئیے پرواز کے مواقع اور
انہیں ملنے لگا ہے خودکفالت کا راستہ۔ 12-29
وزیراعظم مودی کا دیپ اتسو
جہاں ملک کی فوج، وہ جگہ مندر سے کم نہیں
دسویں بار وزیراعظم کی حیثیت سے دیوالی منانے فوج کے درمیان پہنچے نریندر
مودی۔38-39
آلودگی پر قابو پانے کا قومی دن
ماحولیاتی آلودگی پر بھارت نے بیدار کیا عالمی عوامی شعور
آلودگی یا ماحولیات کے موضوع کو لے کر وزیراعظم مودی کی قیادت میں
بھارت2070 تک خالص صفر کے ہدف کے ساتھ گامزن ہے۔34-37
قبائلیوں کی عزت نفس، احترام وبہبود کی راہ پی ایم جنمن
جن جاتیہ گورو دیوس پر وزیراعظم نریندر مودی نے کیا پی ایم جن جاتیہ آدیواسی
نیائے مہا ابھیان کا آغاز، کسان سمان ندھی کی 15ویں قسط کی جاری۔7-9
حاالت حاضرہ: پورن سدھی کے لئے شروع وکست بھارت سنکلپ یاترا
26جنوری تک جاری رہے گی یاترا، ناداروں اور محروموں تک پہنچیں گی حکومت
کی اسکیمیں۔4
شخصیت- پرنب مکھرجی
‘بھارت رتن’ اور ہندوستانی سیاست کی قدآور شخصیت۔10-11
سہکار سے سمردھی: آرگینک پروڈکٹس آؤٹ لیٹ نیٹ ورک شروع
نامیاتی مصنوعات کو فروغ دینے والے سیمینار سے مرکزی وزیرداخلہ نے کیا
خطاب۔30-31
بھارت کی خوراک تنوع دنیا کے سرمایہ کاروں کے لئے منافع
وزیراعظم نریندر مودی نے کیا ورلڈ فوڈ انڈیا 2023کا افتتاح۔32-33
ایودھیا میں شاندار دیپ اتسو
ایودھیا دیپ اتسو میں جالئے گئے 22 الکھ سے زیادہ چراغ۔40
ملک کی اقتصادی پالیسیوں نے کھولیں ترقی کی نئی راہیں
ایچ ٹی لیڈرشپ سمٹ سے وزیراعظم مودی نے کیا خطاب۔41
مختصر خبریں۔42-43
بھارت- بنگلہ دیش کنکٹیوٹی: دہائیوں سے زیرالتوا مسائل ہوئے حل
وزیراعظم مودی نے بنگلہ دیش کی وزیراعظم کے ساتھ ترقیاتی پروجیکٹوں کا کیا
افتتاح۔44
نیو انڈیا
سماچار
سال4: ، شمارہ: 11 ،یکم تا 15 دسمبر 2023،
ی
مدیر اعل
منیش دیسائی
پرنسپل ڈائرکٹر جنرل،
پریس انفارمیشن بیورو، نئی دہلی
سینئر صالح کار ایڈیٹر
سنتوش کمار
سینئر معاون صالح کار ایڈیٹر
پون کمار
معاون صالح کار ایڈیٹر
اکھلیش کمار
چندن کمار چودھری
لینگویج ایڈیٹرس
سمت کمار )انگریزی(
جے پرکاش گپتا )انگریزی(
ندیم احمد )اردو(
پالمی رکشت )بنگالی(
سینئر ڈیزائنر
پھول چند تیواری
راجیو بھارگو
ڈیزائنر
ابھے گپتا
فیروز احمد
ناشر و طابع:
دھیریندر اوجھا،
ڈی جی، سینٹرل بیورو آف کمیونکیشن
طباعت: ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
مراسلت اور ای میل کے لئے پتہ:
کمرہ نمبر۔ ،278
سینٹرل بیورو آف کمیونکیشن،
سوچنا بھون، دوسری منزل،
نئی دہلی – 110003
[email protected] – میل ای
آر ۔ این۔ آئی۔ نمبر
13زبانوں میں دستیاب نیو انڈیا سماچار کو پڑھنے کے لئے کلک کریں:
https://newindiasamachar.
pib.gov.in/news.aspx
نیو انڈیا سماچار کے قدیم شمارے پڑھنے کے لئے کلک کریں۔
https://newindiasamachar.
pib.gov.in/archive.aspx
‘نیو انڈیا سماچار’ کے بارے میں
مسلسل اپڈیٹ کے لئے فالو
کریں: NISPIBIndia @
مدیر کے قلم سے …
دیویانگجنوں کے لئے نئے افق
تسلیمات!
लोोोोक्तत� समसत्तत� सुंुखि�नोोोोभवंंंतुंु॥
یعنی ، دن یا کے اندر، سماج کا ہر طبقہ، ہر شہر ی، ہر کوئی خوش رہے۔ اسی سوچ کو
عملی جامہ پہناتے ہوئے مرکزی حکومت نے فوری اور طویل مدت ی اقدامات کے
ذریعے اپن ی ترقی اتی اسکیموں سے سماج کے ہر طبقے تک رسائ ی حاصل کی ہے۔ اسی
با 3 کروڑ ایسی آبادی کے لیے خصوصی اسکیمی ں اور پالیس یاں تناظر میں ملک کی تقری
نافذ کی گئیں جنہیں کبھی الچار سمجھا جاتا تھا ۔ معاشرے میں شراکت داری نہ کے
برابر سمجھی جاتی تھی ۔ حساس وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک اپیل کی – ک یوں نہ
ہم وکالنگ کی بجائے دیویانگ لفظ کا استعمال کریں کیونکہ خدا نے دیویانگوں کو
روحانی قوت عطا کی ہے۔ دیویانگجنوں کی روحانی قوت کی شناخت کر کے ہی
وزیراعظم نے سگمیہ بھارت ابھیان شروع کیا تو 2016 میں پارلیمنٹ کے ذریعہ
منظور شدہ معذور افراد کے حقوق کا بل دیویانگجنوں کی خود کفیل زندگی کی بنی اد
بن گیا ہے۔
مرکزی حکومت کی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک
سماج میں حصہ داری سے محروم رہے دیویانگ خواہ صنعت ہو یا پھر کھیلوں کی
دنیا، ہر شعبے میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔ دیویانگوں کو آسان ماحول فراہم
کرانے کے لئے 3 دسمبر 2015 کو اس کا باضابطہ آغاز کیا گیا ۔ اس قانون اور
مہم کے تحت دیویانگجنوں کے لئے رسائی ا ی ک حق بن گیا، جب کہ اس سے پہلے
یہ محض ایک بہبودی پروگرام تھا۔ آج دیویانگجنوں ک ی زندگی کا سفر، ان کی ہمت
اور عزم متاثر کن ہے۔ سماج کے ذہنی تصور کو بدلنے اور سگمیہ بھارت ابھیان کی
سمت میں آٹھ سال قبل وزیر اعظم نری ندر مود ی کی طرف سے دیا گیا دیویانگ لفظ
نئے بھارت کا عزم بن گی ا ہے۔ سماج میں ہم آہنگی بڑھے اور سب متحد ہو کر آگے
بڑھیں، اس سوچ کے ساتھ دیویانگجنوں کو خودکفیل بنانے کی پوری کوشش ہی 3
دسمبر کو معذور افراد کے عالمی دن کےتناظر میں ہماری کور اسٹوری بنی ہے ۔
مرکزی حکومت کا ویژن دیویانگوں کو نہ صرف ذہنی، جسمانی اور سماج ی سہولیات
فراہم کرنا ہے بلکہ انہیں یکساں مواقع دستیاب کرانا بھی ہے۔ حکومت نے اس
سمت میں بے مثال پ یش رفت کی ہے اور دیویانگجن بھی اب آسمان چھو رہے ہیں۔
وکست بھارت سنکلپ یاترا سے متعلق معلومات کو حاالت حاضرہ کی شکل می ں
جگہ دی گئ ی ہے۔ اس کے عالوہ ، شخصیت کے ضمن میں بھارت رتن سے
سرفراز سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کو خراج عقیدت، آلودگی پر قابو پانے
کے قومی دن پر خصوص ی مواد، امداد باہمی سے خوشحالی، جن جاتیہ گورو دیوس
پر خصوصی پروگرام، وزیر اعظم کی جوانوں کے ہمراہ دیوالی، ایودھیا کا دیپ اتسو
اور وزیراعظم کے پروگراموں کو اس شمارے میں شامل کیا گیا ہے۔
آپ اپن ی تجاویز ہمیں ارسال کرتے رہیں۔
)منیش دیسائی (
ہندی، انگریزی و دیگر11 زبانوں میں دستیاب جریدہ پڑھیں/ ڈاؤن لوڈ کریں۔
https://newindiasamachar.pib.gov.in/news.aspx
آپ کی بات…
مودی حکومت نصف آبادی کی خوشحالی، عزت اور تحفظ کے تئیں پرعزم
ہندوستان میں خواتی ن کو ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے۔ مودی حکومت
نےناری شکتی وندن ایکٹ منظور کر کے خواتین کے لئے33 فیصد ر یزرویشن کا
لوک سبھا اور اسمبلیوں میں بندوبست کر انہیں سیاسی طور پر بااختیار بنانے کی پہل
کی ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔ اس سے پہلے بھ ی مودی حکومت نے اجوال یوجنا
اور بیت الخال کی تعمیر جیسی خواتین کے مفادات والی اسکیموں اور طالق ثالثہ
پر قانون بنا کر واضح کر دیا ہے کہ وہ نصف آبادی ک ی خوشحالی، عزت اور تحفظ
کے تئیں پرعزم ہے۔
کمد کمار
[email protected]
قارئین کے لئے مفید نیو انڈیا سماچار جریدہ
ہمیں آپ کو ی ہ بتاتے ہوئے خوش ی ہو رہی ہے کہ ہم یہاں کیرالہ کے مالپورم می ں
ایک پبلک الئبریری چال رہے ہ یں۔ ہمارے پاس مختلف موضوعات پر کتابوں کا
مجموعہ ہے۔ آپ کا پندرہ روزہ جریدہ ن یو انڈیا سماچار ہمارے معزز قارئین کے لئے
مفید ہے۔
کے اے کٹی
[email protected]
طلبہ کے لئے مفید ہوتے ہیں جریدہ میں شائع تحقیق پر مبنی مضامین
نیو انڈی ا سماچار جریدہ اسکول ری ڈیو پروڈکشن ورکشاپوں کے ل یے بہت مف ید ہے۔ اس
میں طلباء کی تخلیقی ترقی اور معلومات ی ریڈ یو پروگرام ہوتا ہے۔ اچھی طرح سے
تحقیق پر مبنی مضام ین طلباء کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہ یں۔
[email protected]
ناری شکتی وندن ایکٹ کے بارے میں حاصل ہوئیں معلومات
مجھے نیو انڈی ا سماچار کا 16 سے 31 اکتوبر 2023 کا شمارہ میل پر موصول
ہوا۔ اس میں ناری شکتی وندن ایکٹ کے بارے میں حقائق پر مبنی معلومات تھ یں۔
شوبھا ایچ جی
[email protected]
جریدہ میں دلچسپ معلومات اور لے آؤٹ بھی بہترین
نیو انڈی ا سماچار کا نی ا شمارہ حال ہ ی میں موصول ہوا۔ جریدہ می ں کافی دلچسپ
معلومات ہیں اور لے آؤٹ بھی بہترین ہے۔ اپنے کنبے کے ساتھ اس شمارے کو پڑھ
کر لطف اندوز ہوا اور کئی نئی معلومات حاصل ہوئیں ۔
نمیش گوندلیا
[email protected]
ہمیں فالو کریں @NISPIBIndia
مراسلت اور ای میل کے لئے پتہ:
کمرہ نمبر ۔
،278 دوسری منزل،
کمیونکیشن سینٹرل بیورو آف
سوچنا بھون،
نئی دہلی ۔ 110003
ای میل۔؟؟؟؟؟؟؟
حاالت حاضرہ، وکست بھارت سنکلپ یاترا
پورن سدھی تک پہنچانے کو شروع ہوئی
وکست بھارت سنکلپ یاترا
گزشتہ چند سالوں م یں ملک نے ترقی کی نئی مثال قائم کی ہے۔ لیکن یہ درجہ کمال
نہی ں ہے، اب امرت کال می ں ہندوستان کا ہدف معاشرے کے تمام طبقوں، عالقوں،
گاؤں، شہروں اور کونے کونے تک ف وائد کی اسکیموں کو پہنچانا ہے، تاکہ ترقی ہمہ
جہت اور شمولیتی ہو۔ جسے عملی جامہ پہنانے کے لئے شروع ہو چکی ہے –
وکست بھارت سنکلپ یاترا۔
‘‘سماجی انصاف کو اسی وقت یق ینی بنایا جا سکتا ہے جب سب کو برابری اور مساوی
جذبے کے ساتھ سرکاری اسکیموں کا فائدہ ملے۔ بدقسمتی سے آج بھی کئ ی ریاستوں
میں ایسے غر یب لوگ ہی ں جنہیں اسکیموں کے بارے میں مناسب معلومات نہ یں ہیں۔
پہلی بار اتنا بڑا ترقی کا سفر
وکست بھارت سنکلپ یاترا اس بات کو یقی نی بنانے کے مقصد سے شروع ک ی گئی
ہے کہ ہندوستان کے ہر مستحق شہری کو مرکزی حکومت کی تمام اسکیموں کا پورا
فائدہ ملے اور کوئ ی بھی محروم نہ رہے۔ترقی کو ایک ایک فرد تک پہنچانے والی
حکومت کی طرف سے عوام تک پہنچنے والی اتنی بڑی یاترا پہلی بار ہونے جا رہی
ہے۔ ڈھائی الکھ گرام پنچا یتوں میں اطالعات سے لیس وین پہنچے گی۔ یاترا شہری
عالقوں میں بھی 3,600 سے ز یادہ مقامات پر پہنچے گی۔ اس کا مقصد لوگوں کو اس
بات سے آگاہ کرنا ہے کہ ان کے لیے کون س ی اسکیمیں چالئ ی جارہ ی ہ یں، کن
اسکیموں سے وہ فیضیاب ہو سکتے ہ یں، کتنے لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچا ہے اور
اگر آپ باقی رہ گئے ہی ں تو آپ اس سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہی ں؟ ہندوستان کو
ترقی یافتہ بنانے کی سمت م یں یہ ایک اہم قدم ہے۔ حکومت کی طرف سے بھیج ی
گئی وی ن لوگوں کی دہلیز تک پہنچے گ ی اور وہاں وی ڈی وز کے ذریعے انہیں بتایا
جائے گا کہ کون س ی اسکیمی ں کس طرح سے چل رہی ہی ں اور ان سے ک یسے فائدہ
اٹھایا جا سکتا ہے۔جن جاتیہ گورو دیوس پر اسے ملک کے قبائلی اور دور افتادہ
اضالع میں شروع کیا گیا ہے ۔ جھارکھنڈ کے کھنٹی سے شروع ہونے والی اس یاترا
میں گجرات، مہاراشٹر، اروناچل، لداخ، ہماچل پردیش کے کنور-الہول اسپت ی،
انڈمان، دمن اور دی و جیسے مقامات پر وین پہنچ چکی ہے۔ پہاڑی عالقہ ہو، صحرا ہو
یا جنگل، مرکزی حکومت کی وکست بھارت سنکلپ یاترا ہر جگہ پہنچے گی۔ 2018
میں بھی مرکزی حکومت نے اسی طرح کا گرام سوراج ابھیان شروع کیا تھا۔ اس مہم
میں بھی سات بڑی اسکیموں کے ساتھ ہر گاؤں تک پہنچ ی تھی ۔ اس بارکی یاترا
پہلے سے بھی بڑی اور زیادہ اسکیموں کے ساتھ ہے۔
وکست بھارت سنکلپ یاترا ہر گاؤں پہنچ کر حق یقی مستحقین سے مالقات کرکے
اسکیم کو کامی اب بنانے کے عہد کے ساتھ نکلی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ہر غریب کے
پاس مفت راشن دینے واال راشن کارڈ ، ہر غریب کے پاس اجوال گیس کنکشن ، سوبھاگیہ کابجلی
کنکشن ، نل سے پانی،غریب کو 5 الکھ روپے تک کا مفت عالج دینے واال آیوشمان کارڈ ، ہر
غریب کے پاس اپنا پکا گھر ، ہر کسان ، مرکزی حکومت کی پنشن اسکیم میں شامل ہو جائے گا
اور ہر مزدور پنشن اسکیموں کا استفادہ کنندہ ہو جائے گا ۔ حکومت کی کوشش ہے کہ مستحق
نوجوان، مدرا یوجنا کے فوائد حاصل کر سکیں اور ایک کاروباری بننے کی طرف
قدم بڑھائی ں۔وکست بھارت سنکلپ یاترا ایک طرح سے ملک کے غریبوں، ماؤں،
بہنوں، نوجوانوں اور ملک کے کسانوں کو وزی ر اعظم مودی کی ضمانت ہے ۔
نیو انڈیا سماچار،
حاالت حاضرہ، وکست بھارت سنکلپ یاترا
2047 کے ہندوستان کی سنہری تصو یر
ہندوستان کی خواتین، ہماری ناری شکتی، پہال امرت ستمبھ
بھارت کے کاشتکار، ہمارے مویشی پرور، ہمارے ماہی پرور، ہمارے اَن داتا، دوسرا
امرت ستمبھ
بھارت کے نوجوان، ہمارے نوجوانوں کی قوت، تیسرا امرت ستمبھ
بھارت کا متوسط طبقہ، بھارت کے غریب، چوتھا امرت ستمبھ
کہانی میری زبانی
اس یاترا کی ایک خاص کشش ہوگی – کہانی میری زبانی ۔ مستفیدین خود بتائ یں گے
کہ مرکزی حکومت کی جس اسکیم سے وہ فیضیاب ہو رہے ہیں، اس کے بارے
میں معلومات کیسے ملی، انہوں نے کس طرح درخواست دی، انہ یں کس طرح کے
دستاو یزات فراہم کرنے پڑے اور ان ہیں کیسے فوائد حاصل ہوئے۔ اس کا مقصد مرکز
سے متعلق اسکیموں کے بارے میں اعتماد کو جاننا اورجو ان سے فیضیاب نہیں ہو
سکے ہیں، انہیں ترغیب دی نا ہے ۔
وزیر اعظم نری ندر مودی کا کہنا ہے کہ ہم جتنا ان چار ستونوں کو مضبوط کریں گے،
ترقی یافتہ ہندوستان کی عمارت بھی اتنی ہی بلند ہوگی۔ آج ہندوستان کی اس کامیابی
کی ہر طرف چرچا ہے کہ مرکزی حکومت کی کوششوں سے 5 سالوں میں 13
کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے باہر آئے ہی ں۔ 2014 سے پہلے ملک کے گاؤں
میں صفائ ی کا دائرہ 40 فیصد سے بھی کم تھ ا اور آج ہم 100 فیصد ہدف تک پہنچ
رہے ہیں۔ پہلے ایل پی ج ی کنکشن صرف 55-50 فیصد گھروں میں دستی اب تھا اور
با 100 فیصد گھروں میں خواتی ن کو دھوئیں سے نجات ملی ہے ۔ اس سے آج تقری
پہلے ملک کے صرف 55 فیصد بچوں کو ہی حیات بخش ٹیکے لگ پاتے تھے
جبکہ آج تقر یبا صد فیصد بچ وں کی ٹیکہ کاری ہو رہی ہے ۔ آزادی کے بعد 7 دہائیوں
میں ملک کے صرف 17 ف یصد د یہ ی کنبوں کو نل کے پانی کی سہولت دستیاب تھی
جبکہ آج جل ج یون مشن کی وجہ سے یہ تعداد 70 فیصد تک پہنچ رہی ہے۔ آزادی
کی اتنی دہائی اں گزر جانے کے بعد بھی 18 ہزار گاؤں ایسے رہ گئے تھے جہاں
بجلی نہیں پہنچی تھی ۔ ان 18 ہزار گاؤں تک بجلی پہنچانے کا مشکل عزم کیا اور
اسے ثابت کر دکھای ا۔ ملک میں 110 سے زائد اضالع ایسے تھے جو ترقی کے ہر
پیمانہ پر پ یچھے تھے۔ ان اضالع میں تعلیم، صحت اور سہول یات کئی دہائیوں سے
خستہ حالت میں تھیں، اب خواہش مند ضلع مہم ک ی کامیاب ی کو خواہش مند بالک
پروگرام کے ذریعے وسعت دی جا رہی ہے۔
یقین ی طور پر عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں وزیر اعظم نری ندر مودی کا کام کرنے
کا انداز ہی وکست بھارت سنکلپ ی اترا کی بنیاد ہے۔ یہ یاترا اس لئے بھی اہم ہو گئی
ہے کیونکہ 2024 کے ی وم جمہوریہ پر جب یہ اختتام پذ یر ہو گی تب ملک اپنا 75
واں یوم جمہوریہ منا رہا ہو گا اور ترقیاتی اسک یمیں اپنے مطلوبہ مستحقی ن تک صد
فیصد پہنچ چکی ہوں گی۔
نیو انڈیا سماچار، 6
جن جاتیہ گورو دیوس
قبائلیوں کی عزت نفس، احترام اور
بہبود کی راہ پی ایم جنمن
ہندوستان قبائلی تنوع سے بھرا ملک ہے۔یہاں ہمالیہ سے لے کر انڈمان نکوبار تک
700 سے زیادہ درج فہرست قبائل ہی ں۔ قبائلی معاشرے میں بہادری ہے تو فطرت
کے ساتھ ہم آہنگ ی بھی ہے۔ اسی قبائلی معاشرے کے احترام، عزت نفس اور بہبود کے
حوالے سے گزشتہ ساڑھے نو سالوں می ں پختہ عزم اور انتھک کوشش والی قی ادت
میں بہت زیادہ کام ہوئے ہیں ۔ ترقی کے اس سفر میں کوئی پیچھے نہ رہ جائے، اس
لئے 15 نومبر – جن جاتیہ گورو دیوس پر جھارکھنڈ کے کھنٹی سے وزیر اعظم
نریندر مودی نے شروع کیا پ ی ای م جنمن یعنی پی ایم جن جاتیہ آدیواسی نیائے مہا
ابھیان، جس کے ذریعے حکومت ان قبائلی وں تک پہنچے گی جہاں پہلے نہیں پہنچا گیا۔
ملک کی غیرمعمولی ترقی کے سفر میں سبھی شراکت دار ہوں ، کوئی پیچھے نہ رہ
جائے، اس لئے ملک کے دورافتادہ عالقوں میں رہنے والے تقریبا 75 قبائلیوں کی
اقتصادی اور سماج ی حالت کو بہتر بنانے اور ہمہ جہت ترقی کے لئے پی ایم جنمن
کی ملک گیر مہم شروع کی گئی ہے۔ اس مشن کے تحت ملک بھر کی 18 ریاستوں
اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے 220 اضالع کے 22,544 گاؤں م یں رہنے
والی 28 الکھ قبائلی آباد ی کا احاطہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نریندر مودی کہتے ہیں
کہ پی ای م جنمن ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کی اہم بنیاد ہے۔ حکومت ہند اس میگا
مہم پر 24 ہزار کروڑ روپے خرچ کرنے جارہی ہے جب کہ آزادی کے بعد کئی
دہائ یوں تک قبائلی سماج کو نظر انداز کیا گیا۔ پہلے اٹل بہاری واجپئی کی حکومت
تھی جس نے قبائلی معاشرے کے لئے عالحدہ وزارت قائم کی اور الگ بجٹ کا
انتظام کی ا۔ اب موجودہ حکومت ہے جس کے دور میں پہلے کے مقابلے میں قبائلی
بہبود کے بجٹ می ں 6 گنا اضافہ کیا گ یا ہے۔
امرت کال میں جب ملک عوامی بہبود کی اسکیموں سے صدفیصد مستفیدین کو
جوڑنے کے لئے پرعزم کوشش کر رہا
نیو انڈیا سماچار، 7
قومی، جن جاتیہ گورو دیوس
کسان سمان ندھی: 15و یں قسط می ں 18 ہزار کروڑ روپئے جاری
ملک کے کسانوں ک ی خوش ی اور خوشحالی کو سب سے زیادہ ترجی ح د ینے والے وزیر
اعظم نریندر مودی نے برسا منڈا کی سرزمین سے پی ای م کسان سمان ندھ ی کی
15و یں قسط کے طور پر 8.11 کروڑ کسانوں کو 18 ہزار کروڑ روپے سے زی ادہ
کی رقم براہ راست ان کے کھات وں میں منتقل کی ۔ اس سے پہلے اسکیم کے تحت 14
قسطوں میں کسانوں کے کھاتوں میں 2.62 الکھ کروڑ روپے منتقل کیے جا چکے
ہیں۔
پی ایم کسان یوجنا ملک بھر کے کسانوں کے لئ ے ایک نئی صبح لے کر آئی ہے،
تبھی تو ہر کسان کا خوشحال اور طاقتور بننے کا خواب پورا ہو رہا ہے۔ ملک کے
کسانوں ک ی محنت کو عزت دالنے والی یہ اسکیم ترقی یافتہ ہندوستان کے ویژن،
کسانوں ک ی مالی ضروریات کو پورا کرنے اور انہی ں کسان دوست اور پائی دار کھیتی
کے لئے بااختیار بنانے پر مرکوز ہے۔ اس اسک ی م سے کسانوں کو فائدہ بھی ہوا اور
ان کی خطرہ مول لینے کی صالحیت می ں بھی اضافہ ہوا ہے۔
آج کے نئے ہندوستان کے کسان پہلے سے کہی ں زیادہ خوشحال، بااخت یار اور خود
کفیل ہیں کیونکہ وزیر اعظم نری ندر مودی کی ق ی ادت می ں زراعت کو توانائ ی بخشنے
کے لئے گزشتہ 10 سالوں میں متعدد اقدامات کیے گئے ہ یں۔ ان می ں سے ایک پی
ایم کسان سمان ندھ ی ہے جس نے کسانوں ک ی بہت بڑی تشویش کو کم کر دیا ہے۔
خوشحالی اور خوشی پر مرکوز یہ ای ک طاقتور قدم ہے جس کے پیش نظر ہندوستان
کے اَن داتا جدید کاشتکاری کے ذریعہ اناج ک ی پی داوار میں ریکارڈ اضافہ کر رہے
ہیں ۔ اس میں ڈی بی ٹی کے ذریعے ہر سال 6 ہزار روپے کی رقم کسانوں کو تین
قسطوں میں منتقل کی جا رہی ہے۔ اس مالی امداد کے براہ راست بینک کھاتوں می ں
آنے سے کسان اپنے مالی معامالت کو بہتر طری قے سے منظم کرتے ہی ں۔
پی ایم جن جاتیہ آدیواسی نیائے مہا ابھیان معدومیت کے دہانے پر کھڑے قبائلیوں کی
حفاظت کرے گا اور انہیں بااختیار بنائے گا۔ سماجی انصاف کو اسی وقت یقینی بنایا جا
سکتا ہے جب سبھی کو سرکاری اسکیموں کا فائدہ برابری سے اور یکساں جذبے
کے ساتھ ملے۔
-نریندر مودی، وزیراعظم
ہے۔ تب اسکیم میں شامل قبائلی برادری کے لئے صد فیصد کوریج کے ساتھ
مقامی آرٹ اور روایات کے مطابق محفوظ رہائش، پینے کے صاف پانی سے لے کر
تعلیم، صحت، غذائیت، سڑکیں، بجلی، مواصالت کنکٹیوٹی اور پائیدار معاش تک
سبھی کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع اقدام کیا گیا ہے۔اس اسکیم کے ذریعے
مودی حکومت اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ کوریج ایریا میں رہنے والے قبائلی
برادریوں کو مفت عالج کی یقین دہانی ملے گی ، ہر گھر سکل سیل ٹیسٹنگ اور
ویکسی نیشن کی سہولت ہوگی، نوجوانوں کو تعلیم اور وظائف کے مواقع ملیں گے،
مزید برآں ون دھن کیندروں سے روزگار اور سوراج کے مواقع ملیں گے۔
دھرتی آبا یعنی بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش پر شروع کی گئی یہ اسکیم اس
حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے کہ غریبوں کو ترجیح دینا ہی مودی حکومت کی ترجیح
ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مشن موڈ پر قبائلی برادری کی مجموعی ترقی کے لیے مختلف
اسکیموں کو سیچوریشن موڈ میں النے کے لئے حکومت مسلسل اقدامات کررہی ہے۔
نیو انڈیا سماچار، 8
قومی، جن جاتیہ گورو دیوس
7200 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد
وزیر اعظم نریندر مودی نے جھارکھنڈ کے یوم تاسیس اور مجاہد آزادی بھگوان برسا
منڈا کی جینتی -آدیواسی گورو دیوس پر جھارکھنڈ کی اقتصادی ترقی اور بنیادی
ڈھانچے کو تیز کرنے کے لئے 7,200 کروڑ روپے کے ترقیاتی پروجیکٹوں کا
افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا جس میں تعلیم، سڑک، پیٹرولیم، کوئلہ اور وزارت ریل
کے پروجیکٹ شامل ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے جن پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا ان میں این ایچ 133 کے
مہگاما -ہنسڈیہا سیکشن کے 52 کلومیٹر طویل حصے کو چار لین بنانا، این ایچ
114 اے کے باسوکیناتھ-دیوگھر سیکشن کے 45 کلومیٹر طویل حصے کو چار لین
بنانا، کے ڈی ایچ – پورنڈیہ کول ہینڈلنگ پالنٹ اور آئی آئی آئی ٹی رانچی کی نئی
تعلیمی اور انتظامی عمارتیں شامل ہیں۔
کے ڈی ایچ – پورنڈیہ کول ہینڈلنگ پالنٹ کی تعمیر سے کوئلے کی نقل و حمل اور
لوڈنگ کی صالحیت میں اضافہ ہوگا اور کوئلے کی بال تعطل سپالئی کو یقینی بنایا
جائے گا۔ این ایچ 133 کے مہگاما-ہنسڈیہا سیکشن کو چار لین میں تبدیل کرنے اور
باسوکیناتھ دیودھن سیکشن کی تعمیر سے معدنیات اور دھاتوں کی تیز رفتار نقل و
حمل ممکن ہو سکے گی جس سے قبائلی اکثریتی عالقے میں ترقی ہوگی۔ نیز، بیدناتھ
دھام اور باسوکیناتھ مندر جیسی جگہوں تک رسائی آسان ہوگی۔
وزیراعظم مودی نے جن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا ان میں آئی آئی ایم رانچی کا نیا
کیمپس، آئی آئی ٹی آئی ایس ایم دھنباد کا نیا ہاسٹل، بوکارو میں پیٹرولیم آئل اینڈ
لبریکنٹ )پی او ایل( ڈپو، ریلوے پروجیکٹ جس میں ہٹیا-پکرا سیکشن، تلگریا-
بوکارو سیکشن اور جارنگڈ یہ-پتراتو سیکشن کو ڈبل کرنا شامل ہے۔ ساتھ ہی، ریاست
جھارکھنڈ میں صد فیصد ریلوے بجلی کاری کی حصولیابی بھی شامل رہی۔
ی تعلیمی اداروں میں بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور نئے کیمپس کی
جھارکھنڈ کے اعل
تعمیر سے تعلیمی سرگرمیوں کو بہتر طریقے سے جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔
مزیدبرآں، طلباء کو بھی جدید ترین ماحول میں اپنی صالحیتوں کو نکھارنے کا موقع
ملے گا۔ جو نوجوان یہاں عالمی معیار کے ماحول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں وہ
مستقبل میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر میں اپنا اہم رول ادا کر سکیں گے۔
بی پی سی ایل پی او ایل ڈپو بوکارو اور جھارکھنڈ ریاست کے ریلوے نیٹ ورک کی
صد فیصد برق کاری بھی قوم کو وقف کی گئی۔ اس سے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ہی
کاربن فوٹ پرنٹ میں بھی کمی آئے گی۔
پتراتو-جرنگ ڈیل ریلوے سیکشن کودوگنا ، ہٹیا- پکرا ریلوے سیکشن کودوگنا اور
تلگڑیا-بوکارو ریلوے سیکشن کو دوگنا کیا جا رہا ہے۔ ان پروجیکٹوں کی تکمیل
سے یہاں وندے بھارت جیسی تیز رفتار ٹرینوں کو چالنا ممکن ہو جائے گا۔ ان
پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے سے نہ صرف جھارکھنڈ کی ترقی کو
تقویت ملے گی بلکہ یہ پروجیکٹ ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کے عزم کو بھی پورا
کرنے والے ثابت ہوں گے۔
پی ایم گتی شکتی پورٹل کا بھی ان تمام پروجیکٹوں کے موثر نفاذ کے لیے استعمال
کیا جائے گا۔ ان کمیونٹیز کا درست ڈیٹا اکٹھا کرنے اور پی ایم گتی شکتی پورٹل پر
ڈیٹا میپنگ، مانیٹرنگ میں مدد کے لیے ایک موبائل ایپلی کیشن اور پورٹل بھی بنایا
گیا ہے جس کا آغاز وزیراعظم نریندر مودی نے کیا۔ مرکزی حکومت کی اسکیموں
سے ملک کے کروڑوں قبائلی کنبوں کی زندگی آسان ہوئی ہے۔
نیو انڈیا سماچار، 9
‘بھارت رتن’ پرنب مکھرجی
ہندوستانی سیاست کی قدآور شخصیت
والدت: 11دسمبر،1935، وفات: 31اگست، 2020
ہندوستانی سیاست کے قدآور سیاستداں پرنب مکھرجی نہ صرف ایک دانشور بلکہ
فیصلہ ساز، حکمت عملی تیار کرنے والے اور کئی سالوں تک پارلیمنٹ کے اہم
رہنما بھی رہے ۔ انہوں نے حکمرانی اور انتظامیہ پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے۔
ہندوستان کی تاریخ، سفارت کاری، عوامی پالیسی اور دفاعی امور کا زبردست علم
رکھنے والے پرنب مکھرجی نے مرکزی وزیر سے لے کر ہندوستان کے 13ویں
صدر بننے تک پوری محنت اور لگن کے ساتھ ملک کی خدمت کی۔ ان کی ساری
زندگی مادر وطن کی خدمت کے لیے وقف رہی ۔ انہیں ان کی بے لوث خدمات اور
ملک کی خاطر انمٹ تعاون کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
مغربی بنگال کے بیر بھومی ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں میراتی میں مجاہد
آزادی کامدا کنکر مکھرجی اور راج لکشمی کے بیٹے کے طور پر 11 دسمبر
1935 کو پرنب مکھرجی کی والدت ہوئی ۔ انہوں نے کولکاتہ یونیورسیٹی سے
تاریخ اور پولیٹکل سائنس میں ماسٹر ڈگری کے ساتھ ساتھ قانون کی ڈگری بھی
حاصل کی۔ اس کے بعد وہ ایک کالج میں استاد اور بعد میں ایک صحافی کے طور
پر کام کرنے لگے۔ قومی تحریک میں اپنے والد کی پیش کردہ خدمات سے متاثر ہو
کر پرنب مکھرجی نے عوامی زندگی میں قدم رکھا۔ 1969 میں راجیہ سبھا کے لئے
منتخب ہونے کے بعد انہوں نے خود کو مکمل طور پر عوامی زندگی کے لیے وقف
کر دیا۔ لوگ انہیں پیار سے ‘پرنب دا’ بھی کہتے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی بھی انہیں ‘پرنب دا’ کہتے تھے جن کے صدر پرنب
مکھرجی کے ساتھ بہت ہی خوشگوار رشتے رہے ۔ پرنب مکھرجی کے ساتھ وزیر
اعظم مودی کی قربت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا
کہ آپ میرے بہت ہمدرد اور خیال رکھنے والے انسان رہے ہیں۔ پرنب مکھرجی دن
بھر جاری رہنے والی میٹنگوں یا مہم کے دوروں کے بعد اپنے فون کال سے
وزیراعظم مودی کو تازگی اور توانائی سے بھر دیتے تھے جس میں وہ کہتے
تھے‘‘مجھے امید ہے کہ آپ اپنی صحت کا خیال رکھ رہے ہیں’’۔
وزیر اعظم مودی اور پرنب مکھرجی کے درمیان جس طرح کےرشتے تھے یہ
وزیراعظم مودی کی طرف سے انہیں لکھے گئے خط سے بھی ثابت ہوتا ہے، جسے
پرنب دا نے اپنی مدت کار کے آخری دن سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔ انہوں نے کہا
تھا کہ وزیر اعظم مودی کی طرف سے لکھا گیا خط ان کے دل کو چھو گیا ہے۔ وزیر
اعظم نریندر مودی نے اس خط میں پرنب مکھرجی کو والد کی طرح بتاتے ہوئے
لکھا تھا کہ وہ ایک باہری شخص کے طور پر دہلی آئے تھے اور ان کے سامنے
جو کام تھا وہ بہت ہی بڑا اور چیلنج سے بھرپور تھا۔ اس دوران آپ نے والد کا
کردار ادا کیا اور میری رہنمائی کی۔ وزیراعظم مودی نے اس خط میں مزید لکھا ہے
کہ آپ کے علم اور آپ کی رہنمائی نے مجھے اعتماد اور طاقت بخشی۔ ساتھ ہی
وزیراعظم مودی نے کہا تھا کہ یہ میرے لیے فخر کی بات ہے کہ مجھے وزیر اعظم
کے طور پر آپ کے ساتھ کام کرنے کا موقع مال۔
وزیر اعظم نریندر مودی اور پرنب مکھرجی کا سیاسی سفر مختلف سیاسی جماعتوں
کے ذریعے ہوا تھا اور ان کے نظریات بھی مختلف تھے۔ ان کی زندگی کے تجربات
بھی مختلف تھے۔ وزیراعظم بننے سے پہلے نریندر مودی کے پاس جہاں ریاست
نیو انڈیا سماچار، 10
شخصیت، پرنب مکھرجی
کا انتظامی تجربہ تھا تو وہیں پرنب مکھرجی کو قومی سیاست اور پالیسی کا تجربہ
تھا۔ اس کے باوجود دونوں رہنماؤں نے تین سال تک پوری توانائی کے ساتھ باہمی ہم
آہنگی سے کام کیا۔ صدر کے طور پر پرنب مکھرجی کے علم اور تجربے نے
وزیراعظم مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی مسلسل مدد کی۔
سابق صدر پرنب مکھرجی نے 75-1973 کے دوران جہاز رانی، اسٹیل اور صنعت
کے نائب وزیر اور خزانہ کے وزیر مملکت کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پرنب
مکھرجی نے مرکز میں ایک طویل عرصے تک خزانہ، تجارت، دفاع اور امور
خارجہ کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے پالننگ کمیشن کے ڈپٹی
چیئرمین کے طور پر بھی اپنی خدمات انجام دیں۔
پرنب مکھرجی نے کئی دہائیوں پر محیط اپنی طویل سیاسی زندگی کے دوران اہم
اقتصادی اور اسٹریٹجک وزارتوں میں انمٹ تعاون پیش کیا ۔ وہ ایک بہترین رکن
پارلیمنٹ تھے جو ہمیشہ محتاط رہتے تھے اور ساتھ ہی نہایت صاف گو اور
حاضر جواب بھی تھے۔ وہ ایک ایسےرہنما تھے جنہوں نے چھوٹی سی شروعات
ی ترین آئینی
کی اور کڑی محنت، نظم و ضبط اور لگن کے بل پر ملک کے اعل
عہدے تک پہنچے ۔ وہ ایک اسکالر اور بہترین سیاستداں تھے جن کا احترام تمام
سیاسی جماعتیں اور معاشرے کے ہر طبقے کے لوگ کرتے تھے۔ وہ کردار کی
سادگی، دیانت اور طاقت کا مظہر تھے جنہوں نے اپنی طویل اور ممتاز عوامی خدمت
کے دوران وقار اور شائستگی کے ساتھ ہر عہدے کی رونق بڑھائی ۔
رکن پارلیمنٹ کے طور پر پرنب مکھرجی کی تقریروں نے اچھی بحث کے ساتھ ہی
ملک کو ایک نئی سمت بھی دی۔ کہا جاتا ہے کہ وہ حزب اختالف کی جماعتوں سمیت
ہمیشہ سبھی کو ایک ساتھ لے کر چلے ۔ اپوزیشن میں رہتے ہوئے پالیسیوں پر کڑی
تنقید ہو یا خود پالیسیاں بنانا، دونوں میں ہی ان کی مہارت صاف نظر آتی تھی۔ جب وہ
اقتدار میں تھے تو انہوں نے ہمیشہ اپوزیشن کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کیا۔ جب
اپوزیشن میں رہے تو وہ تعمیری اپوزیشن کا کردار ادا کرنے سے بھی کبھی پیچھے
نہیں ہٹے۔
پرنب مکھرجی نے 25 جوالئی 2012 کو ہندوستان کے صدر کا عہدہ سنبھاال اور
ی عہدے کے
اپنی پانچ سالہ میعاد مکمل کی ۔ صدر کے طور پر مکھرجی نے اس اعل
وقار کو بڑھایا۔ قومی اور بین اقوامی مسائل پر اپنی علمی اور انسانی نقطہ نظر کی
چھاپ چھوڑی۔ ہندوستان کے صدر کے طور پر پرنب مکھرجی نے راشٹرپتی بھون
کو عام شہریوں کے لیے اور بھی زیادہ قابل رسائی اور آسان بنا دیا تھا۔ انہوں نے
راشٹرپتی بھون کو علم کے حصول ، اختراع، ثقافت، سائنس اور ادب کا ایک بہترین
مرکز بنا دیا تھا ۔ صدر کے طور پر انہوں نے لوگوں کو راشٹرپتی بھون میں
اختراعی پروگراموں میں حصہ لینے کی ترغیب دینے کا کام بھی کیا۔
سابق صدر پرنب مکھرجی کتابوں سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔ انہوں نے
ہندوستانی معیشت، ہندوستانی سیاست اور قومی تعمیر پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔ وہ
اپنے فارغ وقت میں پڑھنا، باغبانی کرنا اور موسیقی سننا پسند کرتے تھے ۔ پرنب
مکھرجی فن اور ثقافت کے محافظ بھی تھے۔ انہیں متعدد اعزازات ملے ۔ ان میں
1997 میں بہترین رکن پارلیمنٹ ، 2008 میں پدم وبھوشن اور 2019 میں ہندوستان
ی ترین شہری اعزاز، بھارت رتن شامل ہیں۔ ان کی یادداشت بہت مضبوط تھی
کا اعل
اور مسائل پر ان کی گرفت بہترین سمجھی جاتی تھی۔ انہوں نے جمہوریت اور مختلف
اداروں کی مضبوطی میں گہری دلچسپی لی۔ ان کا شمار غیر متنازعہ شخصیات میں
ہوتا تھا۔
وزیراعظم مودی نے سابق صدر ‘بھارت رتن’ پرنب مکھرجی کے انتقال پر گہرے
رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ سال 2014 میں دہلی میں میرے لیے سب
کچھ نیا تھا۔ یہ میری خوش قسمتی تھی کہ مجھے پہلے دن سے ہی پرنب مکھرجی
سے وسیع رہنمائی، تعاون اور آشیرواد مال ۔ میں ان کے ساتھ اپنی گفتگو کی یادوں
کو ہمیشہ یاد رکھوں گا۔ پرنب مکھرجی کو بھارت رتن سے نوازے جانے پر بھی
وزیراعظم نریندر مودی نے اظہار مسرت کیا تھا اور کہا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ
انہیں بھارت رتن سے نوازا گیا۔
نیو انڈیا سماچار، 11
کور اسٹوری
دیویانگجنوں کی بااختیاری
نیو انڈیا سماچار، 12
‘سگمیہ بھارت’
سے دیویانگجنوں کے لئے
بااختیار ہو رہا معاشرہ
شمولیتی ترقی، سبھی کی ترقی اور سبھی کی خود اعتمادی۔ یہ ایک ایسا نصب العین
ہے جو دیویانگجنوں کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ وکالنگ کہہ کر کبھی جنہیں
بے بس یا دوسروں پر منحصر سمجھا جاتا تھا،اسے وزیر اعظم نریندر مودی نے
دیویانگ بتا کر سماج کی سوچ بدل دی، وہیں پچھلے نو سالوں میں تقریبا 3 کروڑ
دیویانگجنوں کے لئے قابل رسائی ہندوستان کی بنیاد تیار کر کے ‘دیویانگ’ لفظ کو
حقیقت میں بدل دیا ہے۔ ہر شعبے میں دیویانگجن نئے ہندوستان کا پرچم لہرا رہے
ہیں کیونکہ دیویانگجنوں کے لئے سہولت اب صرف بہبود نہیں بلکہ ملک اسے
اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔
3 دسمبر کو معذور افراد کے عالمی دن کے تناظر میں سگمیہ بھارت ابھیان کے 8
سال مکمل ہونے پر آئیے جانتے ہیں کہ مرکزی حکومت نے بنیادی ڈھانچے اور
پالیسی فیصلوں سے جسمانی-سماجی بنیاد تیار کر کے دیویانگجنوں کی فطری
طور پر بہترین خصوصیات کو فراہم کیا ہے پرواز کا موقع اور انہیں ملنے لگی ہے
خودکفالت کی راہ …
نیو انڈیا سماچار،
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
یہ کہانی ہے خود شناسی کی ۔ دونوں بازو نہ ہونے کے باوجود سینے کے سہارے
دانتوں اور پیروں سے کمان اور تیر چالنے والی جموں و کشمیر کی تیرانداز 16
سالہ شیتل دیوی نے کھیلوں کی دنیا میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وہ فوکومیلیا
کے ساتھ پیدا ہوئی تھیں ۔ یہ ایک نادر پیدائشی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے اعضاء
ڈیولپ نہیں ہوتے ہیں ۔ شروع میں وہ کمان بھی ٹھیک سے نہیں اٹھا پاتی تھیں لیکن
چند ماہ کی مشق کے بعد یہ آسان ہو گیا۔ انہوں نے ہندوستانی فوج کے ایک یوتھ
پروگرام کے لئے اپنا اندراج کرایا اور یہیں سے ان کےکھیل کیریئر کی بنیاد پڑی ۔
انہوں نے ہانگزو ایشین پیرا گیمز میں تیر اندازی میں حصہ لیا اور خواتین کے
انفرادی کمپاؤنڈ اوپن ایونٹ میں طالئی تمغہ جیتا۔ مزید برآں، انہوں نے کئی اور
کامیابیاں حاصل کیں۔وہ کیسے تیر چالتی ہیں، یہ ان کے زندہ رہنے کے جوش کا
ثبوت ہے۔
وزیراعظم مودی نے شیتل دیوی کی حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ یہ ان کے غیر
متزلزل جذبے کا ثبوت ہے۔
بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو اپنے جسمانی قد کی پروا کئے بغیر ان بلندیوں پر پہنچ
جاتے ہیں جہاں عام قد کے لوگ بھی نہیں پہنچ سکتے۔ کے وائی وینکٹیش ایک ایسے
ہی شخص ہیں جنہیں 2021 میں پدم ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ کرناٹک کے رہائشی
وینکٹیش پیرا اسپورٹس مین ہیں ۔ ان کا قد چار فٹ دو انچ ہے۔ انہوں نے 2005
کے ورلڈ ڈوارف گیمز میں سب سے زیادہ تمغے جیتے تھے۔ اس وجہ سے ان کا نام
لمکا بک آف ریکارڈز میں درج ہے۔ پیدائش سے ہی معذور ہونے کی وجہ سے وائی
وینکٹیش کو متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جن کا انہوں نے بہادری سے مقابلہ
کیا۔ انہوں نے اپنے پستہ قد کو ہی اپنی طاقت بنایا اور مختلف کھیلوں کے مقابلوں
میں فاتح بن کر ابھرے۔ انہوں نے 2009 میں 5 ویں ڈوارف اولمپک کھیلوں میں
ہندوستان کی قیادت کی، جہاں ہندوستان نے 17 تمغے جیتے تھے۔ کرناٹک سے تعلق
رکھنے والے پیرا ایتھلیٹ وینکٹیش کو کھیل کے میدان میں پدم شری ایوارڈ دیا گیا
تھا ۔ جب انہیں یہ ایوارڈ دیا جا رہا تھا تب راشٹرپتی بھون میں ایک شاندار نظارہ
دیکھنے کو مال تھا ۔ انہیں اعزاز سے نوازنے کے لئے صدر رام ناتھ کووند خود ہی
نیچے اتر آئے تھے اور برابر میں کھڑے ہو کر انہیں اعزاز سے نوازا تھا۔
نیو انڈیا سماچار، 14
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
پوری )اڈیشہ( کے بھوان سے تعلق رکھنے والی 29 سالہ سچترا پریدا اپریل 2016
میں آم توڑتے ہوئے سیڑھی سے گر گئی تھیں ۔ اس حادثے میں ان کا ایل ون ورٹیبرا
فریکچر ہوگیا اور وہ مفلوج ہو گئیں ۔ یکم مئی 2016 کو ان کی سرجری ہوئی اور
چھ ماہ تک ایس وی این آئی آر ٹی آئی میں ان کا ری ہیبلٹیشن کیا گیا ۔ یہاں منعقدہ
باسکٹ بال تربیتی کیمپ میں حصہ لے کر ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوا۔ اس
کے بعد انہیں حیدرآباد میں منعقدہ نیشنل وہیل چیئر باسکٹ بال چیمپئن شپ میں بہترین
خاتون کھالڑی کا ایوارڈ مال۔تھائی لینڈ میں 2018 اور 2019 میں منعقدہ اوشین
چیمپئن شپ میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ مارچ 2022 میں نیشنل پیرا ایتھلیٹکس
جیولن تھرو میں کانسے کا تمغہ جیتا۔ اس کے عالوہ بطور کپتان انہوں نے ستمبر
2022 میں ورلڈ چیمپئن شپ ہینڈ بال ٹورنامنٹ میں بھی حصہ لیا ۔
فخر اور ترغیب سے بھرپور ایسی ہزاروں کہانیوں کے پیچھے ایک سوچ ہے جس کا
ادراک 2014 سے ملک میں ہونا شروع ہوا۔ وہ سوچ یہ تھی کہ دیویانگجنوں کی
سہولت اب صرف بہبود نہیں ، بلکہ انہیں خودکفیل زندگی فراہم کرنا ملک کا فرض
ہے ۔ اقوام متحدہ کے ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں ایک ارب سے بھی
زائد دیویانگجن ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا میں ہر آٹھواں شخص کسی نہ کسی
طرح کی معذوری کا شکار ہے۔ ہندوستان کی دو فیصد سے زیادہ آبادی معذور ہے۔
اس لیے مجموعی طور پر قوم اور معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی
بنائے کہ دیویانگجن باوقار زندگی گزار سکیں ۔ دیویانگجنوں کو اچھی تعلیم ملے، وہ
اپنے گھروں اور معاشرے میں محفوظ رہیں، اپنے کیرئیر کے انتخاب کی آزادی ہو
اور انہیں روزگار کے مساوی مواقع میسر ہوں۔ اس کے باوجود آزادی کے بعد ایک
طویل عرصے تک دیویانگجنوں کو سہولت فراہم کرنا صرف ایک بہبودی اقدام
سمجھا جاتا رہا، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے
اسے اپنا فرض اور ذمہ داری سمجھتے ہوئے ایک جامع نقطہ نظر کے ساتھ پالیسی
اقدامات کئے ۔ اس کا نتیجہ ہے کہ آج دیویانگجن ملک کے ترنگے کی شان بن کر
ابھر رہے ہیں۔ اس اقدام کے پس پشت ایک سماجی نقطہ نظر ہے، جسے وزیر اعظم
مودی نے صرف ایک لفظ سے بدل دیا۔ پہلے جنہیں وکالنگ کہہ کر مخاطب کیا جاتا
تھا ، بے بس سمجھا جاتا تھا۔اس سوچ میں دسمبر 2015 میں وزیر اعظم نریندر
مودی کی ایک اپیل سے انقالبی تبدیلی آگئی۔ انہوں نے کہا تھا، ‘‘ میرے ذہن میں یہ
خیال آیا کہ کیوں نہ ہم ملک میں وکالنگ کے بجائے ‘دیویانگ’ لفظ استعمال کریں۔ یہ
وہ لوگ ہیں جن کے پاس ایسا ایک عضو
نیو انڈیا سماچار،
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
دیویانگجنوں کی بہبود میں یہی اعداد وشمار بنتے ہیں بنیاد
جموں وکشمیر، لداخ، پنجاب، ہریانہ، دمن اور دیو، دادرا اور نگر حویلی، گوا،
کرناٹک، لکشدیپ، کیرالہ
راجستھان، اترپردیش، بہار، گجرات، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، اڈیشہ، مہاراشٹر،
تلنگانہ، تمل ناڈو
آسام، اروناچل پردیش، سکم، میگھالیہ، ناگالینڈ، منی پور، میزورم، تریپورہ، مغربی
بنگال، جھارکھنڈ، آندھراپردیش، پڈوچیری
انڈمان اور نکوبار جزائر گروپ
نوٹ: 2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست کے لحاظ سے دیویانگجنوں کی
آبادی
ہے یا ایک سے زیادہ ایسے اعضاء ہیں جن میں ڈیوینٹی ہے، روحانی طاقت ہے،
جو ہم عام جسم والوں کے پاس نہیں ہے۔ مجھے یہ لفظ بہت پسند ہے۔ میرے ہم وطنو،
کیا ہم عادتا وکالنگ کی بجائے ‘دیویانگ’ لفظ استعمال کر سکتے ہیں؟ مجھے امید
ہے کہ آپ اس بات کو آگے بڑھائیں گے’’۔ اس کا کتنا اثر ہوا ہے اس کا اندازہ اس
ایک مثال سے لگایا جا سکتا ہے۔ کووڈ ویکسین کا 100 کروڑ واں ڈوز لگوانے کی
عالمت بنے وارانسی کے ایک دیویانگ ارون رائے نے وزیر اعظم نریندر مودی
کے ساتھ گفتگو میں کہا تھا، ‘‘پہلے وکالنگ لفظ سن کر شرم محسوس ہوتی تھی،
وزیراعظم مودی نے دیویانگ لفظ کا استعمال شروع کروایا۔ اب میں بے بس
محسوس نہیں کرتا۔ لگتا ہے ، جیسے ہمارے پاس روحانی عضو ہے ۔ آج کہیں بھی
جاتے ہیں تو معاشرے میں انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے’’۔
دیویانگجنوں کے بارے میں معاشرے کا ذہنی تصور ایسے ہی تبدیل نہیں ہوا۔ اس
کے لئے ضرورت تھی ایک سوچ کی اور اس کے ساتھ ایک ایسے راستے کی جو
صرف ذہنی تصور کو ہی نہیں بدلے بلکہ ایک نئے جسمانی ماحول کے ساتھ ایک
ایسے نئے ہندوستان کی تعمیر بھی کرے جو جسمانی معذوری کے چیلنج پر قابو
پاتے ہوئے ہر کسی کو
نیو انڈیا سماچار، 16
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
ہندوستانی ثقافت میں بھی اشٹاوکر
سورداس اور رام بھدر آچاریہ جیسی ترغیبات
ہندوستانی ثقافت اور روایت میں معذوری کو کبھی بھی علم اور کمال کے
حصول میں رکاوٹ نہیں سمجھا گیا ہے۔ ایسی بہت سی مثالیں ہ یں جہاں
دیویانگجنوں نے اپنی بے مثال ہمت، قابلیت اور عزم کے بل بوتے پر مختلف
شعبوں میں شاندار کامیاب یاں حاصل کی ہیں۔ اگر انہیں مناسب ماحول میں
مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ ہر میدان میں سبقت لے جائیں گے۔ صدر
دروپدی مرمو نے دیویانگوں کے حوالے سے ہندوستانی ثقافت کا ذکر
کرتے ہوئے ایک متاثر کن مثال پیش کی تھ ی۔ ان کا کہنا ہے ‘‘ہندوستانی
ثقافت اور روایت میں معذوری کو علم حاصل کرنے اور کمال حاصل
کرنے میں کبھی بھی رکاوٹ نہیں سمجھا گیا ہے۔ آپ سب نے رشی
اشٹاوکر کی کہانی سنی ہو گی۔ انہیں اشٹاوکر اس لئے کہا جاتا تھا کیونکہ
ان کا جسم آٹھ جگہوں پر ٹیڑھا تھا۔ وہ ای ک روشن خیال بچے تھے ۔ وہ کم
عمری میں ہی ایک غیر معمولی اسکالر بن گئے تھے ۔ رشی اشٹاوکر نے
بہت سے چیلنجوں کے باوجود اپنے علم اور فلسفے سے معاشرے کو روشن
کیا۔ انہوں نے ‘اشٹاوکر گیتا’ اور ‘اشٹاوکر سنہیتا’ ج یسے اہم گرنتھوں کی
تخلیق کی ۔ اسی طرح بھکتی ادب میں عظیم شاعر سورداس ہندوستانی
شاعری کا فخر ہیں۔ انہوں نے نابینا ہوتے ہوئے بھی جس طرح سے رادھا
کرشن کے رنگ روپ، میک اپ اور خوبصورتی کو واضح طور پر دکھایا
ہے، وہ کسی بینائی والے شخص کے لیے بھی مشکل ہے۔ ان کے بچپن کی
تفصیل عالمی ادب کا کارنامہ ہے ’’۔
ایک مختصر بیان ہے – ویژن سے زیادہ اہم ہے ویژن کی سمجھ ہونا ۔
جدید دور میں بھی عظیم سائنسداں اور ماہر تعلیم اسٹیفن ہاکنگ نے اپنے غیر
معمولی علم سے سائنس کی دنیا کو ایک نئ ی سمت دی ہے۔ حال ہی میں
وزیر اعظم مودی نے اس تناظر میں رام بھدر آچاریہ جیسے سنت کا ذکر
کیا۔ انہوں نے کہا‘‘ رام بھدرآچاریہ جی ہمارے ملک کے ایسے سنت ہیں،
جن کے علم پر دنیا کی کئی یونیورسٹیز اسٹڈی کر سکتی ہیں ۔ بچپن سے ہی
جسمانی آنکھیں نہ ہونے کے باوجود آپ ک ی شعور کی آنکھیں اتنی ترقی
یافتہ ہیں کہ آپ نے پورے وید کو حفظ کر لیا ہے ۔ آپ نے سینکڑوں کتابی ں
لکھی ہیں۔ ہندوستانی علم اور فلسفہ میں ‘پرستھاناتری’ کو بڑے بڑے
اسکالروں کے لیے بھی مشکل سمجھا جاتا ہے۔ جگد گرو ان کی بھی
کمنٹری جدید زبان میں لکھ چکے ہیں ۔ علم کی یہ سطح، اس قسم ک ی
ذہانت، ذاتی نہیں ہوتی۔ یہ ذہانت پوری قوم کی میراث ہوتی ہے۔ اسی لیے
ہماری حکومت نے سوام ی جی کو 2015 میں پدم وبھوشن سے نوازا تھا’’۔
دیویانگجن ایسے بنے
وزیراعظم مودی کی ترغیب
دیویانگوں کے تئ یں وزیر اعظم مودی کی حساس سوچ اس وقت سے رہی
ہے جب وہ سیاست میں نہیں تھے۔ گجرات میں راجکوٹ کے اندر ایک ڈاکٹر
پی وی دوشی دیویانگوں کے ایک اسکول سے وابستہ تھے، ان کی بیٹی بھی
اس کام کے لیے وقف تھ ی۔ ڈاکٹر دوش ی عقیدت کے جذبے سے اس اسکول
میں دیویانگ بچوں کے تئیں محبت کا رشتہ جوڑ کر رکھتے تھے۔ یہ منظر
انہوں نے تب دیکھا تھا جب وہ ڈاکٹر دوشی کے گھر آیا جایا کرتے تھے۔
تبھی سے ان کے ذہن میں ایک سنسکار ، حساسیت اور شعور بیدار رہتا تھا
۔ ایسے میں جب وہ پہلی بار حکومت میں آئے تو انہوں نے ایک اہم فیصلہ
کیا کہ ایک عام بچے کو امتحان پاس کرنے کے لیے 35 نمبر درکار ہوتے
ہیں، ا یسے میں معذور بچے کو کم از کم 25 نمبر میں پاس سمجھا جائے۔
اس کے پیچھے ان ک ی سوچ یہ تھی کہ ایک صحت مند بچے کو اپنی جگہ
سے اٹھ کر کتاب لینے میں جتنا وقت لگتا ہے اس سے تین گنا وقت معذور
بچے کو لگ جاتا ہے، ایسے میں بچے کے لیے خصوصی انتظامات کیے
جانے چاہئیں۔ جب وہ دہلی آئے تو انہوں نے معذوروں کے حوالے سے
ہونے والی ہر چیز کو باریکی سے دیکھا۔ ان کے لیے مجموعی طور پر
فیصلے لیے جانے لگے۔ انہوں نے نہ صرف دیویانگ لفظ دیا بلکہ آزادی
کے 70 سا ل میں دیویانگ کے لئے جو خاص زبان نہیں تھی، اس کی پہل
کی۔ ایک ملک، ایک اشاروں کی زبان شروع کی گئی، تاکہ ملک میں کہیں
بھی سفر کرنا ہو، زبان ان کی گفتگو میں رکاوٹ نہ بنے۔ اس کے لیے
خصوصی قانون بنا یا گی ا۔ آج جس طرح سے دیویانگجن دنی ا میں ملک کا
ڈنکا بجا رہے ہیں ، ہندوستان کی خاص طاقت کی عالمت بن رہے ہیں،
اسے دیکھ کر لوگ حیران ہیں۔
نیو انڈیا سماچار، 17
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
یکساں مواقع، مساوی سہولت دستیاب کراتا ہو ۔ جب ہندوستان خود کفالت
کی راہ پر چل رہا ہو تو پھر دیویانگ خودکفیل کیوں نہ ہوں ؟ یہی وہ سوچ
ہے جس کی بنیاد پر مرکزی حکومت نے گزشتہ 9 سالوں میں ‘سگمیہ
بھارت’ کے ساتھ ایسا جسمانی اور سماجی ماحول بنای ا ہے، جس کے
ذریعے اب دیویانگجن ہر طرح کی جسمانی کمیوں کو پیچھے چھوڑ کر
آگے بڑھ رہے ہیں۔
دیویانگجن: عمدہ خصوصیات کی شناخت
اپنے یہاں کہا جاتا ہے –
सवस्सतस्ं: प्रज््भ्तत, सवस्सतस्ं: प्रज््भ्तत परिप््ल्ंंंत्ंंं� न््््ेंेन म््र्गेंेण मह ंंं मह ीीश्तत�!
یعنی حکومت کا یہ فرض ہے کہ ہر شخص کی بہبود ہو، ہر فرد کو انصاف
ملے۔ یہی سوچ ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا
پریاس’ کے منتر کی بھی بنیاد ہے۔ اسی سوچ کے ساتھ مرکزی حکومت،
معاشرے کے ہر فرد کی ترقی اور اس کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے
کام کر رہی ہے۔ خواہ وہ معمر افراد ہوں، دیویانگجن، قبائلی، مظلوم،
استحصال زدہ یا محروم ہوں140، کروڑ ہندوستانیوں کے مفادات کا تحفظ
ی ترجیحات میں
کرنا، ان کی خدمت کرنا، وزیراعظم نریندر مودی کی اعل
شامل ہے۔ بالخصوص، دیویانگجنوں کی پریشانیوں کو جس طرح اس
حکومت نے سمجھا ہے، ان کے لئے حساسیت سے کام کیا ہے، اتنا پہلے
کبھی نہیں کیا گیا۔
دراصل، دیویانگجنوں میں فطری طور پر عمدہ خصوصیات ہوتی ہیں۔ لیکن
ایک وقت ایسا بھی تھا جب انہیں الچار اور بےبس سمجھا جاتا تھا۔ پہلے
انہیں ہفتوں تک دفاتر کے چکر لگانے پڑتے تھے، تب کہیں تھوڑی بہت
ضروری مدد انہیں مل پاتی تھی۔ جتنی سنجیدگی سے ان کی پریشانیوں کو
سنا جانا چاہئے تھے، اس پر توجہ ہی نہیں دی گئی۔ ایسے میں وزیراعظم
مودی نے دیویانگجنوں کو بےسہارا چھوڑ دینے والی پہلے کی صورت حال
کو بدل دیا۔ ایک ساتھی، ایک خدمت گار بن کر دیویانگجنوں کی ایک ایک
دقت کے بارے میں سوچا اور انہیں ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔
دیویانگجنوں کے لئے ایک قابل رسائی ہندوستان کی تعمیر ہو رہی ہے۔ آج
پیرالمپک میں بھی ہندوستان کا پرچم لہرانے کے لئے دیویانگجنوں کو
بااختیار بنایا جا رہا ہے۔ کھالڑیوں کو خصوصی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔
نئے ہندوستان کی تعمیر میں ہردیویانگ نوجوان، دیویانگ بچے کی مناسب
حصےداری بیحد ضروری ہے۔ خواہ وہ صنعت ہو، خدمات کا شعبہ ہو یا پھر
کھیل کا میدان، دیویانگوں کے ہنر کی مسلسل حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
حال ہی میں عالمی سطح پر بھی دیویانگوں سے وابستہ جتنے بھی کھیل
مقابلے ہوئے ہیں، ان میں ہندوستان کی
ہماری حکومت ہر طبقے، ہر عالقے تک ترقی پہنچانے کے لئے وقف ہے۔
جن کو کسی نے نہیں پوچھا، ان کو مودی پوچھتا ہے، مودی پوجتا ہے۔ میں
آپ سے جاننا چاہتا ہوں… کیا 2014سے پہلے کسی نے دیویانگ لفظ سنا
تھا؟ جو جسمانی طور پر کسی چیلنج سے نبردآزما رہتے تھے، انہیں سابقہ
حکومتوں کے ذریعہ ایسے ہی بےسہارا چھوڑ دیا گیا تھا۔ یہ ہماری حکومت
ہے جس نے دیویانگجنوں کی فکر کی، ان کے لئے جدید سازوسامان مہیا
کرائے، ان کے لئے کامن سائن لینگویج تیار کروائی۔ گوالیار میں دیویانگ
ساتھیوں کے لئے نئے اسپورٹس سینٹر کا افتتاح ہوا ہے۔ اس سے ملک میں
ایک بڑے اسپورٹس ہب کے طور پر گوالیار کی شناخت مزید مضبوط ہو
گی۔ دنیا کے اندر کھیل یا دیویانگجنوں کے کھیل کی چرچا ہو گی، گوالیار کا
نام روشن ہونے واال ہے، لکھ لیجئے اور اس لئے میں کہتا ہوں، جن کو
کسی نے نہیں پوچھا، ان کو مودی پوچھتا ہے، ان کو مودی پوجتا ہے۔
نیو انڈیا سماچار، –
18نریندر مودی، وزیراعظم
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
3 دسمبر 2015 کو دیویانگوں کو محفوظ، آزاد، آسان اور باعزت ماحول
فراہم کرانے کے لئے جامع نقطہ نظر کے ساتھ شروع کیا گیا سگمیہ بھارت
ابھیان ۔ اس مہم کی تین جہتیں ہیں-:
ماحول کو قابل رسائی بنانا
قابل رسائی سرکاری عمارتوں کا تناسب بڑھانا
ہدف : سرکاری عمارتوں،اسپتالوں کو معذوروں کے لیے قابل رسائی بنانا۔
شناخت شدہ 50 شہروں میں 50-25 اہم ترین سرکاری عمارتوں کی قابل
رسائی آڈٹ کرنا اور عمارتوں کوہم آہنگ بنانا۔
حصولیابیاں
شناخت شدہ 1671 عمارتوں کا آڈٹ مکمل کر کے رپورٹ پیش کر دی گئی۔
1314 عمارتوں کے ریٹروفٹمنٹ کے لئے 562 کروڑ روپئے منظور۔
ریاستوں میں 611 عمارتوں کے ریٹروفٹمنٹ کا کام مکمل۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں نے 2851 عمارتوں کو قابل
رسائی بنانے کے لیے منتخب کیا ہے۔
مرکزی حکومت کی 1100 عمارتوں میں ریٹروفٹنگ کا کام مکمل ہو چکا
ہے۔
اسکولوں کو ریمپ،ریلنگ اور قابل رسائی بیت الخال کے ساتھ رکاوٹ سے
پاک بنایا گیا ہے۔
نقل وحمل کے نظام کو قابل رسائی
قابل رسائی ہوائی اڈوں کی تعداد میں اضافہ کرنا
ہدف: تمام بین اقوامی ہوائی اڈے اور گھریلو ہوائی اڈے مکمل طور پر
دیویانگوں کے لئے قابل رسائی بنانا۔
حصولیابیاں
تمام 35 بین اقوامی ہوائی اڈوں، 55 سے زیادہ گھریلو ہوائی اڈوں کو قابل
رسائی بنایا گیا۔
ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا نے رسائی کے معیارات پر ہینڈ بک ت یار کی
ہے۔
رہنما خطوط پر مکمل طور سے عملدرآمد کے لئے ایک ماڈل ایئرپورٹ
تیار کی ا جا رہا ہے تاکہ ملک میں اس کی تقلید کی جا سکے۔
کارکردگی شاندار رہی ہے۔ دیویانگجنوں نے ہندوستان کا نام دنیا میں روشن
کیا ہے، ان کی کارکردگی بہترین رہی ہے۔ یہ تصور کرنا آسان نہیں ہے کہ
جب دنیا کے میدان میں ملک کے دیویانگجن ہندوستان کا ترنگا لہرا کر آتے
ہیں، تب ان کی قوت ارادی کس قدر مضبوط ہوتی ہو گی۔ عام طور سے
کھیلوں کی دنیا میں کوئی شخص بڑا نام لے کر آتا ہے تو اس ملک کی کھیل
ثقافت اور صالحیت کی بات ہوتی ہے۔ لیکن کوئی دیویانگ، جسمانی طور
پر معذور شخص جب دنیا کے اندر نام روشن کرتا ہے تو وہ
نیو انڈیا سماچار، 19
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
صرف کھالڑی کے طور پر جیت کر نہیں آتا، بلکہ وہ اس ملک کی شبیہ لے
کر بھی آتا ہے جہاں دیویانگجنوں کے تئیں بھی وہی حساسیت، وہی جذبہ
رکھا جاتا ہے، ملک اس صالحیت کی پوجا کرتا ہے۔ جب ایک کھالڑی تمغہ
جیت کر آتا ہے تو کھیل کی دنیا اور کھالڑی سب کے لئے باعث ترغیب بنتا
ہے لیکن جب ایک دیویانگ فاتح بن کر آتا ہے تو نہ صرف کھیل بلکہ زندگی
کے ہر شعبے کے لئے وہ باعث ترغیب بن جاتا ہے۔
امرت کال: دیویانگجنوں کے لئے نیا موقع
آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران ملک میں 2 الکھ سے زیادہ تقریبات کا
اہتمام کیا گی ا۔ ان میں کئی دلچسپ پروگرام منعقد کیے گئے۔ اس ی سلسلے میں
دیویانگ رائٹرس میٹ کا انعقاد کیا گی ا جس میں ریکارڈ شرکت دیکھنے
میں آئی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے من کی بات کی 100 قسط مکمل
ہونے پر اجمیر کی ایک لڑکی نے معذور ہونے کے باوجود انتہائی دلکش
پینٹنگ بنائی ۔ جسے دیکھ کر وزیراعظم اتنے متاثر ہوئے کہ انہوں نے اپنے
سوشل میڈیا پر بھی اسے ساجھا کیا۔گوا جیسے سیاحتی مقام پر دیویانگجنوں
کی بہبود کے حوالے سے رواں سال جنوری میں پرپل فیسٹ کی ایک
منفرد کوشش ہوئی تھی۔ اس میں 50 ہزار سے زائد معذور افراد شامل
تھے۔ یہ سب اس بات کو لے کر اتنے پرجوش تھے کہ اب وہ میرامار ساحل
سمندر پر پوری طرح لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ درحقیقت، میرامار ساحل
سمندر اب دیویانگجنوں کے لئے گوا کے قابل رسائی ساحلوں میں سے
ایک بن گیا ہے۔ اس فیسٹ میں معذوروں ک ی بہبود کے بارے میں بیداری
بڑھانے کی متعدد کوششیں دیکھنے میں آئیں۔ امرت کال میں ہندوستان کی
ترقی میں سبھی کی شراکت داری ہو، سب کی
قابل رسائی ریلوے اسٹیشنوں کا تناسب بڑھانا
ہدف: تمام اے ،1 اے اور بی زمرہ کے ر یلوے اسٹیشنوں اور دیگر تمام
ریلوے اسٹیشنوں کے 50فیصد کو معذور افراد کے لیے مکمل طور پر قابل
رسائی بنانا۔
حصولیابیاں
709 تمام اے ،1 اے ، بی زمرہ کے ریلوے اسٹیشنوں کو مکمل طور پر
قابل رسائی بنای ا گیا ہے۔
603 ریلوے اسٹیشنوں کو قابل رسائی انٹر پل یٹ فارم ٹرانسفر اور پلیٹ
فارم کے کناروں پر نشانات لگائے ہیں۔
انڈین ریلوے کے پاس 3,400 قابل رسائی کوچ، انٹیگر یٹڈ کوچ فیکٹری )آئی
سی ایف ( بھی دستیاب ۔
ریاستی ٹرانسپورٹ کی ملکیت والی 1,46,202 بسوں میں سے 51,155
با 35فیصد بسیں مکمل طور پر قابل رسائی ہیں۔ ی
24 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں 3,120 بس
اسٹیشنوں کو قابل رسائی بنای ا گیا ہے۔
آسانی سے وہیل چئیر کے ساتھ چڑھنے اور اترنے کے لئے فولڈیبل ریمپ
اور چوڑے دروازے اب عوامی نقل وحمل خدمات کی پہچان بن چکے ہیں۔
عوامی نقل وحمل خدمات میں آڈیو اناؤنسمنٹ سسٹم اور ویڈیو یا ڈیجیٹل
معلومات کا بندوبست کیا گیا ہے۔
ریلوے اسٹیشنوں کو بھی جزوی طور سے قابل رسائی بنایا گیا ہے۔
نیو انڈیا سماچار، 20
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
اطالعات اور مواصالت ایکو سسٹم رسائی
ہدف: مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی تمام ویب سائٹوں کو کم از کم 50
فیصد تک رسائی کے معیارات پر پورا اترنے کے قابل بنانا تاکہ وہ آسانی
سے قابل رسائی ہوں۔
حصولیابیاں
917 ویب سائٹوں کو قابل رسائی بنانے کے لیے 26 کروڑ روپے سے
زیادہ کی رقم منظور، جس میں سے 15.52 کروڑ روپے دئیے جا چکے
ہیں۔
اگست، 2023 تک، 637 ویب سائٹوں کو قابل رسائی بنا یا گی ا ہے، جن
میں سے 474 ویب سائٹس سروس میں دستیاب ہی ں۔
مرکزی وزارتوں اور محکموں کی 95 وی ب سائٹس کو مواد مینجمنٹ فریم
ورک کے تحت قابل رسائی بنای ا گیا ہے۔
19 نجی نیوز چینل جزوی طور پر قابل رسائی نیوز بل یٹن نشر کر رہے ہیں۔
اشاروں کی زبان کی تشریح کے ساتھ 2,447 نیوز بلی ٹن نشر کیے گئے ہیں۔
سے زیادہ طے شدہ پروگرام اور فلمیں سب ٹائٹلنگ کا استعمال کرتے ہوئے
نشر کی گئیں۔ ٹی وی پر قابل رسائی مواد م یں اضافہ کی ا جا رہا ہے۔
پر یا س ہو، اس کے لئے ہر ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس سے
پہلے دیویانگجنوں کو ہر قدم پر مشکالت کا سامنا کرنا پڑتا تھا ل یکن گزشتہ
9 سالوں میں مرکزی حکومت نے دیویانگجنوں کا دوسروں پر انحصار کم
کرنے کی مسلسل کوششیں ک ی ہیں۔ اس لئے کرنسی اور سکوں میں
دیویانگوں کی سہولت کے لئے نئے فیچر شامل کئے گئے ہیں۔ معذور افراد
کے لیے تعلیم سے متعلق کورسز کو ملک بھر میں مزید قابل رسائی بنا یا گی ا
ہے۔ عوامی مقامات، بسوں، ٹرینوں، سرکاری دفاتر کو دیویانگوں کے لیے
قابل رسائی بنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔دیویانگوں کو ایک جگہ سے
دوسری جگہ جانے کے بعد دقتیں کم ہوں، اس کے لئے مشترکہ اشاروں کی
زبان بھی تی ار کی گئی ہے۔ کروڑوں دیویانگوں کو ضروری سامان بھی
مفت دیا جاتا ہے۔
تکنیک سے بااختیاری
بنگلورو میں جس جدید سر ایم ویسویشوریا ریلوے اسٹیشن کا افتتاح پچھلے
سال ہوا، وہاں بریل میپ اور خصوصی سائنیج بنائے گئے ہیں، تمام پلیٹ
فارموں کو کنیکٹ
نیو انڈیا سماچار، 21
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
معذور افراد کے بین اقوامی دن پر میں ہندوستان کی ترقی میں معذور افراد
کی شاندار حصولیابیوں اور ان کے تعاون کی ستائش کرتا ہوں۔ ان کی
زندگی کا سفر، ان کا حوصلہ اور مضبوط عزم بہت متاثر کن ہے۔ حکومت
ہند معذور افراد کو بااختیار بنانے والے بنی ادی ڈھانچے کو مزید مضبوط
بنانے کے لیے بھی سرگرم عمل ہے۔ ان کے لیے برابری، رسائی اور مواقع
کو یقینی بنانے پر مسلسل زور دیا جا رہا ہے۔
-نریندر مودی، وزیراعظم
کرنے والے راستوں میں ریمپ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ میسور کا
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف اسپ یچ ای نڈ ہی ئرنگ بھی دیویانگوں کو خدمات فراہم
کررہا ہے۔ یہ انسٹی ٹ یوٹ ملک کے معذور انسانی وسائل کو ایک مضبوط
ہندوستان کی تعمیر کی اہم طاقت بنانے میں مدد کرے، اس کے لئے وہاں
ایک سنٹر فار ایکسی لنس بھی شروع کیا گیا ہے۔ اس انسٹی ٹیوٹ سے نہیں
بول پانے والے دیویانگوں اور ان کے مسائل کے بہتر حل سے متعلق
تحقیقات ہو رہی ہیں اور ان کی زندگیوں کو بااخت یار بنانے کے حل پر کام
کیا جا رہا ہے۔
آج، ٹیکنالوجی مرکزی حکومت کی ہر اسکی م کی بنیاد ہے اور یہ
دیویانگجنوں کی غیر معمولی صالحیتوں کو بھی ملک اور دنیا کے سامنے
ال رہی ہے۔بھارت کے دیویانگجن کیا کر سکتے ہیں، اسے دنیا نے ٹوکیو
پیرالمپکس میں دیکھا ہے۔ کھیلوں کی طرح ہی فنون، دانشوری اور دیگر
شعبوں میں بھی دیویانگجن اپنا پرچم لہرا رہے ہیں۔ ٹ یکنالوجی نے ان کی
صالحیتوں کو بڑا مقام دیا ہے۔ اس لیے ملک آج وسائل اور بن یادی ڈھانچے
کو دیویانگوں کے لئے قابل رسائی بنانے کے لیے مسلسل کوششیں کر
رہا ہے۔ ملک میں کئی اسٹارٹ اپ اور تنظ یمیں بھی اس سمت میں متاثر کن
کام کر رہی ہیں۔
دیویانگجنوں کی بااختیاری کے لئے
مرکزی حکومت کے دیگر اہم اقدامات
1992 سے 2014 تک معذوروں کو امداد فراہم کرنے کے لیے 56
با 14 ہزار کیمپ لگا کر 25 الکھ پروگرام ہوئے، گزشتہ نو سالوں میں تقری
سے زائد معذور افراد کو براہ راست مدد فراہم کی گئی۔
حکومت ک ی جانب سے دیویانگوں کے لیے منعقد کیے جانے والے 10
پروگرام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کر لیے گئے ہیں۔
6-18 سال کی عمر کے بچوں کو مفت تعلی م کی فراہمی۔
سرکاری اور نجی شعبے میں مالزمت کے دائرہ کو بڑھانے کے لئے
‘نیشنل ایکشن پالن فار اسکل ڈیولپمنٹ آف پرسنز ود ڈس ایبلٹیز’ شروع کیا
گیا ہے تاکہ دیویانگجنوں )15 سے 59 سال( کو ہنر کی تربیت فراہم کی
جا سکے۔
انڈین سائن لی نگویج ریسرچ ا ینڈ ٹری ننگ سنٹر کا قیام۔ 70 سالوں می ں پہلی
بار روز مرہ استعمال کے الفاظ، علمی اصطالحات، قانونی اور انتظامی
اصطالحات، طبی اصطالحات، تکن یکی اور زرعی اصطالحات اور مالیاتی
اصطالحات کے 260 اشاریوں کے ساتھ 10 ہزار سے زائد الفاظ کی ایک
لغت جاری ۔
کالس 1 سے 12 تک اور بی ایڈ کے نصاب میں اب رسائی کو بطور
مضمون شامل کیا گیا ہے۔
خود انحصار بنانے کے لئے ہنر کی تربی ت کے لیے خصوص ی انتظامات
کیے گئے ہیں۔ ایک قابل رسائی الئبریری کی شکل میں مطالعاتی مواد کا
ایک آن الئن پل یٹ فارم بنایا گ یا ہے۔ جہاں کوئی آن الئن سہولت نہیں ہے وہاں
مطالعاتی مواد بذریعہ ڈاک بھیجنے کا انتظام کیا گیا ہے۔
دیویانگجنوں کی سہولت کے لئے 10 زبانوں میں سگمیہ بھارت ایپ کی
شروعات کی گئی ہے۔ یہ ایک کراؤڈ سورسنگ موبائل ایپلی کیشن ہے
جہاں دیویانگجن اور یہاں تک کہ بزرگوں تک رسائی سے متعلق مسائل
درج کئے جا سکتے ہیں۔
نریندر مودی جب وزیراعظم بنے تب
دیویانگوں کے لئے مخصوص آسامیاں خال ی تھیں جن میں سے 14500
آسامیاں آئندہ سال ہی بھری گئیں۔
نیو انڈیا سماچار، 22
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
دیویانگجن سووالمبن یوجنا میں نیشنل ہینڈی کیپڈ فائنانس اینڈ ڈیولپمنٹ
ی تعلیم یا
کارپوریشن کی طرف سے آمدنی پیدا کرنے کی سرگرمیوں، اعل
ہنر کی تربیت اور معاون آالت کی خریداری کے لیے رعایتی شرحوں پر
50 الکھ روپے تک ک ی مالی امداد۔
ایک جاب پورٹل in.gov.disabilityjobs.www://http/ کا آغاز۔ اس
میں دیویانگجن مالزمت، ہنر مندی کی ترب یت، تعلیم یا خود روزگار قرض
کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
حکومت ہند کی طرف سے دیویانگ طلبہ کے لیے چھ قسم کے وظائف
فراہم کیے جا رہے ہیں۔
مرکزی حکومت نے آسام کے کامروپ ضلع میں یونیورسٹی آف ڈس
ایبلٹی اسٹڈ یز اینڈ ری ہ یبل یٹیشن سائنسز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا
ڈی پی آر تیار کر لیا گی ا ہے۔
حکومت ہند نے دیویانگوں کے قومی ڈیٹا بیس کے لیے منفرد معذوری
شناختی کارڈ پورٹل in.gov.swavlambancard.www شروع کیا ہے۔
18 مئی 2023 تک 716 اضالع میں 94 الکھ سے زیادہ معذوری کے
سرٹیفکیٹ )یو ڈی آئی ڈی ( بنائے گئے۔
معذور افراد کو بااختیار بنانے کے محکمے کے تحت نو قوم ی ادارے کام
کر رہے ہیں جو مختلف قسم کی معذوریوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ ان
اداروں کا بنی ادی مقصد معذور ی کے شعبے میں کورسیز کا انعقاد کرنا،
دیویانگجنوں کو بحالی کی خدمات فراہم کرنے کے ساتھ تحقیق اور ترقی
کرنا ہے۔
دیویانگجنوں کو بااخت یار بنانے کے لیے 14 اہم اور ایک اضافی زمرے
میں 34 ایوارڈ یافتہ افراد کو قومی اعزازات دیے جاتے ہیں۔ جس میں 33
الکھ روپے نقد، 21 تمغے اور 10 اداروں کو شیلڈ دئیے جاتے ہیں۔
قواعد میں طے کر دی عوامی عمارتوں تک رسائی – عوامی عمارتوں کو
تکمیل کا سرٹیفکیٹ یا قبضے کی اجازت تب تک نہیں دی جائے گی جب
تک کہ وہ آر پی ڈبلیو ڈی قواعد کے مطابق معیارات پر پورا نہ اتری ں۔
دیویانگجنوں کو اب رسائی کا اختیار
دیویانگجن حقوق )آر پی ڈبلیو ڈی ( ایکٹ، 2016 نافذ کیا جو 19 اپریل،
2017 سے نافذ ہے ۔
یہ دیویانگجنوں کو حقوق فراہم کرتا ہے جس میں دیگر امور کے ساتھ
ساتھ مساوات، عدم امتیاز، استحصال اور غیر انسانی سلوک کے خالف
تحفظ، قانونی صالحیت، انصاف تک رسائی ، ووٹ تک رسائی، کمیونیٹی
زندگی، آفات ک ی صورت حال کے دوران س یکورٹی شامل ہے۔
یہ ریاستی کمشنر برائے معذور افراد اور چیف کمشنر برائے معذور افراد
کے ذریعے اپنے التزامات کے نفاذ کی نگرانی کے لیے ایک طریقہ کار
بھی فراہم کرتا ہے۔
دیویانگجنوں کو 4 زمروں میں تقسیم کرکے سرکاری مالزمتوں میں 4
فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے۔
ی تعلیمی
ریزرویشن دیویانگجنوں کے لئے سرکاری/ سرکاری امداد یافتہ اعل
اداروں میں۔
سہولتوں سے زندگی ہوئی آسان
سماج کے ذہنی تصور کو بدلنے اور سگمیہ بھارت ابھیان کی سمت میں آٹھ
سال قبل وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے دیا گیا ‘دیویانگ’ لفظ نئے
بھارت کا عزم بن گیا ہے ۔ اس مہم کی تین جہتیں ہ یں – ماحول قابل رسائی
بنانا ، نقل و حمل اور اطالعاتی -مواصالتی نظام کو دیویانگجنوں کے لئے
دوستانہ بنانا۔ وزیر اعظم نے وکالنگ کی بجائے دیویانگ لفظ دیا اور ملک
گیر سطح پر فلیگ شپ مہم کا آغاز کیا تاکہ وہ خود انحصار بن سکیں اور
دیگر افراد کے ساتھ عزت کی زندگی گزار سکیں ۔ مرکزی حکومت ک ی پہل
کے نتائج دن یا دیکھ رہی ہے اور دیویانگجنوں نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ
ان میں ہمت بھی ہے، حوصلہ بھی ہے اور ہنر بھی ہے۔ وہ بھی عام زندگی
سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ کسی بھی کام کو پوری کارکردگی اور
مہارت کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ دیویانگجنوں کے تئیں معاشرے کا نظریہ
بدلنے کی ایک پہل ہے، جس کا آغاز حکومت نے کیا ہے، اب ذمہ داری
معاشرے کی بھی ہے۔ کئی سالوں سے دیویانگوں کو بااختیار بنانے کے
نیو انڈیا سماچار، 23
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
آج دیویانگوں کے لئے مواقع اور قابل رسائی پر خاص توجہ دی جا رہی ہے۔
ہماری کوشش ہے کہ ملک کا ہر فرد بااختیار ہو، شمولیتی معاشرہ کی تعمیر
ہو، مساوات کا جذبہ پیدا ہو اور تعاون سے معاشرے میں ہم آہنگی بڑھے اور
ہر کوئی ایک ساتھ آگے بڑھے۔
-نریندر مودی، وزیراعظم
لئے بھی قانون بنائے گئے ہیں، ان کو جدید سہولتوں سے جوڑا گیا ہے۔ ملک
بھر میں ہزاروں عمارتوں، سرکاری بسوں، ریلوے انفراسٹرکچر کو
دیویانگوں کے لئے قابل رسائی بنایا گیا ہے۔ تقریبا سات ہزار ویب سائٹوں کو
دیویانگ دوست بنانا، دیویانگوں کی سہولت کے لئے خصوصی سکے جاری
کرنے سے لے کر کرنسی نوٹ کو دیویانگجنوں کے حساب سے بنایا گیا
ہے۔ نئی کرنسی کو دیویانگ چھو کر بتا سکتے ہیں کہ کرنسی نوٹ
کتنے قیمت کی ہے۔ گونگے بہرے لوگوں کے لیے ایک ملک، ایک
اشارے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے، ریاست کے لحاظ سے
اشارے مختلف ہوتے تھے، لیکن اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پورے
ملک میں یکساں اشارے پر زور دیا گیا۔ اس کے لئے قانون کے ساتھ ساتھ
تربیت اور حقوق کا بھی خیال رکھا گیا۔ انہ ی حساس کوششوں کا نتیجہ ہے
کہ ملک کے الکھوں دیویانگ بچوں کو ملک کی پہلی اشاروں کی زبان کی
لغت اور آڈیو بک کی سہولت فراہم کی گئی۔ اب پہلی بار ملک میں اشاروں
کی زبان کو بطور مضمون نصاب کا حصہ بنا یا جا رہا ہے تاکہ اس کی
خصوصی ضرورت رکھنے والے معصوم بچے پیچھے نہ رہ جائیں۔ یہ
ٹیکنالوجی دیویانگ نوجوانوں کے لیے بھی ایک نئی دنیا کی تعمیر کرے
گی۔ سماجی مساوات کی اس مہم میں ، خودکفیل بھارت میں دیویانگجن ملک
کے لیے بہت اہم حصہ دار ہیں۔
مرکزی حکومت نے ہی پہلی بار دیویانگجنوں کے حقوق کی وضاحت کرنے
واال قانون نافذ کیا۔ اس قانون سے دیویانگوں کو زیادہ مواقع، مساوات اور
سہولتوں تک رسائی آسان
سگمیہ بھارت ایپ
سگمیہ بھارت موبائل ایپ استعمال کرنا بہت آسان ہے۔ رجسٹریشن کے عمل
میں آپ کو اپنا نام، موبائل نمبر اور ای می ل آئی ڈی درج کرنا ہوگا۔ رجسٹرڈ
صارفین رسائی سے متعلق مسائل اٹھا سکتے ہیں۔ ایپ ہندی، انگریزی
سمیت 10 عالقائی زبانوں میں ہے۔
سگمیہ بھارت کے تین بڑے ستونوں میں قابل رسائی نہیں ہونے کی
شکایات کا اندراج، مسائل کا ازالہ، عوامی شراکت داری کے طور پر لوگوں
کی طرف سے پیش کردہ مثالوں اور مثالی بہترین رویے کا مثبت تاثر اور
رسائی سے متعلق رہنما خطوط اور سرکلر سے آگاہ کرانا۔
معذوری کی قومی پنشن اسکیم میں صوبوں کا ٹاپ اپ
اندرا گاندھی نیشنل ڈس ایبلٹی پنشن اسکیم ) آئی جی این ڈی پی ایس ( میں
شدید معذوری میں مبتال شخص کو 300 روپے ماہانہ پنشن دی جاتی ہے۔
اس میں التزام ہے کہ ریاستی حکومت اپنی مالی صالحیت کے مطابق اضافی
پنشن دے سکتی ہے۔ فی الحال ریاستی حکومتیں اس پنشن اسک یم میں 200
سے 3300 روپے تک کا ٹاپ اپ کر رہی ہیں۔ پڈوچیری حکومت نے
معذوروں کو سب سے زیادہ 3,300 روپے کا پنشن ٹاپ اپ کیا ہے۔
نیو انڈیا سماچار، 24
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
ریلوے ٹرین میں دیویانگجنوں کے
لئے عالحدہ ڈبے کا انتظام
با تمام میل اور ای کسپریس ٹرینوں می ں مارشلڈ ہندوستانی ریلوے کی تقری
السٹ وہیکل ایس ایل آر ڈی میں دیویانگجنوں کے لئے ایک علیحدہ ڈبے
کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ اس سواری ڈبے میں وسیع داخلی دروازے،
چوڑی نشستیں، بڑے بیت الخالء اور دروازے، بیت الخال میں وہیل چیئر
پارکنگ کی جگہ،مناسب اونچائی پر واش بیسن اور شیشے دستیاب ہیں ۔
حال ہی میں تیار کردہ وندے بھارت ٹرین کی دونوں السٹ وہیکل میں
شناخت شدہ جگہ پر دیویانگجنوں کے لئے آٹومیٹڈ پلگ ٹائپ چوڑے داخلی
دروازے، بیت الخال میں وہیل چیئرز کی بالروکاٹ آمد ورفت کے لئے
چوڑا ٹوائلٹ ایریا، بریل سائن، مناسب اونچائی پر ریلنگ کے ساتھ ویسٹرن
کموڈ جیسی سہولیات کے انتظامات ہیں۔ بصارت سے محروم مسافروں کی
مدد کے لئے نئے ڈبوں میں مربوط بریل گائیڈس اور بریل رسم الخط میں
لکھی گئی ہدایات فراہم کی گئی ہیں۔ ای ایم یو لوکل ٹرینوں میں دیویانگجنوں
کے لئے سواری ڈبے نشان زدہ ہیں۔
ملک کا پہال شمولیتی فیسٹیول
پرپل فیسٹ تقریب
اسی سال ہندوستان نے گوا میں اپنی نوع یت کا پہال شمولیتی فیسٹیول ‘پرپل
فیسٹ – سیلیبریٹنگ ڈائیورسٹی’ کا انعقاد کیا۔ فیسٹیول کا مقصد یہ ظاہر کرنا
تھا کہ ہم ایک خوش آئند اور شمولیتی دنی ا کی تعمیر کے لئے کس طرح
مل کر کام کر سکتے ہیں۔ گوا میں منعقدہ اس پروگرام کا مقصد دیویانگجنوں
کو بااختی ار بنانا، معذوری کے تئیں معاشرے کے رویے کو بدلنا ، ان
رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے دیویانگوں کے ساتھ تعاون کرنا اور
دیویانگوں کی صالحیتوں کو اجاگر کرنے میں سرکردہ ثابت ہونا تھا۔
کامک بک پریا: دی ایکسیسبلٹی وارئیر
یہ کامک بک پریا نامی لڑکی کی دنیا کی ایک جھلک پیش کرتی ہے، جو ایک
حادثے کا شکار ہو گئی تھی اور اس کے پیر پر پالسٹر لگا ہوا تھا۔ یہ کتاب رسائی کا
پیغام دیتی ہے اور رسائی بڑھانے کے لئے کارروائی کے الئق نکات کی تشہیر میں
مدد کرتی ہے ۔ کامک بک دیکشا پورٹل، ای پاٹھ شالہ اور این سی ای آر ٹی ویب
سائٹ پردستیاب ہے تاکہ فلپ بک ، پی ڈی ایف اور ای پب میں ایمبیڈڈ انڈین سائن
لینگوئج ویڈیو اور آڈیو کے ساتھ کامک بک تک رسائی ہو اور اسے پڑھا جا سکے۔
مضبوط بھارت کی تعمیر میں دیویانگ
انسانی وسائل بنیں گے طاقت
ملک کے دیویانگ انسانی وسائل کو مضبوط بھارت کی تعمیر میں اہم طاقت بنانے کے
لئے موجودہ حکومت نے میسور میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف اسپیچ اینڈ ہئیرنگ میں
سینٹر آف ایکسی لینس کا آغاز کیا ہے۔ یہ سینٹر بولنے سے قاصر دیویانگوں کے بہتر
عالج سے متعلق تحقیق کی حوصلہ افزائی کرے گا، ان کی بااختیاری کا حل فراہم
کرے گا۔
ہو پائی ہے۔ اس قانون کا ایک بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ اس سے قبل دیویانگوں کے جو
7 مختلف زمرے ہوتے تھے، اسے بڑھا کر 21 کر دیا گیا ہے۔ یعنی اس کا دائرہ
بڑھا دیا گیا ہے۔ اس کے عالوہ اگر کوئی دیویانگوں پر تشدد کرتا ہے، ان کا مذاق
اڑاتا ہے یا انہیں ہراساں کرتا ہے تو اس سے متعلق بھی قوانین سخت بنائے گئے ہیں۔
مرکزی حکومت نے نہ صرف دیویانگوں کی تقرری کے لیے خصوصی مہم شروع
کی ہے بلکہ سرکاری مالزمتوں میں ان کے ریزرویشن کو 3 فیصد سے بڑھا کر 4
ی تعلیمی اداروں میں داخلے کے لئے بھی ان ک
فیصد کر دیا ہے۔ یہی نہیں اعل ے
ریزرویشن کو 3 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ دیویانگجنوں کی
ہنرمندی کا فروغ بھی مرکزی حکومت کی ترجیح میں شامل ہے۔ دیویانگوں کے
اس ہنر کو مزید نکھارنے کے لیے مدھیہ پردیش کے گوالیار میں ایک اسپورٹس
سنٹر بنایا گیا ہے۔ اس سینٹر میں تربیت، انتخاب، تعلیم، تحقیق، طبی سہولیات، یعنی
قومی اور بین اقوامی مقابلوں کے لیے جن بھی تیاریوں کی ضرورت ہے، ان کی
سہولت ہمارے دیویانگجنوں کو یہاں فراہم کی جائے گی۔
نیو انڈیا سماچار، 25
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
اس سے قبل دیویانگجنوں کو سہولیات فراہم کرنا محض ایک فالحی اسکیم سمجھا جاتا
تھا۔ لیکن آج ملک اسے اپنی ذمہ داری سمجھ کر نہ صرف کام کر رہا ہے بلکہ ہر
شعبے میں سہولیات کو بڑھا کر انہیں بااختیار اور خودکفیل بنا رہا ہے۔ اسی لیے
ملک کی پارلیمنٹ نے 2016 میں دیویانگجنوں کے حقوق کے لیے ایک خصوصی
قانون بنایا، جو اس خصوصی کمیونٹی کے لیے بنائی گئی اسکیموں کا بنیادی ستون
بن گیا ہے۔ اس سے دیویانگجنوں کے حقوق کو قانونی تحفظ مال۔ ‘سگمیہ بھارت
ابھیان’ اس کی ایک بہترین مثال ہے۔ آج، بڑی تعداد میں سرکاری عمارتیں، ریلوے
اسٹیشن، ٹرین کے ڈبے، درجنوں گھریلو ہوائی اڈے کے بنیادی ڈھانچے کو
دیویانگجنوں کے لیے قابل رسائی بنایا گیا ہے۔ ہندوستانی اشاروں کی زبان کی
معیاری لغت بنانے کا کام بھی تیز رفتاری سے جاری ہے اور اب تک اس میں
ساڑھے دس ہزار سے زائد الفاظ کا اضافہ ہو چکا ہے۔ این سی ای آر ٹی کی کتابوں کا
بھی اشاروں کی زبان میں ترجمہ کیا جا رہا ہے۔ اس طرح کی کوششوں سے نہ صرف
دیویانگجنوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں بلکہ ان صالحیتوں کو ملک کے لیے کچھ
کرنے کا اعتماد بھی مل رہا ہے۔
پہلے زمانے میں دیویانگجنوں کو ضروری امدادی آالت فراہم کرنے کے لیے بہت کم
کیمپ لگائے جاتے تھے اور بڑے کیمپ تو گنتی بھر کے بھی نہیں تھے ۔ لیکن
1992-2014 کے درمیان لگائے گئے 56 کیمپوں کے مقابلے میں یہ تعداد گزشتہ
چند سالوں میں ہی 14 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ آالت کی تعداد اور اخراجات
میں بھی اضافہ کیا گیا ۔ اسی لیے کئی مواقع پر وزیر اعظم مودی کہتے ہیں ‘‘ جب
غریبوں کے لیے، دیویانگ کے لئے دل میں درد ہوتا ہے، خدمت کا جذبہ ہوتا ہے،
تب ایسی رفتار آتی ہے، تب اتنی تیزی سے کام ہوتا ہے’’۔ ایک ریاست
قابل رسائی جگہ ہو سرکاری دفتر: چیف کمشنر برائے معذور افراد
چیف کمشنر برائے معذور افراد کی عدالت نے نومبر میں دو تاریخی فیصلے سنائے
جو دیویانگجنوں کے تئیں معاشرے پر نمایاں اثر ڈالیں گے اور ان کے نقطہ نظر کو
نئی شکل دیں گے۔
چیف کمشنر برائے معذور افراد کی عدالت نے حکم دیا کہ ملک میں کوئی بھی
سرکاری دفتر خواہ وہ مرکزی، ریاستی یا مقامی انتظامیہ کا ہو، اگر وہ عمارت یا
احاطہ دیویانگجنوں کے لئے قابل رسائی نہیں ہے، تو انہیں اپنی خدمات کو اسی
عمار ت کے گراؤنڈ فلور پر یا کسی اور مناسب جگہ پر شفٹ کرنا ہو گا ۔ یہ فیصلہ
دیویانگوں سمیت تمام شہریوں کے لئے سرکاری خدمات تک مساوی رسائی کو
یقینی بنانے کے ہمارے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔
دوسرا معاملہ سری لنکا کی ایک ایئر الئنس کے ذریعے بنگلور ہوائی اڈے پر آٹزم
میں مبتال ایک بچے کے ساتھ بدسلوکی سے متعلق ہے۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ
ملک میں کام کرنے والی تمام ایئر الئنز، خواہ وہ ہندوستانی ہوں یا غیر ملکی، معذور
افراد کے حقوق کے ایکٹ 2016 کے التزامات کے نفاذ کی ذمہ دار ہیں، جو خاص
طور پر متعلقہ قوانین اور ہدایات کے ساتھ سیکشن 40 اور 41 میں مذکور ہے۔ یہ
معذور افراد کے حقوق اور وقار کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے قانون پر عمل
آوری کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔
نیو انڈیا سماچار، 26
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
دیویانگ طلبہ کی تعلیم کا راستہ ہوا آسان
ہر سال ملک بھر میں تقریبا 22.40 الکھ دیویانگ طلباء کا پہلی جماعت سے
12ویں جماعت تک کے اسکولوں میں داخلہ ہوتا ہے۔ این سی ای آر ٹی نے
خصوصی ضروریات کے حامل ان دیویانگ بچوں کی تعلیم تک رسائی کو فروغ
دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔
پرشست : اسکولوں کےلئے معذوری اسکریننگ چیک لسٹ – یہ اسکولوں کے
کتابچہ اور موبائل ایپ کے لئے چیک لسٹ ہے جو تمام 21 اقسام کی معذوریوں کا
احاطہ کرتی ہے۔ معذور بچوں کی تصدیق کی جاتی ہے۔
برکھا: سبھی کے لئے یونیورسل ڈیزائن آف لرننگ )یو ڈی ایل ( پر مبنی ریڈنگ
سیریز ہے ۔ یہ پہلی اور دوسری جماعت کے بچوں میں پڑھنے کی مہارت کو فروغ
دینے کی ایک ضمنی سیریز ہے۔
ہندوستانی زبانوں میں سیکھنے کے وسائل کی تعلیم: اس اقدام سے سماعت کے
مسائل والے طلباء کو اصل دھارا میں شامل کرنے کے لئے فروغ دیا جا رہا ہے۔ این
سی ای آر ٹی کی 935 سے زیادہ یو ڈی ایل پر مبنی نصابی کتب ویڈیو 10,500
ہندوستانی اشارے کی زبان کے لغت کے الفاظ کے ساتھ دکشا پر دستیاب ہیں۔
آڈیو کتب: نصابی کتابیں ای-پب ٹاکنگ بک فارمیٹ میں دستیاب ہیں جنہیں ٹیکسٹ ٹو
اسپیچ ایپ کے ذریعے پڑھا اور آڈیو فارمیٹ میں سنا جا سکتا ہے۔ تصویر کی تفصیل
وغیرہ کو بصارت سے محروم بچوں میں رسائی کو بڑھانے اور ہر جگہ رسائی کی
سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
ای ودیا:وزارت تعلیم کی طرف سے 12 ڈی ٹی ایچ چینل پہل کے تحت نشر کی جانے
والی سیریز میں سے ایک ‘شمولیتی کالس رومز کے لئے تعلیم کی تدریسی مداخلت ’
نشر کی جاتی ہے ۔ ہر ایپی سوڈ 30 منٹ کا ہے جسے ہندوستانی اشارے کی زبان
کے ترجمان سے منسلک کیا گیا ہے۔این سی ای آر ٹی کے یوٹیوب چینل پر 297
گھنٹے پر محیط 594 سے زیادہ ایپی سوڈ مجموعہ کے طور پر دستیاب ہیں۔
گھروندا )بالغوں کے لئے گروپ ہوم(
سال 16-2015 میں شروع کی گئی گھروندا اسکیم کا مقصد آٹزم، ذہنی معذوری
اور متعدد معذوری والے افراد کو ایک محفوظ گھر اور زندگی بھر کم از کم دیکھ
بھال خدمات کی معیاری سہولتیں فراہم کرنا ہے۔ گزشتہ 8 سالوں میں 2,680
دیویانگجن مستفید ہوئے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت 24.71 کروڑ روپے کی رقم
خرچ کی گئی ہے۔ سمرتھ کم گھروندا )ہاؤسنگ اسکیم( سال 18-2017 میں شروع کی
گئی تھی۔ اسکیم پر 12.78 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
سے دوسری ریاست میں جانے پر، مختلف زبان ہونے کی وجہ سے بھی دیویانگجنوں
کو بیحد دقت ہوتی تھی۔ پہلے یہ سوچا بھی نہیں گیا تھا کہ دیویانگوں کے لئے بھی
مشترکہ اشاروں کی زبان ہونی چاہیے۔ اس کے لیے موجودہ مرکزی حکومت نے
کوششیں بھی شروع کر دی ہیں۔ ملک بھر کے تمام دیویانگوں کے لئے ایک مشترکہ
اشاروں کی زبان ہو، اس کے لئے حکومت نے انڈین سائن لینگویج ریسرچ اینڈ
ٹریننگ سینٹر قائم کیا ہے ۔ دیویانگجنوں کے لئے تبدیلی کا نظام اتنا موثر ہونا شروع
ہو گیا ہے کہ نجی ٹی وی چینل بھی دیویانگوں کے لحاظ سے خبریں اور پروگرام
دکھانے لگے ہیں ۔
تعلیم ہی بااختیاری کی بنیاد
تعلیم ہی ہر فرد کو بااختیار بنانے کی کلید ہے۔ ان میں دیویانگجن بھی شامل ہیں۔ نئی
قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں دیویانگ بچوں کو بہتر تعلیم فراہم کرنے کے لیے
مساوی مواقع فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ آج پہلی سے چھٹی
جماعت کے سماعت سے محروم دیویانگ بچوں کے لئے این سی ای آر ٹی کی
نصابی کتب کو ہندوستانی اشاروں کی زبان میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ سماعت سے
محروم طلباء کو تعلیم کے مرکزی دھارے میں النے کے لیے یہ ایک اہم اقدام ہے۔
مرکزی حکومت کی طرف سے دیویانگجنوں کی بااختیاری کے لئے متعدد اقدامات
کئے گئے ہیں جو ان میں خود اعتمادی پیدا کرنے اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے
بہت ضروری ہیں۔ دیویانگجنوں میں وہی صالحیت اور قابلیت ہوتی ہے جو عام
لوگوں میں ہوتی ہےا ور کبھی کبھی تو ان سے زیادہ صالحیت ہوتی ہے۔ انہیں
خود انحصار بنانے کے لئے ان کے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا ضروری ہے۔ سماجی
انصاف اور بااختیاری کی وزارت کے تحت معذور افراد کو بااختیار بنانے کا محکمہ
ہر سال افراد، اداروں، تنظیموں، ریاستوں/اضالع وغیرہ کو دیویانگجنوں کی بااختیاری
کے شعبے میں کئے گئے شاندار کاموں کے لئے معذور افراد کو بااختیار بنانے کا
قومی ایوارڈ دیتا ہے۔ اس کے عالوہ، حکومت دیویانگجنوں کے لئے ایک قومی
ڈیٹا بیس تیار کرنے کے مقصد سے منفرد معذور ی شناختی کارڈ پروجیکٹ )یو
ڈی آئی ڈی ( چال رہی ہے اور اب تک تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام خطوں
کے 713 اضالع میں 94 الکھ سے زیادہ یو ڈی آئی ڈی کارڈ تیار کئے جا چکے
ہیں۔
یقینی طور پر نئے ہندوستان نے ‘سگمیہ بھارت’ ابھیان کے ذریعہ معاشرے کی ان
قدیم روایتوں کو تبدیل کیا ہے۔ ایک ایسے ہندوستان کی بنیاد رکھی جا چکی ہے جہاں
وہیل
نیو انڈیا سماچار، 27
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
نیشنل ٹرسٹ
نیشنل ٹرسٹ آٹزم، سریبرل پالسی ، فکری معذوری اور متعدد معذوریوں سے متاثرہ
افراد کی بہبود کے لئے پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے قائم شدہ ایک آئینی
ادارہ ہے جو معذور افراد کو بااختیار بنانے کے محکمے ، سماجی انصاف اور
بااختیاری کی وزارت، حکومت ہند کے ماتحت ہے ۔
اداروں کا رجسٹریشن
نیشنل ٹرسٹ رجسٹرڈ آرگنائزیشنز )آر او ( کے ذریعے نافذ کردہ اسکیموں اور
سرگرمیوں سے ٹرسٹ کے مقاصد کو پورا کرتا ہے۔ ملک میں نیشنل ٹرسٹ کے
مقاصد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے قائم کردہ تنظیموں کا نیٹ ورک نیشنل ٹرسٹ
کی تمام اسکیموں اور پروگراموں کو نافذ کرتا ہے۔ فی الحال نیشنل ٹرسٹ کے تحت
520 سے زائد رجسٹرڈ تنظیموں اور 747 مقامی سطح کی کمیٹیوں کے عالوہ ابھی
تک 63,164 قانونی سرپرستوں کا تقرر کیا گیا ہے۔
دشا: 10 سال کی عمر تک کے لئے ابتدائی بچپن مداخلت اور اسکول تیاری کی
اسکیم
اس اسکیم میں دیویانگجنوں کو بچپن میں ہی قائم کردہ مراکز کے ذریعے عالج،
تربیت اور ان کے کنبے کے ارکان کے ذریعے ابتدائی مداخلت کی جاتی ہے۔ یہ
5000 اسکیم سال 16-2015 میں شروع کی گئی تھی۔ گزشتہ 8
دیویانگجن مستفید ہوئے، 16.54 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔
نیو انڈیا سماچار، 28
کور اسٹوری، دیویانگجنوں کی بااختیاری
وکاس: 10 سال سے زیادہ عمر کے
دیویانگجنوں کے لئے ڈے کیئر اسکیم
اس اسکیم میں 10 سال سے زیادہ عمر کے دیویانگجنوں کے لئے مواقع میں
توسیع کی جاتی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی عمر میں ہی ان کی نجی اور روزگار حاصل
کرنے کی صالحیتوں میں اضافہ ہو سکے۔ یہ اسکیم -2015 16 میں شروع ہوئی،
آٹھ سالوں میں تقریبا 7,300 دیویانگجن فیضیاب ہوئے ، اس پر تقری
با 29 کروڑ
روپے خرچ ہوئے۔
سمرتھ- پیلیٹیو دیکھ بھال یوجنا
سمرتھ یوجنا کا مقصد یتیموں یا پریشان حال، بی پی ایل اور کم آمدنی والے خاندانوں
سے تعلق رکھنے والے دیویانگجنوں کو اور ایسے بے سہارا لوگوں کو پیلیٹیو
دیکھ بھال فراہم کرنا ہے۔ یہ اسکیم سال 16-2015 میں شروع کی گئی تھی، گزشتہ
8 سالوں میں 2,159 دیویانگجن فیضیاب ہوئے ، تقریبا 13.58 کروڑ روپے خرچ
ہوئے۔
دیشا -مع -وکاس یوجنا – ڈے کیئر
میں شروع کی گئی جس سے تقریبا 7 ہزار دیویانگجن یہ اسکیم سال 18-2017
فیضیاب ہوئے ، تقریبا 29.50 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
نرامے )صحت بیمہ اسکیم(
اس اسکیم کا مقصد نیشنل ٹرسٹ کے تحت آنے والے دیویانگوں کو رعایتی نرخوں پر
صحت بیمہ اسکیم دستیاب کرانا ہے۔ اس اسکیم کے تحت تمام اندراج شدہ مستفیدین
کو 1 الکھ روپے تک کا صحت بیمہ فراہم کیا جا رہا ہے۔دیویانگجنوں کے والدین یا
سرپرستوں کے ذریعے براہ راست نیشنل ٹرسٹ کی ویب سائٹ پر درخواستوں کی
سالوں کے دوران ہر سال اوسطا 1.2 الکھ مستفیدین کا تجدید کا انتظام ہے۔ پچھلے 9
اندراج کیا گیا ہے۔ تقریبا 90 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
چئیر پر سب سے طویل فاصلہ طے کر کے عالمی ریکارڈ بنانے والے رابرٹ ایم
ہینسل کےوہ الفاظ لفظی طور پر سچ ثابت ہو رہے ہیں جس میں انہوں نے کہا ہے ‘‘
میں وکالنگ ہوں، یہ سچ ہے۔ لیکن اس کا مطلب صرف یہ ہے کہ مجھے آگے
بڑھنے کے لئے آپ سے تھوڑا مختلف راستہ اختیار کرنا پڑے گا’’ ۔ دنیا بھر میں
ہندوستان کی ایک خاص شناخت کے طور پر قائم گجرات کے کیوڈیا میں واقع سردار
ولبھ بھائی پٹیل کی یادگاری جگہ پوری طرح قابل رسائی ہے۔ اس مہم کے اثرات کو
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے کہے گئے ان الفاظ سے سمجھا جا سکتا ہے، جس
میں انہوں نے کہا تھا، ‘‘لوگ دیویانگوں کو جہاں پہلے رحم اور ترس کی نگاہ سے
دیکھتے تھے، اب وہ انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ بھارت دنیا کا واحد ملک
ہے جس کی کرنسی بریل رسم الخط میں بھی لکھی گئی ہے’’۔
دیویانگ، جنہیں کبھی دوسروں پر منحصر رہنے واال سمجھا جاتا تھا، تاہم،
مرکزی حکومت نے پچھلے 9 سالوں میں ہر سطح پر ڈھائی کروڑ سے زیادہ
دیویانگوں کو ایسا جسمانی اور سماجی ماحول فراہم کیا ہے، جس سے دیویانگجنوں
کی صالحیتوں کو ایک نئی شناخت ملی ہے اور خودکفیل بننے کا ان کا راستہ ہموار
ہوا ہے ۔ صحیح معنوں میں دیویانگجنوں کے لئے نئے بھارت – سگمیہ بھارت کی
تعمیر ہو رہی ہے۔
نیو انڈیا سماچار، 29
قومی، سہکار سے سمردھی
نامیاتی مصنوعات کے فروغ پر قومی سیمی نار
این سی او ایل: نامیاتی مصنوعات
کے ریٹیل آؤٹ لیٹ نیٹ ورک کا آغاز
خود کفیل بھارت کے ہدف کے حصول کے لئے مرکزی حکومت نے کئ ی معیارات
طے کیے ہی ں، جن میں سے ایک قدرتی کھیتی بھی ہے۔ نیشنل کوآپریٹو آرگینکس لمیٹڈ
)این سی او ایل ( قدرت ی کاشتکاری کرنے والے تمام کسانوں کی سہولت کے لئے قائم
کیا گیا ہے۔ یہ صحت مند شہری وں، محفوظ زمی ن، پان ی کے تحفظ اور خوشحال کسانوں
کے اہداف کے حصول میں اہم رول ادا کرے گا۔ اسی تناظر میں داخلی امور اور
امداد باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ نے 8 نومبر کو این سی او ایل کے زیر اہتمام
منعقدہ کوآپری ٹو کے ذریعے نامیات ی مصنوعات کے فروغ پر قومی س یمینار سے
خطاب کیا۔
داخلی امور اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ نے 8 نومبر کو نئی دہلی میں
این سی او ایل کی باضابطہ النچنگ کے ساتھ ہ ی بھارت آرگینک کی 6 مصنوعات
کو بھی مارکیٹ میں النچ ک یا۔ ی ہاں آرگینک انڈر ون روف تصور کے ساتھ تمام
نامیاتی مصنوعات کے ایک ریٹیل آؤٹ لیٹ نی ٹ ورک کی بھی شروعات کی گئی ۔
تقریب می ں مرکزی وزیر امت شاہ نے کہا کہ ہمارے ملک میں جب کوآپریٹی و اور
کسانوں کوپلیٹ فارم ملتا ہے تو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا ٹریک
ریکارڈ رہا ہے۔ آئندہ دنوں می ں بھارت آرگینکس نہ صرف ہندوستان میں بلکہ عالمی
نامیاتی مصنوعات کی مارکی ٹ میں سب سے زی ادہ بھروسے مند اور سب سے بڑا
برانڈ ب نے گا۔
سہکار سے سمردھی کے منتر کے ساتھ کوآپریٹ یو کو مضبوط کرنے کے لئے وزیر
اعظم نریندر مودی کی قیادت م یں کی گئی کوششوں سے ملک کے دی ہی اور زرعی
شعبے، چھوٹے اور معمولی کسان اور 8 الکھ سے زیادہ اندراج شدہ کوآپریٹو
اداروں کے ذریعے ملک کے 90 ف یصد لوگ کوآپریٹی و تحریک کے ساتھ وابستہ ہو
گئے ہ یں۔ قدرت ی کاشتکاری سے کھادوں کی طلب بھی کم ہوتی ہے اور اناج کی
پیداوار بھی بڑھتی ہے۔ جتنی جلدی لوگ اس نئی شروعات کو اپنائیں گے، اتنا ہ ی
ملک زراعت کے میدان می ں آگے بڑھے گا۔ اس کےلئے مرکزی حکومت
نیو انڈیا سماچار، 30
قومی، سہکار سے سمردھی
نیشنل کوآپریٹیو آرگینکس لمٹیڈ: قومی سطح
کی کثیر ریاستی کوآپریٹیو سوسائٹی
این سی او ایل کو ای ک قومی سطح کی کث یر ریاستی کوآپری ٹو سوسائٹی کے طور پر
قائم کی ا گیا ہے۔
اس کا مقصد نامیاتی پیدا کرنے والے کسانوں اور پیداواری تنظیموں کو براہ راست
بازار تک رسائی فراہم کرتے ہوئے پیداوار پر منافع میں اضافہ کرنا ہے۔
این سی او ایل ایک امبریال تنظیم کے طور پر کام کرے گا۔ مرکزسے متعلق
وزارتوں کی مدد سے ملک بھر میں مختلف کوآپریٹو سوسائٹ یوں اور متعلقہ اداروں
کے ساتھ رابطہ قائم کرے گا۔
یہ کوآپریٹو سوسائ ٹیوں کی نامیاتی مصنوعات کے انضمام ، برانڈنگ اور مارکی ٹنگ
کا کام کرے گا اور انہیں فروغ دے گا۔
با 2000 کوآپریٹو سوسائٹ یاں این سی او ایل کی رکن بن چک ی ہی ں ی ا اب تک تقری
رکنیت کے لئے درخواست دے چکی ہی ں۔
25 جنوری 2023 کو ملٹی ا سٹی ٹ کوآپریٹو سوسائٹ یز ایکٹ 2002 کے تحت این
سی او ایل کو رجسٹر کی ا گیا تھا۔
دسمبر تک 20 نامیاتی مصنوعات ہوں گی شامل
8 نومبر کو النچ کی گئ یں 6 مصنوعات سمیت رواں سال دسمبر تک کل 20
مصنوعات النچ کی جائیں گی۔
ان 6 مصنوعات کی فروخت مدر ڈ یری کے 150 آؤٹ لیٹس کے ذریعے شروع کی
جا رہی ہے اور یہ مصنوعات آن الئن بھی دست یاب ہوں گی۔
سال 2024 تک 25 ہزار سے زیادہ ارکان ای ن سی او ا یل کے ساتھ وابستہ ہوں
گے اور آرگینک کسانوں کا ڈی ٹا بیس بنانے کا کام بھی اس ادارے نے شروع کر دی ا
ہے۔
نے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ مرکزی وزیر امت شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی
کی حکومت نے ملک کے چھوٹے کسانوں کو مرکز میں رکھ کر زرعی اقتصادیات
کو مضبوط کرنے کاکام کیا ہے۔ اگر تمام کسان کوآپریٹیو کے ذریعے قدرتی کھیت ی
سے جڑ جاتے ہیں تو وزیر اعظم نریندر مود ی کے ذریعہ ہمارے سامنے رکھے گئے
4 اہداف – ہر شہری صحت مند ہو، زمین محفوظ ہو، پانی محفوظ ہو اور ہمارے کسان
خوشحال ہوں، کو ہم حاصل کر سکتے ہیں۔
این سی او ایل کے زیراہتمام منعقدہ ‘ کوآپریٹیو کے توسط سے نامیاتی مصنوعات کے
فروغ پر قومی سیمینار’ کے موقع پر داخلی امور اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر
امت شاہ نے این سی او ایل کا لوگو، ویب سائٹ اور بروشر کا اجراء کیا۔ امت شاہ
نے این س ی او ایل کے ارکان میں رکنیت سرٹ یفکیٹ بھی تقس یم کئے۔
وارانسی بائیو گیس پالنٹ سے تی ار کردہ
نامیاتی کھاد کا آغاز
امداد باہمی کے وزیر امت شاہ نے نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ )این ڈی ڈی بی (سوائل
لمیٹڈ کی ویب سائٹ اور وارانسی بائ یو گ یس پالنٹ سے ت یار ہونے والی نامی اتی کھاد کا
بھی آغاز کی ا۔ این ڈی ڈی بی اور گجرات اسٹی ٹ فرٹیالئزرز اینڈ کیمیکلز لمیٹڈ نے
گوبر کے لئے ایک برانڈ کو بھی رجسٹر کیا ہے اور وارانسی میں 4,000 کی وبک
میٹر کی گنجائش واال گوبر گی س پالنٹ قائم کی ا ہے۔
قائم کی جائے گی تسلی م شدہ لیباریٹری
بازار کی طویل مدتی منصوبہ بند ی کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے ہر ضلع می ں
نیشنل پروگرام فار آرگینک پروڈکشن )این پی او پی( کے ذریعے تسلیم شدہ لی باریٹری
قائم کی جائے۔ فی الحال ملک میں کل 246 ل یباریٹریز ہی ں جن م یں سے 147 نجی
اور 99 سرکاری ہ یں۔ ان م یں سے صرف 34 لی ب ہی این پی او پی سے تسلیم شدہ
ہیں ۔ حکومت نے فوڈ سی فٹی اینڈ اسٹی نڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا اور دیگر سرکاری
با 100 موبائل لی باریٹر یز اور 205 مستقل اداروں کے ساتھ مل کر آئندہ سال تقری
لیباریٹریز قائم کرنے کا فیصلہ کی ا ہے۔ اس سے لیباریٹر یوں ک ی تعداد میں 300 کا
با ہر ضلع کو شامل کر لیا جائے گا۔ اس سے اضافہ ہو جائے گا اور ملک کے تقری
زمین اور مصنوعات کی جانچ کے ساتھ مزید تصدیقی عمل بھی ہو سکے گا ۔ اس
طرح اگلے ایک سال میں ملک بھر میں 439 لی باریٹریز ہو جائ یں گی۔ اس سے
کسانوں کو اپن ی مصنوعات کی تصد یق کروانے میں اور ن یشنل کوآپری ٹو آرگینکس
لمیٹڈ کو بھی تصدیق شدہ مصنوعات کی خریدار ی میں مدد ملے گی۔
نیو انڈیا سماچار، 31
قومی، ورلڈ فوڈ انڈیا 2023
ہماچل پردیش کا کاال لہسن، کچھ کا ڈریگن فروٹ یا کملم، مدھیہ پردیش کا سویا دودھ پاؤڈر، لداخ کا
کارکیچو سیب، پنجاب کا کیونڈش کیال اور جموں کا گچی مشروم سمیت ایسی کتنی ہی مصنوعات
ہیں جو پہلی بار غیرملکی بازاروں میں جا رہی ہیں، ان کی پہلی پسند بن چکی ہیں۔
بھارت کی خوراک کا تنوع
دنیا کے سرمایہ کاروں کے لئے منافع
خوراک ہر انسان کے روزمرہ کے معمول کا ایک الزمی حصہ ہے۔ اچھے پکوان
اجنبیوں کے درمیان بھ ی رشتہ قائم کرنے میں مدد کرتے ہی ں۔ بھارت میں شاہی پاک
وراثت اورپکوانوں کی ایک روای ت رہی ہے۔ کاروبار کرنے میں آسانی کی پالیسی اں
اور مالی ترغی بات ہندوستانی غذائی معیشت میں ب ین اقوامی دلچسپی پیدا کر رہی
ہیں۔بھارت ساالنہ 13 ارب ڈالر سے زیادہ مالی ت کی ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات
برآمد کرتا ہے۔ اسی ماالمال ہندوستانی فوڈ کلچر سے دنیا کو متعارف کرانے کا ایک
بڑا ذریعہ بن رہا ہے ورلڈ فوڈ انڈیا جس کے تی ن روزہ دوسرے ایڈ یشن کا افتتاح وزیر
اعظم نریندر مودی نے 3 نومبر کو کیا ۔
‘‘ آج ہندوستان میں ایگری انفرا فنڈ کے تحت فصل کی کٹائی کے بعد کے بنیادی ڈھانچے کے لئے
ہزاروں پروجیکٹوں پر کام ہو رہا ہے۔ اس میں 50 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری
کی گئی ہے۔ آج ہندوستان میں سرمایہ کاروں کے لئے سازگار پالیسیاں خوراک کے شعبے کو ایک
نئی بلندی پر لے جا رہی ہیں۔ خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعت سے متعلق ہر شعبے میں ہندوستان
نے بے مثال ترقی کی ہے ۔ یہ ہر کمپنی اور اسٹارٹ اپ کے لیے ایک سنہری موقع ہے’’۔وز یر
اعظم نریندر مودی نے نئی دہلی کے بھارت منڈپم می ں ورلڈ فوڈ انڈ یا 2023 کے افتتاح کے موقع پر
یہ الفاظ بال وجہ نہ یں کہے۔ اس کے پ یچھے ہندوستان کی 140 کروڑ افرادی قوت، کئی زرعی
اجناس کو پیدا کرنے واال سب سے بڑا ملک ہونے ، ہندوستان کا اسٹریٹجک ، جغرافیائی محل وقوع،
بڑی افراد ی قوت اور سازگار کاروباری ماحول بھی اسے عالمی غذائی نظام کے ل یے ایک امید افزا
مرکز بناتے ہیں۔
ہندوستان میں کہا جاتا ہے – ‘یتھا انم، تتھا منم’۔ مطلب ہم جیسا کھانا کھاتے ہیں ویسا ہی ہمارا من بھی
بنتا ہے۔ یعنی کھانا نہ صرف ہماری جسمانی صحت میں ایک بڑا عنصر ہوتا ہے بلکہ ہماری ذہنی
صحت میں بھی بہت اہم رول نبھاتا ہے۔ ہندوستان کا پائیدار خوراک کا کلچر ہزاروں سالوں کی ترقی
کے سفر کا نتیجہ ہے۔
نیو انڈیا سماچار، 32
قومی، ورلڈ فوڈ انڈیا 2023
خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے شعبے میں بھارت
ملین ڈالر سے زیادہ کی زرعی اشی اء برآمد کرکے ہندوستان آج دنیا میں ساتو یں نمبر
پر آگیا ہے۔
فوڈ پروس یسنگ سیکٹر نے 15-2014 سے اب تک 6 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمای ہ
کاری کو راغب کیا ہے۔
سال 15-2014 م یں پروسیسڈ فوڈ مصنوعات کی ایکسپورٹ 4.96 ارب ڈالر تھی
جو 23-2022 میں بڑھ کر 13.07 ارب ڈالر کی ہو گئی۔
2014-15 می ں زرعی خوراک کی مصنوعات م یں پروس یسڈ فوڈ مصنوعات کی
برآمدات کا حصہ 13.7 فیصد تھا جو 23-2022 میں بڑھ کر 25.60 فیصد ہو گی ا
ہے۔
ملک میں پروس یسنگ کی صالحیت 12 الکھ میٹرک ٹن تھی جو اب 2 کروڑ می ٹرک
ٹن سے بھی زی ادہ ہے۔ یعنی 9 سالوں می ں 15 گنا سے زی ادہ اضافہ۔
نئے فوڈ ی ونٹس کے منافع پر 100فیصد انکم ٹ ی کس میں چھوٹ دی جاتی ہے۔
رجسٹرڈ می نوفیکچرنگ سیکٹر کی کل افرادی قوت میں سے 12.2فیصد مالزمین
فوڈ پروس یسنگ کے شعبے می ں مالزم ہی ں۔
گزشتہ 5 سالوں میں فوڈ پروسیسنگ س یکٹر کی اوسط شرح نمو 9 فیصد رہ ی ہے۔
ملک میں 23 میگا فوڈ پارک اور 12 ای گرو پروسیسنگ کلسٹرز کام کر رہے ہ یں۔
ملک میں 271 مربوط کولڈ چ ین اور 140 ٹ ی سٹنگ لی باری ٹریز ہی ں۔
ہندوستان میں جتنا ثقافتی تنوع ہے اتنا ہی خوراک کا تنوع بھی ہے۔ خوراک کا ہمارا یہ تنوع دنیا کے
ہر سرمایہ کار کے لیے ایک منافع ہے۔ آج جس طرح سے پوری دنیا میں ہندوستان کے تئیں تجسس بڑھا
ہے، وہ بھی بہت بڑا موقع ہے۔ پوری دنیا کی خوراک صنعت کے پاس ، ہندوستان کی خوراک کی
روایات سے بھی سیکھنے کے لئے بہت کچھ ہے۔
-نریندر مودی، وزیراعظم
فوڈ پروس یسنگ سیکٹر میں ترقی کے تین ستون
وزیر اعظم نری ندر مودی نے فوڈ پروسیسنگ س ی کٹر میں ہندوستان کی ترقی کی کہانی
کے تین اہم ستونوں کی نشاندہ ی کی ہے۔ چھوٹے کسان، چھوٹی صنعتی ں اور خوات ین۔
چھوٹے کاشتکاروں کی شراکت داری اور ان کے منافع میں اضافہ کے لیے 10
ہزار ایف پی اوز بنائے جانے ہیں جن می ں سے 7 ہزار پہلے ہی بن چکے ہی ں۔ چھوٹ ی
صنعتوں کی شراکت داری کو بڑھانے کے لیے فوڈ پروس یسنگ میں تقریبا 2 الکھ
مائیکرو اسمال انڈسٹریز کو منظم کیا جا رہا ہے۔ وہیں ہندوستان خواتی ن کی ق یادت میں
دنیا کو ترقی کی راہ دکھا رہا ہے۔ ہندوستانی معی شت میں خواتی ن کی شراکت داری
مسلسل بڑھ رہی ہے جس سے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کو فائدہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے افتتاح کے بعد خود امدادی گروپوں کو مضبوط کرنے کے لئے ایک الکھ
سے زیادہ خود امدادی گروپوں کے اراکین میں380 کروڑ روپئے کی ابتدائی مالی امداد تقسیم کی۔ یہ مالی امداد خود امدادی
گروپوں کو بہتر پیکیجنگ اور معیاری مینوفیکچرنگ کے ذریعے مارکیٹ میں بہتر قیمت حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔
وزیر اعظم مودی نے فوڈ اسٹریٹ کا بھی افتتاح کیا۔ وہیں ورلڈ فوڈ انڈ یا 2023 کے اختتامی اجالس میں صدر دروپدی
مرمو نے کہا کہ ہمیں ان غذائی اشیاء کی طرف جانا چاہیے جو نہ صرف ہماری صحت کو بلکہ کرہ ارض اور فطرت کو
بھی کسی طرح کا کوئی نقصان نہ پہنچائیں۔
ورلڈ فوڈ انڈیا 2023 میں معروف فوڈ پروس یسنگ کمپنی وں کے س ی ای اوز سمیت
80 سے زی ادہ ممالک کے شرکاء شامل ہوئے ۔ نیدرلینڈز تقریب میں شراکت دار اور
جاپان فوکس ملک رہا ۔ اس تقری ب کا مقصد ہندوستان کو ‘دن یا کے فوڈ ہب’ کے طور
پر پیش کرنا اور 2023 کو عالمی شرن اَن سال کے طور پر منانا رہا ۔ ورلڈ فوڈ
انڈیا 2023 ہندوستانی فوڈ اکانومی کا ا یک گی ٹ وے ہے، جو ہندوستانی اور غیر ملکی
سرمایہ کاروں کے درمیان شراکت داری کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ وزیر اعظم
نریندر مودی نے فوڈ پروسیسنگ س یکٹر کو سن رائز سیکٹر قرار دیا ہے۔
وزیراعظم مودی کہتے ہیں کہ دنیا کے لیے پائ یدار اور خوراک تحفظ مستقبل
کی بنی اد رکھے گا۔ پائیدار طرز زندگی کے لیے خوراک کی بربادی کو بھی روکنا ایک بڑا
چیلنج ہے۔ ہماری مصنوعات ایسی ہونی چاہئیں جو ضائع نہ ہوں ۔ ہندوستان نے جی 20 کی
صدارت کے دوران نئی دہلی م یں رہنماؤں کے اعالنات می ں بھی پائی دار زراعت اور
غذائی تحفظ پر زور د یا ہے۔ موجودہ حکومت کے دوران ہ ی بھارت نے پہلی بار
زرعی برآمدات کی پالیسی بنائی۔ پورے ملک می ں الجسٹک س اور انفراسٹرکچر کا نیٹ
ورک بنا یا۔ آج ہندوستان میں ضلعی سطح پر 100 سے زیادہ برآمداتی مرکز تیار
ہیں، جن کے ذریعے اضالع دن یا بھر کی منڈ یوں سے براہ راست جڑ رہے ہی ں۔
نیو انڈیا سماچار، 33
قومی، آلودگی پر قابو پانے کا قومی دن
ماحولیاتی آلودگی پر بھارت نے
بیدار کیا عالمی سطح پر عوامی شعور
ملک اور دنی ا کو گزشتہ چند دہائی وں می ں زبردست قدرتی آفات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
کہیں گلیش یئر پگھل رہے ہی ں، کہیں ندیاں خشک ہورہ ی ہ یں تو بعض مقامات پر
موسم غیر یقی نی ہوتا جارہا ہے۔ راجدھانی دہل ی می ں آلودگی کی وجہ سے اسکولوں ک ی
چھٹیاں بھی ہوگئی ں۔ ایسے می ں آلودگی یا ماحولیات کے معاملے کو صرف پالیسی
سازی کی سطح پر نہ یں چھوڑا جا سکتا۔ ماحولی ات کے تحفظ کے لئے ہندوستان نہ
صرف ملک میں کثیر جہتی کوششیں کر رہا ہے بلکہ مستقبل کے لیے سبز ترقی
جیسے مسائل پر عالمی سطح پر عوامی شعور بھی بی دار کر رہا ہے۔ آئ یے آلودگ ی
پر قابو پانے کے قومی دن پر ملک کی کوششوں اور نتائج کے بارے میں جانتے
ہیں۔
بھارت یہ کوشش اس وقت کر رہا ہے جب موسمیاتی تبدیلی می ں اس کا رول نہ ہونے
کے برابر ہے۔ دن یا کے بڑے جد ید ممالک نہ نہ صرف کرہ ارض کے زیادہ سے
زیادہ وسائل کا استحصال کر رہے ہی ں، بلکہ زی ادہ سے زی ادہ کاربن کا اخراج ان کے
کھاتے میں جاتا ہے۔ بھارت میں فی کس ساالنہ تقریبا0.5 ٹن کے مقابلے میں دنیا کا
د ہندوستان اوسط کاربن فوٹ پرنٹ تقری
ماحولیات کے تحفظ کے لئے ب ین اقوامی برادری اور انسداد آفات بنیادی ڈھانچے
کے لئے اتحاد، بین اقوامی شمسی اتحاد جیسی قائم شدہ تنظیم کے تعاون سے طویل
مدتی ویژن پر کام کر رہا ہے۔
ہندوستان کی صدارت م یں جی 20 ملکوں کی ماحولیاتی تبدیلی سمیت ماحولیات کے
بحرانوں اور چ یلنجوں سے نمٹنے کے لئے اقدامات میں ‘فوری تیزی’ النے کا
فیصلہ کیا گیا۔ 2015 کے پیرس معاہدے کے تحت طے شدہ اہداف کی توثیق کرتے
ہوئے پائ یدار، موثر، متوازن اور جامع ترقی کے ماڈل کو اپنانے کا مطالبہ کیا گ یا ہے۔
مشن الئف یعنی ماحولیات کے لئے طرز زندگ ی کے منتر کو بھی اپنایا ۔ ماحولیات
دوست کچرا بندوبست اور فضلے
گرین ہائ یڈروجن مشن: 50 ایم ایم ٹی
کاربن اخراج میں کمی کا ذر یعہ
گرین ہائ یڈروجن مشن سے 2030 تک ہر سال 5 ایم ایم ٹی گرین ہائی ڈروجن پی داواری
صالحیت پیدا ہونے کا امکان ہے۔ اس سے ج ی واشم ایندھن وں کی درآمد پر انحصار
کم ہو گا اور 2030 تک 1 الکھ کروڑ روپے ک ا جیواشم ایندھن کم درآمد کرنا ہو گا۔
ہدف شدہ مقدار می ں گرین ہائیڈروجن کی پی داوار اور استعمال سے کاربن ڈائ ی آکسائ یڈ
کے اخراج میں ساالنہ تقری با 50 ملین میٹرک ٹن کمی متوقع ہے۔
مشن کا ابتدائی خرچ 19,744 کروڑ روپے ہے۔
فی الحال، ہندوستان میں ساالنہ 5 ایم ای م ٹ ی گرے ہائ یڈروجن کی کھپت کا تخم ینہ
لگایا گیا ہے، یہ پوری کھپت پیٹرول یم ریفائننگ اور امونیا پروڈکشن کے لئے ہے۔
کروڑ روپے سے زیادہ غیرملکی زرمبادلہ کی بچت ہو گی ای تھنول کی مالوٹ سے
2030 تک ۔
نیو انڈیا سماچار، 34
قومی، آلودگی پر قابو پانے کا قومی دن
آلودگی کو کم کرنے والے اقدامات
ہدف شدہ شہروں کی ہوا کے معیار میں بہتری کے لئے قومی سطح کی حکمت عملی
کے طور پر سال 2019 میں نیشنل کلین ائیرپروگرام شروع کیا۔
فضائی آلودگی سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت نے اپر یل 2020 سے ا یندھن
اور گاڑیوں کے لئے بی ایس 4 سے براہ راست بی ایس 6 کے معیارات میں
تیزی سے تبد یلی نافذ کی۔
سی این جی، ایل پ ی جی اور ایتھنول مالوٹ پ ی ٹرول کا متبادل،ای 20 ای ندھن کو
آٹوموٹی و ایندھن کے طور پر مشتہر کرنا شامل ہے ۔ آر ایف آئی ڈی پوائنٹ بنانا۔
الیکٹرک گاڑیوں کو جلد از جلد اپنانے کےلئے فیم اسکی م، الیکٹرک گاڑیوں میں
پرمٹ کی شرط سے چھوٹ، می ٹرو ریل کی توسی ع، روپ وے اور کی بل کار کی
شروعات۔
پرالی جالنے سے پ یدا ہونے والی آلودگی سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت نے
2018-19 می ں پنجاب، ہریانہ، اتر پردی ش اور دہلی میں فصلوں کی باقیات کے
بندوبست والی مشین پر سبسڈی فراہم کرنے کی اسکیم شروع کی۔
فضائی آلودگی کی سطح می ں اچانک اضافہ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے 2017
میں گریڈڈ ریسپانس ایکشن پالن )جی آر اے پی( شروع کیا ۔
حکومت ہند نے اسٹ یل ا سکریپ ری سائیکلنگ پالیسی، 2019 م یں مختلف ذرائع اور
مصنوعات سے پ یدا ہونے والے اسکریپ کو سائنسی طریقے سے ٹھکانے لگانے کے
لئے دھات اسکریپنگ مراکز کے قیام کو سہولت بخش بنانے اور فروغ دینے کا
بندوبست کیا ہے۔
قومی ندی گنگا اور اس کی معاون ندی وں کی بحال ی کے لیے جون، 2014 میں شروع
ہونے والے نمامی گنگے پروگرام کو 31 مارچ 2026 تک بڑھا دی ا گیا ہے۔
سوچھ بھارت مشن، اسمارٹ سٹ ی، پردھان منتر ی اجوال ی وجنا، گرین ہائی ڈروجن
مشن، گوبردھن یوجنا سمیت کئ ی د یگر اسکیمیں پائ یدار ترقی کے اہداف کو حاصل
کرنے کے ساتھ ساتھ ماحولیات کو بہتر بنانے کے لیے چالئی جارہی ہیں۔
ایتھنول مالوٹ سے 3.18 کروڑ ایم ایم ٹی
کاربن ڈائ ی آکسائ یڈ کے اخراج میں آئی کمی
وزیر اعظم نری ندر مودی نے فروری 2023 م یں بنگلورو م یں ای تھنول مالوٹ روڈ
میپ کے مطابق 11 ریاستوں کی تیل مارکیٹنگ کمپنی وں کے 84 آؤٹ لیٹس پر ای
20 ای ندھن کا آغاز کی ا۔ای 20 پٹرول کے ساتھ 20 فیصد ایتھنول کا ایک مرکب
ہے۔ موجودہ حکومت کا ہدف 2025 تک مکمل 20 فیصد مالوٹ حاصل کرنا ہے۔
ایتھنول کی پیداواری صالحیت میں 14-2013 سے اب تک 6 گنا سے زی ادہ اضافہ
ہوا ہے۔ سال 2014 می ں ایتھنول کی مالوٹ 1.5 فیصد تھی جب کہ 10 فیصد ای تھنول
مالوٹ کا ہدف مقررہ وقت سے 5 ماہ قبل ہی حاصل کر لیا گیا ہے۔ ای تھنول کی
مالوٹ سے کاربن ڈائ ی آکسائی ڈ کے اخراج میں 3.18 کروڑ میٹرک ٹن کمی آئی
ہے۔ اتنا ہی نہ یں 54 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے غیر ملکی زرمبادلہ کی بچت
ہوئی ہے ۔
کروڑ روپئے سے زیادہ غیر ملکی زرمبادلہ کی بچت ایتھنول مالوٹ سے ہوئی ہے۔
نیو انڈیا سماچار، 35
قومی، آلودگی پر قابو پانے کا قومی دن
حکومت کی کوشش اور عوامی تحریک سے بہتری
قومی ندی گنگا کی آلودگی میں کمی
قومی ندی گنگا م یں سال 2014 سے 2022 تک پان ی کے معیار کے پ یرامیٹرز کے
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ تحلیل شدہ آکس یجن کی قدر میں 32 مقامات، بائ یو
کیمیکل آکسیجن کی طلب میں 41 اور ف یکل کالیفارم کی اوسط قدر میں 27 مقامات پر
بہتری آئ ی ہے۔
شہروں می ں فضائ ی آلودگی م یں بہتری
نیشنل کلین ا یئر پروگرام اسکیم میں شامل 131 شہروں می ں سے 90 شہروں میں
مالی سال 18-2017 کی سطح کے مقابلے 23-2022 کے دوران پی ایم 10 کی
مقدار کی کمی د یکھی گئی۔
ٹول پالزہ میں جام اور آلودگی می ں کمی
قومی شاہراہوں پر واقع ٹول پالزہ کی تمام لینوں کو 16/15 فروری 2021 کی
نصف شب سے فاسٹیگ لین قرار د یا گی ا ۔ اگر آپ کے پاس فاسٹیگ نہی ں ہے تو آپ
کو دوگن ی فیس ادا کرنی ہوتی ہے ۔ اس سے ساالنہ 35 کروڑ لیٹر ای ندھن کے ساتھ
با 10 الکھ ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم ہوا۔ تقری
حیاتیاتی ایندھن سے کمرشیل طیاروں کی پرواز
بین اقوامی شمس ی اتحاد کی پیش رفت کے نتیجے میں ہندوستان شا ید دنی ا کا واحد ملک
ہوگا جہاں کمرشیل طیاروں نے حیاتیاتی ایندھن سے پرواز بھری ہے۔
چھوٹی کوششوں سے بڑے حل کی سوچ
ہندوستان نے ا یل ای ڈی بلب استعمال کرنے کی اسکیم شروع کی تو توانائی کی بچت
ہوئی اور100 ملین ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی پ یداوار کم ہوئی ۔ نو سالوں
میں 11.5 کروڑ سے زی ادہ بیت الخالء بنا کر کھلے میں رفع حاجت سے پاک ہوا
ہندوستان اور ماحولیات کا تحفظ ہوا تو اجوال یوجنا نے دھوئیں سے نجات دالئی۔
دنیا میں باگھوں کی سب سے بڑی ر ینج واال ملک بھارت
بھارت می ں 75 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے 53 ٹائیگر ریزرو ہی ں۔ دن یا
میں موجو د باگھوں میں 70 فیصد سے زیادہ باگھ ہندوستان میں ہی ں۔ ہندوستان دن یا
میں باگھوں کی سب سے بڑی رینج واال ملک ہے۔باگھوں کے تحفظ سے ماحولیات ی
نظام کا توازن برقرار رہتا ہے۔
ایشیا کا سب سے بڑا رامسر سائٹ نیٹ ورک تیار
76 و یں یوم آزادی کی ماقبل شام ہندوستان نے کنونشن ڈھانچے کے اندر 10 رامسر
سائٹس کو ب ین اقوامی اہمیت کے حامل رامسر سائٹس ک ی فہرست م یں شامل کی ا۔ اس
کے بعد بھارت میں رامسر سائٹوں کی تعداد بڑھ کر 75 ہو گئی ہے، یہ ایشیا میں
کسی بھی ملک کا سب سے بڑا رامسر سائٹ ن یٹ ورک ہے۔ 2014 تک فہرست میں
صرف 26 رامسر سائٹیں شامل تھیں، اس کے بعد سے اب تک 49 سے ز یادہ کا
اضافہ ہو چکا ہے۔
نیشنل ہائی ڈروجن مشن کے ذریعے ہندوستان ماحولیات دوست توانائ ی کے ذرائع کی
طرف گامزن ہے۔ اس سے ہندوستان اور دن یا کے کئی ممالک کو اپنے خالص صفر
کے اہداف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ ہندوستان اس بات کی بہتر ین مثال بن گ یا
ہے کہ کس طرح ترقی اور فطرت ساتھ ساتھ چل سکتی ہے۔
-نریندر مودی، وزیراعظم
کو کافی حد تک کم کرنے پر بھی اتفاق رائے ظاہر کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم نری ندر مودی کی ق یادت میں ہندوستان 2070 تک خالص صفر کے ہدف
کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ پ ی ایم نیشنل گتی شکتی ماسٹر پالن کی وجہ سے
الجسٹک سسٹم اور ٹرانسپورٹ سسٹم کو مضبوط کیا جائے گا۔ اس سے آلودگی می ں
کمی آئے گی۔ 100 سے زی ادہ آب ی گزرگاہو ں پر ملٹی ماڈل کنک ٹیو ٹی کا کام بھی
آلودگی کو کم کرنے م یں مددگار ثابت ہوگا۔
دنیا کے لئے رول ماڈل ہے بھارت
مشن الئف کے ذریعے موسم یات ی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے ک ی پہل ہو یا
پنچامرت کے ذریعے دنیا کو حل کا راستہ دکھانا ہو، ہندوستان نے ہمیشہ ای ک مثال قائم
کی ہے۔ وزیر اعظم مودی ک ی قیادت می ں ہندوستان نئے ریکارڈ بنا رہا ہے تو اس کی
وجہ ہے تسلسل کے ساتھ اصالحات کی کوشش ۔ ہندوستان ک ی قابل تجدی د توانائی کی
صالحیت 2014 می ں 20 گیگاواٹ تھی،تب وز یر اعظم مودی نے اسے 2022 تک
100 گیگاواٹ تک پہنچانے کا فیصلہ کیا۔ ل یکن اس مقررہ وقت سے پہلے ہ ی اس
ہدف کو حاصل کر کے بھارت نے نئے بڑے اہداف مقرر کر کے دنیا کو ای ک نئی راہ
دکھائی ہے۔ ہندوستان نے ہی 2015 میں انٹرنی شنل سولر االئنس )آئی ایس اے ( کی
بنیاد رکھ کر دن یا کو ایک روڈ می پ د یا۔
نیو انڈیا سماچار، 36
قومی، آلودگی پر قابو پانے کا قومی دن
آلودگی کے بحران پر ایمرجنسی میٹنگ
پنجاب روکے پرالی جالنے کے واقعات
طے ہوڈی ایم- ایس ایس پی کی ذمہ داری
دہلی-این س ی آر میں آلودگ ی کا موجودہ بحران بنی ادی طور پر پرالی جالنے کے سبب
پیدا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر 8 نومبر کو ہوئی کابینہ سکریٹری کی میٹنگ
میں پی ش کیے گئے اعداد و شمار سے واضح ہوا کہ 8 نومبر کو پرالی جالنے سے
آلودگی کی سطح می ں 38 فیصد اضافہ ہوا۔ اس می ٹنگ می ں پنجاب، ہریانہ، اتر پردی ش،
راجستھان اور قومی راجدھانی خطہ دہلی کے چ یف سکریٹریز، کمیشن فار ایئر کوالٹی
مینجمنٹ )سی اے کیو ایم( کے چی ئرمین اور مرکزی حکومت کی متعلقہ وزارتوں
کے سکریٹریز بھی موجود تھے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق 15 ستمبر سے 7 نومبر تک پرالی جالنے کے 22,644
واقعات درج ک یے گئے جن میں 20,978 ) 93 فیصد( پنجاب اور 1605 )7
فیصد( ہریانہ میں ہوئے۔ ہری انہ می ں فصل کی کٹائ ی 90 فیصد سے زیادہ ہو چکی
ہے، جبکہ پنجاب می ں 60 فیصد ہوئی ہے ۔ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ
سکریٹری نے ہدای ت دی ہے کہ پنجاب کی ر یاستی انتظامی ہ رواں فصل کے
موسم کے بقیہ دنوں میں پرالی نہ جالئی جائے، یہ یقینی بنانے کے لئے ڈی س ی، ڈی
ایم، ایس ای س پ ی اور ایس ایچ او کی ذمہ داری طے کرے
کابینہ سکریٹری نے یہ بھی ہدای ت دی کہ ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن پنجاب اور
ہریانہ میں اڑن دستہ بھیجے۔ اس دستے کو کھیتوں میں آتشزدگی کے واقعات اور ڈی
سی، ایس ای س پی کے ذریعہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل درآمد کی صورتحال
کے بارے میں یومیہ رپورٹ پی ش کرنی چاہئے۔ اس کے لئے مرکزی آلودگی کنٹرول
بورڈ کی طرف سے س ی اے کیو ایم کو مطلوبہ تعداد می ں افرادی قوت فراہم کی جانی
چاہیے۔ پرالی جالنے پر پابندی کی خالف ورزی کرنے کے سلسلے میں درج
معاملے پر کارروائی کے معاملے میں ری است ی حکومتیں سی اے کیو ای م کو رپورٹ
دیں۔
فصلوں کی باقیات کی بندوبست اسکی م میں
مرکز نے دئیے 3,333 کروڑ روپئے
وزارت زراعت نے فصلوں کی باقیات کی بندوبست اسکیم )سی آر ایم ( کے تحت
اب تک پنجاب کو 1,531 کروڑ روپے اور ہری انہ کو 1,006 کروڑ روپے جاری
کیے ہیں۔ اسک یم کی 1.20 الکھ س یڈر مشی نیں پنجاب میں اور 76 ہزار ہریانہ میں
دستیاب ہ یں۔ پنجاب اور ہری انہ ک ی حکومتوں کو ہدایت د ی گئی ہے کہ وہ پرالی جالنے
سے روکنے کے لیے دستی اب س یڈر مشی نوں کا بھرپور استعمال کریں۔ پنجاب حکومت
سے یہ بھ ی کہا گیا ہے کہ جس طرح کی فصلوں کی باقیات کے بندوبست کے لئے
ایکس سیٹو اسکیم ہریانہ حکومت نافذ کر رہی ہے ، فصلوں کے تنوع کے لیے دھان
کی جگہ دوسری فصلیں لگانے کے لیے ترغی باتی اسکیم چال رہی ہے، اسی طرح
پنجاب حکومت کو بھی فوری طور پرایسی ہی اسکیمیں شروع کرنی چاہئیں۔
سیڈر مشینیں مرکزی حکومت کی فصلوں کی باقی ات کی بندوبست اسکیم کے تحت
پنجاب اور ہریانہ میں دستیاب۔
نیو انڈیا سماچار، 37
وزیراعظم نریندر مودی کا دیپ اتسو
جہاں ملک کی فوج، وہ جگہ
مندر سے کم نہیں
اودھ تہاں جہاں رام نواسو ۔ یعنی جہاں رام ہ یں، وہیں ایودھیا ہے۔ وزیر اعظم نری ندر
مودی کا بھی کچھ ایسا ہی ماننا رہا ہے کہ جس جگہ پر ملک کی سیکورٹ ی فورسز
تعینات ہ یں، میرے لئے وہ جگہ کسی بھی مندر سے کم نہی ں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ
0 سال سے ایسی کوئی دیوالی نہ یں ہے جب انہوں نے ہندوستانی فوج تقری
کے جوانوں کے درمیان میں جا کر نہیں منائی ہو ۔ رواں سال کی د یوالی منانے
کے لئے وہ 12 نومبر کو ہماچل پرد یش کے لیپچا میں بہادر جوانوں کے بیچ
پہنچے۔
تہوار وہیں ہوتا ہے جہاں خاندان ہوتا ہے ۔ تہوار کے دن اپنے خاندان سے دور سرحد پر تعینات
رہنا، یہ اپنے آپ میں ڈیوٹی کےتئیں لگن کی انتہا ہے۔ 140 کروڑ ہم وطنوں کو اپنا کنبہ ماننے والے
توانائی سے بھرپور ہندوستانی فوج کے جوش وجذبے میں دیوالی کے موقع پر بھی کوئی کمی نہیں
رہتی۔ ملک ان کا ممنون ومقروض ہے۔ دیوالی پر ہر گھر میں ایک چراغ ان کی سالمتی کے لئے بھی
جالیا جاتا ہے۔ ہر پوجا میں دعا ان بہادروں کے لئے بھی ہوتی ہے۔
ی نہیں بھی تھے تب بھی
وزیراعظم نریندر مودی جب وزیراعظم یا وزیراعل
نیو انڈیا سماچار، 38
قومی، دیپ اتسو
وہ فخر سے بھرپور بھارت کے بیٹے کے ناطے دی والی پر کسی نہ کسی سرحد پر
ضرور جایا کرتے تھے۔ لیپچا میں وزیراعظم مودی نے کہا کہ اس سرزمین نے
بہادری کی سی اہی سے تاریخ کے اوراق میں اپنا نام درج کیا ہے۔ آپ نے ثابت کر دیا
کہ – ‘آنے والی موت کے سی نے پر جو شیر ک ی دہاڑ لگاتے ہ یں۔ وقت خود مر جاتا
ہے لیکن وہ ب ہادر نہ یں مرتے ہیں ’۔ہمارے جوانوں نے ہمیشہ ثابت کی ا ہے کہ وہ
سرحد پر ملک کی مضبوط ترین دی وار ہیں۔
ہندوستان کی افواج اور سیکورٹ ی فورسز نے قوم کی تعمیر میں مسلسل تعاون کیا
ہے۔ ایسا کون سا شعبہ ہے جہاں انہوں نے ملک کے وقار میں اضافہ نہیں کیا ہے۔
بحران کے وقت ہماری فوج اور سیکورٹ ی فورسز فرشتوں کی طرح کام کرتی ہ یں
اور نہ صرف ہندوستانیوں بلکہ غیر ملکی شہریوں کو بھی بچاتی ہیں۔ ہندوستان کی
فوج اور سیکورٹ ی فورسز، جنگ سے لے کر خدمات تک ہر میدان میں پیش پیش
رہتی ہیں ۔ لی پچا م یں بہادر سیکورٹی فورسز کے ساتھ دی والی منانے آئے وزیر اعظم
مودی نے کہا کہ ہمیں اپنی فوج، سیکورٹی فورسز اور اپنے جوانوں پر فخر ہے۔
ہندوستانی سیکورٹی فورسیز جب تک سرحدوں پر چوکس کھڑی ہیں، ملک بہتر مستقبل کے لئے دل
وجان سے مصروف عمل ہے۔ آج اگر ہندوستان اپنی پوری طاقت کے ساتھ ترقی کی المحدود بلندیوں
کو چھو رہا ہے تو اس کا سہرا فوج کی طاقت، ان کے عزائم اور ان کی قربانیوں کو بھی جاتا ہے۔
وزیر اعظم مود ی نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ ماں بھارتی کی اسی طرح خدمت کرتے رہیں گے۔
آپ کے تعاون سے قوم ترقی کی نئی بلندی وں کو چھوتی رہے گی۔ ہم مل کر ملک کے ہر عزم کو پورا
کریں گے۔
نیو انڈیا سماچار، 39
تہوار، ایودھیا دیپ اتسو
شاندار
ایودھیا
دیپ اتسو
بھگوان شری رام 14 سال کی جالوطنی اور لنکا پر فتح کے بعد ای ودھ یا واپس آئے
تھے ۔ یہ کئی دور قبل کا واقعہ ہے لیکن آج بھ ی دی والی ہر سال اسی یاد میں منائ ی
جاتی ہے۔ 2017 سے ایودھی ا میں ایک شاندار د یوالی کا اہتمام کی ا گیا۔ اس سال
بھگوان شری رام کے شہر ایودھیا نے ای ک ن یا ر یکارڈ بنا یا اور د یوالی کے تہوار میں
22 الکھ سے زی ادہ چراغ جالئے گئے ۔ ڈرون سے چراغوں کی گنتی کے بعد دی والی
کے تہوار کا نیا ریکارڈ گن یز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ک یا گی ا۔
ایودھی ا میں دی والی کے موقع پر شری رام-سیتا اور لکشمن جی کے روپوں کی عالمتی
پشپک ِومان سے آمد اور بھارت مالپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس کے ساتھ شری رام
جانکی ک ی پوجا اور شری رام کی عالمتی تاجپوشی بھی کی گئی۔ اس موقع پر ای ودھ یا
میں وی دک منتروں کے ساتھ سری و کی آرتی بھی کی گئی۔ تقریبا 50 ممالک کے
سفارت کاروں نے ایودھیا میں دیوالی کے تہوار کو دیکھا۔
کوسی پریکرما کے دائرے میں آنے والے ایودھی ا کے تمام مذہبی، افسانو ی اور
تاریخی مقامات کی بحال ی کا کام ت یزی سے ہو رہا ہے۔
کروڑ سیاح 2019 میں ای ودھ یا آئے، جس کے 2047 تک 10 کروڑ تک پہنچنے کا
اندازہ ہے۔
جھوٹ پر سچ ، ظلم پر نیک ی اور اندھ یرے پر روشنی کی فتح کے عظیم تہوار
دیوالی کے موقع پر رام کے شہر ایودھیا م یں مقدس دیپ اتسو کامیابی کے ساتھ منعقد
کیا گیا ۔ ای ودھ یا شہر کو 22 الکھ سے زیادہ چراغوں سے روشن کیا گیا تھا۔ عقیدت
، انتودے ، اپنائیت اور انسانیت کے التعداد چراغوں کی روشن ی سے روشن ایودھی ا
دیپ اتسو اس رام راجیہ کے تصور کو آگے بڑھانے کی سمت میں ہی ایک کوشش
ہے جو بال تفریق ای ک ہم آہنگ معاشرے کی عالمت ہے۔
حیرت انگیز،انوکھا اور ناقابل فراموش! الکھوں چراغوں سے روشن ایودھیا نگری کے عظیم الشان
دیپ اتسو سے پورا ملک روشن ہورہا ہے ۔اس سے نکلی توانائی پورے بھارت میں نئی امنگ اور نیا
جوش پیدا کررہی ہے۔ میری تمنا ہے کہ بھگوان شری رام تمام اہل وطن کو آشیرواد دیں اور میرے
سبھی پریوار جنوں کےلئے تحریک کا باعث بنیں۔جے سیارام!
نیو انڈیا سماچار-
40،نریندر مودی، وزیراعظم
قومی، ایچ ٹی لیڈرشپ سمٹ
ملک کی اقتصادی
پالیسی وں نے کھولیں
ترقی کی نئی راہی ں
گزشتہ ایک عشرے میں مرکزی حکومت نے پالیسی اں عوام رخی بنائ یں تو ملک
کے لوگوں کی خود اعتمادی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس نے نہ صرف ملکی معیشت
دسویں سے پانچو یں نمبر پر پہنچی بلکہ بڑی تعداد میں لوگ غربت سے نکل کر
متوسط طبقے میں آ رہے ہیں۔ یہی بڑھی ہوئی خود اعتمادی ہر ہندوستان ی کی سب
سے بڑی طاقت ہے جس سے وہ کسی بھ ی رکاوٹ پر قابو پا سکتے ہیں ۔ وزیر اعظم
نریندر مودی نے 4 نومبر کو ہندوستان ٹائم س لی ڈر شپ سمٹ می ں کہا کہ عام شہری
اب بااخت یار اور حوصلہ افزا محسوس کرنے لگے ہیں۔
وزیر اعظم مود ی نے کہا کہ ہندوستان کے ‘ری شیپنگ انڈ یا’ سے لے کر ‘بیونڈ
بیرئیرس’ تک کے سفر نے ملک کے روشن مستقبل کی بنی اد رکھی ہے۔ اسی بنیاد پر
ایک ترقی یافتہ، عظ یم الشان اور خوشحال ہندوستان کی تعمیر ہوگی۔ آزادی کے بعد
ملک اپنی صالحیت کے مطابق ترقی نہ یں کر سکا۔ آزاد ہندوستان کو درپی ش کچھ
مسائل جہاں حق یقی تھے، وہیں کچھ کو مسائل سمجھ لیا گیا تھا جبکہ کئی مسائل کو
مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔
سال 2014 سے بھارت ان رکاوٹوں کو توڑنے کے لئے مسلسل محنت کر رہا ہے۔
بہت س ی رکاوٹیں عبور کی ہیں اور اب ملک کے لوگ رکاوٹوں سے پرے جانے کی
بات کر رہے ہیں۔ اسی سوچ کا نت یجہ ہے کہ آج ہندوستان چاند کے اس حصے تک
پہنچ گیا ہے جہاں پہلے کوئی نہ یں پہنچ سک ا تھا۔ ہر رکاوٹ کو توڑ کر ملک ڈ یجیٹل
لین دی ن می ں نمبر ون بن گی ا ہے۔ جی 20 سمٹ جیسے عالمی پروگراموں میں
ہندوستان اپنا پرچم لہرا رہا ہے۔ سوچ اور ذہنیت ملک میں سب سے بڑی رکاوٹ تھ ی
جس کی وجہ سے سابقہ حکومتوں کے الپرواہ طرز عمل کو تنقی د کا نشانہ بنایا جاتا
تھا ۔ اب ہر ہندوستانی خود اعتمادی سے لبریز ہے۔
اے سی کمروں میں بی ٹھ کر اعداد و شمار اور کہانیوں سے متاثر ہو کر غریبوں ک ی
نفسیاتی بااختیاری کو کبھی نہی ں سمجھا جا سکتا ہے ۔ ملک کے باہر ذہنیت میں
ہوئی تبدیلی کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم مودی نے دہشت گردانہ کارروائیوں
کے دوران خود کی حفاظت کرنے ، موسمی اتی کا رروائی سے متعلق عزائم کے
معاملے میں قیادت کرنے اور مقررہ وقت سے قبل مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کی
ہندوستان کی صالحیت کا ذکر کیا ۔ وزیراعظم مودی نے کہا کہ کھیلوں کے م یدان
میں ہندوستان ک ی شاندار کارکردگی کا کریڈٹ ذہنیت می ں آئی تبدیل ی کا ہی نتیجہ ہے ۔
غریبوں کو بااختی ار بنانا مرکزی حکومت کی سب سے بڑی ترجیح رہی ہے، حکومت
نے نہ صرف لوگوں ک ی زندگی اں بدلی ہی ں بلکہ غربت سے ابھرنے می ں بھی لوگوں
کی مدد کی ہے۔ صرف پچھلے پانچ سالوں می ں 13 کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے
باہر آئے ہیں۔ یہ آبادی کامیاب ی سے غربت کی دی وار کو توڑ کر نو متوسط طبقے کا
حصہ بن گئی ہے۔ یہ حکومت کی سوچ می ں تبد یلی کا نتیجہ ہے کہ اب عام شہری
خود کو بااخت یار اور حوصلہ افزا محسوس کرنے لگا ہے۔ کل کے گمنام ہیرو آج ملک
کے ہیرو ہ یں۔ترقی یافتہ ہوتے ہندوستان کی کامیابی سے پرامید وزیراعظم مودی
نے پروگرام کے اب تک کے موضوعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 2047 میں منعقد
ہونے والی چوٹی کانفرنس کا موضوع ہو گا ‘ ترقی یافتہ ممالک، اس سے آگے کیا’؟
نیو انڈیا سماچار، 41
مختصر خبریں
بھارت برانڈ آٹا 27.50 روپے فی کلو ملنا شروع
ملک کے لوگوں کو سستی قیمتوں میں معیاری آٹا فراہم کرنے کے لیے مرکزی
حکومت نے‘بھارت’ برانڈ نام سے گی ہوں کے آٹے کی فروخت شروع کردی ہے۔ آٹے
کی فروخت کے لئے صارفی ن کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم، کپڑا، تجارت اور
صنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل نے 100 موبائل و ین کو جھنڈی دکھا کر روانہ
کیا۔ یہ آٹا 27.50 روپے فی کلو گرام کی زی ادہ سے زیادہ قیمت پر دستی اب ہوگا۔
بھارت آٹا کیندریہ بھنڈار ، نیشنل ایگر یکلچر ل کوآپریٹو مارکیٹنگ فی ڈریشن آف انڈیا
لمیٹڈ اور ن یشنل کوآپری ٹو کنزیومر فیڈریشن آف انڈیا لمیٹڈ کے آؤٹ لی ٹ پر بھی
دستیاب ہوگا۔ اس کی توس یع کوآپری ٹو اور خردہ دکانوں تک بھی یقی نی بنائی جائے گی۔
مرکز کی مداخلت سے اشیائے ضروری ہ کی قیمت یں مستحکم ہوئی ہی ں۔ حال ہ ی میں
حکومت نے ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں میں کمی کے لئے کئی اقدامات کیے ہیں۔ اس
کے عالوہ کیندریہ بھنڈار ، نیفڈ اور این سی سی ایف کے ذریعے 60 روپے فی کلو
کے حساب سے بھارت دال دستی اب کرائی جا رہ ی ہے ۔ مرکزی وزیر پ یوش گوئل نے
کہا کہ کسانوں ک ی پی داوار مرکز کی طرف سے خریدی جا رہی ہے اور صارفین کو
رعایتی نرخوں پر دستی اب کرائی جا رہی ہے۔
بھارت میں اختراع کے بعد
پیٹنٹ درخواستوں میں زبردست اضافہ
اب تک کے سب سے زیادہ پیٹنٹ دئیے گئے
15نومبر، 2023تک
جب ملک میں نوجوان اور اختراع دوست پالیس یاں بنائی جات ی ہ یں اور حکومت کی
جانب سے اس کے لیے مثبت ماحول تیار کیا جاتا ہے تو نوجوانوں میں نئی اختراع
کرنے کا جذبہ اور صالحیت دونوں بڑھتے ہ یں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ سال 2022 میں
ہندوستانیوں کی جانب سے پ یٹنٹ کی درخواستوں کی تعداد م یں 31.6 فیصد کا اضافہ
درج کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نری ندر مودی نے ہندوستان میں پیٹنٹ ک ی درخواستوں م یں
اضافے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پ یٹنٹ کی درخواستوں میں اضافہ ملک
کے نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے اختراعی جذبے کی عکاس ی کرتا ہے۔ یہ آنے والے
وقت کے لئے ا یک بہت ہی مثبت عالمت ہے۔ ورلڈ انٹلیکچول پراپرٹ ی انڈ یکی ٹر )ڈبلیو
آئی پی آئی ( کی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں پ یٹنٹ کے لئے دنیا بھر سے
34.6 الکھ درخواست یں موصول ہوئی ہیں جو اب تک کا ریکارڈ ہے۔
بحری تحفظ ہو گا مزید مضبوط
جنگی جہاز ‘سورت’ جلد بحریہ کے
بیڑے میں ہو گا شامل
ملک کی حفاظت کے لئے سرحدوں کو محفوظ رکھنا سب سے اہم اور چیلنجنگ کام
ہے۔ فضائی اور زمی نی سرحدوں کے ساتھ ساتھ سمندری سرحدوں کو محفوظ رکھنے
کے لئے جدید جہاز سے لے کر بحریہ کو نئ ی ٹیکنالوجی سے لیس کی ا جا رہا ہے۔
ی بھوپ یندر پٹ یل نے سورت میں اسی سلسلے میں 6 نومبر کو گجرات کے وزیر اعل
منعقدہ ایک تقریب میں ہندوستانی بحریہ کے جدی د ترین زیر تعمیر گائ یڈڈ میزائل
ڈسٹرائر ‘سورت’ کے کریسٹ کی نقاب کشائی ک ی۔
بحری جنگی ٹیکنالوج ی اور جنگ ی صالحیتوں می ں جدی د تر ین ٹیکنالوجی سے لی س
جنگی جہاز سورت سمندری سالمتی اور قومی دفاع کے لیے بحریہ کے عزم کا ایک
طاقتور اوتار ہے۔ہندوستانی بحریہ کے بیڑے میں شامل ہونے کی دہلیز پر کھڑا
جنگی جہاز سورت ایک مضبوط سنٹینل کے طور پر کام کرنے، ملک کی سمندری
سرحدوں کو محفوظ بنانے اور خطے میں اپنے اسٹریٹجک مفادات کو برقرار رکھنے
میں مدد کرے گا۔آئندہ سال فعال سروس میں شامل ہونےکے امکان واال اندرون ملک
تیار جنگی جہاز ‘سورت’ اور اس کا اہل عملہ آنے والی دہائ یوں میں فخر کے ساتھ
ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرے گا۔
نیو انڈیا سماچار، 42
مختصر خبریں
انکم ٹیکس ریٹرن بھرنے والوں
کا نیا ریکارڈ
مرکزی حکومت نے کئی غیر ضروری قواعد و ضوابط کو ختم کرنے کے ساتھ ہی
بہت سے قوانی ن میں ترمیم کرکے قواعد و ضوابط کو آسان بنای ا ہے۔ حکومت کی
پالیسی وں می ں ہوئی تبدیلی اور انکم ٹیکس بھرنے کے طریقوں کو آسان بنانے کا نت یجہ
یہ نکال ہے کہ انکم ٹیکس بھرنے والوں کی تعداد میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔رواں
سال انکم ٹ یکس بھرنے والوں کی تعداد نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ د یے ہ یں۔ 31
اکتوبر 2023 تک ریکارڈ 7.85 کروڑ آئی ٹی آر داخل کئے گئے ہیں جو کہ مال ی
سال 23-2022 م یں داخل کیے گئے کل 7.78 کروڑ آئی ٹی آر کے مقابلے میں نہ
صرف زیادہ ہیں بلکہ اب تک کی بلند تر ین سطح بھی ہے۔ ریٹرن فائل کرنے والوں
کی ریکارڈ تعداد ہونے کا سبب ان باؤنڈ کال ، آؤٹ باؤنڈ کال ، الئ یو چ یٹ، ویب
ایکس اور کو براؤزنگ س یشن کے ذریعےہیلپ ڈیسک سے ٹیکس دہندگان کو مدد
فراہم کرنا بھی ہے ۔ ہ یلپ ڈ یسک ٹی م نے آن الئن ریسپانس می نجمنٹ کے ذریعے
محکمہ کے ٹوئٹر ہی نڈل پر موصول ہونے والے سواالت کے حل کے لئے ٹیکس
دہندگان تک فعال طور پر پہنچ کر ان کی مدد کی۔
ٹی بی سے پاک ہندوستان کا اثر نظر آیا
وزیراعظم نریندر مودی نے سال 2025 تک ٹی بی سے پاک ہندوستان کا ہدف مقرر
کیا ہے اور اس کے لیے ملک می ں بڑے پیمانے پر کام ہو رہا ہے، اب اس کا اثر بھی
دکھائی دے رہا ہے۔ صحت کے عالمی ادارے )ڈبلیو ا یچ او( نے نومبر 2023میں اپنی
عالمی ٹی بی رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ 2015کے بعد سے 2022
تک ملک میں ٹی بی کے معاملوں میں 160 فی صد کمی واقع ہوئی ہے۔ اسی عرصے
میں عالمی سطح پر ٹی بی کے مریضوں کی تعداد میں صرف 8.7 فیصد کی کمی
آئی ہے۔ ہندوستان کی کامی ابی کو ڈبلیو ا یچ او نے بھی تسلی م کی ا ہے۔ رپورٹ میں کہا
گیا ہے کہ ٹی بی کے معاملوں کا پتہ لگانے کے لیے ہندوستان کی سخت حکمت
عملیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ سال 2022 می ں سب سے زیادہ 24.22 الکھ ٹ ی بی کے
مریضوں کی شناخت ہوئ ی ہے۔ مرکزی حکومت کی اپیل پر ای ک الکھ سے زیادہ ن ی-
کشے متر 11 الکھ سے زیادہ ٹ ی بی کے مری ضوں کو گود لینے کے لئے آگے آئے
ہیں۔
پائریسی پر پابندی سے
ساالنہ 20,000 کروڑ
روپے کی ہو گی بچت
وزارت اطالعات و نشری ات نے پائریسی روکنے کے لئے سخت اقدامات کیے ہیں۔
حکومت کے اس قدم سے فلم انڈسٹری کو ہر سال ہونے والے 20 ہزار کروڑ
روپئے کے نقصان سے بچایا جا سکے گا۔ پارلیمنٹ سے مانسون اجالس میں منظور
کردہ سنیماٹوگراف )ترمیمی( قانون ، 2023 نے فلم سرٹیفک یشن سے متعلق مسائل حل
کر دئیے ہیں ۔ اس کے بعد پائریسی کے خالف شکایات وصول کرنے اور بچولیوں
کو ڈیج یٹل پلی ٹ فارم پر پائیری ٹڈ مواد کو ہٹا نے کی ہدایت دینے کے لیے نوڈل افسران
کا ایک ادارہ جاتی میکانزم قائم ک یا گی ا ہے۔
قانون کے تحت نوڈل افسر سے ہدایت ملنے کے بعد ڈیجیٹل پلیٹ فارم 48 گھنٹوں
کے اندر پائریٹڈ مواد فراہم کرنے والے ایسے انٹرنیٹ لنک کو ہٹانے کا پابند ہوگا۔ اس
قانون م یں 40 سال بعد ترمیم کی گئ ی ہے۔ ترمیم کے بعد کم از کم تی ن ماہ قی د اور ت ین
الکھ روپے جرمانہ کی سزا شامل ہے۔ ی ہی نہ یں، سزا کی مدت میں تین سال تک
توسیع بھی کی جا سکتی ہے اور آڈٹ شدہ مجموعی پ یداواری الگت کے پانچ فیصد
تک جرمانہ عائد کی ا جا سکتا ہے۔ نئے قانون کے بعد وزارت اطالعات و نشری ات کی
جانب سے پائریسی کے معاملے می ں فوری کارروائی کی جا سکے گی جس سے فلم
انڈسٹری کو راحت ملے گی ۔
نیو انڈیا سماچار، 43
عالمی، بھارت- بنگلہ دیش کنکٹیوٹی
بھارت- بنگلہ دیش: دہائیوں سے
زیر التوا مسائل ہوئے حل
برسوں سے زیرالتوا مسائل کو گزشتہ ایک عشرے میں کامیابی سے حل کرکے
دونوں ملکوں کے رشتوں کو ای ک نئی جہت دی ہے۔ سرحد پر امن، سالمتی، استحکام
برقرار رکھنے، سرحدی تنازعات اور سمندری حدود کے مسائل کے حل کے ساتھ
ساتھ دونوں ممالک کے درمی ان رابطے بڑھانے کے لئے بڑے پیمانے پر کام کی ا گیا۔
ان حصولیابیوں کا جشن منا یا گی ا اور وزیر اعظم نریندر مودی نے یکم نومبر کو بنگلہ
دیش ک ی وزیر اعظم کے ساتھ مشترکہ طور پر ترقیاتی پروجیکٹوں کا ورچوئل
افتتاح کیا۔
دہائیوں سے زیر التوا مسائل کو گزشتہ ایک دہائی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی
دور اند یشانہ سوچ سے حل کیا گی ا۔اس کی وجہ سے ہندوستان اور بنگلہ د یش
کےرشتے نئ ی بلندی وں پر پہنچے ۔ دونوں ممالک کے عوام کی مشترکہ توقعات اور
امنگوں کو پورا کرنے کے لیے بنی ادی ڈھانچے اور رابطے کی ترقی پر خصوصی
زور دیا گی ا۔ ی ہی وجہ ہے کہ گزشتہ نو سالوں می ں تی ن نئی بس سروس شروع ک ی گئی۔
اس سے ڈھاکہ ہندوستان کے اگرتلہ، شیالنگ، گوہاٹ ی اور کولکاتہ سے منسلک
ہوگیا۔ اسی عرصے میں ت ین نئی ر یل خدمات بھ ی شروع کی گئیں۔ 2020 سے
بھارت اور ب نگلہ د یش کے درمیان کنٹی نر اور پارسل ٹرینیں بھی چل رہ ی ہ یں۔ گزشتہ
نو سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
پچھلے نو سالوں می ں مسافروں اور سامان کے نقل وحمل کے لئے اندرون ملک
آبی گزرگاہیں تیار کی گئی ں۔ اسی راستے سے بنگلہ دیش سے تری پورہ تک برآمدات کا
راستہ کھال ہے۔ ہندوستان اور بنگلہ د یش کے درمیان دنیا کے سب سے بڑے کروز
‘گنگا والس’ کے آغاز سے س یاحت کو فروغ مال ہے۔ یہ ی نہی ں، چٹاگانگ اور مونگال
پورٹ کے راستے سے ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں کو جوڑا گیا ۔ اسی
رابطے نے کووڈ وبا کے دوران الئف الئن کا کام کیا۔ کنکٹی وٹی کی وجہ سے ہی
‘آکسیجن ایکسپریس’ کے ذریعے چار ہزار ٹن سے زیادہ مائع طب ی آکسیجن ہندوستان
سے بنگلہ دیش پہنچائی جا سکی۔ بھارت- بنگلہ دیش سرحدی عالقے پر چار نئے
امیگریشن چیک پوسٹ کھولے گئے۔
وزیر اعظم مود ی نے بنگلہ دی ش کی وز یر اعظم شیخ حسی نہ سے کہا کہ ہندوستان آپ
کے اسمارٹ بنگلہ دیش کو آگے لے جانے میں مکمل تعاون فراہم کرتا رہے گا۔
وزیراعظم مود ی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مشترکہ کوششوں سے بنگ بندھو
کے ‘سونار بنگلہ د یش’ کے و یژن کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
ان پروجیکٹوں کا ہوا افتتاح
اکھورا-اگرتلہ ریل لنک کا افتتاح ، ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں سے بنگلہ د یش
کا یہ پہال ریل لنک ہے ۔
اس لنک کے ذر یعے شمال مشرقی ریاستوں کو بنگلہ دی ش کی بندرگاہوں سے بھی
جوڑا جائے گا۔
کھلنا-مونگال پورٹ ریلوے الئن کی تعمیر سے اب بنگلہ د یش کا مونگال پورٹ ،
ریل کے راستے ڈھاکہ اور کولکاتہ کے ٹریڈ سینٹرس سے منسلک ہو گیا ۔
میتری تھرمل پاور پروجیکٹ کی دوسری یونٹ کا افتتاح۔ پہلے ی ونٹ کی نقاب کشائی
پچھلے سال ہوئ ی تھ ی۔
نیو انڈیا سماچار، 44
میڈیا کارنر
یونیسکو کے عالمی ثقافت ی ورثے کی فہرست م یں شامل
شانتی نکیتن
تمام ہندوستانیوں کا فخر
مغربی بنگال کے دیہ ی عالقے می ں واقع شانت ی نکیتن کو حال ہ ی میں یونیسکو نے
عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے۔ یہ ہندوستان کا 41 واں عالمی ثقافتی ورثہ ہے۔
ہندوستان میں اب کل 42 عالمی ثقافت ی جائیدادیں ہیں، جن میں 34 ثقافت ی، 7 قدرتی
اور 1 مخلوط اثاثے شامل ہی ں۔ ہندوستان فی الحال دنی ا کا چھٹا سب سے زیادہ ثقافتی
ورثے واال ملک ہے۔
شانتی نکی تن عالمی شہرت ی افتہ شاعر، فلسفی اور ادب میں نوبل انعام ی افتہ رابندر ناتھ
ٹیگور کے کام اور فلسفے سے وابستہ ہے۔
1901 میں رابندر ناتھ ٹیگور نے گروکل کی قد یم ہندوستانی روای ت کی بنیاد پر اسے
ایک رہائشی اسکول اور آرٹ س سی نٹر می ں تبدیل کرنا شروع کی ا۔ ان کا نقطہ نظر
انسانی ت کے اتحاد ی ا ‘وشو بھارت ی’ پر مرکوز تھا۔
2014 کے بعد سے یون یسکو کے عالمی ثقافت ی ورثہ کی فہرست می ں ہندوستان
کے 12 نئے مقامات کو شامل کیا گی ا ہے۔ یہ ہندوستان ی ثقافت، ورثے اور ہندوستان ی
طرز زندگی کو فروغ د ینے میں وزیراعظم مود ی کے مضبوط عزم کا ثبوت ہے۔
خوشی کی بات ہے کہ گرودی و رابندر ناتھ ٹیگور کے ویژن اور ہندوستان کے
ماالمال ثقافتی ورثے کی عالمت شانتی نکیتن کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی
فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ ی ہ تمام ہندوستانیوں کے لیے قابل فخر لمحہ ہے۔
-نریندر مودی، وزیراعظم
نیو انڈیا
سماچار
پندرہ روزہ