نیوز ڈیسک
کرناہ // صحافت کے قومی پر کرناہ یوتھ سنٹر میں فوج کی جانب سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں علاقہ کے صحافیوں معززین اور فوج کے افسران نے شرکت کی اور موجودہ دور میں صحافت کے بدلتے تقاضوں پر تبصر کیا۔انہوں نے کہا کہ 17نومبر کو ہر سال عالمی سطح پر عالمی یوم صحافت منایا جاتا ہے اور اس دن کو منانے کا مقصد ان صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے,جنہوں نے اپنے پیشے کے تئین ایمانداری اور دیانتداری دیکھاتے ہوئے لوگوں کے مسائل کو اجاگر کیا ۔جبکہ ایسے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہوتا ہے جنہوں نے اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے اپنی جانوں کو قربان کیا ۔تقریب میں علاقہ کے سینئر صحافی پیرزادہ سعید۔ طاہر قدس وسیم بابا زبیر احمد، خوشحال خواجہ اور اشفاق میر بھی موجود تھے ۔پیرزادہ سعید نے اپنے خطاب میں ماضی میں صحافت کو درپیش مسائل پر بات کی ۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسا وقت تھا جب کرناہ میں صحافت کا کہیں نام ونشان نہیں تھا اور لوگوں کے مسائل بھی حکام تک نہیں پہنچتے تھے لیکن جب انہوں نے ریڈیو کشمیر اور وادی کے کئی ایک موخر روزناموں کےلئے اپنی تحریریں لکھنا شروع کیں تو یہاں کے لوگوں کے مسائل اعلی حکام تک پہنچتے رہےاور پھر ان کو حل بھی کیا جاتا رہا ۔پیرزادہ نے کہا کہ انہوں نے اس دور میں صحافت کی جب کرناہ میں مواصلات کا کوئی نظام نہیں تھا اور ان کی تحریریں کرناہ سے کپوارہ ڈاک یا پھر ایسے کسی شخض کے ہاتھوں سرینگر پہنچائی جاتی تھی جس کو سرینگر کام کے سلسلے میں جانا ہوتا تھا ۔انہوں نے کشمیر کے تمام بڑے اخبارات آل انڈیا ریڈیو دوردرشن کا بھی آج کے دن شکریہ ادا کیا ,جنہوں نے کرناہ کے مسائل کو اپنے صفحات اور پروگراموں میں جگہ دی ۔انہوں نے فوج کا بھی شکریہ ادا کیا ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب کرناہ میں بھاری برف باری سے واحد لینڈ لائن فون سروس ناکارہ ہو جاتی تھی تو فوج اپنے سٹرلائٹ فون کے زریعے کرناہ کے مسائل اعلی حکام تک پہنچانے میں ہماری مدد کرتی تھی ۔صحافی کو غیر جانبدار اور تعصب سے پاک ہونا چاہیے۔ موجودہ دور میں صحافت کے بدلتے ہوئے تقاضوں پر تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اج صحافت کرنا بڑا آسان ہے وقت وقت پر دنیا کی ہر خبر پہنچی ہے ۔تصدیق شدہ مقامی وغیر مقامی خبریں کی شوشل میڈیا پر بھرمار ہوتی ہے۔تو ایسے ماحول میں صحافی اب وہہی مانا جائے گا جو منفرد ہو گا ۔بریکنگ کے پہچھے دوڑنے کے بجائے الگ تھلگ کہانیاں اور رپورٹ پیش کرے گا ۔لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک صحافی کو اپنے فرض کو انجام دیتے ہوئے منصفانہ اور جائز ہونا چاہیے۔صحافی کی صحافت حقائق پر مبنی ۔صحافی کو ہر امور پر آزاد ہونا چاہیے۔ایک صحافی کی صحافتی و اخلاقی ذمہ داری ہوتی ہے کہ بنا کسی تحقیق یا ثبوت کے کسی فرد یا شخصیت کے خلاف کوئی بات آگے نہ بڑھاے۔عوام کے مسائل کو اجاگر کرے اور ان کے حل کے لیے ہر سطح پر آواز اٹھاے۔معاشرتی برائیوں سے تمام عوام کو آگاہ کرے اور معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے اپنا عملی کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ایک صحافی کو صلاحیت سازی کی سخت ضرورت ہے کیونکہ خودساختہ صحافت ان کےلئے پریشانی کا سبب بن سکتی ہے ۔
Kashmir: BJP celebrates party victory in Delhi Assembly election
Srinagar: Bharatiya Janata Party (BJP) leaders and workers in Kashmir celebrated party's victory in Delhi Assembly election, at the party...
Read more