پیرذادہ سعید
کرناہ // گزشتہ 74 برس کی تاریخ میں کچھ حادثات اور سانحات ایسے ہیں جو بھلائے نہیں بھولتے، ایسا ہی افسوس ناک سانحہ آج سے اٹھاراں برس قبل 8 اکتوبر 2005ء کو پیش آیا جسے یاد کرکے دل دہل اور آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔اس روز آرپار منقسم ریاست اپنی تاریخ کے بدترین اور دنیا کے چوتھے بڑے زلزلے کا شکار ہوئی،
بروز ہفتہ ماہ رمضان کا تیسرا دن تھا، علاقے کرناہ کے لوگوں کی زندگی بھی معمول کے مطابق شروع تھی۔بچے جوان نوجوان اسکولوں کالجوں میں جبکہ دفاتر اور ادارے میں عملہ کام کا آغاز کرچکا تھا، گھریلوں خواتین خانہ داری میں مصروف اپنے پیاروں کے انتظار میں تھیں، سب کچھ پرسکون تھا۔سورج کے بلند ہوتے دھوپ تھوڑی اور تیز ہوئی، پھر گھڑی جیسے ہی صبح کے 9 بج کر 20 منٹ پر پہنچی تو گویا قیامت آگئی زمین لرزنے لگی تو معلوم ہوا زلزلہ ہے جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 7 اشاریہ 6 ریکارڈ کی گئی جھٹکے جب رکئے تو قدرتی آفت قیامت ڈھا چکی تھی
ضلع کپواڑہ کے سرحدی قصبے کرناہ میں زلزلے کی زد میں آکر 311افراد لقمہ اجل اور 18سو کے قریب زخمی ہوئے تھے ۔ 90فیصد سکولی عمارات اور مکانات زمین بوس ہوگئے تھے ۔ہر سو افرتفری کا عالم تھا ،کئی راتیں لوگوں نے کھلے آسمان تلے گزاریں۔ اس دوران اُس وقت کی حکومت نے اگرچہ فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے لوگوں کو سرما سے قبل شیڈ بنانے کیلئے 5ہزار روپے امداد کے طور دینے کا اعلان کیا ،تو لوگوں نے شیڈ تعمیر کئے اور قریب 2برسوں تک لوگ شیڈں میں رہے ۔ یہ زلزلہ اس قدر شدید تھا کہ لوگ اپنوں کو کھونے کا دکھ بھی سہہ رہے تھے اور سر چھپانے کیلئے بھی حکام سے مدد کی اپیل بھی اکتوبر 2005کے تباہ کن زلزلے کو آج 18 برس ہو گئے ، تاہم اس زلزلے کی یادیں آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں ۔