Saturday, May 10, 2025
  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
Gadyal Kashmir
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper
No Result
View All Result
Gadyal Kashmir
Home Opinion Article

پاکستان کی گرتی اقتصادیت اور بکھرتی سیاست!

Gadyal Desk by Gadyal Desk
06/09/2023
A A
پاکستان کی گرتی اقتصادیت اور بکھرتی سیاست!
FacebookTwitterWhatsappTelegram

(سکندر بشیر)

پاکستان قدرتی وسائل کے اعتبار سے آپ میں ای خود کفیل ملک ہے۔ اس ملک میں قدرتی وسائل کا بنڈار ہے۔ ان قدرتی وسائل میں پانی، معدنیات، اور جنگلات کے علاو ہ زمین کا ایک عظیم حصہ زرحیزہے جسمیں اقسام ہا فصلیں اگتی ہیں۔ پھر کیا وجہ ہے کہ اخباروں اور ٹی وی چنلوں میں یہ بات سننے کو ملتی ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں داخل کیا جائے گایا پھر یہ ملک دیوالیہ ہوچکا ہے؟اس سوال کا جواب پاکستان کے کالم نگاروں کی زبان سے ہی سنا جائے تو بہتر ہے۔ تاہم اس سوال کے جواب سے پیشتر پاکستان کے وسائل پر ایک طائرانہ نگاہ ڈالنا چاہیں گے۔
شعبہ معدنیات میں پاکستان میں کوئلہ جسے بلیک گولڈ بھی کہا جاتاہے وافر ہے۔اسکے ذخائرکاتخمینہ ایک سو پچھتربلین ٹن لگایا گیا ہے۔اسکی قیمت قریب قریب چھ سو اٹھارہ بلین خام تیل کے برابر ہوگی۔جوتیل کے زخائر کے مقابلے میں یہ دنیا کے چار بڑے ملکوں کی مقدارسے دوگناہے۔
قدرتی گیس پاکستان کا اہم وسیلہ ہے۔ایک تخمینہ کے مطابق اسکا بنڈار آٹھ سو پچاسی عشاریہ تین بلین مکعب میٹر ہے۔ خام تیل کا تخمینہ قریبا تین سو چھبیس ملین بیرل سے زیادہ ہے۔اسیطرح یورینیم، معدنی نمک، کاپر، سونا، لوہا،اور جواہرات وغیرہ کی بڑی بہتات اس ملک کے اندر موجود ہے۔
شعبہ زراعت میں پاکستان میں جن اشیاوں کی پیداوار ہوتی ہے ان میں کیش کراپ کپاس اس ملک کی سب سے اہم اور بڑی کیش کراپ فصل ہے۔گنا، تمباکو اور تیل کے بیجوں کا بھی بنڈار اس ملک میں پیدا ہوتا ہے۔یہ فصلیں بھی کپاس کی طرح کیش کراپ ہیں۔اور یہ فصلیں اس ملک کے لیے زرمبادلہ کمانے کا ایک اہم وسیلہ ہیں۔
کسی بھی ملک میں اگر وسائلوں کا کتنا بھی بنڈار کیوں نہ ہو لیکن اگر اس ملک کے اندر چار چیزیں نہ ہوں تو ان خزانوں کا ہونا اور نہ ہونا ایک جیسا ہے۔اور وہ چار چیزیں ہیں: ذہانت، دولت،دیانتدارانہ تجارت، اورمخلصانہ سیاست۔ ذہانت سے وسائل کو استعمال کرنے کی اسکیمیں تیار کی جاسکتی ہیں، دولت سے انفراسٹکچراور صنعت تیار کی جاسکتی ہے، تجارت سے دولت بڑھایءجا سکتی ہے،اور سیاست سے اسکی منصفانہ تقسیم اور حفاظت کی جا سکتی ہے۔اور یہاں پر یہ بات ذہن نشیں ہو کہ انہی چار چیزوں کے اتحاد سے جو پانچویں چیز وجود میں آتی ہے وہ چیز ملک کی معشیت کہلاتی ہے۔ اب اگر کسی بھی ملک کے متعلق یہ خبریں آرہی ہوں کہ فلاں ملک آی۔ایم۔ایف کے گرے لسٹ میں گر رہا ہے یا دیوالیہ پن کی کگار پر ہے تو جان لینا چاہیکہ اس ملک کی یا ذہانت میں قحط پڑا ہے، یا اسکی دولت پر چور بیٹھے ہیں یا اسکی تجارت میں سے دیانت نکل گئی ہے، یا اسکی سیاست میں خباثت داخل ہوئی ہے یا پھر ان چاروں شعبوں میں فتور واقع ہوا ہے۔
ٹی۔ آر۔ٹی پاکستان نے اقوام متحدہ کے حوالے سے اپنے ۲۲ مئی ۲۲۰۲کے اپدیٹ میں لکھا ہے: اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ رپورٹ برائے سال ۹۱۰۲ میں کہا گیا ہے کہ چین اورسعودی عرب سے ملنے والی امداداور عالمی مالیاتی فنڈ سے لیے گئے قرض کے ملنے کے باوجود بھی پاکستان کا معاشی بحران دور نہیں ہو سکا۔ یہاں پر یہ سوال ہے کہ بالآخر یہ مالی امداد اور یہ قرض جاتا کہاں ہے؟ کیا اسے آسمان اچک لیتا ہے یا پھر زمیں نگل لیتی ہے؟ اسکا جواب وائس آف امریکہ کا کالم نگار علی فرقان مسٹر اشفاق حسن کو کُو ٹ کر تے ہوئے لکھتے ہیں: ملک جو قرضوں میں ڈوب رہا ہے وہاں ہر سال اربوں روپے مالیت کی مہنگی گاڑیاں منگوائی جاتی ہیں۔ امراءکے کتوں اور بلیوں کے کھانے اور شیمپو صابن تک باہر سے آتے ہیں۔
یعنی ملک پاکستان کی سیاست میں جو اشخاص بر سر اقتدار رہتے ہیں ان میں بجُز استثناءکے سارے خائن ہیں۔ جو اپنے معصوم عوام کی امانتوں پر دن دہاڑے ڈاکہ ڈالتے ہیں۔اپنی چھوڑ جو اپنے پالتوں جانوروں پر کروڑوں ڈالر خرچ کرتے ہیں جو کہ فی الحقیقت پاکستانی عوام کا حق ہے مگر انکو نوالوں کو ترساتے ہیں۔ تو انصاف کریں کیا یہ ملک کبھی بھی ترقی کر سکتا ہے!
پاکستانی معشیت کا سب سے بد نما رخ بی۔ بی۔ سی اردو کے کالم نگار فاروق± عادل نے سامنے لایا ہے۔ کالم نگار ایک تحقیقی رپورٹ کی حوالے سے،جو پاکستان انسٹیوٹ آف اکنامک ڈیولپمنٹ (پی۔آیئ۔ای۔ڈی)کے وائس چانسلرندیم الحق نے تصنیف کیا ہے، لکھتے ہیں کہ: اسٹاک مارکیٹ (پاکستان) پر اکتیس خاندانوں کی اجارہ داری ہے۔اور اسٹاک مارکیٹ میں بیشتر دولت بھی انہی اکتیس خاندانوں کے ہاتھ میں کھیلتی ہے۔
مذکورہ کالم نگار اپنے کالم میں متذکرہ رپورٹ کے حوالے سے ایک حیران کردینے والی بات سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ چونکہ لکھتے ہیں: اسٹاک مارکیٹ حقیقت میں چند سرمایہ کاروں کی گرفت میں ہے۔ اور کالم نگار نے ان چند سرمایہ کاروں کے جھتہ کو اشرافیہ کا محدود کلب کہا ہے جو ایک نیٹ ورک میں ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرتے ہیں اور اپنے اپنے مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔ یہ محدود کلب بس انہی خاندانوں کے افراد کے لیے مخصوص ہے جن کا اسٹاک مارکیٹ پر اجارہ قائم ہے۔
اسی کالم میں ڈاکٹر شاہد حسین صدیقی کے حوالے سے لکھا گیا ہے: یہ کلب معشیت کے مختلف شعبوں کے با اثر افراد پر مشتمل ہے۔ جس میں بڑے تاجر، درآمد و برآمد کنندگان، ذرائع ابلاغ،بعض مذہبی طبقات، اقتصادی ٹیکنوکریٹس اور نجکاری کے نام پرکوڑیوں کے مول قومی اثاثوں پر قبضہ جمانے والے شامل ہیں۔جنہیں بعض اوقات فیصلوں کی صورت میں اعلیٰ عدالتوں کی کمک بھی حاصل ہے۔ یعنی اس ملک کی بد بختی کا حال یہ ہے کہ اس کی عدلیہ بھی اسی کلب کا حصہ ہے جس نے ملک کی ساری معشیت کو اژدھا کیطرح اپنی کنڈلی میں دبوچ رکھا ہے۔
اشرافیہ کے اس کلب کے سیاسی اثر و نفوز کا حال ڈاکٹر صدیقی کے الفاظ میں کالم میں یوں بیان ہے: جنرل مشرف کے زمانے میں آئیل مارکٹنگ کمپنیوں نے کئی ہزار ارب روپے کا ناجائز منافع کمایا۔جس کا انکشاف سابق قائم مقام چیف جسٹس بھگوان داس نے اپنی غیر معمولی رپورٹ میں کیا تھا! یہاں ناجائز منافع سے آخر مراد کیا ہے؟ یہی کہ چند لوگوں نے ملی بھگت کرکے عوام کے پیسوں پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ اس ملک کو آپ اربوں نہیں کھربوں امداد دیں اسکی اس بدترین حالت میں کویء واضع فرق نہیں آسکتا ہے۔کیونکہ اس ملک کا پارلمنٹ سے لیکر عدلیہ تک اور عدلیہ سے لیکر اسٹاک مارکیٹ تک سب کاسب ایک نیکسس ہے، چوروں چکاروں کا ایک کلب ہے یا یوں کہیں علی بابااور چالیس چوروں جیسا ایک جھتہ ہے جو ملکر بیس کروڈ عوام کو رات دن لوٹتا رہتا ہے۔
یہ مختصر سا خاکہ جو پاکستان کی چوروں اورچکاروں میں گری اور پھسی معشیت کا سامنے آرہا ہے۔اس سے ان باتوں پر مہر تصویب ثبت ہوتی ہے کہ پاکستان صرف گرے لسٹ میں ہی نہیں آئے گا بلکہ اس کے بکھر جانے کے بھی خدشات موجود ہیں۔ کیونکہ جب کروڑہا کروڑ لوگوں کی مشترکہ دولت کو چند ایک ہزار لوٹ رہے ہوں تو ایسی حالت میں ایسے ملک کا متحد رہنا جو وفاق سے وجود رکھتا ہو بڑا محال ہے۔
ملک میں مہنگائی کا حال یہ ہے کہ لوگ ایک وقت کا ہی کھانا ایفورڈ کر پاتے ہیں۔بی۔بی۔سی ڈاٹ کام کے صحافی تنویر ملک نے کراچی کے عوام کے حوالہ سے لکھا ہے:
اب ہم ایک وقت کا کھانا ہی کھا سکتے ہیں۔مہنگائی کی وجہ سے
اب یہ ممکن نہیں رہا کہ دو وقت کا کھانا کھا سکیں۔۔۔دل تو کرتا
ہے کہ دو وقت کا پکائیں یا ایک بار ہی اتنا پکائیں کہ دو وقت کھا
لیں ۔لیکن اب جیب اجازت نہیں دیتی۔
بجلی کے بھاری رقم والے بل، پٹرول ، ڈیزل، اور کیروسین کی آسمان چھوتی قیمتیں، آٹا اور چاول کی گراں قیمتی ، پاکستانی عوام کی کمر توڑ رہی ہے۔ اور اسی سمے میں ملک پاکستان میں سیاسی بدامنی اور دہشتگردی کابڑھتا گراف اس بات کا عندیہ دے رہے ہیں کہ یہ ملک شاید ہی ان شدید الجھن والے حالات سے جان بر ہو سکے گا۔

Related posts

‘Operation Sindoor’: Indian Armed Forces Hit 9 Terror Camps Across LOC

Operation Sindoor, India’s Masterful Strike Against Terror

09/05/2025
THE CALL OF THE MOUNTAINS NORTH KASHMIR’S NEW FRONTIERS FOR ADVENTURE SEEKERS

NAYA KASHMIR- EK KASHMIRI KE AANKHO SE

09/05/2025

\

Gadyal Desk
Gadyal Desk
Previous Post

Indian Army Organizes Farewell Party at Chamkote Karnah

Next Post

Lt Governor e-inaugurates Rotary Club of India’s Medical Camp in Anantnag, Shopian, Pulwama and Kulgam districts

Related Posts

‘Operation Sindoor’: Indian Armed Forces Hit 9 Terror Camps Across LOC
Article

Operation Sindoor, India’s Masterful Strike Against Terror

by Syed Shakeela
09/05/2025
0

The skies were still dark when India's most elite Air Force pilots took off on a mission that would soon...

Read more
THE CALL OF THE MOUNTAINS NORTH KASHMIR’S NEW FRONTIERS FOR ADVENTURE SEEKERS

NAYA KASHMIR- EK KASHMIRI KE AANKHO SE

09/05/2025
WORLD ATHLETICS DAY

WORLD ATHLETICS DAY

03/05/2025
UNVEILING THE SPLENDOR OF GUREZ VALLEY AN ODYSSEY FROM DAWAR TO THE ENIGMATIC PATALWAN LAKE

THE EVOLVING DIGITAL LANDSCAPE OF KASHMIR: A DECADE OF TRANSFORMATION

01/05/2025
KASHMIR THROUGH THE LENS: PHOTOGRAPHY AND STORYTELLING

CULTURAL HERITAGE OF KASHMIR: A RICH TAPESTRY OF TRADITION AND LEGACY

01/05/2025
Next Post
Lt Governor e-inaugurates Rotary Club of India’s Medical Camp in Anantnag, Shopian, Pulwama and Kulgam districts

Lt Governor e-inaugurates Rotary Club of India's Medical Camp in Anantnag, Shopian, Pulwama and Kulgam districts

  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
e-mail: [email protected]

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.