سابقہ سرکاروں نے جن میں پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس یا کانگریس کی حکومتوں نے وادی کشمیر میں فلموں کی شوٹنگ کو بحال کرنے کی کوششیں کیں تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے اور فلم نگری کے کسی بھی بڑے ستارے نے یہاں پر فلم کی عکس بندی پر رضامندی ظاہر نہیں
وادی کشمیر کی طرف فلم نگری کی واپسی
وادی کشمیر جو کہ ممبئی کی فلم نگری کےلئے دوسرا گھر سمجھا جاتا تھا اور تین دہائیوں قبل جو بھی فلم فلمائی جاتی تھی اس کی نصب سے زیادہ فلموں کی عکس بندی کشمیر میں ہوا کرتی تھی ۔ لیکن یہا ں حالات جب خراب ہوئے تو یہاں پر فلموں کی شوٹنگ بند ہونے کے ساتھ ساتھ بالی ووڈ کے ستاروں نے بھی اس طرف دیکھنا چھوڑ دیا ۔ یہاں کے حالات کی خرابی کی وجہ سے فلم ٹورازم کو کافی دھچکہ لگا تھا جس کی وجہ سے کشمیر میں اقتصادی مسائل پیدا ہوئے ۔ اگرچہ سابقہ سرکاروں نے جن میں پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس یا کانگریس کی حکومتوں نے وادی کشمیر میں فلموں کی شوٹنگ کو بحال کرنے کی کوششیں کیں تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے اور فلم نگری کے کسی بھی بڑے ستارے نے یہاں پر فلم کی عکس بندی پر رضامندی ظاہر نہیں کی تاہم اکا دکا فلموں کی کچھ شاٹس یہاں پر فلمائے ضرور گئے جن میں مشہور گانا ”بمبرو بمرو شامہ رنگ بمبرو“ اور حیدر نامی فلم قابل ذکر ہے لیکن نہ ہی یہ حکومتیں یہاں پر سنیمال بحال کرنے میں کامیاب ہوئیں اور ناہی فلموں کی باقاعدہ شوٹنگ یہاں پر شروع ہوئی لیکن دفعہ 370کی منسوخی کے بعد مرکزی اور یوٹی انتظامیہ کی کوششوں کے بعد ایک بار پھر فلم نگری نے وادی کا رُخ کرنے کافیصلہ کیا اور اب اگر ہم گزشتہ تین برسوں کی بات کریں تو ایک سو سے زائد فلموں کی عکس بندی یہاں ہوئی ہے جبکہ نہ صرف بالی ووڈ فلموں کی یہاں پر شوٹنگ ہورہی ہے بلکہ یہاں پر ساوتھ انڈین فلم انڈسٹری بھی فلموں کی عکس بندی کررہے ہیں ۔ فلم نگر ی کے بڑے بڑے ستارے اب وادی کشمیر کا دورہ کررہے ہیں ۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ کچھ وقت پہلے بالی ووڈ کے مشہور ستارے شاہ رُخ خان نے یہاں پر ایک نئی فلم کی شوٹنگ کی اور انہوںنے یہاں پر کئی ہفتوں قیام کیا جبکہ ان کے ہمراہ اور بھی بہت سی ہستیاں موجود تھیں۔ اب وہ کوئی دن نہیں ہے جب وادی میں کسی نہ کسی فلم کی شوٹنگ ہورہی ہے ۔ اس کے علاوہ فلموں کے ساتھ ساتھ کئی سیریل اور ایڈوائٹزرس کی بھی یہاں پر شوٹنگ ہوئی ہے اور آج بھی چل رہی ہے ۔ اس ضمن میں یہاں کے مقامی کلاکاروں نے کہا کہ یہ ایک بہترین شروعات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں جب تین دہائیوں پہلے فلموں کی شوٹنگ ہوا کرتی تھیں تو اس سے سینکڑوں نوجوانوں کو روزگار ملتا تھا اور اب جبکہ دوبارہ یہاں پر فلموں کی شوٹنگ ہورہی ہے تو امید ہے کہ اس سے پھر سے نوجوانوں کو روزگار فراہم ہوگا۔ فلموں کی شوٹنگ کے علاوہ وادی کشمیر اور جموں میں کئی نئے سنیماہال قائم کئے گئے ہیں جو کہ ایک مثبت پہلو ہے ۔ اس قدام سے یہاں پر روزگار کے نئے نئے وسائل پیدا ہوں گے اور کئی نئے نوجوان ان سنیما ہالوں میں نوکری حاصل کرسکتے ہیں ۔مجموعی طور پر اگر ہم یہاں پر دیکھیں تو دفعہ 370کی منسوخی کے بعد وادی کشمیر فلم نگری کےلئے پھر سے پسندیدہ جگہ بن رہی ہے اور یہاں پر پھر سے بالی ووڈ ستاروں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ کئی ایک بڑے ستاروں نے بتایا ہے کہ ہم بیرونی ملک کے بجائے وادی کشمیر کو ہی پسند کرتے ہیں جہاں پر ایک تو ہمیں قدرتی خوبصورتی کے مناظر مئیسر ہے اور دوسرا یہاں پر فلموں کی شوٹنگ میں خرچہ بھی کم ہوتا ہے ۔ حال ہی میںبالی ووڈ کے ایک معروف پروڈوسر اور اداکار للت پریمو نے اس ضمن میں بتایا کہ وادی کشمیر میں فلم سازی کےلئے بہترین ماحول ہے اور اب یہاں کے حالات بھی بہت حد تک ٹھیک ہوچکے ہیں جو فلموں کی عکس بندی کےلئے ایک بہترین موقع ہے ۔ بالی ووڈ میں فلم ”حیدر“ سے شہرت پانے والے اداکار للت پریمو نے کہا کہ ہم یہاں ایک اور فلم کی شوٹنگ کررہے ہیں۔ جبکہ ایک فلم لفظوں میں پیار کی شوٹنگ بھی جموں کے ڈوڈہ اور بھدرواہ میں ہوئی ہے اور مقامی اداکروں کو بھی فلم میں جگہ دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ ماہ ان کشمیری طلبہ کے لیے ایک ورکشاپ منعقد کر رہے ہیں جو اداکاری کے شعبے کو تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا”ہم اسے 21 سے 27 اگست تک ٹیگور ہال، سری نگر میںیہ ورکشاپ منعقد کر رہے ہیں۔ “ پارئموں نے مزید کہا”ہم ان کے خام ٹیلنٹ کو پروان چڑھانا چاہتے تھے اور ان کی رہنمائی کرنا چاہتے تھے کہ فلم انڈسٹری میں انٹری کیسے کی جائے۔“کشمیری موسیقار کابل بخاری نے کہا کہ اپنی مادر وطن میں بالی ووڈ فلم کی تشہیر بہت اچھی بات ہے۔ ‘ان کا کہنا تھا”میں نے فلم کے گانے اور غزلیں کمپوز اور گائی ہیں اور میرا ماننا ہے کہ اس فلم کی تشہیر کی ضرورت ہے کیونکہ اس کی شوٹنگ جموں و کشمیر میں ہوئی ہے۔اس طرح سے دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد وادی کشمیر میں فلموں کی عکس بندی کےلئے ایک بہترین ماحول پیدا ہوا ہے ۔