دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد شعبہ مچھلی پالن کو فروغ ملا
جنوری2021 سے اب تک تقریباً 4 کروڑ سے زائد بیج دریاوں میں ڈالا گیا
جموں وکشمیر حکومت ماہی پروری کو فروغ دینے کیلئے جدید ترین ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا رہی ہے
گزشتہ چار سالوں میں پرائیوٹ ٹروٹ فارموں کی تعداد 1005 تک پہنچ گی
ٹروٹ مچھلیوں کی تعداد میں4برسوں میں 50 فیصدی اضافہ ہوا ہے۔ ڈائریکٹر فشریز
دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد اگرچہ وادی کشمیر میں کئی شعبوں میں بہتری آئی ہے اسی کے ساتھ ساتھ شعبہ فشریز میں بھی ان چار برسوں میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ جموں و کشمیر حکومت ماہی پروری کو فروغ دینے کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کو بروئے کار لارہی ہے اوراِس شعبے کی ترقی کو بڑھانے کے لئے معیاری ٹراوٹ سیڈ تیار کیا جا رہا ہے۔ محکمہ جموںوکشمیر میں ماہی پروری کو فروغ دینے کے لئے قدرتی ٹھنڈے پانی کی ندیوں کو ٹراوٹ بیجوں سے بھر کر اِس شعبے کو بھی فروغ دے رہا ہے۔ ماہی پالن محکمہ پرائیویٹ سیکٹر میں ماہی پروری کو فروغ دے رہا ہے تاکہ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو کمائی کی راہیں فراہم کی جاسکیں اور اِیکو یریم فشریز کو تجارت کے طورپر لینے والے دِلچسپی رکھنے والے اَفراد کے لئے تفریحی فشریز کو کمائی سے بھی فروغ دیا جارہا ہے۔یہ بات قابلِ ذِکر ہے کہ کشمیر د نیا میں ایک بہترین موسم بہار کے ساتھ ساتھ برف سے چلنے والی ٹرائٹ ماہی گیری کی پیش کش کرتا ہے جس میں آلودگی سے پاک ، قدرتی اور خصوصی ندیاں، برف پوش چوٹیوں اور گھنے جنگلات کے ساتھ دریاﺅں اور تازہ پانی کی متعدد جھیلیں ہیں۔تقریباً 150 فشنگ بیٹس 40ندیوں میں پھیلی ہوئی ہیں جن کی مجموعی لمبائی 500کلومیٹر ہے۔اِس کے علاوہ تقریباً بران ٹراوٹ والی سطح سمندر سے 8,000 فٹ سے 12,000 فٹ کی بلندی تک 12اونچائی والی جھیلیں ہیں۔سال 2019کے بعد سے مرکزی سرکار نے کشمیر فشریز کی طرف خصوصی توجہ دی ہے اورمرکزی حکومت نے مچھلی کی پیداوار کو بڑھانے اور قدرتی آبی وسائل میں مصروف مچھلی پالن اور پیشہ ور ماہی گیروں کے لئے بہتر آمدنی کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ملک میں اندرون ماہی گیری اور سمندری ماہی پروری دونوں کی ترقی کے لئے مختلف سکیموں کی نشاندہی کی ہے۔ جموںوکشمیر کا جہاں تک تعلق ہے۔ دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد فزیبلٹی کے پیش نظر جموںوکشمیر میں متعددمرکزی معاونت والی سکیمیں چلائی جارہی ہےں۔ماہی گیری شعبے میں چلنے والی مرکزی معاونت والی سکیموں میں اندرون ملک ماہی پروری اور آبی زراعت کی ترقی ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے وزیر اعظم پیکیج ، ماہی گیری کی تربیت او رتوسیع، ماہی گیروں کے لئے قومی فلاحی سکیم ، راشٹریہ کرشی وِکاس یوجنااور کم قیمت مکانات کی تعمیر کے علاوہ سرگرم ماہی گیروں کے لئے گروپ ایکسیڈنٹ اِنشورنس سکیم شامل ہیں۔جوکہ 370کے خاتمہ سے قبل یہاں نافذ العمل نہیں تھیں۔ محکمہ فشریز کی جانب سے جنوری 2021 سے اب تک مختلف دریاں اور ندی نالوں میں قریب 4 کروڑ مچھلیوں کے بیج ڈال دیئے ہیں۔ جبکہ370کے خاتمہ کے بعد محکمہ ٹروٹ مچھلیوں کی تعداد کو بڑھانے سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور 2019-20 میں مچھلیوں کی تعداد 650 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی تھی اور2020-23 رواں برس جون کے آخر تک یہ تعداد 1500میٹرک ٹن تک پہنچ گئی۔ جو گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں پچاس گنا اضافہ ہے۔ اس دوران محکمہ فشریز کے ڈائریکٹر نے بتایا ہے کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ دریاو ں اور ندی نالوں کی حفاظت خود کریں کیوں کہ یہ ہمارا قومی ورثہ ہے جو ہماری نسلوں کےلئے سرمایہ ہے اگر آبی ذخائر ختم ہوتے گئے تو ہماری آگے آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ ضلع کولگام سے تعلق رکھنے والے ایک شہری ریاض احمد نے نمایندے کو بتایا دو برس پہلے میں نے ڈیڑھ کنال زمین پر فشریز یونٹ لگایا جس پر مجھے28 لاکھ روپے خرچہ آیا ریاض احمد کا کہنا ہے آب تک میں نے 20 لاکھ روپے کمائے اور 30 لاکھ کی مچھلیاں ابھی موجود ہے۔ نمائندے کے مطابق محکمہ فشریز کی جانب سے جموں کشمیر کو مچھلیوں کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور گزشتہ دو برسوں میں اس میں نمایاں کامیابی حاصل کی جاچکی ہیں۔ محکمہ نے جنوری2021 سے اب تک جموں کشمیر کے مختلف آبی ذخائر جن میں دریائ، ندی نالے اور چشمے ہیں میں قریب 4 کروڑ بیج ڈالے دئے گئے ہیں۔ اس ضمن میں ڈائریکٹر فشریز جموں کشمیرنے بتایا کہ جنوری2021 سے اب تک تقریباً 4 کروڑ بیج دریاوں میں ڈالا گیا ہے۔ انہوںنے مزید بتایا کہ سال 2019-20 تک مچھلیوں کی تعداد 650 میٹرک ٹن تھی تاہم اس میں اضافہ ہوا ہے اور سال 2020سے رواں برس جون کے آخر تک 1500 میٹرک ٹن پہنچائی گی۔جو گزشتہ دو برسوں کے مقابلے میں پچاس فیصدی اضافہ ہے۔ ڈائریکٹر موصوف نے کہا ہے کہ محکمہ مچھلیوں کے کاروبار کرنے والے خاص کر ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کی طرف بھی توجہ دے رہا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ جموں کشمیر میں 17 ہزار فشریز کنبے موجود ہیں جو محکمہ کے پاس درج ہیں اور ان کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کےلئے بھی اقدامات ا ٹھائے جارہے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ ان کنبوں میں فی کس 6 چھ ہزار روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ماہی گیروں کوانشورنس کیور میں بھی لایا گیا ہے۔ اگر کوئی ماہی گیر کسی حادثے کا شکار ہوکر فوت ہوجاتا ہے تو اس کے کنبہ کو 5 لاکھ رروپے تک کا معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے جبکہ زخمی یا اپاہج ہونے کی صورت میں انہیں 2.5 لاکھ کا ریلیف فراہم کیا جاتا ہے۔انہوںنے مزید بتایا کہ محکمہ کی جانب سے 14ہزار مکانات ماہی گیروں کےلئے مکانات تعمیر کرائے گئے۔اس دوران انہوںنے بتایا کہ مچھلی پالن اور کاروبار کو وسعت دی جارہی ہے اور اس سلسلے میں مزید ہچری قائم کی جارہی ہیں جبکہ اس وقت پرائیوٹ ٹروٹ فارموں کی تعداد 1005 تک پہنچ گیا ہے جبکہ مزید چار فیڈ فکٹریاں بھی قائم کی جارہی ہے۔ انہوںنے بتایاکہ قدرت نے جموں کشمیر کو پانی کے بہتات خزانے سے مالا مال کردیا ہے تاہم لوگوں کی غیر ذمہ داری کے نتیجے میں آبی ذخائر ختم ہورہے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ یہ آبی ذخائر ہماری میراث ہے جس کا تحفظ ہماری ہی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم ان آبی ذخائر کو بچانے میں ناکام ہوں گے تو ہماری نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
OP ARIGAM: TERRORISTS NEUTRALISED IN ARIGAM
Srinagar, 28 Sep 24 : A specific input was generated due to collaborative team work of Indian Army and JKP...
Read more