Monday, May 12, 2025
  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
Gadyal Kashmir
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper
No Result
View All Result
Gadyal Kashmir
Home Opinion Article

کشمیر میں منشیات کے استعمال کے خطرناک سائے

Gadyal Desk by Gadyal Desk
24/06/2023
A A
کشمیر میں منشیات کے استعمال کے خطرناک سائے
FacebookTwitterWhatsappTelegram

شاہد شبیر حسین مخدومی

منشیات کے استعمال اور غیر قانونی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن، جو ہر سال 26 جون کو منایا جاتا ہے، افراد، خاندانوں اور معاشروں پر منشیات کے استعمال کے تباہ کن اثرات کی عالمی یاد دہانی ہے۔ یہ اہم دن منشیات کی لت سے نمٹنے کے لیے روک تھام، علاج اور بحالی کی کوششوں کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرتا ہے۔ یہ منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ اور غلط استعمال کے چیلنجوں سے نمٹنے اور موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک صحت مند، منشیات سے پاک دنیا کی تشکیل کے لیے بین الاقوامی تعاون اور اشتراک کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
ہمارا اپنا نشا مکت بھارت ابھیان (این ایم بی اے) سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی وزارت (حکومت ہند) کا ایک فلیگ شپ پروگرام ہے جس کا مقصد ملک میں منشیات کے استعمال کی مانگ کو کم کرنا ہے۔ یہ ابتدائی طور پر 32 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے خطرے سے دو چار 272 اضلاع میں شروع کیا گیا تھا اور اب یہ ملک بھر میں 372 اضلاع کا احاطہ کرتا ہے۔ این ایم بی اے کا مقصد کالجوں، یونیورسٹی کیمپس، اسکولوں اور عوامی شرکت پر خاص توجہ مبذول کرتے ہوئے بھارت میں نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے۔ اس پروگرام کا تصور ان لوگوں کی صحت اور خوشی کے حصول کے لیے کیا گیا ہے جو شراب اور منشیات کے مضر اثرات سے چھٹکارا پا چکے ہیں اور اس طرح منشیات کے لئے استعمال میں لائے جارہے اشیاءکی مانگ کو کم کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر انتظامیہ نے خطے میں منشیات کے استعمال کی لعنت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی غرض سے اس پروگرام کو یو ٹی میں بھی نافذ کیا ہے۔
کشمیر، جو ماضی قریب میں اپنی ہم آہنگی روایات کے لیے جانا جاتا تھا، اب منشیات کے استعمال کے ایک نئے بحران سے دوچار ہے اور آہستہ آہستہ بھارت کے منشیات کے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ کشمیر میں منشیات کی لت ایک سنگین تشویش بنتی جا رہی ہے، جو نوجوانوں کی زندگیوں کو تباہ کر رہی ہے۔
کئی دہائیوں سے، ہمالیہ کے اس مخصوص خطہ میں زندگی تنازعات اور بدامنی سے دوچار رہی ہے، جس کے نتیجے میں دسیوں ہزار جانیں ضائع ہوئیں، خوف کا ایک وسیع احساس اور سماجی اقتصادی اور سماجی و ثقافتی بہبود میں کمی آئی۔ اس صورتحال نے لوگوں کو امید کی کمی اور ایک غیر یقینی مستقبل سے دوچار کر دیا ہے، جس سے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کشمیر میں منشیات کے استعمال میں خطرناک حد تک اضافہ کرنے والے متعدد عوامل میں سے بے روزگاری اور غربت بنیادی محرکات کے بطور سامنے آتے ہیں۔ مواقع کی کمی اور معاشی مشکلات نے بہت سے لوگوں کو اپنی پریشانیوں سے بچنے کے لیے منشیات سے سکون حاصل کرنے پر مجبور کیا ہے۔ مزید برآں، منشیات کی آسان رسائی نے اس مسئلے کو مزید بڑھا دیا ہے، جس کی بڑی وجہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدوں کی عدم استحکام ہے۔
سماجی انصاف اور بااختیار بنانے کی وزارت کے ایک تخمینہ کے مطابق 2019-20 میں جموں و کشمیر میں ایک کروڑ 25لاکھ کی آبادی (یا 8%) میں سے دس لاکھ باشندے منشیات کے عادی تھے۔ خطے کی تقریباً 8% آبادی کسی نہ کسی قسم کا منشیات استعمال کرتی ہے، جن میں بھنگ، افیون، یا نشہ آور ادویات شامل ہیں۔ اگرچہ پچھلے سالوں سے کوئی موازنہ اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں، تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ہیروئن جیسے سخت مادے کا استعمال کرنے والے عادی افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
یہ رپورٹ ہیروئن جیسے سخت مادے کا استعمال کرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے گزشتہ سال کرائے گئے ایک سروے کے مطابق کشمیر میں 52ہزار سے زائد لوگوں نے ہیروئن کا استعمال کرنے کا اعتراف کیا۔ اوسطاً، ایک صارف منشیات حاصل کرنے کے لیے تقریباً 88,000 روپے ($1,063.54;£860) ماہانہ خرچ کرتا ہے۔ یہ تعداد اس سے بھی زیادہ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بہت سے لوگ منشیات کے بدنما داغ کی وجہ سے اپنی لت کو تسلیم نہیں کرتے یا مدد طلب نہیں کرتے ہیں۔
ماہرین منشیات کے استعمال کو سماجی، ثقافتی، نفسیاتی، جذباتی اور ذہنی صحت کے مسائل کی ایک حد سے منسوب کرتے ہیں جو انتشار والے علاقے میں رہنے سے پیدا ہوتے ہیں۔ اس طرح کے ماحول میں رہنے کے وسیع اثرات نے افراد کی نشہ آور اشیا کے خطرے کو مزید بڑھا دیا ہے، جس کی وجہ سے یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس کی جڑیں خطے کے حالات میں گہرے پیوست ہیں۔
کشمیر میں منشیات کے عادی افراد کے علاج میں مہارت رکھنے والے ڈاکٹروں کے مطابق، صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ ماہر نفسیات اور سرینگر کے انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز کے پروفیسر، ڈاکٹر یاسر راتھر، اس مسئلے کی سنگینی پر یہ بتاتے ہوئے زور دیتے ہیں کہ ”ایک دہائی قبل، ہمیں اسپتالوں میں روزانہ نشے کی لت کے تقریباً دس سے پندرہ معاملات موصول ہوتے تھے جو طبی امداد کے لیے آتے تھے۔ تاہم، اس وقت یہ تعداد ڈیڑھ سو سے دو سو روزانہ معاملات تک پہنچ گئی ہے۔“ منشیات کی لت کے معاملات میں یہ خطرناک اضافہ خطے میں فوری مداخلت اور مدد کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
اس خطے میں منشیات کا استعمال کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے لیکن اس تصویر کا سب سے خطرناک حصہ یہ ہے کہ بہت سی نوجوان لڑکیاں نشہ آور اشیاءکے استعمال میں ملوث ہیں۔ منشیات خریدنے کی رقم کو پورا کرنے کے لیے پیسوں کی مسلسل ضرورت انہیں دوسرے جرائم کرنے پر آمادہ کرتی ہے، جس سے ان کے لیے خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے اور کشمیر میں جرائم کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر نوجوان لڑکیاں آخر کار منشیات کی اسمگلر بن جاتی ہیں، جس سے اور بھی زیادہ لوگ اس جال میں پھنس جاتے ہیں۔
منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں اضافے کی ایک بڑی تشویشناک وجہ بزرگوں کے ذریعے نافذ کیے گئے صدیوں کے غیر رسمی سماجی نظم و ضبط اور قابو پانے کے طریقہ کار کا مکمل طور پر ٹوٹ جانا ہے۔ وادی کے ثقافتی مرکز پر مہلک حملوں نے سماجی کنٹرول کے اس روایتی طریقہ کار کو مکمل طور پر غیر موثر بنا دیا ہے۔
جموں و کشمیر پولیس نے وادی کشمیر میں منشیات فروشی کے خلاف ایک وسیع کریک ڈاو¿ن جاری رکھی ہے۔ پولیس نے وادی کے مختلف اضلاع سے ٹنوں منشیات برآمد کی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کھیپ وادی میں شمالی کشمیر کے سرحدی علاقوں اور جموں خطے میں بین الاقوامی سرحد سے برآمد کی گئی ہے۔ اگرچہ پولیس کا کردار قابل ستائش ہے لیکن حکومت کو وادی میں منشیات کی لعنت پر قابو پانے کے لیے ایک وسیع حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
کشمیر میں منشیات کے مسئلے سے نمٹنے میں سب سے بڑا چیلنج ناکافی بنیادی ڈھانچہ اور افرادی قوت کی کمی ہے۔ کوئی بھی سرکاری ہسپتال اور کشمیر پولیس کے زیر انتظام بحالی مرکز سمیت درجن بھر چھوٹے مراکز سے معجزے کی توقع نہیں کیا جا سکتا۔
جب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ منشیات کے مسئلے کو روکنے کی ذمہ داری کس کی ہے، تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ہر ایک فرد کو اپنے حصے کا کام کرنا چاہیے۔ یہ محض پولیس اور انتظامیہ کی ذمہ داری نہیں ہے۔ ان وجوہات اور عوامل کو عام کرنے کی ضرورت ہے جو منشیات کی لت کا باعث بنتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ نوجوان نسل میں خودکشی کے بڑھتے رجحانات کے ساتھ منشیات کی لت سے نمٹنے کے لیے ایک عملی روڈ میپ تیار کیا جائے۔
پڑھے لکھے، باشعور اور پیشہ ور افراد، مذہبی اسکالر اور معاشرے کے ہر طبقے کے لوگوں کو متاثرہ خاندانوں کے ساتھ عزم کے ساتھ کام کرتے ہوئے آگے آنا چاہیے۔ معاشرے کے عظیم شخصیات حکمت، تجربہ، قابلیت اور اہلیت کا خزانہ ہیں جو خطرے سے دو چار سماجی تانے بانے کو گہرے صدمے کی وجہ سے خود کشی کر رہی یا منشیات لے رہی نسلوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ذہنی یا جذباتی تندرستی سے متعلق مسائل کو اہم عوامل کہا جاتا ہے جو منشیات کی لت کے ساتھ ساتھ خودکشی سے بھی جڑے ہوتے ہیں اور اس لیے ان کی جانب بنیادی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں ماہر نفسیات، طبی ماہر نفسیات، دماغی صحت کے مشیر اور متعلقہ پیشہ ور افراد کے کردار کو اہم اور ناگزیر سمجھا جاتا ہے۔
ہمارے معاشرے میں مختلف سطحوں پر ذہنی صحت کے گرد پیدا ہونے والے ممنوع کو خودکشیوں اور منشیات کی لت کے سنگین مسائل سے نمٹنے میں بنیادی رکاوٹ کہا جاتا ہے۔ متعلقہ ماہرین کو اس کی وضاحت کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
سماجی خطرے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے، صرف یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ ایس او پیز کی پیروی کرتے ہوئے سماجی سطح پر کثیر سطحی نقطہ نظر سے مشغول ہوں۔ پولیس اور انتظامی سیٹ اپ کے پاس وسیع انسانی، تکنیکی، ٹیکنالوجی پر مبنی وسائل اور سرمایہ ہیں جن کی بدولت منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاو¿ن کیا جا سکتا ہے۔ ایسا ہی ایک تجویز کردہ اقدام یہ ہوگا کہ منشیات کی بنیادی فصل کو نکال پھینک کر اس کو کسی بھی زرعی فصل سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
منشیات کی لت جیسے سنگین سماجی مسائل سے نمٹنے کے لئے انتظامیہ سے تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ زمینی سطح پر عملی مثبت نتائج کے لیے گمنام ڈرگ مافیا کی گمنام سرپرستی کی مزاحمت کو پامال کرنے کی ضرورت ہے۔ آئے اس عظیم اقدام کو حقیقی کامیابی بنانے کے لیے ہر کوئی اپنا تھوڑا سا حصہ ڈالے۔ تمام میڈیا پلیٹ فارم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معروضی اور آزادانہ طور پر اس عظیم اقدام کی تکمیل کریں۔ تمام اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، پیشہ ورانہ اور تکنیکی اداروں اور عوامی مقامات پر نارکوٹک/ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریوں اور متعلقہ پیشہ ور افراد کا ہونا ضروری ہے تاکہ نشے کی لت سے نجات اور بحالی کا عمل وقار کے ساتھ انجام دینے کے لئے وہ منشیات کے استعمال کو جانچنے کے لیے تمام متعلقہ ٹیسٹ کرائیں۔ تمام تعلیمی اداروں میں یورین ڈرگ اسکریننگ (یو ڈی ایس) کو لازمی قرار دیا جائے۔
محبت، ہمدردی اور بحالی کشمیر کے خطے میں سماجی تانے بانے کو ترتیب دینے کے لیے منشیات کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے طاقتور ہتھیار ہیں۔
آخر پر، انسانی مسائل پر بات کرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ تدارک کے اقدامات۔ تباہ کُن حالات کے شکار دُنیا کے کسی بھی حصے میں، مسائل کا قبول کرنا اور انسانیت اور خلوص کے ساتھ سامنے آنا، عوامی انتظامیہ کے لئے موزوں ہے۔
….٭….

Related posts

‘Operation Sindoor’: Indian Armed Forces Hit 9 Terror Camps Across LOC

Operation Sindoor, India’s Masterful Strike Against Terror

09/05/2025
THE CALL OF THE MOUNTAINS NORTH KASHMIR’S NEW FRONTIERS FOR ADVENTURE SEEKERS

NAYA KASHMIR- EK KASHMIRI KE AANKHO SE

09/05/2025

(بشکریہ: پی آئی بی سرینگر)
*مصنف ایک آزاد مصنف ہیں
نوٹ: بیان کردہ خیالات مصنف کے اپنے ہیں۔

Gadyal Desk
Gadyal Desk
Previous Post

Director Sports Kickstarts Sports for Tribals and elderly people in District Ganderbal

Next Post

DC Poonch reviews progress of developmental Works

Related Posts

‘Operation Sindoor’: Indian Armed Forces Hit 9 Terror Camps Across LOC
Article

Operation Sindoor, India’s Masterful Strike Against Terror

by Syed Shakeela
09/05/2025
0

The skies were still dark when India's most elite Air Force pilots took off on a mission that would soon...

Read more
THE CALL OF THE MOUNTAINS NORTH KASHMIR’S NEW FRONTIERS FOR ADVENTURE SEEKERS

NAYA KASHMIR- EK KASHMIRI KE AANKHO SE

09/05/2025
WORLD ATHLETICS DAY

WORLD ATHLETICS DAY

03/05/2025
UNVEILING THE SPLENDOR OF GUREZ VALLEY AN ODYSSEY FROM DAWAR TO THE ENIGMATIC PATALWAN LAKE

THE EVOLVING DIGITAL LANDSCAPE OF KASHMIR: A DECADE OF TRANSFORMATION

01/05/2025
KASHMIR THROUGH THE LENS: PHOTOGRAPHY AND STORYTELLING

CULTURAL HERITAGE OF KASHMIR: A RICH TAPESTRY OF TRADITION AND LEGACY

01/05/2025
Next Post
DC Poonch reviews progress of developmental Works

DC Poonch reviews progress of developmental Works

  • Contact
  • About us
  • Advertise
  • Careers
  • Privacy Policy
e-mail: [email protected]

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.

No Result
View All Result
  • Home
  • Kashmir
  • Jammu
  • World
  • National
  • Sports
  • Article
  • ePaper

© 2022 Gadyal - Designed and Developed by GITS.